قومی زبان
کا تحفظ و فروغ ہم سب کی ذمے داری ہے:پروفیسر شیخ عقیل احمد
روز مرہ کی سرگرمیوں میں قومی زبان کا استعمال
ضروری:جگدیش رام پوری
)قومی اردو کونسل میں ہندی ورکشاپ کا انعقاد(
نئی دہلی:سرکاری محکموں کے انتظامی امور میں ہندی
زبان کے استعمال کے تعلق سے وزارت تعلیم کی ہدایات پر عمل آوری کے تعلق سے عمومی
بیداری پیدا کرنے کے لیے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے صدر دفتر
میں آج ایک ہندی ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا ۔جس میں دفتری امور میں انگریزی کے
بجائے ہندی زبان استعمال کرنے پر زور دیا گیا۔اس ورکشاپ میں بطورمقررخصوصی وزارت
تعلیم کے جوائنٹ سکریٹری(محکمہ راج بھاشا) جناب جگدیش رام پَوری نے شرکت کی۔ورکشاپ
کے شروع میں کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے موقر مہمان کو گلدستہ پیش
کرکے استقبال کیا اور اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ ہندی ہماری قومی زبان ہے جس
کا فروغ اور تحفظ ہر ہندوستانی کی ذمے داری ہے اور جس طرح مادری زبان کے تئیں
ہمارے دلوں میں عزت و احترام پایا جاتا ہے اسی طرح قومی زبان کے تئیں بھی ہمارے دل
میں احساسِ احترام ہونا چاہیے۔انھوں نے اردو اور ہندی کے باہمی رشتے کی طرف اشارہ
کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں زبانیں دراصل ایک ہیں،ان میں صرف رسم الخط کا فرق ہے
اور اردو و ہندی دونوں زبانوں کا فروغ ایک دوسرے سے وابستہ ہے،دونوں میں سے کسی
ایک کو الگ کرکے ہم دوسری زبان کا فروغ نہیں کر سکتے،اس لیے ہمیں ہندی اور اردو
دونوں زبانوں کی ترقی اور ان کے تحفظ کے لیے کام کرنا چاہیے۔
مہمان مقرر جناب جگدیش رام پَوری نے اپنی گفتگو
میں ہندی کے قومی زبان بننے کے قانونی سفر پر دلچسپ انداز میں روشنی ڈالی اورکہا
کہ ہندی ہماری قومی زبان ہے اور اس کی حفاظت کرنا ، اسے اپنے شب وروز کے کاموں میں
استعمال کرنا ہم سب کا فریضہ ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم ہندی زبان پر تو بہت بات کرتے
ہیں، مگر جب ہندی میں پڑھنے لکھنے کی باری آتی ہے تو ہم اسے اپنے لیے مناسب نہیں
سمجھتے یا جھجھک محسوس کرتے ہیں، یہ آجکل کے پڑھے لکھے لوگوں کا عمومی مزاج بن
گیا ہے۔حالاں کہ دنیا کے جتنے ترقی یافتہ ممالک ہیں ان کی ترقی اور کامیابی کی ایک
اہم وجہ یہ ہے کہ ان کے یہاں تمام موضوعات کو مادری اور قومی زبان میں ہی پڑھایا
اور سکھا جاتا ہے،ٹکنالوجی اور سائنس کو بھی وہ اپنی زبان میں ہی سیکھتے ہیں۔انھوں
نے کہا کہ ہمیں بھی اپنی قومی زبان کے تئیں اسی قسم کا احساس اپنے اندر پیدا کرنے
کی ضرورت ہے،تبھی قومی زبان کو اس کا صحیح مقام مل سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ زندگی
کے کسی بھی شعبے میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے صحیح وقت پر صحیح فیصلہ لینے،صحیح
سمت میں محنت اورلگن کی ضرورت ہوتی ہے تبھی ہم منزل تک پہنچ سکتے ہیں، سرکار نے
قومی زبان کی ترقی اور اس کے فروغ کے لیے قانون بنادیا ہے،اس کے لیے ترجمہ اور
تربیت وغیرہ کے مختلف منصوبے بھی چل رہے ہیں،مگر ان میں کامیابی تبھی ملے گی جب ہم
صحیح فیصلے اور محنت و لگن کے ساتھ اپنی قومی زبان کی ترقی کا عہد لیں اور اپنی
عملی و علمی سرگرمیوں کا اسے حصہ بنائیں۔آخر میں پروفیسر شیخ عقیل احمد نے مہمان
مقرر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہمارے یہاں پہلے سے بھی دفتری کاموں میں
اردو کے ساتھ ہندی زبان کا بھی استعمال ہوتا رہا ہے، مگر اب ہم سرکار کی ہدایت کے
مطابق اس تعلق سے مزید سنجیدہ اقدامات کریں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں