26/7/18

تمباکو مضمون نگار حکیم ایس حبیب الرحمن






مسکرات یعنی نشہ ایک ایسی بیماری ہے جو سمندر کی طرح بے شمار شاخیں رکھتی ہیں جن میں بعض بڑی اور بعض خاص ہوتی ہیں۔ مسکرات کا استعمال عموماً آدمی کو مدہوش کردیتا ہے۔ مسکرات کے بحر پایاں کی سب سے بڑی شاخ تمباکو ہے جو کھانے پینے اور سونگھنے کی شکل میں اختیار کی جاتی ہے۔
تمباکو وہ ضرر رساں شے ہے جس کو حضرتِ انسان جانتے ہوئے بھی استعمال کرتا ہے۔ اس کی زہر افشانی کم و بیش اس کے ہر حصے میں ہوتی ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق 62 فیصد انسان اس کو کسی نہ کسی شکل میں استعمال کرتا ہے۔ 
نام: تمباکو کو عربی میں تبغ، فارسی میں تمبول، یونانی میں تلوس، کشمیری میں تمبوس، گجراتی میں تماخو، سنسکرت میں تمرا کو، سندھی میں تماس یا تماک، بنگالی میں تماکو، مرہٹی اور اردو میں تمباکو، انگریزی میں Tobacco اور تکنیکی الفاظ میں Lobia- Inflala کہا جاتا ہے۔
اقسام: ہندوستان میں ’چار‘ قسم کی تمباکو پیدا ہوتی ہے:
1۔ دیسی
2۔ یورپی
3۔ کلکتی
4۔ گجراتی
تمباکو کا ذائقہ کچھ تلخ اور خراش دار ہوتا ہے اور اس کی بو تیز و تند ہوتی ہے۔ تمباکو انتہائی درجہ گرم و خشک ہے۔
تاریخ: تمباکو اور امریکہ کی دریافت ایک ساتھ ہوئی۔ 1542 میں جب کولمبس نئی دنیا میں پہنچا تو اس نے اپنے چند ساتھیوں کو جزیرہ کیوبا کے اندرونی حالات دریافت کرنے کے لیے روانہ کیا۔ ان ساتھیوں نے واپس آکر بیان کیا کہ اس جزیرہ پر ایسے آدمی بستے ہیں جن کے پاس ایک خاص جڑی ہے، جس کی بو عجیب و غریب ہوتی ہے۔ وہ لوگ اس کو کھاکر مست ہوجاتے ہیں اور اس کو جلا کر منھ میں لیتے اور منھ سے دھواں نکالتے ہیں۔ اس واقعہ کے تقریباً نصف صدی کے بعد فرانسسکو فرنانڈیز جس کو شاہ ہسپانیہ نے میکسکو کی پیداوار دریافت کرنے بھیجا تھا۔ جزیرہ کیوبا سے اس عجیب جڑی کو ہسپانیہ لایا۔
1615 میں سرتھامس جو انگلستان کے بادشاہ جیمس اوّل کا سفیر تھا۔ شہنشاہ جہانگیر کے زمانے میں ہندوستان آیا تو اپنے ساتھ تمباکو بھی لایا۔ اس طرح ہندوستانی تمباکو سے آشنا ہوئے۔ تمباکو کو تفتیش کے طو رپر سب سے پہلے انگلستان میں استعمال کیا گیا۔ شروع شروع میں تمباکو کے استعمال کی شدید مخالفتیں کی گئیں۔ انگلستان کی ملکہ الزبتھ نے تمباکو نوشی کو ممنوع قرار دیا۔ اس کے بعد جیمس اوّل نے تمباکو نوشی پر جرمانے کی سزا مقرر کی۔ اس کے جانشین شاہ چارلس نے اس حکم کو بحال رکھا۔ حکیم مومن خاں مومن نے تحفۃ المومنین میں لکھا ہے کہ بقراط کے زمانے میں ایک قسم کی بوٹی تھی جس کی چار اقسام تھیں جو شاید تمباکو تھیں اور وبائی زہر کو دور کرنے کے واسطے بوئی جاتی تھیں۔ قرین قیاس ہے کہ یہ وہی شے ہے۔
تمباکو کا استعمال شروع میں محرک اور بعد میں مضعف مسکن ثابت ہوتا ہے۔ آج کل تمباکو تین شکلوں میں عام طور پر استعمال ہوتی ہے:
(1) تمباکو نوشی: جیسے سلفا ، چلم، سگریٹ، چٹنہ، بیڑی، پائپ سگار اور حقہ وغیرہ۔ حقہ کے ذریعے سے تمباکو کا استعمال کم مضر ہے کیونکہ منھ میں آنے سے پہلے دھواں پانی میں سے ہوکر گزرتا ہے اور فاصلہ کی زیادتی کی وجہ سے تمباکو کے دھوئیں کا زہر اپنا پورا اثر نہیں دکھا سکتا۔
(2) جیسے زردہ اور اس کے مرکبات۔
(3) ناک کے ذریعے تمباکو کا استعمال۔
تمباکو کے ان ہی طریقوں کو ایک ظریف شاعر نے خوب قلم بند کیا ہے ؂
کوئی پیوے کوئی کھاوے، کوئی لیوے ناش
تمباکو کو جو اچھا کہے اس کا ستیاناس
تمباکو کا سب سے زیادہ استعمال تمباکو نوشی میں ہوتا ہے۔ انگلستان میں سب سے پہلے سروالٹر ریلے نے تمباکو نوشی کی بنیاد ڈالی اور 1565 میں تمباکو کو سگریٹ کی شکل میں استعمال کرنا شروع کیا۔ سروالٹر نے تمباکو نوشی شروع کی تو ایک دن تمباکو پیتے وقت ان کو پیاس محسوس ہوئی۔ انھوں نے اپنے ملازم سے شراب طلب کی۔ ملازم جب شراب لے کر آیا تو اس وقت سر والٹر تمباکو کا ایک کش کھینچ کر ناک اور منھ سے دھواں چھوڑ رہے تھے۔ نوکر نے جو یہ کیفیت دیکھی تو سخت متحیر ہوا اور خیال کیا کہ مالک کے جسم میں آگ لگ گئی ہے۔ اس مفروضہ آگ کو بجھانے کی غرض سے شراب کی بوتل مالک کے سر پر الٹ دی۔
دنیا کی بڑی بڑی ہستیاں تمباکو کی عادی تھیں۔ انگلستان کے مشہور شاعر ملٹن و فلسفی کارلائل ورسل وغیرہ تمباکو سے ایسے مغلوب ہوئے کہ تمام عمر اسے ترک نہ کرسکے۔
تمباکو کو بطور ناس شہنشاہ فرانس دوم نے استعمال کیا۔ 1570 میں نکوٹ نے تمباکو کے سوکھے پتے پیس کر شہنشاہ کے پاس بھجوائے تاکہ اس کے ضماد سے شہنشاہ کے سر کے درد کا علاج کیا جائے۔ اتفاقاً ہوا کے ذریعے سے یہ سفوف شہنشاہ کی ناک میں چلا گیا جس سے چھینکیں آئیں اور درد سر جاتا رہا۔ اس واقعہ کے بعد سے شہنشاہ نے تمباکو کو ناس کے طور پر استعمال کرنا شروع کیا۔ ابتدا میں شاہی خاندان کے افراد نے شہنشاہ کی تقلید کی۔ اس کے بعد یہ چیز اتنی عام ہوئی کہ ناس لینا اس زمانہ کے فیشن میں داخل ہوگیا۔ گرجوں اور عبادت گاہوں میں چھینکوں کی وجہ سے وعظ کا سننا تک مشکل ہوجاتا تھا۔ شاہ ہشتم نے ناس لینا ممنوع قرار دیا۔ لیکن بنڈک سیزدہم نے اس امتناع کو اٹھا لیا کیونکہ وہ خود ناس کا عادی تھا۔ زردے کی شکل میں تمباکو کا استعمال بالکل حال کی ایجاد ہے۔ دانتوں میں درد میں کمی ہونے کی وجہ سے اس کو پان کے ساتھ استعمال کیا جانے لگا اور جب یہ محسوس کیا جانے لگا کہ تمباکو کی وجہ سے پان کی سرخی میں خاصی دلکشی پیدا ہوجاتی ہے تو سنگھار کے شوق میں تلخ زہر کو بھی گوارا کرلیا گیا۔ 
تمباکو اور اس کے زہر سے پیدا ہونے والے امراض اسباب علامات نیز جدید تحقیقات سے حاصل نتائج کا خاکہ اب بیان کیا جاتا ہے۔ 
تمباکو کا زہر
تمباکو کے پودے کی ہر ایک جڑ میں ایک کھاری زہر ہوتا ہے جس کو نکوٹین کہتے ہیں۔ ہر ملک کی تمباکو میں یہ زہر موجود ہوتا ہے۔ نکوٹین کو تمباکو کے پتوں سے تیار کرتے ہیں۔
تمباکو کے رس کو چونے کے پانی سے ملا کر اس کا عطر کھینچا جاتا ہے۔ یہ بے رنگ ایک تیل سا ہوتا ہے ۔ صاف کرنے پر اور ہوا میں رکھنے سے بھورا سا ہوجاتا ہے۔ بو نہایت تیز بدبودار یا مانند حقے کی نلی کی بو کے۔ منھ میں رکھنے سے سخت جلن ہوتی ہے۔ پانی میں ڈالنے سے تیلوں کی طرح اوپر تیرتا نہیں بلکہ گھل جاتا ہے۔ کاربائٹ ایسڈ کے ساتھ ملانے سے نکوٹین تیز آب بن جاتا ہے۔ اگر 500 ملی گرام نکوٹین انجکشن کے ذریعہ براہ راست خون میں شامل کردی جائے تو فوری موت واقع ہوجائے گی۔
نکوٹین سے دماغ پر دو طرح کے اثرات مرتب ہوتے ہیں:
(1) تھوڑی مقدار میں نکوٹین لینے یا ایک سگریٹ پینے سے دماغ میں ہیجان پیدا ہوتا ہے۔ اس ہیجان کو عام طور پر دیر میں محسوس کیا جاتا ہے۔ ایسے افراد میں ذہنی پستی پیدا ہوجاتی ہے۔ Policyclic Hydric Corbons پالی سائکلک ہائڈروک کاربنس طاقتور کینسر پیدا کرنے والے مادّہ ہیں۔ اگر ماں تمباکو کے استعمال کی عادی ہو تو اس کے شیرخوار بچہ کے خون میں تمباکو کے زہر (نکوٹین) کے اثرات پائے جائیں گے یعنی تمباکو کا خاص نقصان اس کے زہر نکوٹین میں ہوتا ہے۔ 
ہر سَو اونس سوکھے ہوئے تمباکو کے پتوں میں 2 اونس نکوٹین ہوتا ہے۔ 300 گرام وزن کی مچھلی ایک ملی گرام نکوٹین سے چند منٹ میں مرجاتی ہے۔ مینڈک کو مارنے کے لیے اس کے دو قطرے کافی ہیں۔ کبوتر کی چونچ پر دو قطرے نکوٹین لگا دیں تو وہ مرجائے گا۔ خرگوش کی جلد پر ایک قطرہ ڈالنے سے وہ ہلاک ہوجائے گا اور بلی و کتے کی زبان پر اگر نکوٹین کے دو قطرے ڈالیں تو وہ فوری مرجائیں گے۔ تمباکو پر تحقیق کرنے والے ایک محقق اور ماہر ایف داس نے تمباکو کے دھوئیں کو ایک جگہ جمع کرکے پانی میں حل کیا اور یہ پانی جب خرگوش کو پلایا گیا تو خرگوش کا وزن گھٹنے لگا اور وہ بیمار ہوگیا۔
نکوٹین مہلک ترین اساسی زہروں میں سے ایک ہے۔ صرف 60 ملی گرام نکوٹین ایک جوان آدمی کا عمل تنفس مفلوج کرکے اسے ہلاک کرسکتی ہے۔ سگریٹ کے ایک کش کے دھوئیں میں اوسطاً 60 ملی گرام نکوٹین ہوتی ہے۔ ہمارے ملک میں اب بھی فروخت ہونے والی سگریٹ اوسطاً ایک ملی گرام سے زیادہ نکوٹین رکھتی ہے۔ ضعف و نامردی، بدہضمی، سقوط اشتہا اور رعشہ کا سبب بھی تمباکو ہوسکتا ہے۔
تمباکو نوشی کے اثرات مختلف عمروں میں مختلف شکل میں نمایاں ہوتے ہیں۔ 
تمباکو میں نکوٹین کے علاوہ 19 قسم کے زہر اور ہوتے ہیں جن میں سے چند قابل ذکر ہیں:
(1) Proskagid (پروسکاجڈ) یہ مہلک زہر ہے۔ اس کی وجہ سے سر درد دوران سر اور غشائی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔
(2) ایکسرولین (Exceroline): اس کی بنا پر دماغ مختل ہوجاتا ہے اور بینائی جاتی رہتی ہے۔ یہ زہر عام طور پر گھٹیا قسم کے تمباکو میں پایا جاتا ہے۔ 
(3) نیوکلاسین Neoclacin: اس عنصر میں روغنی جز پایا جاتا ہے۔ یہ بھی بہت خطرناک قسم کا زہر ہوتا ہے۔ اس زہر کا ایک قطرہ کتے کو ہلاک کرسکتا ہے۔
(4) فرفیورل (Furfuril): یہ الکوحل Alcohol سے کئی گنا زائد زہریلے اثرات رکھتا ہے۔ اس کی مقدار ایک سگریٹ میں 2 تولہ وہسکی کے برابر ہوتی ہے۔ یہ عنصر پٹھوں کو کمزور کرتا ہے۔ دماغی اور اخلاقی کمزوریوں کا باعث بنتا ہے۔
عام مضرات ایک نظر میں
تمباکونوشی عام جسمانی طاقت کو زائل کرتی ہے۔ اس کے علاوہ کند ذہنی صرع یعنی Epilpcy و بے خوابی یعنی Insomania کمزوری دماغ Weakness of Mind اختلاج القلب اور بدحواسی کا شکار بناتی ہے۔ مزید یہ کہ اس کے مضر اثرات حواس خمسہ یعنی قوت شامہ، قوت باصرہ اور قوت ذائقہ پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔ تمباکو نوشی سرطان زبان (Cancer of Tonge) بھی پیدا کرتی ہے۔ گلے کی متعدد بیماریوں کی بھی جڑ ہے۔

Dr. HKM. S Habibur Rehman
Hakeem Ajmal Khan Memorial Academy
97/128, Talaq Mahal
Kanpur (UP)


قومی اردو کونسل کی دیگر مطبوعات کے آن لائن مطالعے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کیجیے


1 تبصرہ: