اردو دنیا،ستمبر 2025
ہندوستان صرف ایک جغرافیائی قطعۂ ارضی کا نام نہیں، ایک
منفردتاریخ اور قابل فخر تہذیب کا نام ہے۔ کم و بیش پانچ ہزار برسوں پر پھیلی
ہندوستان کی تاریخ عروج و زوال کی ان گنت داستانوں سے بھری پڑی ہے۔ اسی طرح اندرونی
اور بیرو نی دھرموں اور عقیدوں اور رسوم و
رواج کے میل جول سے اس دھرتی پر جو سانجھی گنگا جمنی تہذیب وجود میں آئی ہے وہی
اس ملک کی اصل پہچان ہے۔ اس پہچان کو قائم رکھنے اور اسے ایک امید، ایک قوت بنانے
کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں جو اقدامات کیے جا رہے ہیں وہ اس ملک
کا حا ل سدھارنے اور مستقبل سنوارنے کی ضمانت ہیں۔ ’وکست بھارت اسی کا ایک حصہ ہے ـ۔‘
ہندوستان کے عزت مآب وزیر اعظم شری نریندر مودی جی نے
11دسمبر 2023کو ایک ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پورے ملک، خصوصاً نوجوانوں کو ’وکست
بھارت2047‘سے متعارف کروایا۔ یہ وزیر اعظم نریندرمودی کا وہ عظیم الشان منصوبہ(Dream Project) ہے جس پر ہندوستان کے
مستقبل کی تعمیر ممکن ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی کے 100 سالہ جشن
کے موقع پرہندوستان ایک ترقی یافتہ ملک کی حیثیت سے ہمارے سامنے ہونا چاہیے۔ لیکن اس منزل کو حاصل کرنے کے لیے ہم تمام دیس
باسیوں کو دن رات انتھک محنت و مشقت کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ہمیں نہ صرف اپنے معاشی
اور معاشرتی حالات کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہوگا،بلکہ تعلیمی اور تہذیبی
منظرنامے کو بھی مثالی بنانا ہوگا۔ اس کے لیے ہم سب کو اجتماعی طور پر تو
جدوجہدکرنی ہوگی لیکن انفرادی حیثیت سے بھی اپنے فکرو عمل کے بڑے حصے کو ملک و قوم
کی ترقی اور فلاح و بہبود ی کے لیے وقف کرنا ہوگا۔ اس مہم کو کامیابی و کامرانی سے
ہم کنار کرنے کے لیے ملک کے ہر طبقے کا سرگرمِ عمل ہونا ضروری ہے۔ ہم اپنے معاشرہ
کے کسی بھی فرقہ یا طبقہ کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ خاص طور پر ہمارے اسکولوں،
کالجوں اور یونیورسیٹیوں کے اساتذہ، اسکالرس اور ’تعلیمی نظام
‘ (Education System)سے وابستہ دیگر افراد کوبھی کلیدی
کردار ادا کرنا ضروری ہے۔
وزیر اعظم نے وکست بھارت کے منصوبے کی وضاحت کرتے ہوئے پانچ
نکات کی نشاندہی کی اور کہا کہ ملک کے سبھی ذی شعور ہندوستانیوں کو سنجیدگی اور
ہوش وخرد کے ساتھ ان کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اجتماعی جدو جہد کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم
کے وکست بھارت کے منصوبے کے پانچ نکات درج ذیل ہیں۔
.1 غریبی کا خاتمہ :
وکست بھارت کا پہلا اور بنیادی مقصد یہ ہے کہ ملک کے ہر
باشندے کو زندگی کی بنیادی ضرورتیں پوری
کرنی ہوں گی اس کے لیے سرکاری اور غیر سرکاری تمام اداروں کو محنت کرنی ہوگی۔ وزیر
اعظم نے کہا کہ غریبی کا ازالہ کرنے کا مقصد حاصل کرنے کے لیے سرکار نجی سطح پر بھی
لوگوں کی مدد کرے گی۔ اس کے لیے سرکارنے مختلف طرح کی کئی اسکیمیں تیار کی ہیں، جن
سے کوئی بھی شخص فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ ہماری
حکومت کی دلی خواہش بھی ہے اور مقصد بھی کہ ہمارے ملک کے کسی بھی شخص کو بھوکا نہیں
سونا چاہیے۔
.2 کسانوں کی
فلاح و بہبودی ـ:
وکست بھارت 2047 کا دوسرا اہم مقصد کسانوں / کاشت کاروں کی فلاح و بہبود ی ہے۔ اس مقصد کے
حصول کے لیے حکومت نے کئی طرح کی اسکیمیں جاری کی ہیں جن سے ہندوستان کے کسان
فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ایک خاص اسکیم ’ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا ‘ہے۔ اس اسکیم کی
وجہ سے کسانوں کو کسی بھی وجہ سے اپنی فصل کی بربادی کی صورت میں زیادہ پریشان نہیں
ہونا پڑتا ہے۔ کسانوں کو جو نقصان ہوتا ہے اس کی بھرپائی سرکار کرتی ہے۔اس اسکیم
کے تحت اناج، میوہ جات اور دوسری طرح کی غذائی اجناس کے تحفظ کے لیے کسانوں کو
سرکار معقول رقم فراہم کرتی ہے۔ اس اسکیم کی وجہ سے کسانوں کی پریشانی کم ہوئی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے پورے ملک کے کسانوں سے کہا ہے کہ وہ وکست بھارت ـکی
اس اسکیم سے فائدہ اٹھائیں۔
.3 خواتین کو با اختیار بنانا:
ہندوستان کی تقریباً نصف آبادی خواتین (عورتوں) پر مشتمل ہے۔ اس لیے ’وکست بھارت‘ کی اسکیم کے
تحت خواتین کو خود مختار اور با اختیار بنانے پر خاص توجہ دی گئی ہے۔اس غرض سے
سرکاری اداروں میں عورتوں کی33 فیصد نمائندگی کولازمی بنایا گیا ہے۔ عورتو ںکی
بہتری، خودکفیلی اور معیاری زندگی کے لیے لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی گئی
ہے۔ ’بیٹی پڑھائو،بیٹی بچائو‘ کی پالیسی
کو سرکار نے اپنے وکست بھارت کے وژن اور مشن کے مرکزی مقصد میں رکھا ہے۔ بہت ساری
اسکیمیں ایسی ہیں جن سے عورتیں مختلف طرح کی پیداواری اور تجارتی سرگرمیوں میں حصہ
لے کر اپنی معاشی حالت بہتربنا سکتی ہیں۔ ایک عرصہ سے ہندوستان میں ہر فرقہ اور
طبقہ کی عورتوں کا استحصال کیا جاتا رہا ہے۔ موجودہ مرکزی حکومت عورتوں کو ہر طرح
کے استحصال سے نجات دلانے کے لیے کئی طرح کے مشن پر کام کر رہی ہے۔ لڑکیوں کی شادی اور زچگی کے موقعوں پر سرکار کی
جانب سے مالی مدد کی اسکیم پر پوری سنجیدگی سے عمل ہو رہا ہے۔ ملک کے کروڑوں
خاندانوں کو اس سے فائدہ پہنچ رہا ہے۔ پنچایت سے لے کر پارلیمنٹ تک عورتوں کو اپنی
صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کا بھرپور موقع دیا جا رہا ہے۔ ’کھیلو انڈیا‘ پروگرام کے
تحت بھی لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کو بھی
بہتر کارنامے انجام دینے کی پوری آزادی ہے۔ حکومت کے ’جل جیون مشن‘ اور ’سوچھ
بھارت مشن‘ کے تحت بھی کم پڑھی لکھی اور ناخواندہ عورتوں کو روزگار مل رہا ہے۔ اگر
دیکھا جائے تو حکومت عورتو ںکو تعلیم یافتہ، خود کفیل اور بااختیار بنا کر ایک ترقی
یافتہ ہندوستان کی تشکیل کے مشن پر کام کر رہی ہے۔
.4 تعلیم اور تعلیمی نظام :
تعلیم کی حیثیت کسی بھی سماج،ملک اورمعاشرے کی ترقی اور
خوشحالی کی ضمانت ہوتی ہے۔ عالمی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیاں ہر ملک و قوم کو
سب سے پہلے اپنے ’تعلیمی نظام‘ (Education System) کو عصری، سماجی، معاشی اور سائنسی و تکنیکی تقاضوں کے مطابق نئے
سانچے میں ڈھالنے پر آمادہ کرتی ہیں۔ ہندوستان میں زمانہ قدیم سے کئی طرح کے تعلیمی
نظام رائج رہے ہیں لیکن مغربی ملکوں کے صنعتی انقلاب، نشاۃ الثانیہ، فرانس، روس کے
انقلابات (Renaissance) اور دو عظیم جنگو ں کی تباہ
کاریوں کی وجہ سے ایک نئے صنعتی دور کی شروعات اور ہندوستان کی آزادی کے بعد ملک
و قوم کی تشکیل جدید کے جتنے بھی قدم اٹھائے گئے ان سب کے مرکز میں جدید ترین تعلیم
پرہی سب سے زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔آج اگر ہندوستان چاند تاروں پر کمندیں پھینک
رہا ہے تو یہ ہمارے غیر معمولی تعلیم یافتہ سائنس دانوں اور تکنیکی ماہرین کی
کوششوں کا ہی نتیجہ ہے۔
آج کی تاریخ تک آکر علوم و فنون کے مختلف شعبوں میں تعلیم
و تدریس، تحقیق اور تربیت کی سہولتوں کی وجہ سے ہندوستان میںایک بار پھر ’نالندہ‘
اور ’تکشِلا‘ کی تعلیمی روایات زندہ ہو رہی ہیں۔لیکن کچھ اور چاہیے وسعت مرے بیان
کے لیے کے مطابق وزیر اعظم شری نریندر مودی کے ’وژن ‘ اور ’مشن ‘کے تحت ہمارے ’تعلیمی
نظام ‘میں ایسی انقلابی تبدیلیاں لائی گئی ہیں، جس کا فائدہ ملک کے ہر علاقہ، فرقہ
اور زبان کے لوگوں کو یکساں طور پر پہنچ رہا ہے۔ پورے ملک میں ’نیا تعلیمی
نظام2020 ، (NEP 2020) نافذ کرکے ’وکست بھارت 2047‘کے عظیم وژن اور مشن کے تحت ملک کو جدید
تعلیم کے نئے امکانات سے روشناس کروایا گیا ہے۔ اس نئی تعلیمی پالیسی کے سبب تعلیمی
اداروں کے انفرا اسٹرکچر، وسیلوں اور سہولتوں میں ترمیم و اضافہ کیاگیا اور ایک
نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ اس کا فائدہ طلبا و طالبات ہی نہیں اساتذہ اور ریسرچ
اسکالرز کو بھی پہنچ رہا ہے۔ نصابی تعلیم کے علاوہ درس و تدریس کے معیار کو بھی
بلند اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔دراصل ہماری حکومت
نے اس وژن کو گرہ سے باندھ لیا ہے کہ کسی بھی ملک و قوم کی تقدیر بدلنے میں تعلیم
اور تعلیمی نظام کا ہی کلیدی کردار ہوتا ہے۔ لیکن اس وژن اور مشن کو پایہ تکمیل تک
پہنچانے کے لیے پر خلوص عمل اور محنت و مشقت کی بھی انتہائی ضرورت ہے۔ اس کے لیے
پرائمری سطح سے لے کر کالجوں اور یونیورسیٹیوں کے اعلیٰ تعلیمی اور تحقیقی اداروں
(Higher Education & Research Centres)
کے اساتذہ اور دیگر تکنیکی اور انتظامی امور سے
وابستہ افرادکو بھی بڑی ذمہ داری کے ساتھ سخت محنت کرنی ہوگی۔ کیونکہ وکست بھارت
کا وژن اور مشن طلبا اور طالبات کی ذہنی نشو نما کے علاوہ ان کے مستقبل کی شاندار
تعمیر کا بھی ایک لائحہ عمل ہے۔ اس حوالے سے اردو زبان کا کردار اور رول اور بھی
بڑھ جاتا ہے۔
.5 صحت عامہ اور اقتصادی تحفظ :
ملک و معاشرہ
کو ئی بھی کیوں نہ ہو اس کی ترقی اور خوشحا لی کا انحصارعام لوگوں کی صحت اور
تندرستی پر ہی ہوتا ہے۔ اسی لیے وزیر اعظم کی رہنمائی میں وکست بھارت کے وژن اور
مشن کے تحت جو منصوبے پورے ملک میں نافذ کیے جا رہے ہیں ان میں صحت سے متعلق
سہولتوں کو ترجیح دی گئی ہے۔ صحت پروگرام کے تحت ملک بھر میں اسپتالوں اور ’سواستھ
کیندروں ‘کا جال بچھادیا گیا ہے۔ جہاں ضرورت مندوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔ حکومت
نے ’پردھان منتری آیوشمان یوجنا ‘ جیسی اسکیم متعارف کرواکر غریب عوام، مزدوروں
اور کسانوں کو ہر سال پانچ لاکھ تک کے مفت علاج کی سہولت فراہم کی ہے۔ اس’ منصوبۂ
صحت‘ سے ملک کے کروڑوں غریب لوگوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے،جان لیوا بیماریوں کے علاج
کے لیے اور عورتوں کو زچگی کے وقت کی سہولتیںمہیا کرانے کے لیے ہر شہر اورقصبے میں
جگہ جگہ انتظامات کروائے گئے ہیں۔ صحت کے حوالے سے اس طرح کے انتظامات کی وجہ سے
اسپتالوں اور سواستھ کیندروں میں روزگارکے امکانات بھی پیدا ہوئے ہیں۔
بحیثیت مجموعی وزیر اعظم شری نریندر مودی کی قیادت میں
’وکست بھارت‘ کے وژن اور مشن کے تحت عوام کی بھلائی کے لیے جو قدم اٹھائے گئے ہیں
ان کی بدو لت ہندوستان ’وکاس‘ کی ڈگر پر بہت تیزی سے آگے بڑھ رہاہے اور اگر ملک کا ہر شہری پوری سنجیدگی خلوص اور ایمانداری
کے ساتھ وکست بھارت کے وژن اور مشن کے ساتھ جڑجائے تو ہمارے اس عظیم ملک کو ’وِشو
گرو ‘ بننے سے کوئی روک نہیں سکتا۔
Prof. (Dr.) Arifa Bushra
Department of Urdu
University of Kashmir
Hazratbal Srinagar- 190006
(J&K)
Mob.: 9469018998
bushraarifa6@gmail.com

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں