29/3/19

نئے زمانے کا ریڈیو: ایف ایم ریڈیو مضمون نگار: تنزیل اطہر




نئے زمانے کا ریڈیو: ایف ایم ریڈیو
تنزیل اطہر

یہ بی بی سی لندن ہے..... اب آپ نعیمہ احمد مہجور سے خبریں سنیے..... یہ آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس ہے۔ خبریں لے کر حاضر ہوں میں تمیز الدین احمد... آداب بہنو اور بھائیو... میں۔ آپ کا دوست امین سیانی... بناکا گیت مالا لے کر ایک بار پھر آ چکا ہوں..... آپ سوچ رہے ہوں گے کہ دہائیوں پرانی یہ لائنیں ہم ٓاپ کو کیوں سنا رہے ہیں۔ دراصل ایک زمانے میں ریڈیو پر سنی جانے والی یہ کچھ ایسی سدا بہار آوازیں تھیں، جنھیں سنتے ہی سامعین کے کان کھڑے ہو جاتے تھے۔ لیکن 1990کی دہائی میں چھوٹے شہروں سے لے کر گاؤں قصبوں میں ٹیلی ویژن کی آمد سے ریڈیو کی مقبولیت میں تھوڑی کمی آئی۔ ایسا سمجھا جا رہا تھا کہ ٹیلی ویژن کے منظر عام پر آنے سے ریڈیو کی چمک آہستہ آہستہ ماند پڑجائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ موجودہ دور میں ایف ایم ریڈیو نے عوام کے بیچ ریڈیو کا جادو جگائے رکھا ہے۔ آج کا ریڈیو حکومت کا ترجمان نہیں بلکہ عوام کی تفریح اور معلومات کا ذریعہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ بچوں سے لے کر بوڑھے تک اس کے دیوانے ہیں۔ آج بڑے شہروں میں ایف ایم رینبو، ریڈیو مرچی، ریڈیو سٹی، ریڈ ایف ایم، بگ ایف ایم جیسے چینلوں کی دھوم ہے۔فی الحال 86 شہروں میں نجی ایف ایم ریڈیو اسٹیشن ہیں۔ تیسرے اورچوتھے مرحلے کی اسپیکٹرم نیلامی کے بعد ایک لاکھ سے زیادہ آبادی والے تمام شہروں میں نجی ایف ایم ریڈیو کی خدمات ہوں گی۔
ایف ایم ریڈیو کیا ہے؟
ایک زمانے تک ریڈیو Short Wave اور Medium Wave کی فریکوینسی پر ہی پیغامات نشر اور موصول کرتا تھا۔ 1933 میں Edvin Armstrong نامی امریکی انجینئر نے ایک نئے قسم کی ریڈیو لہروں FM(Frequency Modulation) کا کامیاب تجربہ کیا۔ FM نام سے مشہور یہ لہریں AM یعنی (Amplitude Modulation) کے برعکس کمزور تھیں۔ لیکن اس کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ یہ آواز کی اونچی اور نیچی لہروں کوبغیر کسی دشواری کے نشر کر سکتا تھا۔ ابتدائی دور میں اسے کوئی اہمیت نہیں دی گئی کیونکہ اس کی لہریں AM کے مقابلے میں کمزور اور محدود تھیں۔ لیکن بہترین Sound Qualityکی وجہ سے مقامی ریڈیو کے لیے یہ کافی موزوں تھا۔اب مخصوص علاقوں پر منحصر نشریات شروع ہوئیں اور علاقائی خبریں نشر ہونے لگیں۔ دنیا کا پہلا FMبراڈکاسٹنگ اسٹیشن امریکہ میں وجود میں آیا۔
ہندستان میں ایف ایم ریڈیو کی شروعات تجربے کے طور پر1977 میں چینئی سے ہوئی۔ لیکن 90کی دہائیوں میں نئی اقتصادی پالیسی نافذ ہونے کے بعد ہی نجی ایف ایم چینلوں کا آغاز ہوا۔1995 میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے نے ریڈیو ترنگوں پر سے سرکار کی اجارہ داری کوختم کر دیا۔سنہ2000میں حکومت نے ملک کے بڑے شہروں کے لیے ریڈیو اسپیکٹرم کی نیلامی کی شروعات کی۔2001 میں ملک کا پہلا نجی ایف ایم ریڈیو سٹی بنگلور میں وجود میں آیا۔اس کے بعد ملک بھر میں ایف ایم ریڈیو چینلوں کے کھلنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔موبائل فون سے ایف ایم ریڈیو جڑنے کے بعد توملک بھر میں اس کی دھوم مچی ہوئی ہے۔ 
ریڈیو ایف ایم نے، ریڈیو کلچر کو بدل دیا ہے۔ پہلے ریڈیوپر مخصوص وقت تک ہی پروگرام پیش کیا جاتا تھا۔ اس کے برعکس ایف ایم ریڈیو24 گھنٹے پروگرام پیش کرتا ہے۔ اناؤنسر کی جگہ یہاں Radio Jockey نے لے لی ہے۔ شہر میں بجلی پانی سے لے کر ٹریفک کا حال تک یہ سبھی چیز اپنے سامعین کو بتاتے ہیں۔بازار میں سیل، اسکول کالج میں داخلہ، مقامی ایشو اٹھانے کے ساتھ ساتھ ہر طرح کے فلمی گانے،سنیما کی باتیں، بالی ووڈ کی چٹپٹی خبریں،فیشن، کھیل غرض ہرعمر کے سامعین کے لیے یہاں کچھ نہ کچھ ضرور ہوتا ہے۔
ایف ایم ریڈیو اور اردو 
آل انڈیا ریڈیو اردو سروس کے علاوہ ملک میں سرکاری اور نجی ایف ایم چینلوں میں بھی اردو کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ایف ایم ریڈیو نے ایک ایسی زبان کی بنیاد ڈالی جو عوامی ہے۔جسے ہم ہندستانی کہہ سکتے ہیں۔ اس میں اردو الفاظ،محاورے اور اشعار کا جابہ جا استعمال ہوتا ہے۔یہ بات بلا جھجک کہی جا سکتی ہے کہ ایف ایم ریڈیو کے ذریعے اردو کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔خواہ وہ پروگراموں میں اردو کا کثرت سے استعمال ہو،اردو زبان وادب پر مبنی پروگرام ہوں یا پھر غزلوں اور قوالیوں کے پروگرام۔
ایف ایم ریڈیو پر کچھ ایسے پروگرام پیش کیے جاتے ہیں جن میں اردو زبان و ادب کی چاشنی ملتی ہے۔ ایف ایم گولڈ اور ایف ایم رینبومیں اس قسم کے جو پروگرام پیش کیے جارہے ہیں۔ ان کی نوعیت کچھ یوں ہے۔
شعر ونغمہ: یہ پروگرام ایف ایم رینبو پر یکم جولائی 2001 کو شروع ہوا اور ہفتے کے روز نشر ہوتا ہے۔اس کا مقصد سامعین کو اردو شاعری اور ہندی کویتا سے متعارف کرانا ہے۔ اس پروگرام نے سامعین کے اندرزبان کا شعور پیدا کیا۔
انداز بیاں: یہ ایف ایم گولڈکا کافی مقبول پروگرام ہے۔ اس میں غزل،گیت اور کلاسیکل نغمے پیش کیے جاتے تھے۔ ان کی زبان و پیش کش کا انداز بڑا نرالا ہے۔
گیت چاندی: ایف ایم گولڈ پر یہ پروگرام پیش کیا جاتا ہے۔ اس میں کسی ایک نغمہ نگار یا شاعرکے حالات زندگی اور ان کے کلام کی خصوصیات بیان کی جاتی ہیں۔ اس پروگرام میں مذکورہ نغمہ نگار کے لکھے گیت بھی سنائے جاتے ہیں۔
اسی طرح IGNOU کا ایف ایم ریڈیو چینل ’گیان وانی‘بھی اردو میں کئی پروگرام پیش کرتا ہے۔ گیان وانی پر دبستان اردو کے نام سے ادبی پروگرام پیش کیا جاتا ہے۔ دراصل یہ مختلف کلاسیز کے اردو کورس ہوتے ہیں جو ریڈیو پر طالب علموں کے لیے پیش کیے جاتے ہیں۔اسی طرح ریڈیو جامعہ سے بھی اردو کے کئی پروگرام نشر کیے جاتے ہیں۔
یہ تو بات ہوئی سرکاری ایف ایم چینلوں کی...اردو کو مقبول بنانے میں نجی ایف ایم چینلس بھی اہم رول ادا کر رہے ہیں۔ایف ایم چینلوں میں پاپولر اردو شعر و شاعری، اردو محاورے اور کہاوتوں کا خوب استعمال ہو رہا ہے۔ ریڈیو سٹی کا مشہور پروگرام’ببر شیر‘ تو سبھی کو یاد ہے۔ یہ نجی ایف ایم کی تاریخ میں سب سے لمبا چلنے والا Filler Programmeہے۔ اس پروگرام کے ہلکے پھلکے اشعار اور اس کے بعد ریڈیو جاکی کے تاثرات( مثلاّ۔ ارشاد، مار ہی ڈالو گے...) لوگوں کو گدگدانے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ پیش ہے ریڈیو سٹی کے پروگرام ببر شیر کے یہ گدگداتے اشعار:
کتنابے بس ہے انسان قسمت کے آگے
ہر سپنا ٹوٹ جاتا ہے حقیقت کے آگے
جس نے کبھی دنیا میں ہاتھ نہ پھیلایا ہو
وہ بھی ہاتھ پھیلاتا ہے گول گپے کے آگے
اس طرح کے سیکڑوں اشعاراور پیروڈی ریڈیو سٹی پر پیش کیے جا چکے ہیں۔ریڈیو سٹی پر ایک اورمشہور اردو پروگرام پیش کیا جاتا ہے۔ ریڈیو سٹی غزل۔ اس میں تمام مشہور غزل گو شعرا کے کلام پیش کیے جاتے ہیں۔
ریڈ ایف ایم کے مشہور جاکی ہیں رونق... وہ اپنی شعر وشاعری اور پیروڈی سے لوگوں کو خوب محظوظ کرتے ہیں۔ رونق کے Fillerکی خاص بات یہ ہے کہ وہ حالات حاضرہ پر پیروڈی اس طرح پیش کرتے ہیں کہ جیسے۔کمار وشواس یا کوئی شاعر اپنا قطعہ سنا رہا ہو۔ دلچسپ ہے کہ اس ایک فلر میں وہ سارے حالات شامل ہو جاتے ہیں جو پرائم ٹائم کی خبروں کی ہیڈ لائن ہوتی ہے۔
ریڈیو جاکی جس طرح اپنے اشعار اور پیروڈی سے لوگوں کو ہنساتے اور گدگداتے ہیں، اسے اگر طنز و مزاح کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔
ریڈیو مرچی پر آر جے صائمہ پیش کرتی ہیں۔ پرانی جینس’’ اردو کی پاٹھ شالا‘‘۔اس پروگرام میں صائمہ نے اپنی آواز و انداز سے لوگوں کو دیوانہ بنا رکھا ہے۔ پرانی جینس میں صائمہ ہر روز سامعین کو ایک اردو کا لفظ و معنی بتاتی ہیں۔ اردو زبان کو عام کرنے میں یہ شو اہم رول ادا کر رہا ہے۔ ریڈیو مرچی کے مشہورریڈیو جاکی نوید بتاتے ہیں کہ اردو زبان کے بغیر تو آر جے کا کام ہی نہیں چلتا۔ ان کے مطابق اردو شعر و شاعری ایف ایم ریڈیو پر سب سے زیادہ QUOTEکیے جاتے ہیں۔
بگ ایف ایم پر غزلوں کا مقبول شو چلتا ہے۔ ’’سہانا سفر‘‘۔اس پروگرام کو پیش کرتے ہیں اداکار انو کپور۔ اس شو میں کسی شاعر اور گلوکار کے مختصر حالات زندگی اور ان کے کلام کو بہترین انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔
الغرض یہ کہا جا سکتا ہے کہ آج بیشتر ایف ایم ریڈیو چینلس اردوغزلوں، گیتوں کا پروگرام پیش کرتے ہیں۔ جس میں میر و غالب سے لے کر بشیر بدر تک کی غزلیں ہوتی ہیں۔ فلمی گانے، گیت، غزل، قوالی کی وجہ سے ریڈیو آج بھی عوام میں مقبول ہے۔ ریڈیو نے نہ صرف اردو زبان و ادب کوملک کے کونے کونے تک پہنچایا بلکہ بہت سے لوگوں کی ریڈیو سن سن کر اردو سے دلچسپی پیدا ہوئی۔اردو کو عام فہم اوربول چال کی زبان بنانے میں ریڈیو اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ 
ایف ایم ریڈیو کے اس دور میں ورلڈ وائڈ ویب (www)پر’ انٹرنیٹ ریڈیو‘ نے بھی دستک دے دی ہے۔ یہ ایک ایسا ریڈیو ہے جسے انٹرنیٹ کی مدد سے دنیاکے کسی کونے میں سنا جا سکتا ہے۔ یہ ایف ایم ریڈیو کی طرح چھوٹا ہوتا ہے اور کسی بھی کمپیوٹر سے وائر لیس یعنی بنا تار کے جڑ سکتا ہے۔ آج انٹرنیٹ پر کئی ریڈیو اسٹیشن اور مختلف طرح کی موسیقی مہیا کرانے والی ویب سائٹیں موجود ہیں۔ بس آپ انٹرنیٹ سے جڑیے اور دنیا میں کسی بھی ریڈیو اسٹیشن کے پروگرام کا مزہ لیجیے۔ انٹرنیٹ ریڈیو اردو کے ادبی و ثقافتی اور تفریحی پروگرام کو گلوبل بنانے کی قوت رکھتا ہے۔


Tanzeel Athar, 269, Sabarmati Hostel, JNU
New Delhi - 110067
Email.: tanzeeljnu@gmail.com





ماہنامہ اردو دنیا، مئی 2016




قومی اردو کونسل کی دیگر مطبوعات کے آن لائن مطالعے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کیجیے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں