5/3/19

اردو زبان و ادب کی ترویج میں سائبر سماج کا حصہ مضمون نگار:۔ خان محمد آصف



اردو زبان و ادب کی ترویج میں سائبر سماج کا حصہ
خان محمد آصف

ہم جس دورمیں سانس لے رہے ہیں وہ نت نئی ایجادات و اختراعات کا دور ہے۔ جو چیزیں آج تک طلسماتی اور قول محال سمجھی جاتی تھیں سائنس و ٹکنالوجی نے انھیں سچ کر دکھایا۔ موجودہ عہد میں انٹر نیٹ انسان کی روز مرہ زندگی کا جزو لاینفک بن چکا ہے۔ماضی کا انسان اپنے خیالات و جذبات کا بیان خطوط سے کیا کرتاتھا۔اس کے بر عکس آج بلاگس، ٹوئیٹراور واٹس اپ کے ذریعے پیغام کی بآسانی ترسیل کی جا سکتی ہے۔انٹر نیٹ کے اثرات نے کائنات کے حجم کو سمیٹ کر گلوبل ولیج میں تبدیل کر دیا ہے۔ اطلاعاتی انقلاب نے کا ئناتی نظام کو سائبر ایج میں منتقل کر دیاہے، جہاں معلومات کا لا متناہی انبار ہے۔ اس سائبر اسپیس میں ڈیجیٹل لائبریریز، انسائیکلوپیڈیا، اخبارات و رسائل، ویب سائٹس، بلاگزاور ای کتب موجود ہیں، جو اردو زبان و ادب کے فروغ میں کارہائے نمایاں انجام دے رہی ہیں اور اردو کی لسانی،تہذیبی اور ثقافتی قدروں کو روایتی محبان اردوکے علاوہ ان حلقوں سے جوڑ رہی ہیں، جو بالعموم اردو والوں میں شمار نہیں کیے جاتے۔تو دوسری طرف انٹر نیٹ نے اردو رسم الخط کے تحفظ کے ساتھ ساتھ اس کی ترویج و اشاعت میں مثبت کردار ادا۔ محبان اردو کو اس بات کا غم کھائے جا رہا تھا کہ اگر اردو کو سوشل نیٹ ورکنگ سے نہیں جوڑا گیا تو اردو زبان و ادب کا تہذیبی و ثقافتی اثاثہ ٹکنالوجی کی تیز رفتاراورچکا چوند دنیامیں دھند پڑ جائے گا۔اردوکے شیدائیوں کی اسی لگن اورجذبے نے زبان کو نئی ٹکنالوجی سے ہم آہنگ کیا، اپنی اس کوشش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ذاتی سرمائے لگانے سے بھی گریز نہیں کیا۔یہ انھیں کی محنتوں کا ثمر ہ ہے کہ آج انٹر نیٹ پر اردو ڈیجیٹل لائبریریز اور کئی اہم ادبی، تہذیبی،ثقافتی اور تعلیمی سائٹس موجود ہیں۔ اس مقالے میں اردو کی انھیں ویب سائٹس اور بلاگ کا تجزیاتی و تنقیدی مطالعہ کیا گیا ہے،جو اردو زبان و ادب کے فروغ میں مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔تاکہ اردو زبان اپنے رسم الخط کے ساتھ محفوظ ہو جائے۔اردو کی ان ویب سائٹس کا مقصد جہاں زبان و ادب اور تہذیب و ثقافت کی ترویج و اشاعت ہے، وہیں نئی نسل کے اندر صالح اقدار کو پروان چڑھانا بھی ہے،تاکہ ادبی ذوق رکھنے والوں کا ایک ایسا حلقہ وجود میں آئے جو اپنے ذوق کی تسکین ان ویب سائٹس کے ذریعے کر سکے۔میری خواہش تھی کہ اپنے مضمون میں ان تمام ویب سائٹس کا تجزیہ و تعارف پیش کر وں، جو اردو کے فروغ میں کام کر رہی ہیں۔لیکن طوالت کی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہو سکا۔ اس لیے صرف انھیں ویب سائٹس کو اپنے مضمون کے لیے منتخب کیا جو اردوادب کے طالب علموں،ریسرچ اسکالروں اور روایتی اور غیر روایتی محبان اردو کے ذوق کی تسکین کا ذریعہ ہیں۔
بہار اردو یوتھ فورم ڈاٹ ارگ کا قیام 2009 میں عمل میں آیا اس ویب سائٹ کا مقصدبالعموم اردو زبان و ادب اوربالخصوص بہار کے اردو تخلیق کاروں کے فن پاروں کو انٹر نیٹ کے ذریعے فروغ دینا تھا۔ پچھلے آٹھ سالوں سے یہ ویب سائٹ اردو کی ترویج و اشاعت کے لیے بھر پور کوشش کر رہی ہے جس کے نتیجے میں اب تک قومی و بین الااقوامی سطح پر ایک کروڑ سے زیادہ وزیٹرس اس سائٹ کی سیاحت کر چکے ہیں۔ اس ویب سائٹ پر ہند و پاک کے علاوہ اردو کی نئی بستیوں کے شاعروں اور ادیبوں کی تخلیقات کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ اس فورم کی اہمیت اردو دنیا میں اس وجہ سے مسلم ہے کہ اس پر شعرا و ادبا کے نام باعتبارحروف تہجی دیے گئے ہیں جس کے سبب ویب سائٹ کی شہرت و مقبولیت میں اضافہ ہوا،اور اردو کے اسکالرس اور شائقین کو یہ آسانی ہوئی کہ وہ اپنے پسندیدہ شاعر و ادیب تک بلا کسی ٹکنیکل روک ٹوک کے پہنچ سکیں۔
بہار اردو یوتھ فورم نے اپنی ویب سائٹ کو دیدہ زیب اور پر کشش بنانے کے لیے 341 شعرا کی ڈیزائن پوئٹریز تیار کی ہے،اس کے علاوہ قاری کی دلچسپی کو ذہن میں رکھتے ہوئے افسانے،افسانچے،پوپ کہانیاں، مِنی افسانے کوجدید گرافک ڈیزائن سے مزین کر کے سائبر سماج کا حصہ بنایا۔ جس نے انٹر نیٹ کی دنیا میں ایک ایسا انقلاب برپا کیا، جسے تاریخ ادب اردو کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ اردو ادب کی تاریخ میں اس فورم کی اہمیت سنگ میل کی رہے گی۔اسی طرح 258 کہانی کاروں کے 896 افسانوی متون ڈیزائن کے ساتھ موجود ہیں۔ادبی متن کے علاوہ انسانی شعبہ ہائے زندگی سے متعلق کل مضامین کی تعداد 4014 ہے۔قارئین کو تلاش و جستجو میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے اس کے لیے مضمون نگاروں کے نام حروف تہجی میں دیے گئے ہیں۔اس ویب سائٹ کو عالمی شہرت اس وجہ سے بھی حاصل ہے کہ اس پر ویزیٹرس کی پسند اور ضرورت کے متعلق مضامین وافر مقدار میں موجود ہیں۔ جن میں تعلیمی، اسلامی، سیاسی، ادبی، اسپورٹس اور خواتین و اطفال پر مضامین قابل ذکر ہیں، جن کی الگ الگ فہرست ہے تاکہ قاری کو پریشانی نہ ہو۔ تعلیمی مضامین کی کل تعداد 281 ہے جس میں کمپیوٹر پر 11، علم و فن پر65،معلوماتی باتیں 162،مسلم معاشرے پر 36،تعلیم کی اہمیت پر7 مضامین شامل ہیں۔ ادبی مضامین کی کل تعداد 2251 ہے آپ بیتی پر 76،ادبی خبریں 405،ادبی گوشہ 360،افسانے38، غزلیں 37، انٹرویوز 21، لمحہ فکر238،مزاحیہ مضامین 41، شخصیات 402، شاعری 73، تجزیاتی مطالعہ 179،تیشہ فکر پر 332 مضامین شامل ہیں۔
اردو کے عام قاری کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے خاصی تعداد میں ایسے مضامین اپلوڈ کیے گئے ہیں جن کا تعلق نسائی حسن و ہستی سے ہے جیسے مضامین برائے نسواں جس کی کل تعداد 189ہے اس میں خوبصورتی پر 6،خواتین کے لیے 66،امور خانہ داری سے متعلق 94اور خواتین کے صفحات کے نام پر23 مضامین شامل ہیں۔ اسلامی مضامین کی کل تعداد 368 ہے اسلامی تعلیمات پر 74،اسلامیات 229، بزرگان دین کے حالات زندگی پر 33 اور محمد عربی کی باتیں کے عنوان سے 32 مضامین شامل ہیں۔ حالات حاضرہ پر 505 مضامین ہیں جن میں بنگلہ دیش پر 9،ہندستان پر 365،پاکستان پر 47،ساوتھ ایشیا پر80 اور عا لمی سطح کے 80 مضامین شامل ہیں۔مضامین برائے اطفال کی کل تعداد 77ہے جن میں بچوں کے لیے اصلاحی مضامین 14،بچوں کی کہانیاں 49 اور بچوں کی نظمیں 14 شامل ہیں۔فلمستان کی زرق برق دنیا اور ہیرو ہیروئن کے افیئرس پر 39 مضامین ہیں جو فلمی شائقین کے لیے بڑا تحفہ ہے۔سیاسی مضامین کی کل تعداد 193 ہے جس میں قومی سطح کے مضامین 54،ریاستی سطح کے 72 اور 2014 کے عام انتخاب کے متعلق 67 مضامین شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اسپورٹس کی خبروں پرمشتمل مضامین کی تعداد 38 ہے۔
بہار اردو یوتھ فورم کی ویب سائٹ پر معروف شخصیات،شعرا و ادبا کی 612 ویڈیوز بھی ہیں جنھیں آپ بآسانی دیکھ اور سن کر لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ اس ویب سائٹ کا مقصدجہاں نئی نسل کو صالح اقدار عطا کرنا ہے وہیں ان کے اندر اردو زبان و ادب کے تہذیبی ورثے کو ان کے حوالے کرنا ہے،تاکہ نئی نسل اردو کی شیرینی کے ساتھ اس کی ثقافت کو اپنے اندر سمو سکے۔اس کے لیے انٹر نیٹ سے بہترین کوئی ذریعہ نہیں جس سے آج کی نسل پوری طرح ہم آہنگ ہے۔لائق مبارک باد ہیں جاوید محمود صاحب جنھوں نے اردو ادب کے فروغ کے لیے انٹر نیٹ کو میڈیم کے طور پر انتخاب کیا اور اردو کے شعری اور نثری سرمائے کو اس کے وقار اور معیار کے ساتھ نئی ٹکنالوجی سے جوڑ ا۔
ریختہ ڈاٹ او آر جی کا بنیادی مقصد سائبر دنیا میں اردو کی شعری اصناف کو معیاری اور مستند متن کے ساتھ پیش کرنا ہے تاکہ قاری و سامع اردو تہذیب کے ساتھ صحیح تلفظ سے واقف ہوسکے۔اس ویب سائٹ پر معروف و مقبول شعرا و ادباء کی تخلیقات کو اردو کے علاوہ دیوناگری اور رومن رسم الخط میں بھی آن لائن مہیا کیا گیاہے۔چونکہ غیر روایتی محبان اردوزبان کی چاشنی اور شرینی سے محظوظ ہوتے ہی ہیں،لیکن اردو ادب اور بالخصوص شعری متن کی معنیاتی تفہیم سے نا بلد ہوتے ہیں۔ ریختہ نے اردو ادب کے فہم کو فروغ دینے اور اس کے رس کو عقیدت مندان اردو تک پہونچانے کے لیے مشہور شعرا کے کلام کو ان کی اپنی آواز میں پیش کیا۔ مقصد یہ ہے کہ سامعین و ناظرین کلام کے ساتھ ساتھ شاعروں کے صوتی آہنگ سے بھی لطف اندوز ہوں۔ جن شعرا کا آڈیو یا ویڈیو دستیاب نہ ہو سکاان کے کلام کو عصر حاضر کے معروف شاعروں اور زبان کے ماہرین کی آواز میں محفوظ کیا گیا۔ جو ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔تاکہ سامع و ناظر شعری وزن و آہنگ سے حظ اٹھا سکیں۔
ریختہ کا اپنا ایک اسٹوڈیو ہے جس میں اردو کے ممتاز ادیبوں،شاعروں اور ناقدین سے انٹرویوز لیے جاتے ہیں۔جس میں ہند وپاک کے نئی نسل کے شعرا و ادبا کے علاوہ بزرگ ادیبوں سے بھی استفادہ کیا جا تا ہے۔ ان انٹرویوز کا مقصد شاعروں اور ادیبوں کی آرا سے سامعین کو واقف کرانا ہوتا ہے اس تیز رفتار دنیا کے بدلتے تہذیبی و ثقافتی رجحان میں شعر و ادب کی تفہیم کیسے ممکن ہوسکے۔ اس کے علاوہ ریختہ پر موضوعاتی اشعار کا ای۔ بینک بھی موجود ہے جس میں قاری اپنے پسندیدہ موضوع کے تحت اشعار کا انتخاب کر سکتا ہے اور اپنے عزیزوں کے ساتھ اسے شئیر بھی کر سکتا ہے۔حال ہی میں ریختہ نے علم عروض پر آسان اور عام فہم زبان میں لیکچر سیریز شروع کی ہے تاکہ شعری ذوق و شوق رکھنے والے حضرات اشعار بحروں اور اس کے اصول و اوزان سے واقف ہو سکیں۔ ریختہ پر خصوصی گوشہ کے تحت لجنڈ ادبا و شعرا کی تخلیقات پیش کی گئی ہیں جن میں قابل ذکر میر تقی میر،اسداللہ خاں غالب اور سعادت حسن منٹو ہیں۔
ریختہ فاونڈیشن کے بانی سنجیو صراف کے بقول ’’ریختہ دراصل محبتوں کا پھول ہے جس کی خوشبو آج دنیا کے154 ملکوں تک پہنچ چکی ہے۔‘‘سائبر اسپیس میں ریختہ کی مقبولیت اور اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے اس کے پہلے یوم تاسیس پر پروفیسر اختر الواسع نے کہا تھا کہ ’’اگر پچھلی صدی چھپے ہوئے حرف کی حرمتوں واشاعت کے حوالے سے منشی نول کشور کی صدی تھی تو سائبر انقلاب کے زمانے میں یہ سنجیو صراف کی صدی کہلائے گی۔‘‘ ریختہ ڈاٹ او آر جی کی ادبی حلقے میں مقبولیت اور کامیابی کو مد نظر رکھتے ہوئے اسے کمپیوٹر اسکرین کے ساتھ ساتھ موبائل اسکرین پر بھی دستیاب ہے۔ اس صورت میں ایسی ہائی ٹیک ٹکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے جس سے ویب سائٹ پر موجود شعرا کا کلام، ای۔ بکس اور دیگر تمام آڈیوز اور ویڈیوز کو موبائل اسکرین پر بھی پڑھے، سنے اور دیکھے جا سکیں گے۔ریختہ نے اردو ادب کی خوشبو کو نئی نسل تک پہنچانے کا جو ہائی ٹیک طریقہ اپنایا ہے اس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔
اردو سے متعلق انٹر نیٹ کی دنیا میں ’اردو ویب ڈیجیٹل لائبریری‘ کی اپنی الگ پہچان ہے اس کا مقصد اردو زبان و ادب کے بیش بہا،کم یاب اور نایاب سرمائے کو محفوظ کرنا، اسے معدوم ہونے سے بچانا بھی ہے تاکہ آنے والی نسل کے لیے اس کی رسائی آسان ہوسکے، اور ارود زبان کے موجودہ مواد کو انٹر نیٹ کے ذریعے عوام تک بآسانی پہچایا جا سکے۔ یہ ایک ایسی آن لائن لائبریری ہے جو کاپی رائٹ سے آزاد اپنے قاری کو ادبی اور تدریسی مواد فراہم کرتی رہے،کتابوں کا یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں سے علم و ادب کے چشمے پھوٹتے ہیں۔ علمی ذوق رکھنے والے،محققین اور علم کی تلاش و جستجو میں سر گرداں رہنے والوں کے لیے یہ آن لائن ڈیجیٹل لائبریری اولین مستند حوالے کی حیثیت سے جانی جاتی ہے۔ ڈیجیٹل لائبریری میں شامل متون سے آپ پوری طرح استفادہ کر سکتے ہیں بس شرط یہ ہے کہ اگر اس متن کو اپنی تحریر میں حوالے کے لیے استعمال کرنا چا ہتے ہیں تو اردو ویب ڈیجیٹل کا حوالہ اور نام ضرور دیں۔تاکہ سند رہے۔
’اردو کی برقی کتابیں ڈاٹ کام‘ اردو کی برقی کتابوں کی نشر و اشاعت اور ترویج میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ ویب سائٹ اردو کی مفت برقی کتابوں کا مطبع ہے جہاں کتابیں برقی شکل میں شائع ہوتی ہیں۔کتابوں کی اشاعت کے سلسلے میں مندرجہ ذیل تین شرطوں کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔
1۔ جملہ حقوق (کاپی رائٹ) سے آزاد کتب کی اشاعت
2۔ ان کتب کی اشاعت جو پہلے کاغذ پر شائع ہو چکی ہیں اور پرنٹ ورژن کے بعد مصنّفین یا ناشرین کی اجازت کے بعد برقی شکل میں پیش کی جائیں گی ۔
3۔ اب آپ بھی اپنی کتابیں برقی شکل میں شائع کرا سکتے ہیں اگر آپ کی کتاب اب تک شائع نہیں ہوئی ہو تو یہاں شائع کرا سکتے ہیں۔ 
اردو کی برقی کتابیں ڈاٹ کام پر دو موضوعات پر کتابیں موجود ہیں، متفرقات کے زمرے میں کئی موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔تفصیل ملاحظہ کریں۔
دین و مذہب
مذہبی لٹریچر پر 425 کتابیں ہیں جو متعدد موضوعات کا احاطہ کیے ہوئے ہیں۔مثلا اسلام کے متعلق 32، احادیث 15، عقیدے پر57، سیرت نگاری 11، اور اسلامیات پر 310 کتابیں ہیں۔اوردیگر ادیان پر سات کتابیں موجود ہیں۔
اردو کی برقی کتابیں ڈاٹ کام پر اردو ادب کی تمام اصناف مطالعے کے لیے موجود ہے جن میں شعری مجموعے، افسانوی مجموعے، ناول، داستان، ڈرامہ، تنقید و تحقیق، ادب اطفال، جاسوسی ادب اور طنز و مزاح شامل ہیں۔ اس ویب سائٹ سے کتابوں کے مطالعے کے ساتھ ڈاون لوڈ کر کے اپنے پاس محفوظ بھی کر سکتے ہیں۔
عصر حاضر میں جدید ٹکنالوجی کے ذریعے اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت ’بزم اردو لائبریری‘ کا اولین مقصد ہے۔ دن بہ دن سکڑتی ہوئی دنیا اور اطلاعاتی ٹکنالوجی کے اس دور میں اردو زبان و ادب کے وسیع ذخیرے کو انٹرنیٹ پر پیش کیا جانا ایک ناگزیر امر بن چکا ہے۔جب کہ نئی نسل وقت کی قلت اور مصروفیت کی بنا پر کتابوں سے دور ہوتی جا رہی ہے۔اسی فکر نے اعجاز عبید کو برقی کتابیں جمع کرنے کی ترغیب دلائی،جس سے اردو قاری دنیا کے کسی بھی کونے سے بلا روک و ٹوک ارود کے برقی مواد تک رسائی کر سکیں۔اس دیوانگی نے انھیں کاپی رائٹ سے آزاد یونیکوڈ فارمیٹ میں کتابوں کو برقی شکل میں کرناشروع کیا۔جو آج ایک عظیم الشان آن لائن حوالہ جاتی لائبریری کی شکل میں موجود ہے۔آج اسی محنت اور لگن کا نتیجہ ہے کہ اینڈ رائڈ ایپ کی معاونت سے اردو لٹریچر کے عظیم سرمائے کو آپ موبائل پر بھی دیکھ سکتے ہیں۔
کتابستان ڈاٹ کام نے اردو کی سائبر دنیا میں بڑے کم وقت میں اپنی جگہ بنا لی ہے۔اس کی ای۔ بک لائبریری میں اردو کے اصناف ادب کی اب تک سو کتابیں اپ لوڈ کی جا چکی ہیں، جن میں ناول، افسانے، خطوط کے مجموعے، کلاسک ادب، شاعری، مزاح، ادب الاطفال، مقالے، تذکرہ و تحقیق،خود نوشت، سفرنامہ، شخصی خاکے، شکاریات،فلم آرٹ موسیقی اور رسائل و جرائد قابل ذکر ہیں۔ اس ویب سائٹ پر نایاب و کمیاب موضوعاتی کتابوں پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔جس کی دسترس طلبا و ریسرچ اسکالرز اور عام قارئین کی پہنچ سے باہر ہے۔
کتابستان ڈاٹ کام کا مقصد اپنے قارئین کو میعاری کتابیں بہم پہونچانا ہے، تاکہ نئی نسل کا قاری سستے، بازاری اور گھٹیا قسم کے رومانی موضوعات سے گریز کرے اور اپنے مطالعے میں عمدہ اور بہترین ادب کو رکھے۔ اس ویب سائٹ کا بنیادی مقصد بھی خالص اردو ادب کے فروغ کے لیے کام کرناہے،اس ویب سائٹ کی سبھی کتابیں اسکینگ شدہ پی ڈی ایف فارمیٹ میں موجود ہیں،جن کا آسانی کے ساتھ پرنٹ لیا جا سکتا ہے۔ لیکن یہاں کی کتابوں کو اقتباس یا حوالے کی صورت میں استعمال کرتے وقت کتابستان ڈاٹ کام کا حوالہ دینا ضروری ہے۔
ہند و پاک میں طلبا اور ریسرچ اسکالرز کے لیے پی، ڈی، ایف فائل کی صورت میں اردو زبان و ادب کے اہم موضوعات پر مشتمل کتابستان ڈاٹ کام کامیابی کی ہر لمحہ نئی تاریخ رقم کر رہا ہے۔کئی مہینوں کی مسلسل سعی کے بعد17 ۱پریل 2016 کو گوشہ مشفق خواجہ کا اجرا عمل میں آیا ہے۔ جو اس ویب سائٹ کے لیے فال نیک ثابت ہوگا۔اس گوشے میں خواجہ صاحب کے متعلق 25 سے زائد کتب و رسائل شامل ہیں۔ جو ان کی شخصیت اور فکر و فن سے تعلق رکھتی ہیں۔ اس کے علاوہ خواجہ صاحب کے خطوط اور کالمز کے مجموعے کا مطالعہ بھی کیا جا سکتاہے۔
’اردو لائف ڈاٹ کام‘ اردو کا پہلا ویب سائٹ ہے جس نے اردو کی ادبی تاریخ میں پہلی مرتبہ قلم دوست ڈاٹ کام کے اشتراک سے ورچوئل مشاعرے کا انعقاد کیا۔ جسے اردو ادب کی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔ اس ویب سائٹ کی ادبی حلقوں میں مقبولیت کی وجہ یہ ہے کہ اردو ادب سے متعلق تقریبا تمام مشہور و معروف شعراء کے کلام ان کی آواز میں موجود ہیں۔محفل مشاعرہ کے عنوان سے مشاعرے کا ڈیٹا بیس ذخیرہ بھی ہے جس میں آپ اپنی پسندیدہ غزلیں اور نظمیں بہ آسانی سرچ کر سکتے ہیں۔اردو لائف ویڈیو کے عنوان کے تحت مشہور و مقبول شعراء کے کلام،انٹرویوز،ادبی تقریبات اور ادبی شخصیات پر ڈاکومنٹری فلموں کا ایک سلسلہ بھی شروع کیا ہے جسے حال ہی میں یوٹیوب پر منتقل کیا گیاہے۔محفل موسیقی کے تحت اس ویب سائٹ پر آپ کو معیاری، نایاب اور کمیاب موسیقی کا ذخیرہ ملے گا۔ اس کی انفرادیت یہ ہے کہ اس طرح کی موسیقی انٹر نیٹ پر دستیاب نہیں ہے۔
’ اردو لائف ڈاٹ کام‘ نے 2006 میں اردو پیڈ کے نام سے انٹر نیٹ پر سب سے پہلے یونی کوڈ میں لکھنے کی سہولت بلا معاوضہ شروع کی،جو اردو کی ترویج و اشاعت میں میل کا پتھر ثابت ہوا۔ اردو پیڈ کے استعمال کرنے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ قارئین کے ادبی ذوق کی تکمیل کے لیے اردو لائف ڈاٹ کام نے آن لائن انٹر نیٹ ادبی شمارے کی شروعات ’ادبی افق‘کے نام سے کی،جس پر ادب کی مختلف شعری و نثری اصناف کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ 
’ارود پوائنٹ ڈاٹ کام‘ انٹر نیٹ کی دنیا میں اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ روز اول سے ہی بزرگ ادیبوں اور استاذ شعراء کے ساتھ نئی نسل کے لکھنے والوں کو بھی بلا تفریق شائع کیا،لیکن ادبی معیار سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔اردو کی اسی بے لوث خدمت اور مقبولیت کی وجہ سے دنیا بھر سے لاکھوں افراد اردو پوائنٹ کی سیاحت کرتے ہے۔اور معیاری ادب سے اپنے ذوق کی تسکین کرتے ہیں۔اردو کی نئی نسل کے لکھاریوں کی حوصلہ افزائی اور رہنمائی شفیق استاذ کی طرح کرتا ہے۔ان کی تخلیقات کو مناسب اور موزوں جگہ بھی فراہم کرتا ہے۔اس ویب سائٹ پر مضامین، ادبی تحریریں، کتابیں، شاعری، ٹکنالوجی کے مضامین و خبریں، کالم، اخباری خبریں، مزاحیہ تحریریں اور پکوان سے متعلق تراکیب مطالعے کے لیے مل جائیں گی۔ 
اردو پوائنٹ ڈاٹ کام نے جہاں ادب کی دنیا میں اہمیت حاصل کی وہیں اردو صحافت میں بھی نمایاں مقام حاصل کیا۔ اپنی خبروں، مضامین، کالمزاوراداریوں میں صداقت، سچائی کو فروغ دینے کا کام کیا۔ یہ کام اس نے بغیر کسی اندرونی و بیرونی دباؤ کے بڑی خوبصورتی اور ایمان داری سے انجام دیا۔ اردو پوائنٹ کی اسی حق گوئی اور دیانت داری نے قاری کے اندر یقین و اعتماد پیدا کیا اور آج ’روز نامہ اردو پوائنٹ‘پاکستانی اور بین الاقوامی سائبر صحافت کی دنیا میں نمایاں مقام حاصل کر چکا ہے۔
عصر حاضر جدید ٹکنالوجی اور تیز رفتار ترقی کا عہد ہے۔ انٹر نیٹ کی ایجاد نے جغرافیائی سرحدوں کے ساتھ تہذیبی، ثقافتی اور لسانی حدود کو بھی منہدم کر دیا ہے۔ غیر ترقی یافتہ زبانیں نزع کی حالت میں دم توڑ رہی ہیں۔ ایسے میں اگر اردو زبان و ادب اور اس کے رسم الخط کو نئی ٹکنالوجی سے ہم آہنگ نہیں کیا گیا، تو ترقی کے اس دور میں ہمارا ادب، ہماری زبان اور ہماری تہذیب جس پر ہمیں فخر ہے، سب سے پیچھے رہ جائیں گی،کیونکہ دور حاضرمیں ترقی و تنزلی کا تمام تر دار و مدار جدید ٹکنالوجی پر ہے۔دراں حالانکہ انٹر نیٹ پر ہزاروں ویب سائٹس اور بلاگس موجودہیں جو ارود کی ترویج و اشاعت کا کام بڑی محنت اور دیانتداری سے کر رہی ہیں۔ان میں سے معیاری سائٹس کا انتخاب کرنا میرے لیے جوئے شیر لانے کے مترادف تھا۔ کیونکہ انٹر نیٹ پر اردو میں ڈیجیٹل کتب خانے اور کئی اہم ادبی، تہذیبی، ثقافتی اور تعلیمی سائٹس موجود ہیں لیکن میرے نزدیک اردو کی ان سائٹوں پر موجود مواد کا میعاری اور مستند ہونا شرط تھا۔میں نے انھیں سائٹوں کو اپنے مقالے میں جگہ دی ہے جس پرمتن سند کے ساتھ موجود ہے۔اور جو معیاری ادب کو پیش کرتے ہیں۔انٹر نیٹ پر اردو ادب کے حوالے سے اب تک جو کا م ہوا ہے تشفی بخش تو ہے مگر کافی نہیں ہے۔ اس پر ابھی اور کام کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ اردو کا ادبی سرمایہ اپنے صحیح متن کے ساتھ قارئین تک پہنچے۔اس ضمن میں کچھ ویب سائٹیں اچھا کام کر رہی ہیں مثلا بہار اردو یوتھ فورم،کتابستان ڈاٹ کام اور ریختہ ڈاٹ او آر جی دنیا قابل ذکر ہیں، جن کی ستائش اور پذیرائی ہونی چاہیے۔

Dr. Khan Mohd Asif
Faculty Dept of Indian Language & Literature
School Humanities and Social Sciences
Gautam Buddha University
Gautam Buddha Nagar
Greater Noida - 201310 (UP)






قومی اردو کونسل کی دیگر مطبوعات کے آن لائن مطالعے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کیجیے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تازہ اشاعت

شاد عظیم آبادی اور ان کے ناول، مضمون نگار: شہاب ظفر اعظمی

  فکر و تحقیق، جولائی – ستمبر 2024 تلخیص           شاد عظیم آبادی صرف ایک شاعر نہیں بلکہ ایک نابغۂ روزگار دانشور تھے۔انھوں نے نثر اور ...