تلخیص
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے
شعبہ اردو کو تاریخی طور پر تقدم حاصل ہے کہ اس کا قیام گو کہ 1932میں عمل میں
آیا لیکن اس کے قیام کا اعلان یونیورسٹی کے ساتھ کردیا گیا تھا۔ مسلم یونیورسٹی
کے شعبۂ اردو کی ایک زریں تاریخ رہی ہے۔ اس شعبے سے وابستہ جو بھی شخصیات رہی ہیں
ان میں بیشتر عالمی سطح پر شہرت کی حامل ہیں اور ان کے امتیازات سے علمی اور ادبی
حلقہ واقف ہے۔ یہاں کے اساتذہ نے تصانیف کے ذریعے اردو زبان و ادب کی ثروت میں
گراں قدر اضافے کیے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ جملہ اصنافِ ادب پر یہاں کے اساتذہ نے
جو تحقیقی اور تنقیدی کام کیے ہیں وہ حوالہ جاتی حیثیت کے حامل ہیں۔ اس شعبے میں
جو موضوعات پر کام ہوا ہے اس کا دائرہ خاصا وسیع اور متنوع بھی ہے۔
کلیدی الفاظ
اساتذہ،شعبہ، ماہ و سال،
ولادت، منصب، مدت کار،صدر شعبہ، اولیات، امتیاز، وفات، مطبوعات،مآخذ
————
جامعات ہند میں علی گڑھ مسلم
یونیورسٹی کے شعبۂ اردو کو خاص امتیاز حاصل ہے۔ یہ امتیاز کیفیت اور کمیت دونوں
کا ہے۔یہ پہلی یونیورسٹی ہے جہاں اردو شعبے کے قیام کااعلان، یونیورسٹی کے قیام کے
ساتھ کردیا گیا(دسمبر 1920)یوں اسے ملک کی تمام جامعات میں تاریخی طور پر بھی تقدم
حاصل ہے، اگرچہ اس کا باقاعدہ قیام 1932 میں عمل میں آیا۔یونیورسٹی میں بی اے
آنرس کی کلاس 1934 میں شروع ہوی اور گرلس کالج میں 1938 میں، البتہ ایم اے کی
کلاسیز یونیورسٹی ہی میں ہوتی تھیں۔ ایم اے کے دوسرے سال کے بیچ میں خواتین کی
کلاسیز کا اہتمام پردے کے ساتھ کیا گیا تھا۔
شعبۂ اردو کے پہلے استاد رشید
احمد صدیقی(ف 1977) اور گرلس کالج کی پہلی خاتون استاد، سلمیٰ حقی (ف2003) تھیں۔
اپنے قیام سے آج تک گرلس کالج
اور یونیورسٹی میں شعبۂ اردو کے اساتذہ کی مجموعی تعداد کم و بیش یک صد [100]
ہوگئی ہے۔ان میں وہ مرحوم اساتذہ بھی ہیں جو ادب اردو کے ممتاز ناقد، ادیب، محقق،
ماہر لسانیات، ناول و افسانہ نگار،مورخ ادب اور شاعر کے طور پر تاریخ ادب اردو میں
اپنی جگہ بنا چکے ہیں، اور وہ زندہ پروفیسران بھی ہیں جو ادب میں اپنی ایک خاص
پہچان رکھتے ہیں،اور وہ نووارد ادیب بھی جو اپنی شناخت بنانے میں سر گرم عمل
ہیں۔1920 سے تا ایں دم یہاں ادب کی مختلف تحریکوں اور دھاراؤں نے دستک دی، بعض
رجحان اور نظریے اسی شعبے کے گلیاروں سے ہوکر گزرے، علی گڑھ نے سب کی پذیرائی کی۔
یہی وجہ ہے کہ یہاں کے اساتذہ کی تصنیفات کے موضوعات کا دائرہ خاصا وسیع ہے اور
متنوع بھی۔یہ کہنا بیجا نہیں ہوگا کہ اردوادب کامطالعہ ان کی بعض تصنیفات کے
مطالعے کے بغیر مکمل نہیں سمجھاجاسکتا۔
اس وقت شعبے میں
6+27=33،اساتذہ برسرکار ہیں۔تقریباً21، اساتذہ گذشتہ چندسالوں میںریٹائر ہوکراپنے
نامکمل تصنیفی و تالیفی کام انجام دے رہے ہیں۔ وہ شعبے کے سمیناروں اور ورکشاپوں
میں اکثرموجود رہتے ہیں۔
سطور ذیل میں صرف45 مرحوم
اساتذہ کے کوائف سوانحی لغت کے انداز پر مرتب کرکے پیش کیے جارہے ہیں۔ [اس کا
دوسرا حصہ متقاعد[ریٹائرڑ] اور تیسرا بقید حیات اساتذہ پر مشتمل ہوگا]انھیں سہولت
کے لیے الف بائی ترتیب میں رکھا گیا ہے۔ان کوائف کو عموماََ چھ شقوں کے تحت مرتب
کیا گیا ہے:نام مع ادبی شناخت،ولادت مع جاے ولادت،منصب و مدت کار،وفات مع جاے
وفات،مدفن اور مطبوعات۔ اگر صدر شعبہ رہے تو اس کی بھی مدت کا تذکرہ کردیا گیا
ہے۔منصب کے تحت عارضی، جونیئر،سینیرلکچرر، ریڈر یا پروفیسر کا جو اندراج کیا گیا
ہے وہ ان کی ملازمت سے سبکدوشی کے وقت کا گریڈ یعنی منصب ہے۔ ترقیاتی منازل، لکچرر
سے پروفیسر تک کے سنوں کی تلاش میں غلطیوں کے امکان کا اندیشہ تھا اس لیے اس سے
اجتناب کیا گیا۔
بعض قارئین کے ذہن میں ممکن ہے
یہ سوال پیدا ہو کہ مرتب نے اِن اساتذہ کے تراجم میں تعلیم کی شق کا اندراج نہیں
کیا۔ اس سلسلے میں یہ عرض کردینا مناسب ہوگا کہ سوائے مولانا احسن مارہروی کے (جن
کے پاس کالج کی کوئی سند نہیں تھی) باقی تمام اساتذہ پوسٹ گریجویٹ، یعنی اردو یا
فارسی میں ایم اے تھے۔ اِن کے علاوہ جو اساتذہ پی ایچ ڈی بھی تھے، ان کے نام کے
ساتھ لفظ ’ڈاکٹر‘ کا اندراج کیا گیا ہے۔
ان اساتذہ کی تاریخ ولادت اور
وطنی نسبت میں خاصا اختلاف ہے۔ میں نے جن تاریخوں کو درست خیال کیا ہے انھیں شامل
کرلیا ہے۔ان پر تحقیقی بحث سے صرف نظر کیا ہے۔ فہرست اساتذہ میں ان اساتذہ کو شامل
نہیں کیا ہے جو وزیٹنگ پروفیسر، وزیٹنگ فیلو یا کسی اور حیثیت سے تین ماہ، چھ ماہ
یا سال بھر کے لیے یہاں نامزد کیے گئے مثلاََ:نار من زائڈNorman
H.Zide (پ 1928،پروفیسر
شکاگو یونیورسٹی) علی سر دار جعفری(فٖ2000 )قرۃ العین حیدر(ٖف2007) نذیر احمد (ف
2008) حنیف نقوی (ف2012) چودھری محمد نعیم (پ1936)، شمیم حنفی(پ1939) وغیرہ۔
پروفیسر نارمن زائڈ لسانیات کی تعلیم میں مدد دینے کے لیے، شعبے کی دعوت پر بطور
مہمان پروفیسر چار ماہ کے لیے [دسمبر 1966 تا مارچ 1967] تشریف لائے تھے(ماہنامہ رفتار
علی گڑھ دسمبر 1966 ص:2) خیر سے ابھی بقید حیات ہیں۔
اس تذکرۂ ماہ سال کو مرتب
کرنے کی ضرورت کا احساس مجھے اس وقت ہوا جب ایک مقالے کی تصنیف کے دوران یہاں کے
دو اساتذہ کی تاریخ وفات حاصل کرنے میں متعدد رسائل کے وفیات کے کالم، ان کے واقف
کاروں کو فون اور عزیزوں کے گھروں پر دستک دینی پڑی۔ مطبوعات کا اضافہ محض اس لیے
کیا جارہا ہے تاکہ ادبی تاریخ میں یہاں کے اساتذہ کی حصے داری کا احساس بھی کیا
جاسکے۔ اس سلسلے میں مجھے سب سے زیادہ مدد اُس فہرست سے ملی جو شعبے کے ترجمان
’رفتار‘، 2003-4 میں بہ عنوان’’شعبۂ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے وابستہ اساتذہ کی
تصانیف [ابتدا سے اب تک]شائع ہوئی تھی۔ اس پر مرتب کا نام درج نہیں البتہ’ رفتار‘
پر مدیر کی حیثیت سے پروفیسرسیدمحمد ہاشم کے نام کا اندراج ملتاہے۔ یہ فہرست لاک
ڈاؤن کے دوران ایک خیر خواہ نے واٹس ایپ کی مدد سے مجھے بھیجی ان کا شکریہ ادا
کیا جاتا ہے۔یہ فہرست متحقق نہیں، کسی طالب علم کی بنائی ہوئی ہے ؛ تاہم افادیت سے
خالی نہیں۔اس کے علاوہ شعبے کے مجلے ’رفتار‘ کی وہ تعزیتی قراردادیں بھی میرے لیے
بڑی معاون ثابت ہوئیں جن کے عکس ڈاکٹر خالد سیف اللہ نے واٹس ایپ کے ذریعے مجھے
فراہم کیے۔
اس ماہ وسال کی ترتیب میں اکثر
کتب کے صرف طبع اول کا اندراج کیا گیا ہے۔ کتب کی فہرست کو تاریخی تسلسل میں پیش
کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ مصنّفین کے ذہنی ارتقا اور اس نے کس عہد میں کن
موضوعات پر کام کیا اس کابھی اندازہ لگایا جاسکے۔جن کتب کے نام بدل کر دوسرے
ایڈیشن طبع ہوئے ہیں انھیں علاحدہ شمار نہ کرتے ہوئے پہلے ایڈیشن کے نام کے ساتھ
ہی بریکٹ میں واضح کردیا ہے۔ اس کے علاوہ بعض مصنّفین کی طویل فہرست کتب اور مختلف
النوع موضوعات پر متعددمطبوعات کی موجودگی دیکھ کراسے الف، ب۔، ج، د، میں تقسیم
کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ تقسیم کسی خاص اصول کے تحت نہیں ہے۔ہر اندراج کے نیچے اس
کے اہم مآخذ کا حوالہ دے دیا گیا ہے، حالانکہ ہر اندراج میں ذاتی تلاش اور
معلومات کابھی وافر حصہ ہے۔
ہر مصنف کی جملہ مطبوعات، اس
کی تحریروں پر مشتمل دوسرے قلم کاروں کی مرتبہ کتابوں، انتخابوں او رکلیات کوبھی
بعہدمصنف اور مابعد مصنف بھی یکجا کرنے کی کوشش کی ہے۔
یہاں یہ وضاحت ضروری معلوم
ہوتی ہے کہ بعض اساتذہ عارضی طور پر شعبے سے وابستہ رہے اور کچھ وقت کے بعد کسی
دوسری یونیورسٹی یا کالج کے لیے اپنی خدمات منتقل کرالیں، چونکہ ان کی ذہن سازی
علی گڑھ میں ہوئی بایں سبب ان کے جملہ علمی کام کو متعارف کرایا گیا ہے۔ گرلس کالج
کا شعبۂ اردو، یونیورسٹی کے شعبۂ اردو ہی کے زیر انتظام ہے اس لیے وہاں کے
اساتذہ بھی ہمارے اس مضمون کا حصہ بنے ہیں۔
شعبۂ اردو کے صدور کے تعلق سے
یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ فروری1935 سے جولائی 1979 تک جو استاد صدر شعبہ ہوتا وہ
اپنی مدت ملازمت تک شعبے کی سر براہی کرتا تھا۔ رشید صاحب کے زمانے سے خورشید
الاسلام تک یہی سلسلہ رہا۔ ثریا حسین کے زمانے [جولائی 1979]میں یہ مدت پانچ سال
طے کردی گئی۔ ان کے بعدجولائی 1984 سے صدارت کی مدت صرف تین سال کردی گئی جو آج
تک اسی طرح جاری ہے۔
یہاں ایک اہم امر کی طرف متوجہ
کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ مقام و تاریخ پیدائش میں عموماً اختلاف پایا جاتا ہے، اس
اختلاف سے عہدہ برآہوناممکن بھی نہیں۔اکثر افراد کی ایک اصل اور ایک سندی تاریخ
پیدائش ہوتی ہے جس کا وہ خود بھی اعتراف و اظہار اور اندراج کرتے ہیں۔ اساتذۂ
شعبۂ اردو کے تراجم کے سلسلے میں بھی یہ دشواری پیش آئی، چونکہ یہاں تحقیقی
گفتگو کا محل نہیں تھا، اس لیے اپنی دانست میں جسے صحیح سمجھا اسے درج کیا۔یہی
صورت تاریخ وفات کی بھی ہے۔اکثر لوگ تدفین کی تاریخ کا وفات کی تاریخ کے طورپر
اندراج کردیتے ہیں۔ اس کا بھی خیال رکھنے کی کوشش کی ہے۔
اسی سلسلے کی ایک بات کتابوں
کے سال اشاعت کے اندراج کی بھی ہے۔اکثر اشاعتی ادارے سنہ کے اندراج کو کافی سمجھتے
ہیں ایڈیشن کا تذکرہ نہیں کرتے۔ چونکہ ہر کتاب کی پہلی اشاعت کا اندراج ہی ہماری
ترجیح تھی لہٰذا اس میں بھی ہمیں سخت مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ خصوصا ایجوکیشنل بک
ہاوس علی گڑھ کی جتنی بھی مطبوعات ہیں بیشتر ایڈیشن کے اندراج سے بے نیاز
ہیں۔مصنّفین کو خود بھی اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔
شعبے کے قیام سے آج تک طلبہ
کی تعداد کے مناسب حال اساتذہ کا تقرر کبھی نہیں ہوسکا، بایں سبب ایم اے پاس یا پی
ایچ ڈی کے سند یافتہ طلبہ کی عارضی طور پر، تین ماہ چھ ماہ، اورکبھی کبھی سال بھر
تک خدمات حاصل کی جاتی رہی ہیں۔ ایسے عارضی اساتذہ کی قابل ذکر تعداد ماضی میں بھی
رہی ہے اور آج بھی ہے۔ ان کے کوائف فراہم کرنا جوئے شیر لانے سے کم نہیں۔ شعبہ ٔ
اردو کے بزرگ اور متقاعد اساتذہ ان میں سے اکثر کے نام سے ناواقف ہیں۔ ایسے عارضی
اساتذہ میں یہ چند نام میرے علم میں آسکے ہیں،جن کے حالات اور مدت ملازمت تک میری
رسائی نہیں ہوسکی:حنیفہ شاہ، ناصرحسین نقوی،محمودہ اسلم، محمد اسلم رضوی اور رضیہ سید۔ شعبے کے ابتدائی
ایام میں یہ کام شعبۂ دینیات، فارسی اور تاریخ کے اساتذہ سے بھی اضافی طور پر لیا
گیا ہے، جن کا ذکر اس مضمون میں آگیا ہے۔
پیش نظر کام تحقیقی زمرے میں
شامل نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ لاک ڈاؤن کے سبب سارے مآخذ میں خود نہیں دیکھ سکا
ہوں۔ احباب کی مدد، واٹس ایپ اور ریختہ کی ای لائبریری کے ذریعے ان سے استفادہ کیا
گیا ہے،لہٰذا غلطیوں اور تسامحات کی موجودگی سے انکار نہیں کیا جاسکتا؛لیکن اس کام
میں جو بے پناہ مشقت اور محنت ہوئی ہے اس کی داد بہرحال ملنی چاہیے۔ اس سلسلے میں
شعبے کے جن اساتذہ نے تعاون دیا ہے ان کا شکریہ مآخذ کے اندراج کے ساتھ کیا گیا
ہے۔یہاں مجموعی طور پر سب کا شکریہ ادا کیا جاتا ہے؛خصوصاً شعبے کے سر براہ
پروفیسر ظفر احمد صدیقی کا، جن کی فرمائش، بیش از بیش تعاون اور اصرار پر یہ کام
میں نے انجام دیا۔ یہ ایک مستقل کام ہے جسے ایک علمی مقالے کی صورت میں کیا جانا
چاہیے۔ [اس مقالے میں یکم جون 2020 تک وفات پانے والے اساتذہ ہی کے تراجم شامل کیے
گئے ہیں]
1 ابواللیث صدیقی، ڈاکٹر [ادبی شناخت :
ناقد، ماہر قواعد ولسانیات، مورخ ادب اور محقق]
ولادت: آگرہ [یوپی]
15؍ جون 1916 [صحیح22؍
فروری 1917]
منصب ومدت کار: سینئر لکچرر، 1938تا 1950 [5؍جون
1948 تا1950 تعلیمی رخصت]
اولیات : اے ایم یو کے پہلے پی
ایچ ڈی
وفات: کراچی7 ؍
ستمبر 1994 ، تدفین : قبرستان جامعہ کراچی
مطبوعات:انیسویں صدی میں اردو
صحافت (علی گڑھ، 1942؟) میرحسن اور ان کا غیر مطبوعہ کلام (علی گڑھ1942 ؟) لکھنؤ
کا دبستان شاعری( علی گڑھ 1944)مصحفی اور ان کا کلام ( لاہور 1950) جرأت ان کا
عہد اور عشقیہ شاعری (کراچی 1952) غزل اور
متغزلین ( لاہور 1954) نظیر اکبر آبادی ان کا عہد اور شاعری (کراچی 1957)اسباب بغاوت ہند [سر سید احمد خاں] (
کراچی 1957) تجربے اور روایت ( کراچی
1959)اردو کی ادبی تاریخ کا خاکہ ( کراچی1961) ادب و لسانیات (کراچی 1970)
جامع القواعد( لاہور1971)آج کا اردو ادب (علی گڑھ 1975) ملفوظات اقبال (لاہور
1977) اقبال اور مسلک تصوف (لاہور1977) ہندوستانی گرامر(بنجمن شُلزے) ترجمہ (
لاہور 1977) اردو میں سائنسی ادب کا اشاریہ (کراچی1981) اردو قواعد (کراچی 1989 )
امراو ٔجان ادا، تنقید و تبصرہ ( دہلی 1992) تہذیب و تاریخ ( کراچی1992)تاریخ زبان
و ادب اردو (کراچی 1998) رفت و بود، مرتب سید معین الدین عقیل ( کراچی، 2011)
لکھنؤ کی آخری شمع (علی گڑھ سنہ ندارد)تاریخ اصول تنقید(غالباً 1944) دیوان زادہ
حاتم [ترتیب و حواشی] (کراچی) کلیات مصحفی
[ترتیب و حواشی] ( کراچی ) نصاب سے متعلق
چندکتب اور انگریزی مطبوعات اس فہرست کا حصہ نہیں ہیں۔
[
ماخذ:جامعات ہند میں اردو کا
پہلا پی ایچ ڈی۔ راقم الحروف کا غیر مطبوعہ مقالہ]
2 احسن مارہروی،سید علی احسن(تلمیذ داغ)
[شاعر، مورخ ادب اور ادیب]
ولادت:مارہرہ،ضلع ایٹہ(
یوپی) 9؍
نومبر1976
منصب ومدت کار: سینئر لکیچرر، اکتوبر1922 تا17؍
جولای 1938
اولیات: طلبہ کی تنظیم ’حدیقتہ
الشعرا‘ کے بانی اور مدت کار صدر
وفات: پٹنہ،
30؍اگست 1940 تدفین : درگاہ
برکاتیہ، مارہرہ
مطبوعات:جلوۂ داغ (حیدر
آباد1902)یادگار داغ (1907) ا ردو لشکر (بدایوں1910) کسوف الشمسین مرتب نظامی
بدایونی (بدایوں1915) تخمیسیں (علی گڑھ1922)کلیات ولی مع ضمیمہ جات (اورنگ آباد
1927) روداد کل ہند مشاعرہ(علی گڑھ1928) منتخبات عود ہندی مع مقدمہ و فرہنگ (علی
گڑھ 1929) انتخاب رقعات غالب مع مقدمہ و فرہنگ(علی گڑھ)چند منظوم مشتمل بر ماضی و حال مدرسۃ العلوم(علی گڑھ 1929)
سالانہ مشاعرہ (علی گڑھ 1930) تاریخ نثر اردو ( علی گڑھ 1930) مثنوی ’حزن اختر‘
اور خصوصیات مصنف ( 1931) مکاتیب الغالب (علی گڑھ 1931)شاہکار عثمانی(1937) احسن
الانتخاب(علی گڑھ 1937) کارنامۂ غم (علی گڑھ1938)احسن الکلام(کراچی 1965) تحفۂ
احسن( الہ آباد ) چپ کی فریاد، مجمع البرکات، قصیدہ ٔشاہ عالم۔
[مآخذ: مولانا احسن مارہروی آثار و افکار، صابر حسن
خاں، عاکف بک ڈپو دہلی، 1994، مقدمہ مکاتیب احسن، ج/1، مرتبین: ڈاکٹر عنوان چشتی و
صغیر احسنی۔ اردو سماج دہلی، 1977 بہ شکریہ جناب تسلیم غوری، بدایوں]
3 اختر انصاری [شاعر، افسانہ نگار،
ناقداور ماہر تعلیم]
ولادت: بدایوں، یکم اکتوبر1909
منصب ومدت کار: جونیئر
لکچرر، 1947تا 1950
وفات: علی گڑھ، 5 ؍اکتوبر1988،
تدفین: یونیورسٹی قبرستان علی گڑھ
مطبوعات : [الف =تصنیفات،
ب=انتخابات ، ج=انگریزی کتب،
د =نصاب]
الف :نغمۂ روح(دہلی
1932)اندھی دنیا اور دوسرے افسانے(دہلی 1939) نازو اور دوسرے افسانے (دہلی
1940)آبگینے(لاہور 1941)افادی ادب( پٹنہ 1941)خوناب(لاہور 1943) خونی اور دوسرے
افسانے ( لاہور 1943) خندۂ سحر( دہلی 1944) روح عصر( لاہور 1945)ایک ادبی ڈائری
(لاہور 1945)غزل اور درس غزل(لاہور 1959)حالی اور نیا تنقیدی شعور(کراچی 1962)،
ٹیڑھی زمین (کراچی 1963) سرود جاں (کراچی 1963)مطالعۂ تنقید(علی گڑھ 1965)چند
نظمیں (علی گڑھ 1967) دردو داغ(علی گڑھ 1967) شعلہ بجام (علی گڑھ 1968)غزل کی سر
گزشت (علی گڑھ 1975) د کا روڑا (علی گڑھ 1977)غزل اور غزل کی تعلیم (دہلی 1979)
تعلیم اور سماج( دہلی 1979) وقت کی بانہوں میں ( علی گڑھ 1979)اردو فکشن بنیادی و
تشکیلی عناصر( کراچی 1983)ایک قدم اور سہی (علی گڑھ 1984)
ب: لو ایک قصہ سنو (علی گڑھ
1953)انتخاب اختر انصاری(علی گڑھ 1957)یہ زندگی اور دوسرے افسانے(علی گڑھ
1958)بادۂ شبانہ (لاہور 1961) پر طاؤس( علی گڑھ 1965) دہان زخم (علی گڑھ 1971)
شعلہ بکف (علی گڑھ 1973) روح نغمہ (علی گڑھ 1974)
ج:
1. Studies in language and language teaching
[ Aligarh 1962]
2. A background to education theory [ Aligarh
1965]
3. Anecdotes from life of Ghalib [Aligarh
1972]
د: نصاب اردو (علی گڑھ 1962)
[
ماخذ: اختر انصاری دید پس دید،
شمس بدایونی، اردو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ بدایوں،1989]
4 اسعد بدایونی، اسعد احمد، ڈاکٹر
[شاعر، ادبی صحافی اور ادیب]
ولادت: سہسوان (ضلع بدایوں) 3؍
اگست 1957 [سندی تاریخ 25؍
فروری 1958]
منصب ومدت کار: سینئر لکچرر،
بعد از وفات، ریڈر۔جولائی 1993 تا
مارچ 2003
وفات: علی گڑھ،
5؍ مارچ 2003 ، تدفین: خاندانی قبرستان،بدایوں
مطبوعات :گل رنگیں( بدایوں
1972 ) دھوپ کی سر حد ( بدایوں 1977 ) خیمۂ خواب(دہلی 1984 ) داغ کے اہم تلامذہ
(علی گڑھ 1986) نئی غزل نئی آوازیں( علی گڑھ 1987) انتخاب کلام بیخود بدایونی
(لکھنؤ 1990)کاروان رفتہ (علی گڑھ 1991) جنوں کنارا (1992)بیخود بدایونی حیات
اورادبی خدمات (علی گڑھ 1995 ) نئی اور پرانی غزلیںمرتب خان فہیم [ہندی](بدایوں 1997) کلیات اسعد بدایونی مرتب
رضوان الرضا رضوان (دہلی 2008 ) [ماخذ:بہ شکریہ تسلیم
غوری،بدایوں]
5اطہر پرویز، ڈاکٹر،محمد عثمان
[ادیب، ناقد، مصنف ادب اطفال]
ولادت: الہ آباد، 25؍ستمبر1925
وطن: سیوہارہ،ضلع بجنور(یو پی)
منصب ومدت کار: ریڈر،
1972 تا
وفات مارچ1984
وفات: علی گڑھ، 10؍
مارچ 1984 ، تدفین: یونیورسٹی قبرستان،علی گڑھ
مطبوعات: [ الف=ادبی کتب
ب= بچوں کاادب]
الف : ادب کا مطالعہ (علی گڑھ 1962)فسانۂ عجاب(الہ
آباد 1969)۔قصۂ حاتم طائی موسوم بہ آرائش محفل(دہلی 1972)۔پنج تنتر کی کہانیاں(دہلی1973)ادب
کسے کہتے ہیں(دہلی 1976)۔ اردو کے تیرہ افسانے(علی گڑھ 1976)علی گڑھ سے علی گڑھ
تک(دہلی 1977) منٹو کے تیرہ افسانے ( علی گڑھ1981)ہمارے پسندیدہ افسانے( علی گڑھ
1982 )محمدشفیع الدین نیر ایک مطالعہ (دہلی 1982)راجندر سنگھ بیدی اور ان کے افسانے(علی
گڑھ 1983)داستان کا فن (علی گڑھ 2010)
ب: شرابی (دہلی 1956)نجومی آپا(علی گڑھ 1957)
ایورسٹ کی فتح( دہلی 1958) نئی کتاب (علی گڑھ 1966)ایک دن کا بادشاہ( دہلی 1977)
مشینی گھوڑا( دہلی 1977) پودوں اور جانوروں کی دنیا (دہلی 1979) دیس بدیس کی
کہانیاں (دہلی 1981) ایک نائی اور رنگ ساز کا قصہ( دہلی 2000) انمول رتن (دہلی)
گلیلی گلیلیو، مصنوعی چاند، خلا کا سفر،
توانائی کا راز، ستاروں کی دنیا بہت دور ہے،باپو کے قدموں میں۔
[ریختہ ای لائبریری، رفتار علی گڑھ مارچ 1984،4۔2003، تذکرۂ ماہ و سال، مالک رام۔
دہلی 1991، ترقی پسند ادب کے معمار،ج/ 1 مرتبہ پروفیسر قمر رئیس، نیا سفر پبلی کیشنز دہلی، 2006]
6 افسر قریشی، ڈاکٹر [ادیب]
کیفیت: بقول پروفیسر قیصر جہاں:’’ان کا وطن، اترولی
(ضلع علی گڑھ ) تھا۔ ‘‘ا نھوں نے شعبۂ اردو سے پی ایچ ڈی کیا تھا۔ موضوع تھا:حسرت
موہانی نظم و نثر ؛اور یہیں ویمینس کالج میں لکچرر ہوگئی تھیں۔ 1978 سے قبل ریٹائر
ہوئیں۔ کالج میگزین میں ان کی ایک تحریر نظر سے گزری؛ انھوں نے شادی نہیں کی تھی۔
ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے بھائی کے پاس کراچی پاکستان چلی گئیں۔ 2004 میں پروفیسر شہاب
الدین ثاقب نے انھیں کراچی میں اپنے ایک ملاقاتی کے یہاں دیکھا تھا۔اس سے زیادہ
معلومات حاصل نہیں ہوسکیں۔
7 انجمن آرا،انجم،ڈاکٹر
[ناقد، ادیب، شاعرہ و افسانہ نگار)
ولادت:قصبہ، حال تحصیل
گنور،ضلع بدایوں( حال سنبھل، یوپی) یکم نومبر 1933
منصب ومدت کار: ریڈر، 16؍
اگست 1983 تا 31؍اکتوبر
1992
وفات: علی گڑھ،5؍
اگست 2016 ، تدفین:یونیورسٹی قبرستان علی گڑھ
مطبوعات: [ الف=تصانیف و تالیفات ب=تراجم
ج=ادب اطفال]
الف :آ غا حشر کاشمیری اور
اردو ڈراما(علی گڑھ 1979 لاہور 2002) فکرو آگہی(علی گڑھ 1992)آغا حشر
کاشمیری(دہلی 2000)آغا حشر کاشمیری کے نمائندہ ڈرامے( 2004) مقالات مسلم
یونیورسٹی گزٹ(علی گڑھ) لمحہ لمحہ زندگی( علی گڑھ 2013)
ب: بی اماں کا دورۂ بہار 1922
(پٹنہ2001 ) پانی کے نشان (علی گڑھ2013)لکڑ بگھے شہر میں (علی گڑھ 2014)
ج: تحفہ(علی گڑھ2006) روشنی
(علی گڑھ 2011)
[مآخذ: دستاویز، اتر پردیش اردو اکادمی لکھنؤ 1983،
رفتار علی گڑھ 16۔2015، میسج : جناب حبیب الرحمن چغانی و اسعد فیصل فاروقی]
8 انصاراللہ، محمد، ڈاکٹر
[محقق، مورخ ادب، مدون، لغت و قواعد نویس]
ولادت: اعظم گڑھ،4؍جنوری
1936 سندی [صحیح:
جولائی 1934]
منصب ومدت کار: پروفیسر، 28؍
جولائی 1967 تا 31؍جنوری1996
وفات: علی گڑھ،21؍
اکتوبر 2017 تدفین: یونیورسٹی قبرستان علی گڑھ
مطبوعات:[ الف=عمومی کتب ب =تاریخ ادب
ج= زبان غیر میں]
الف :اردو کے حروف تہجی(علی
گڑھ 1972) غالب ببلیو گرافی(علی گڑھ 1972)پدماوت کی مختصر فرہنگ (علی گڑھ 1972)
قاعدۂ ہندی ریختہ(علی گڑھ 1973) برہن کی کہانی (علی گڑھ 1974) اردو صرف(علی گڑھ
1975) اردو نحو( علی گڑھ 1975) تلخیص معلا (کراچی 1975) قطعۂ منتخب (کراچی 1976)
رسالہ زبان ریختہ(علی گڑھ 1977) شعراے اردو کے اولین تذکرے(علی گڑھ 1978)
شعرکبیر(علی گڑھ 1979) انتخاب رغمی(علی گڑھ 1981) انتخاب رشک(لکھنؤ 1981) صہبائی
ایک مختصر تعارف(علی گڑھ 1986) اصطلاحات جمالیات(علی گڑھ 1987) اردو پر تمل کے
اثرات(علی گڑھ 1988) معتمدالدولہ آغا میر(دہلی 1989) داتا دیال مہرشی شیو برت لال
ورمن (دہلی 1991) قدیم متون(علی گڑھ 1991) سنسکرت اردو لغت(اسلام آباد 1993) داتا
دیال مہرشی شیو برت لال ورمن حیات و خدمات (پٹنہ 1994) داتا دیال شیو برت لال ورمن
اور ان کی کتابیں (پٹنہ 1994) پدماوت کی فرہنگ(کراچی 1994) چنداین(پٹنہ
1996)کتابیات ادب اردو(لاہور 2002) جامع التذکرہ [جلد 1-2 ](دہلی 2006[جلد3] دہلی
2007)اردومیں تدوین (دہلی 2014)
ب: تاریخ اقلیم ادب جلد 1، 2 (دہلی،80،1979) تاریخ
ارتقا، زبان و ادب(لاہور 2006) تاریخ زبان و ادب اردو۔ جلد1,2(علی گڑھ 2012،
2016)تاریخ ادب اردو[1811 تا 1911] کل نو جلدیں 9 تا 17(قومی اردو کونسل دہلی،
[جلد 9,10]،2012 [ج/11]، 2013 [ج/12 تا 18]، 2015 [ج/16، 17]، 2016)
ج: داتا دیال شیو برت لال ورمن [ہندی] (دہلی
1995)مہرشی شیو برت لال ورمن کا کلام نیر اعظم [ہندی](علی گڑھ 1996) نیر اعظم
[رومن میں] (علی گڑھ 1999)
[مآخذ:سہ ماہی روشن بدایوں، گوشۂ انصاراللہ۔ شمارہ 2، 1990،علی گڑھ میگزین
2010
(علی گڑھ میں اردو تحقیق،خصوصی شمارہ)مدیر محمد عمران خاں وذاتی معلومات]
9 اے۔ایچ۔ فاروقی، [عالم دین، مورخ،سوانح نویس، مترجم]
اصل نام:ابرار حسین فاروقی،
مولانا/ولادت:گوپامئو، ضلع ہردوئی(یوپی)
دسمبر 1894
منصب و مدت کار: جونیئرلکچرر، 1924تا 1933
وفات: علی گڑھ، 4؍جون
1981 ، تدفین: یونیورسٹی قبرستان، علی گڑھ
مطبوعات: خدائی
دربار(دہلی1920)بنت سمرنا(دہلی1921)فہرستِ مطبوعات [سبحان اللہ کلکشن، آزاد
لائبریری] (علی گڑھ 1932)فتوح الغرب(حیدر آباد 1937)مجمل(حیدرآباد 1937) پریم
رس( بدایوں1943)جواہر زواہر[فہرستِ اٹاوہ، اسلامیہ کالج کلکشن] (علی گڑھ 1950)
مرقع افغان(علی گڑھ 1953)عددالسنین والحساب (علی گڑھ 1960)ضیاء الوارث من مشکوٰۃ
الوارث (لکھنؤ1965)مآثر دلاوری( لکھنؤ 1968)مراۃ احمدی(لکھنؤ 1973)
مآثرالمسیح(لکھنؤ 1976 ) کشکول(علی گڑھ 1980)
Comparative
stuady of Nizami and Khusro [Delhi
,1925]
کیفیت:اے ایچ فاروقی کا نام
یونیورسٹی کی سالانہ رپورٹ 1933 [کلاز نمبر 34] میں شعبۂ اردو کے جونیئر لکچرر کے
تحت درج ہے۔ یہ اطلاع ڈاکٹر راحت ابرار نے دی اور اس کا عکس بھی فراہم کیا۔بعد
تلاش بسیار یہ پتہ چلا کہ یہ مولانا کے نام کا مخفف ہے۔مولانا کی سوانح’ کشکول‘
[ص: 129] کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ وہ بیک وقت تاریخ، اردو،فارسی اور شعبۂ
دینیات کی کلاس لیا کرتے تھے۔ میرا خیال ہے کہ لازمی مضامین :اردو اور دینیات کے
لیے ان کی خدمات مشترک طور پر وقف تھیں۔
[مآخذ:مولانا محمد ابرار حسین فاروقی از محمد صلاح الدین عمری، تہذیب
الاخلاق مارچ 2013، کشکول، ابرار حسین فاروقی، علی گڑھ 1980،بہ شکریہ ڈاکٹر اسعد فیصل فاروقی]
10 بسم اللہ نیاز احمد بیگم،ڈاکٹر[ادیبہ]
ولادت : مراد آباد (یوپی)
یکم جنوری 1910/منصب و مدت کار:
جونیئر لکچرر، قیاساًستمبر 1947 تا 1950
وفات:کراچی، 29 ؍دسمبر
1987 تدفین: کراچی
کیفیت: یہ پروفیسر ثریاحسین کے
تقرر کے دوران پاکستان ہجرت کرگئیں اور وہاں اردو گورنمنٹ کالج براے خواتین کراچی
میں خدمات ادا کرکے سبکدوش ہوئیں۔
مطبوعات: اردو گیت(کراچی 1987)
[ماخذ: وفیات ناموران پاکستان، ڈاکٹر محمد منیر احمد
سلیچ، اردو سائنس بورڈ لاہور 2006]
11 ثریّا حسین، ڈاکٹر [ادیب و اسکا لر]
ولادت: علی گڑھ،(یوپی) 25 ؍دسمبر
1925/منصب ومدت کار: پروفیسر، ستمبر 1950
تا اکتوبر 1987
صدر شعبہ: 11؍جولائی
1979 تا
10؍ جولائی 1984
وفات:بوسٹن [یو ایس اے] 29؍جون2018
، تدفین:ویسٹ روکسبری سیمٹری، بوسٹن
مطبوعات: [الف: =تصنیفات و مرتبات، ب=نصاب]
الف : Garcin de tassybiographie et etude critique de ses
oeuvres گارسین دتاسی، حیات اور اس کی تصانیف کا تنقیدی تجزیہ
(بہ زبان فرانسیسی،پانڈیچری 1962)جمالیات اور ادب(علی گڑھ 1979) جمالیات شرق و
غرب(علی گڑھ 1983) گارسین دتاسی: اردو خدمات، علمی کارنامے( بہ زبان اردو،لکھنؤ
1984) مولیر اور اس کے دو ڈرامے(دہلی 1984) پیرس و پارس(دہلی 1984)سید سجاد حیدر
یلدرم(علی گڑھ 1984)
انتخاب یلدرم (لکھنؤ 1984)
حسرت موہانی (علی گڑھ 1985) غزل : فن اور فنکار (علی گڑھ 1986)سر سید احمد خاں اور
ان کا عہد(علی گڑھ 1993) آب رود گنگا(علی گڑھ 2015)
ب:معیار ادب(علی گڑھ 1980)
اردو نثر( علی گڑھ 1984)
[مآخذ:ہندوستان کے اردو مصنّفین اور شعرا،گوپی چند نارنگ و عبداللطیف
اعظمی، اردو اکادمی دہلی 1996، ای لائبریری ریختہ، میسج ڈاکٹرفرقان سنبھلی]
12 جذبی [ملال]معین احسن، ڈاکٹر
[شاعر و ناقد]
ولادت :مبارکپور،ضلع اعظم گڑھ
(یوپی) 21؍
اگست 1912
منصب و مدت کار: ریڈر، ستمبر
1945 تا
21؍اگست 1974
وفات: علی گڑھ، 13؍
فروری 2005 تدفین: یونیورسٹی قبرستان
علی گڑھ
مطبوعات:فروزاں(لاہور سنہ
ندارد قیاساََ 1943) حالی کا سیاسی شعور (لکھنؤ 1959)سخن مختصر (علی گڑھ
1960)انتخاب جذبی(دہلی 1962) گداز شب (دہلی 1985) کلیات جذبی،مرتب فاروق
ارگلی(دہلی 2007)
[مآخذ: ریختہ ای لائبریری، ترقی پسند ادب کے معمارجلد1،معین احسن جذبی،
مشتاق صدف۔ ساہتیہ اکیڈمی دہلی اول 2008]
13 جلیل احمد قدوائی [شاعر، افسانہ
نویس، مترجم، محقق اور ادیب]
ولادت: اُناؤ
(یوپی) 16؍
مارچ 1904
منصب ومدت کار: جونیئر
لکچرار، نومبر1934 تا جولائی 1936
اولیات: ہائی اسکول کے لیے اردو نصاب تعلیم ’حسن
انتخاب‘ کے مرتب[ غا لباََ پہلی کتاب]
وفات: اسلام آباد، یکم فروری 1996 تدفین: راولپنڈی
مطبوعات: نقش و نگار(
1928)انتخاب حسرت( 1929) سیر گل(علی گڑھ 1927) اصنام خیالی (1933) مونا وانا( علی
گڑھ 1933) دیوان بیدار(1934) نوائے سینہ تاب(1951) تنقید اور خاکے (1952) تذکرے
اور تبصرے(1959) انتخاب شعرائے بدنام (1960) کلام غالب (کراچی 1960) مکتوبات عبد
الحق(کراچی 1963) مرقع مسعود(1966) خیابان مسعود(1970) قطرات شبنم (1973)
چنداکابرچندمعاصر(1977) چشمۂ آفتاب(1984) فوسٹر مسعود (1984) سرسید و سید محمود(1985)سر سید علیہ الرحمہ
(کراچی 1985) حیات مستعار(کراچی1987) خاکستر پروانہ (1987) جگر و اصغر(کراچی)شعر و
شعریات، کارنامۂ ادب،انتخاب سودا، اپنی امی کی یاد میں، ماموں جان، when India is divided
[1987]
[مآخذ:رفتار علی گڑھ 4۔2003 علی گڑھ میگزین 2010 خصوصی
شمارہ، تذکرۂ ماہ وسال، مالک رام] حیات
مستعار، جلیل قدوائی، مشمولہ ’غالب ‘ادارہ یادگار غالب کراچی شمارہ 1۔6، 1992]
14 جمال آرا نظامی،ڈاکٹر [ادیب و
ناقد]
ولادت:میرٹھ (یوپی) 25؍
دسمبر 1939
منصب و مدت کار: سینئر لکچرر،
6؍ نومبر 1993 تا 31؍
دسمبر 2001
وفات:نیو یارک (یو ایس اے) 22؍
ستمبر2019 ،تدفین: مسلم میموریل سیمیٹری، نیو جرسی( یو ایس اے)
مطبوعات: اردو میں افسانوی
ادب(لکھنؤ1984) مختصر افسانے کا ارتقا( لکھنؤ
1985)میزان (1985)
[بہ شکریہ محمد رضوان پسر[یو ایس اے ] ومحمد شہزاد علی گڑھ]
15 حاذق،محمد حاذق [شاعر]
ولادت:محلہ نخاسہ،
سہارنپور(یوپی) 1892
منصب و مدت کار: عارضی لکچرر،اوائل 1938 تا…؟[صرف چند ماہ]
وفات: علی گڑھ 15؍
مارچ 1970 تدفین: یونیورسٹی قبرستان
علی گڑھ
کیفیت:1938 سے پیشترشعبٔہ
فارسی میں لکچرر تھے۔[مدت کار:1922 تا 1952] سرور صاحب کے بقول فارسی طلبہ کی
تعداد کم ہونے کے سبب انھوں نے شعبۂ اردو میںعارضی طور پر اپنی خدمات کو منتقل
کرالیا تھا۔(خواب باقی ہیں علی گڑھ 1991، ص :72)میراخیال ہے شعبۂ اردو میں ان کا
باقاعدہ تقرر نہیں کیا گیا، بلکہ خالی اوقات میں ان کو لازمی اردو کے کلاسز دے دی
جاتی تھیں۔ یہ پروفیسر اسلوب احمد انصاری کے ماموں تھے۔ [ماخذ: بہ شکریہ جناب تنویر حاذق، پسر(دہلی) وپروفیسر
طارق چھتاری]
16 حامدہ مسعود، ڈاکٹر [ادیبہ]
ولادت: بھوپال (مدھ
پردیش) 30؍
اگست 1931/منصب و مدت کار: ریڈر، 1976
تا 1992
وفات: دہلی،6؍جون
2014 ، تدفین: یونیورسٹی قبرستان علی گڑھ
مطبوعات:خطوط غالب، فنی
تجزیہ(علی گڑھ 1982) [ماخذ:
بہ شکریہ پروفیسر شافع قدوائی، و ڈاکٹر سجاد ]
17 خلیل الرحمن اعظمی، ڈاکٹر [ ترقی پسندشاعر و ناقد]
ولادت: موضع سیدھا،
سلطانپور۔ضلع اعظم گڑھ(یوپی) 9؍
اگست 1927
منصب و مدت کار: ریڈر بعد
ازوفات پروفیسر، 1953 تا جون
1987
وفات :علی گڑھ، یکم جون
1978،تدفین: یونیورسٹی قبرستان علی گڑھ
مطبوعات: کاغذی پیرہن(دہلی
1955) فکروفن (دہلی 1956) نوائے ظفر(علی گڑھ 1958) مقدمۂ کلام آتش(علی گڑھ 1959)
نیا عہد نامہ (علی گڑھ 1965) زاویہ ٔ نگاہ(گیا 1966) نئی نظم کا سفر (دہلی 1972)
اردو میں ترقی پسند ادبی تحریک(علی گڑھ 1972) مثنوی سحرالبیان مع مقدمہ(علی گڑھ
1976) مضامین نو(علی گڑھ1977) زندگی اے زندگی(لکھنؤ 1983) آئینہ خانے میں (علی
گڑھ سنہ ندارد) آسماں اے آسماں (علی گڑھ 2000) مضامین خلیل الرحمن اعظمی جلد 1
مرتب پروفیسر شہر یار(دہلی 2004)خلیل الرحمن اعظمی باقیات نثر، مرتب معاذ احمد
(دہلی 2018)
[مآخذ:ای لائبریری ریختہ، و تذکرہ ماہ وسال، مالک رام ]
18 خورشید الاسلام، ڈاکٹر [ شاعر، ناقد]
ولادت: رامپور(یوپی)
21؍جولائی 1919
وطن قصبہ عمری مرادآباد(یوپی)
منصب ومدت کار: پروفیسر، 1959
تا۔۔۔۔ باردگر1962 تا۔۔۔ بار سوم 1973 تا
1981
صدر شعبہ:8؍
اکتوبر 1973 تا 10؍
جولائی 1979
وفات: علی گڑھ، 17؍
جون 2006 تدفین: یونیورسٹی قبرستان
علی گڑھ
مطبوعات : [الف=اردو کتب
ب:=انگریزی کتب]
الف:تنقیدیں(علی گڑھ1957)غالب
ابتدائی دور(علی گڑھ 1960 بار دوم غالب ایک نئی تعبیر۔ بار سوم غالب تقلید اور
اجتہاد،علی گڑھ 1979) رگ جاں (علی گڑھ 1961) دیوان قائم(دہلی 1963) کلیات سودا(علی
گڑھ1964) اردو ادب آزادی کے بعد(علی گڑھ 1973) شاخ نہال غم (علی گڑھ 1975) جستہ
جستہ (دہلی 1977) بہ نوک خار می رقصم(دہلی 2009) مرزا رسوا کی ناولیں(علی گڑھ
2009) باقیات خورشید الاسلام(علی گڑھ2010)
ب : بہ اشتراک رالف رسل
Three
Mughal Poets [1969]
Ghalib: Life and Letters[1969]
The
satirical verses of Akbar AIlahabadi
[مآخذ: خورشید الاسلام، سرورالہدی، ساہتیہ اکیڈمی دہلی دوم 2014،خورشید الاسلام کی اردو نثر،
نورالدین، کلاسک آرٹ پریس دہلی 2011،ای لائبریری ریختہ ]
19 ذوقی، مسعود علی، خواجہ [شاعر]
ولادت: لکھنؤ (یوپی)
10؍نومبر 1904/منصب و مدت کار: لکچرر،
اپریل 1958 تا اپریل 1967
وفات:لکھنؤ 4؍
جولائی 1986 ، تدفین : لکھنؤ
کیفیت:وفات سے پیشتر پروفیسر
وحید اختر (ف 1996)کے مقدمہ کے ساتھ دیوان زیر ترتیب تھا،لیکن شائع نہیں ہوسکا۔
[
مآخذ:علی گڑھ میگزین، انتخابِ
کلامِ شعرائے علی گڑھ، 1970، وفیات مشاہیر اردو، بشارت علی خاںفروغ، کلکتہ آفسیٹ
پریس دہلی، 2000]
20 راہی معصوم رضا، ڈاکٹر [فکشن نگار، ترقی پسند شاعر، اسکرپٹ رائٹر]
ولادت: قصبہ بگھوری بزرگ،ضلع
غازی پور(یوپی) یکم اگست 1927،
سندی تاریخ یکم ستمبر 1927
منصب و مدت کار:عارضی لکچرر،
1963 تا
1967(قیاساََ 4 برس)
وفات: بمبئی ،15؍
مارچ 1992 ، تدفین: قبرستان جوہو بمبئی
مطبوعات: [صرف اردو مطبوعات، ہندی مطبوعات اس فہرست کا
حصہ نہیں ہیں]
نیا سال (بنارس 1952) رقص
مے(الہ آباد 1960) 1857( الہ آباد 1960) اجنبی شہر اجنبی راستے ( الہ آباد1965)
یاس یگانہ چنگیزی( الہ آباد 1967) طلسم ہوش ربا ایک مطالعہ (بمبئی 1979) غریب
شہر( بمبئی 1992) محبت کے سوا، آدھا گاؤں ترجمہ اسلم جمشید پوری(اعظم گڑھ 2003)
[مآخذ: ای لائبریری ریختہ، ترقی پسند ادب کے معمارجلد 1]
21 رشید احمد صدیقی، پروفیسر[انشا پرداز، طنز و مزاح نگار، ناقد و خاکہ نگار]
ولادت: ننھیال قصبہ بیریا،ضلع
بلیا۔ 24؍دسمبر
1892 وطن، موضع مڑیاہوں،ضلع جونپور( یوپی)
منصب و مدت کار: پروفیسر،
دسمبر 1921 تا 30؍
اپریل 1958
صدر شعبہ: نومبر1934 تا 30؍اپریل
1958
اولیات: طلبہ کی تنظیم اردوئے
معلی کی جانب سے رسالہ سہیل جاری کرنا(1926) اور بی اے و ایم اے کے نصاب کے لیے
اسی انجمن کی جانب سے ایک کتاب’مقالات اردو‘ شائع کرنا
وفات: علی گڑھ، 15؍
جنوری 1977 تدفین: یونیورسٹی قبرستان
علی گڑھ
مطبوعات: [ الف=تصنیفات ب=دوسروں کی مرتبہ کتب]
الف: زبان اردو(علی گڑھ 1924)طنزیات مضحکات اردو(الہ
آباد قیاساََ 1934 بعد کی اشاعتوں میں اردو کا لفظ حذف کردیا گیا) خنداں
(دہلی1940) مضامین رشید(دہلی 1941) گنج ہاے گراں مایہ(علی گڑھ1942) ذاکر
صاحب(دہلی1944، ہمارے ذاکر صاحب،دلی 1973)سہیل کی سر گزشت(حیدرآباد 1947) جدید
غزل(علی گڑھ 1955) شیخ نیازی(علی گڑھ 1954)آشفتہ بیانی میری(علی گڑھ 1958) ہم
نفسان رفتہ(اعظم گڑھ 1958) عزیزان ندوہ کے نام(لکھنؤ 1967) علی گڑھ کی مسجد
قرطبہ(علی گڑھ 1967) غالب کی شخصیت اور شاعری(دہلی 1970)اقبال کی شاعری (دہلی
1970) علی گڑھ ماضی و حال(علی گڑھ 1970) دانائے راز(لاہور 1976)
ب:نقش ہاے رنگ رنگ، مرتبہ
پروفیسر نظیر صدیقی(ملتان1977)خطوط رشید احمد صدیقی،مرتبہ خلیق احمد نظامی(دہلی
1978) مکاتیب رشید، مرتبہ سلیمان اطہر جاوید(حیدر آباد 1980)رقعات رشیداحمد
صدیقی،مرتبہ مسعود حسین خاں(علی گڑھ 1981،
رشید احمد صدیقی کے کچھ خطوط کچھ رقعات، پٹنہ 1995)شیرازہ ٔ خیال، مرتبہ پروفیسر
نظیر صدیقی(ملتان 1982)انتخاب مضامین رشید احمد صدیقی، مرتبہ شہاب الدین
ثاقب(لکھنؤ 1983)خطوط رشید احمدصدیقی، مرتبہ لطیف الزماں خاں(کراچی 1988) سر سید
کی مغربی تعلیم کا تصور اور اس کا نفاذ علی گڑھ میں، مرتبہ مہر الہی ندیم (پٹنہ
1989، کراچی 1993) عزیزان علی گڑھ کے نام، مرتبہ فصیح احمد صدیقی و لطیف الزماں
خاں(کراچی 1990)گنج ہائے گراں مایہ[2](کراچی 1991) آپ بیتی رشید احمد صدیقی مرتبہ ڈاکٹر سید معین الرحمن(لاہور 1992) رشید احمد صدیقی کے تنقیدی مضامین، مرتب ڈاکٹر
نعیم احمد(علی گڑھ 1995)رشید احمد صدیقی کے خطوط، مرتبہ پروفیسر آل احمد سرور(علی
گڑھ 1996)غالب نکتہ داں، مرتبہ مہر الٰہی ندیم(کراچی 1997) کلیات رشید احمد صدیقی
علاحدہ علاحدہ عنوانات کے تحت[21جلدوں میں] مرتبہ مہر الٰہی ندیم، لطیف الزماں خاں
(کراچی1988 تا 2010) کلیات رشید احمد صدیقی،مرتبہ ابوالکلام قاسمی(قومی کونسل
دہلی 7جلدیں جلد اول 2009۔۔۔۔۔۔)
[مآخذ:رشید احمد صدیقی۔ کردار، افکار، گفتار، مالک رام، علمی مجلس دہلی 1975 رشید یات،مہر الٰہی ندیم،شعبہ اردو مسلم
یونیورسٹی علی گڑھ 1995، رشید احمد صدیقی، ڈاکٹر سلیمان اطہر جاوید، ساہتیہ اکیڈمی
دہلی، بار دوم 1992، رشید احمد صدیقی
آثار و اقدار، ڈاکٹر اصغر عباس، شعبہ اردو مسلم یونیورسٹی علی گڑھ1984، ای
لائبریری، ریختہ، میسج، جناب مہر الٰہی ندیم وپروفیسر صغیر افراہیم،]
22 سرور،آل احمد، [ ناقد [غالب و
اقبال شناس] دانشور، ادبی صحافی، اردو تحریک کے علم بردار اور شاعر]
ولادت: بدایوں [یوپی] 9؍ستمبر
1911
منصب ومدت کار: پروفیسر،
جولائی 1936 تا فروری 1945، بار دگر:
دسمبر 1955 تا 7 اکتوبر 1973
صدر شعبہ : یکم مئی 1958
تا 7؍
اکتوبر1973
اولیات: شعبۂ اردو کے پہلے ایمرطس پروفیسر
وفات: دہلی،9 ؍فروری
2002[شب کے 2 بجے] تدفین، یونیورسٹی قبرستان،علی گڑھ
مطبوعات : [الف= تصنیفات، ب=خطبات،
ج=مرتبات د=نصاب ہ=انگریزی کتب ]
الف: سلسبیل (علی گڑھ 1935)
تنقیدی اشارے(علی گڑھ 1942)نئے اور پرانے چراغ (لکھنؤ 1946) تنقید کیا ہے (دہلی
1947)ادب اور نظریہ (لکھنؤ 1954) ذوق و جنوں (لکھنؤ 1955) نظر اور نظریے (دہلی
1973) مسرت سے بصیرت تک(دہلی 1974) پہچان اور پرکھ(دہلی 1990) خواب باقی ہیں (علی
گڑھ 1991) خواب اور خلش(دہلی 1991) دانشور اقبال( علی گڑھ 1994) فکر روشن (علی گڑھ
1995 )کچھ خطبے کچھ مقالے(علی گڑھ 1996)اردو تحریک (علی گڑھ 1999) افکار کے دیے
(علی گڑھ 2000)لفظ [نظمیں اور غزلیں](دہلی 2005) میرے گھر میں اجالا(دہلی 2014)
٭ عرفان اقبال، مرتبہ،زہرا معین(لاہور 1977) حرف سرور،
مرتبہ معین زہرا(لاہور 1980) مجموعۂ تنقیدات، مرتبہ عاصمہ وقار (لاہور 1996)آل
احمد سرور کے تبصرے،مرتبہ محمد ضیاء الدین انصاری، (پٹنہ 2003)مکاتیب سرور، مرتبہ
انجینئر وارث رفیع(لکھنؤ 2003)خواجہ غلام السیدین مرتبہ اسلم پرویز (دہلی 2004)
کلیات آل احمد سرور، محی بخش قادری(دہلی 2011)آل احمد سرور کے سفر نامے، مرتبہ
امتیاز احمد(علی گڑھ 2018) نقد غالب اور
آل احمد سرور، ڈاکٹر امتیاز احمد (دہلی 2019)
ب: اردو رسم خط (دہلی
1956)اقبال کے مطالعے کے تناظرات (سری نگر 1978) اقبال نظریہ اور شاعری(دہلی 1979)
ہندوستان کدھر(دہلی 1983) ہماری تعلیمی صورت حال( سری نگر) مجیب صاحب اور
ہندوستانی مسلمان (دہلی 1989)
ج : انتخاب جدید ( بہ اشتراک عزیز احمد،اورنگ آباد
1943) مقالات یوم اقبال (رامپور 1945) علی گڑھ تاریخ ادب اردو، پہلی جلد کے نگراں(
علی گڑھ 1962) تنقید کے بنیادی مسائل (علی گڑھ 1967) جدیدیت اور ادب (علی گڑھ
1969) عکس غالب (علی گڑھ 1969) عرفان غالب (علی گڑھ 1971) اردو فکشن (علی گڑھ
1973)اقبال اور تصوف(سری نگر 1980) اقبال اور مغرب (سری نگر 1981)تشخص کی تلاش کا
مسئلہ اور اقبال(سری نگر 1984)جدیدیت اور اقبال (سری نگر 1985) اقبال اور اردو نظم
(سری نگر 1986)ہندوستان میں تصوف (سری نگر 1987) اردو شعریات (سری نگر 1987)جدید
دنیا میں اسلام(سری نگر 1987) رشید احمد صدیقی کے خطوط(علی گڑھ 1996)خطوط عبدالحق
بنام آل احمد سرور (کراچی 1998)
د : ہمارا ادب[نظم](آگرہ
1945) ہمارا ادب(لاہور 2001)
ہ:
[Lecture]
1. Literature: Question and answer
(Delhi1992)
[Compiled]
:
1. Islamic Resurgence (Sri nagar)
2.
Modernity and Iqbal (Srinagar)
3. Islam In the modern word( Srinagar)
4. Modernity and Iqbal (Sri nagar)
5. Quest for Identity and Iqbal( Sri
nagar)
[مآخذ:آل احمد سرور، مرتب امتیازاحمد، ساہتیہ اکیڈمی
دہلی، اول 2005 و ذاتی معلومات]
23 سلمیٰ حقی،سلمیٰ سلام الحق [زوجہ شان الحق حقی، ادیبہ، مترجم، کہانی نویس]
ولادت: ناگپور،(مہاراشٹر) 15؍
اکتوبر 1917، [سندی:7؍
اکتوبر 1921]
منصب ومدت کار: جونیئرلکچرر، 2؍ستمبر
1942 تا اواخر اگست1947
وفات:ٹورنٹو،[کنیڈا]30؍
ستمبر 2003 تدفین: ٹورنٹو
اولیات: گرلس کالج اے ایم یو
کی پہلی اردو خاتون لکچرر
مطبوعات: گلدستۂ نگارش(کراچی
1972) شہیدان وفا کا خوں بہا کیا (کراچی
2014)
کیفیت:سلمیٰ حقی، اور سلیمہ
سلطانی کاتذکرہ پروفیسر آل احمد سرور نے اپنی سوانح ’خواب باقی ہیں‘ میں کیا
ہے[ص:104] ان کے بیان کے مطابق ان دونوں خواتین نے علی گڑھ ہی سے 1943 کے بعداردو
میں ایم اے کیا تھا اور دونوں گرلس کالج میںاردو استاذ کی جگہ پر تقرر چاہتی
تھیں۔وائس چانسلر ڈاکٹرضیاء الدین(ف1947) نے دونوں کا انٹر ویو لیا اور دونوں کا
تقرر کردیا اوراردو کے ساتھ دینیات کی تعلیم بھی ان کے ذمے کردی۔اگست 1947 کے
بعدسلمیٰ حقی اور ان کے شوہر پاکستان چلے گئے۔ سلمیٰ حقی کی اپنی تحریر ’شہیدان
وفا کا خوں بہا کیا (مطبوعہ غالب،کراچی شمارہ 1 تا6، 1992 بار دگر علی گڑھ میگزین
خواتین نمبر 2001) سے شعبۂ اردو میں ان کی تقرری کی تاریخ اور ان کے شوہر شان
الحق حقی (ف2005) کی تحریر’کوئے آشنا‘(مطبوعہ رفتارعلی گڑھ 17۔2016) سے ان کے
پاکستان ہجرت کرنے کے زمانے کا علم ہوتا ہے۔سرور صاحب کے درج کردہ سنہ 1943 کو
حافظے کے سہو پر محمول کرنا چاہیے۔ سلمیٰ حقی نے 1942 میں ایم اے اردو سے فراغت کے
معاََ بعد شیخ عبداللہ پاپا میاں کی تحریک پر شعبہ ٔ اردو جوائن کرلیا تھا۔ ہجرت
کے بعد وہ کراچی کے گورنمنٹ کالج برائے خواتین کراچی سے وابستہ ہوگئیں اور وہیں
سے1978 میں سبکدوش ہوئیں۔وہ اپنے شوہر کے علمی کاموں میں معاونت کرتی رہیں، خود
بہت کم لکھا۔انھوں نے وکٹر ہیگو کے ایک ناول کا ترجمہ کیا تھا جو نامکمل رہا۔ چند
کہانیاں بھی لکھیں تھیں۔اپنی سہیلی صفیہ اختر (زوجہ جاں نثار اختر)کی داستان حیات
کاخاکہ ’’شہیدان وفا کا خوں بہا کیا‘‘ لکھا جس کوآ کسفورڈ پریس کراچی نے 2014 میں
شائع کردیا ہے۔ پر وفیسر معین الدین عقیل (کراچی) نے میری طلب پر ان کے بیٹے شایاں
حقی سے مذکورہ بالا کوائف فراہم کیے۔ ان کا شکریہ ادا کیا جاتا ہے۔
[مآخذ: علی گڑھ میگزین خواتین نمبر 2001 ص:221، خواب
باقی ہیں:104،رفتار17۔2016 ص:67]
24 سلمیٰ صدیقی، سلمیٰ رشید صدیقی
[ترقی پسند افسانہ و ناول نگار]
ولادت: بنارس،
18؍جون 1931
منصب و مدت کار:عارضی
لکچرر،1948 تا 1949۔ تخمیناََایک سال سے
کچھ کم۔[ قیا ساََ1948 میں ایم اے کی
تکمیل کے معاََبعد گرلس کالج سے وابستہ ہوگئی تھیں]
وفات: بمبئی، 13؍
فروری 2017 ، تدفین:اندھیری قبرستان بمبئی
مطبوعات:مٹی کا چراغ(لکھنؤ
1976) سکندر نامہ (دہلی سنہ ندارد)
[مآخذ:ای بک ریختہ لائبریری، ایلو منائی ڈائرکٹری علی
گڑھ مسلم یونیورسٹی، ج3، علی گڑھ،1974]
25 سلیمہ سلطانی
ولادت: ۔۔۔؟/منصب ومدت کار: جونیئرلکچرر 1942 تا 1947
وفات:۔۔۔؟
کیفیت:سرور صاحب کے علاوہ ان
کا تذکرہ سلمیٰ حقی کی تحریر ’’شہیدان وفا کا خوں بہا کیا‘‘ میں دو ایک جگہ آیا
ہے، باقی ان کے بارے میں کچھ علم نہیں ہوسکا۔ ان کا تقرر محض اس وجہ سے ہوا تھا کہ
یہ ڈاکٹر ضیاء الدین کے ایک دوست کی بیٹی تھیں اور تعلیم کے دوران کچھ دن ان کے
گھر میںقیام بھی کیا تھا(خواب باقی ہیں:104) پروفیسر ذکیہ صدیقی(سابق پرنسپل
ویمینس کالج ) نے بتایا کہ یہ بھی ہندوستان کی تقسیم کے دوران پاکستان چلی گئی
تھیں۔پاکستانی کتبِ شخصیات و وفیات اور اردو قلم کاروں سے ان کی بابت کچھ بھی
معلوم نہیں ہوسکا۔
26 سمیع اللہ اشرفی، ڈاکٹر [ادیب]
ولادت:مراد آباد(یوپی) 7؍
جون1930
منصب و مدت کار: سینئرلکچرر، 24؍اگست
1981 تا
7؍ جون 1992
وفات: علی گڑھ،16؍
مئی 1998، تدفین: یونیورسٹی قبرستان علی گڑھ
مطبوعات: [الف=تصانیف وتالیفات ب=ہندی کتب وتراجم]
الف: اردواور ہندی کے جدید
مشترک اوزان۔ ایک تقابلی جائزہ(دہلی 1984) اردو شاعری میں دوہے کی روایت(علی گڑھ
1990) منتخبات جامعہ اردو(علی گڑھ 1995) انتخاب نثر 1857 سے 1920 تک(علی گڑھ 2004)
ب: نوین چکتسا سنکیت(1968)
جواہر میڈیکل گاڈ(1969) اردو دوہے کی پرمپرا اور عالی کے دوہے(علی گڑھ 1988) [مآخذ: پسر:محمد سمیع اشرف،ریختہ ای لائبریری، رفتار
2003-4]
27 شہریار، کنور اخلاق محمد خاں، ڈاکٹر [شاعر، ادبی صحافی اور ناقد]
ولادت:آنولہ،ضلع بریلی
(یوپی) 16؍
جون 1936
منصب و مدت کار: پروفیسر،
20؍ اکتوبر1966
تا 15؍
جون 1996
صدر شعبۂ: 22؍
جنوری 1996 تا 15؍جون
1996
وفات: علی گڑھ، 13؍
فروری 2012 ، تدفین : یونیورسٹی قبرستان
علی گڑھ
مطبوعات: [الف=تصنیفات و تالیفات ب =
دیوناگری و انگریزی]
الف:اسم اعظم (علی گڑھ1965)
ساتواں در (الہ آباد1969) ن م راشد فکروفن(حیدر آباد 1971) ہجر کے موسم (دہلی
1978) دنیا کی بہترین کہانیاں (ترجمہ 1981 )خواب کا در بند ہے (علی گڑھ
1985)انتخاب کلام خلیل الرحمن اعظمی(لکھنؤ 1991) نیند کی کرچیں (علی گڑھ 1995)
میرے حصے کی زمین(علی گڑھ 1999) حاصل سیر جہاں(علی گڑھ 2001) شام ہونے والی ہے(
علی گڑھ 2004) کلیات شہریار(پاکستان 2007) سورج کو نکلتا دیکھوں((علی گڑھ 2013)
ب: قافلے یادوں کے(1987) خواب
کا در بند ہے(1995) دھوپ کی دیواریں(1998) میرے حصے کی زمین(1998) سیر جہاں (2001)
دھند کی روشنی (دہلی 2001)ملتا رہوں گا خواب میں (2004) کہیں کچھ کم ہے (2004)شام
ہونے والی ہے(علی گڑھ 2005) شہر یار سنو، مرتبہ گلزار(دہلی 2011)
1.
The gateway of dream is closed [1992]
2. Through
the closed doorway, Translator: RakhshandaJalil [2004] [
مآخذ: دستاویز، اتر پردیش
اردو اکیڈمی لکھنؤ 1983، شہر یار حیا ت و خدمات، ڈاکٹر ساجد حسین انصاری، دہلی
2014]
28 ظہیر احمد صدیقی، ڈاکٹر [ناقد،مومن شناس، مترجم اورشاعر ]
ولادت: بدایوں (یوپی)
10؍ جولائی 1929
صحیح:10 ؍ جولائی 1928
منصب و مدت کار: عارضی لکچرر،
1953 تا 1954[صرف ایک سال]
وفات: علی گڑھ،17؍
فروری 2003 تدفین:یونیورسٹی قبرستان،
علی گڑھ
مطبوعات: [الف =تصنیفات
ب= مرتبات]
الف: تحقیقی مطالعہ ٔ حالی(علی
گڑھ 1956) تحقیقی مطا لعۂ انیس(علی گڑھ
1956) فانی کی شاعری (لکھنؤ 1969) فکری زاویے (لکھنؤ 1972) مومن شخصیت اور
فن((دہلی 1972) ادب میں جمالیاتی اقدار(علی گڑھ 1979)احساس و ادراک(علی گڑھ 1981)
خواجہ میر درد(دہلی 1983) مومن خاں مومن (دہلی 1985) میزان قدر(علی گڑھ 1993) جدید
شاعری( دہلی 1993) عکس جاوید[منظوم ترجمہ، جاوید نامہ]( لاہور 1993) دبستان
مومن(دہلی 1996) نقوش رشید احمد صدیقی(علی گڑھ 1996)
ب: مثنوی سحر
البیان(1956)مثنوی گلزار نسیم (1955) مجموعہ ٔ نظم حالی (علی گڑھ1956) دیوان
درد (دہلی 1956) جذبات رضی(دہلی 1956)
انتخاب دیوان مومن (علی گڑھ 1958) قصائد مومن (لکھنؤ 1960) نقش ہاے رنگ رنگ(دہلی
1970) انشائے مومن (دہلی 1977) ارمغان فاروقی (دہلی 1987) نقیب بہار(1990) کلیات
فانی (دہلی1993) کلیات ضیا(1996) مجموعۂ
مضامین (دلی1997)
[مآخذ: دستاویز، لکھنؤ 1983، ای بک لائبریری ریختہ،
رفتار علی گڑھ 4۔2003، مراسلہ تسلیم غوری]
29 ظہیر الدین علوی [ادیب، محسن اردو، جامعۂ اردو علی گڑھ کے مؤسس]
ولادت : جونپور( یو پی ) 1898
منصب و مدت کار: لکچرار،
1938 تا
1958
وفات: علی گڑھ،12؍
جنوری 1964 تدفین:یونیورسٹی قبرستان
علی گڑھ
مطبوعات: یادگار نصیر(علی گڑھ
1940)اشک و رشک غالب (علی گڑھ 1941) تاریخ ادب ہندی(الہ آباد 1942) ادبی کارنامے
(علی گڑھ 1951) انتخاب سخن(علی گڑھ 1955) علمی قواعد اردو(علی گڑھ سنہ ندارد) [ماخذ:
مراسلہ ڈاکٹر اسعد فیصل فاروقی و ڈاکٹر فرقان سنبھلی]
30 عبد الستار، قاضی، ڈاکٹر [ناول و
افسانہ نگار، ناقد و شاعر]
ولادت: مچھر ہٹہ، ضلع سیتا پور
(یوپی) 16؍
جولائی 1930، سندی تاریخ:8؍
فروری 1933
منصب و مدت کار: پروفیسر، 1956 تا
1993
صدر شعبہ: 8؍
اگست 1987 تا 14؍ جولائی 1990
وفات: دہلی، 29؍اکتوبر 2018
تدفین: یونیورسٹی قبرستان علی گڑھ
مطبوعات: [12،ناول، دوافسانوی کتب، دو تنقیدی کتب]
شکست کی آواز(طبع اول1954۔
طبع دوم، دود چراغ محفل [پاکستان 1961 ]اور طبع سوم پہلا اور آخری خط[1962] کے
نام شائع ہوا)اردو شاعری میں قنوطیت(علی گڑھ 1963) مجو بھیا(1963) بادل (1964) شب گزیدہ
(الہ آباد1966) دارا شکوہ (لکھنؤ 1967) صلاح الدین ایوبی( دہلی 1968) غبار شب(
لکھنؤ 1974)پیتل کا گھنٹہ(الہ آباد 1977) جمالیات اور ہندوستانی جمالیات(علی گڑھ
1977) غالب (علی گڑھ 1986)حضرت جاں(علی گڑھ 1990) خالد بن ولید(دہلی 1997) آئینہ
ٔ ایام میں، مرتبہ ڈاکٹر محمد غیاث الدین(دہلی 1995) تاجم سلطان (2005) تاج
پور(2006)
[ماخذ: ترقی پسند ادب کے معمار ج/1 دہلی 2006، ای
لائبریری ریختہ،]
31 عبد الغفار شکیل، ڈاکٹر
[ادیب، ناقد، ماہر لسانیات]
ولادت:بنور،ضلع
میسور(کرناٹک) 17؍
مئی 1929
منصب و مدت کار: لکچرر، 1958
تا 1965 بار دگر 1966 تا
1970
کیفیت: اے ایم یو کے شعبۂ لسانیات میں بہ حیثیت
ریڈراپنی خدمات منتقل کرالیں پھر وہیں سے پروفیسر و صدر شعبہ کی حیثیت سے سبکدوش
ہوئے۔
وفات: میسور، یکم اگست 2016 ،
تدفین: بڑا مکان قبرستان، میسور کرناٹک
مطبوعات: نوادر اقبال (علی
گڑھ1962 ) نوادر ابوالکلام(علی گڑھ ) ابوالکلام کے افسانے( علی گڑھ) زبان و مسائل
زبان(علی گڑھ 1974) لسانی وتحقیقی مطالعے(علی گڑھ 1975) اقبال کے نثری افکار
(دہلی1977 ) بنیادی ہندی حصہ ٔاول و دوم (علی گڑھ ) لسانیات کیا ہے، اردو کی
لسانیاتی تاریخ، سر سید کے غیر مطبوعہ خطوط،ڈاکٹر ذاکر حسین خاں، حیات فکر اور
عمل، شریک مرتب خلیق انجم (بنگلور 1999)
[مآخذ: دستاویز، اتر پردیش اردو اکادمی لکھنؤ 1983، ہندوستان کے اردو
مصنّفین اور شعرا، نار نگ و اعظمی، دہلی 1996]
32 عتیق احمد صدیقی، ڈاکٹر [ محقق،
ناقد، مترجم ]
ولادت: دیوبند،ضلع سہارنپور
(یوپی) 10؍
ستمبر 1933
منصب و مدت کار: پروفیسر،
13؍ دسمبر 1966
تا ستمبر 1994 [ مع یک سالہ توسیع]
صدر شعبہ: 11؍
جولائی 1984 تا 7؍
اگست 1987
وفات: علی گڑھ،17؍
دسمبر 2004 تدفین: یونیورسٹی قبرستان
علی گڑھ
مطبوعات: [الف= تصنیفات و تالیفات ب= نصاب و معاون نصاب ج=
تراجم]
الف: قصائد سودا(1976) یونانی ڈراما (علی گڑھ 1977) سید سلیمان ندوی
(علی گڑھ 1985) انتخاب زمیندار(لکھنؤ 1988) سر سید بازیافت (علی گڑھ 1990) اشا
ریۂ تنقید( علی گڑھ1991) انتخاب الٰہی بخش معروف (لکھنؤ 1991)میری نظر میں مرتبہ
ڈاکٹر حسان عتیق صدیقی (علی گڑھ 2009)
ب: مقدمۂ شعرو شاعری(علی گڑھ
1968) بنیادی اردو(علی گڑھ 1969)آسان قواعد(علی گڑھ 1970) بنیادی نصاب(علی گڑھ
1971) انتخاب مضامین سر سید(علی گڑھ1983) منتخب مضامین سرسید (علی گڑھ
1988)مراسلات سرسید (علی گڑھ 1990)
ج: ہند آریائی اور ہندی(دہلی 1977) مقدمۂ
توضیحی لسانیات(دہلی 1979) سر سید لیک سنچین (علی گڑھ1990) شاہ لطیف (دہلی 1992)
اسلام اور امن عالم (دہلی 2000) اسلام اکیسویں صدی میں (دہلی 2000)
A
M U Contribution and Achievements
[Aligahrh]
[مآخذ:تعزیتی قرار داد، رفتار علی گڑھ 2004-5، ای لائبریری ریختہ]
33 مجنوں گورکھپوری، احمد صدیق[رومانوی افسانہ نگار، ناقد،
شاعر، مترجم]
ولادت: موضع پلڈہ،ضلع بستی (
یوپی) سندی 10؍
جنوری1904، صحیح:10؍ مئی 1904
منصب و مدت کار: ریڈر،نومبر 1958 تا مئی
1968[جولائی تا دسمبر 1935 شعبۂ انگریزی میں]
وفات:کراچی، 4جون 1988 ، تدفین: قبرستان سخی حسن، کراچی
مطبوعات: [الف =تصنیفات و تالیفات ب = تراجم ]
الف:زہر عشق(گورکھپور 1930)
شوپنہار(گورکھپور 1930) خواب و خیال اور دوسرے افسانے (گورکھپور 1931)افسانہ
(گورکھپور 1935) تاریخ جمالیات(گورکھپور 1935) ہتیا اور دوسرے افسانے (اس کا دوسرا
ایڈیشن ’مجنوں کے افسانے ‘ کے نام سے دہلی سے 1938 میں شائع ہوا تھا)ادب اور
زندگی(گورکھپور 1939)سمن پوش اور دوسرے افسانے(اول گورکھپور سنہ ندارد، دوم دہلی
1943) صید زبوں(حیدر آباد 1944)گردش ( دہلی دوم 1945) تنقیدی حاشیے(حیدر آباد
1945) زیدی کا حشر(ناگپور 1946) نقوش و افکار (لکھنؤ 1955) اقبال اجمالی
تبصرہ(دہلی دوم 1955) نکات مجنوں (الہ آباد 1957) پر دیسی کے خطوط (لکھنؤ 1957)
دوش و فردا(الہ آباد 1959)غزل سرا (دہلی1964) تین مغربی ڈارمے(علی گڑھ دوم
1968)غالب شخص اور شاعر(کراچی1974) شعر اور غزل (کراچی سنہ ندارد) سوگوار
شباب(گورکھپور سنہ ندارد) ارمغان مجنوں(کراچی سنہ ندارد) نقش ناہید، سر نوشت،
سراب، حسن فطرت(عبرت گورکھپوری)
ب:مریم مجد لانی( گورکھپور
1947)سنگھاسن بتیسی(لکھنؤ سنہ ندارد) سالومی (الہ آباد سنہ ندارد) قابیل
(گورکھپور سنہ ندارد) ابو الخمر، کنگ لیر، شمسون مبارز۔
[مآخذ : ترقی
پسند ادب کے معمار جلد 1، ای لائبریری ریختہ، رفتار علی گڑھ]
34 محمد حسن، ڈاکٹر[ دانشور،ترقی پسند ناقد، ڈرامہ نگار، شاعر، مدون]
ولادت: مراد آباد، 15؍
اگست 1925 سندی تاریخ : یکم جولائی 1926
منصب و مدت کار: لکچرر، 1952
تا اگست 1953 چند ماہ، بار دگر 1954
تا 1962
وفات : دہلی،24؍
اپریل 2010 تدفین: دہلی گیٹ قبرستان
دہلی
مطبوعات: [الف = تصانیف
ب:=مرتبات و انتخابات ج:
تراجم د: انگریزی کتب]
الف:ادبی تنقید
(لکھنؤ1954)اردو ادب میں رومانوی تحریک(علی گڑھ 1955)ہندی ادب کی تاریخ(لکھنؤ
1955) جلال لکھنوی(کراچی 1956) نئے ڈرامے(علی گڑھ 1960) میرے اسٹیج ڈرامے (لکھنؤ
1961) مطالعۂ سودا ( لکھنؤ 1965) کہرے کا چاند(دہلی 1969)جدید اردو ادب (دہلی
1975) تماشہ اور تماشائی (دہلی 1975) فیض آباد کی جھلکیاں (دہلی 1975) مور پنکھی
اور دوسرے ڈرامے (لکھنؤ 1975) عرض ہنر (لکھنؤ 1977) زلفیں زنجیریں (لاہور1978)
ضحاک (دہلی 1980) معاصر ادب کے پیش رو (دہلی1982) ادبی سماجیات (دہلی 1983) قدیم
اردو ادب کی تنقیدی تاریخ (لکھنؤ 1986) شناسا چہرے(کراچی 1987) ادبیات شناسی(دہلی
1988) دہلی میں اردو شاعری کا تہذیبی و فکری پس منظر(دہلی 1989) زنجیر نغمہ (دہلی
1989) مشرق و مغرب میں تنقیدی تصورات کی تاریخ( دہلی 1990) اردو ادب کی سماجیاتی
تاریخ(دہلی 2000) آخری سلام (دہلی 2002)غم دل وحشت دل(دہلی 2003) غالب ماضی حال
اور مستقبل(پٹنہ 2005)طرز خیال (دہلی 2005) خواب نگر (دہلی 2007)
ب: سہ نثر ظہوری (لکھنؤ
1942)مارکسزم اور ادب (دہلی 1961) مرزا رسوا کے تنقیدی مراسلات (علی گڑھ 1961)ہیتی
تنقید (دہلی 1973) نئے ڈرامے (دہلی 1975) انتخاب سراج (دہلی سنہ ندارد) اردو
نصاب[1](علی گڑھ 1977) اردو نصاب [2] (علی گڑھ 1978) ہندوستانی شاعری (علی گڑھ
1978) ضیائے اختر(لکھنؤ 1978) نصاب فارسی (دہلی 1978) انار کلی (علی گڑھ 1980)
امراو جان ادا( علی گڑھ 1980) کلیات سودا[2] ( دہلی 1984) کلیات سودا [1] (دہلی
1985) نظیر اکبر آبادی (دہلی 1986) مشرقی تنقید (دہلی 1988) انتخاب کلام
فائز(دہلی 1991) ہندوستانی رنگ(دہلی 1993) ہندوستانی محاورے(دہلی 1995) انتخاب
کلام مجاز، جذبی، اختر (دہلی 1996) اردو ڈراموں کا انتخاب (دہلی 1998) دیوان آبرو
(دہلی 2000) انتخاب مرزا ہادی رسوا (لکھنؤ دوم 2009)
ج: جوالا مکھی (دہلی 1961)
گرونانک (پٹیالہ 1975) ہندی کے یک بابی ڈرامے(دہلی 1975) ہندوستانی محاورے (دہلی
1995)شریشٹھ کوی اقبال(لکھنؤ) گذشتہ لکھنؤ۔ نظیر اکبر آبادی۔
د:
1. A
new approach to Iqbal,[Delhi]
2. Multidisciplinary approach to Iqbal
3. Thought pattern of nineteenth century
literature of north India [karachi,1990]
4. NazeerAkbarabadi [Delhi]
[مآخذ:ترقی پسند ادب کے معمار جلد1 دہلی 2006، پروفیسر
محمد حسن نقاد اور دانشور، مرتبہ سرورالہدی، غالب انسٹی ٹیوٹ دہلی 2010 رفتار علی
گڑھ ]
35 محمد زاہد، ڈاکٹر[ادیب]
ولادت:قصبہ سبر حد (ضلع
جونپور) 25؍
دسمبر 1953/منصب و مدت کار:پروفیسر،1978 تا 25 دسمبر2018
صدر شعبہ:31؍اگست
2010 تا
30؍اگست 2013
وفات:علی گڑھ، 17؍مئی
2020 ،تدفین: یونیورسٹی قبرستان علی گڑھ
مطبوعات:اکبر کی طنزیہ و
ظریفانہ شاعری (1979)عبدالرحمن بجنوری حیات اور ادبی کارنامے (علی گڑھ 2000)اردو
رومانی نثر کے معمار( علی گڑھ 2002)مجاز اور ان کا عہد ( علی گڑھ2013)
[ماخذ: تعزیتی قرارداد شعبۂ اردو،نقل مرسلہ ڈاکٹر محمد
شارق]
36 محمدعزیر، ڈاکٹر [اسکالر، مورخ،
مترجم]
ولادت: موضع بی بی پور، ضلع
اعظم گڑھ 1904
منصب و مدت کار:ریڈر، جولائی
1938 تا
1966 [مع دوسالہ توسیع]
وفات : کراچی، جنوری1995
،تدفین: کراچی
مطبوعات: رسول وحدت(مقالہ ٔسید
سلیمان ندوی کا انگریزی ترجمہ) دولت عثمانیہ دو جلد(اعظم گڑھ 1939، 1943) اسلام کے
علاوہ مذاہب کی ترویج میں اردو کا حصہ(علی گڑھ 1955) خوشبوئیں(لاہور سنہ ندارد۔
خلیل جبران کی کسی کتاب کا ترجمہ)خودنوشت( مطبوعہ پاکستان)
[مآخذ: تعزیتی قرار داد، مشمولہ رفتار علی گڑھ 95۔1994، دارالمصنّفین کے سوسال، کلیم صفات
اصلاحی، دارالمصنّفین اعظم گڑھ، 2014، خط: جناب عطا خورشید(علی گڑھ)]
37 مسعود حسین خاں، ڈاکٹر [ماہر
لسانیات، ناقد، مدون، شاعر]
ولادت:فرخ آباد(یوپی) 28؍
جنوری 1919/منصب و مدت کار: ریڈر،نومبر
1943 تا
1962
اولیات: شعبہ لسانیات کو قائم
کرنے میں نمایاں خدمات
وفات: علی گڑھ 16؍
اکتوبر 2010 تدفین: یونیورسٹی قبرستان علی گڑھ
مطبوعات: [الف= تصنیفات و تالیفات ب:=انگریزی کتب اور ان کے ترجمے]
الف:مقدمۂ تاریخ زبان
اردو(علی گڑھ 1948) اردو زبان و ادب (علی گڑھ 1952)روپ، بنگال اور دوسرے گیت(علی
گڑھ 1954) سریلے بول (علی گڑھ 1954)زبان و ادب (علی گڑھ 1954) دونیم (دہلی 1956)
پرت نامہ (حیدرآباد 1965)قدیم اردو (حیدرآباد 1965)شعرو زبان (حیدرآباد
1966)ابراہیم نامہ (لکھنؤ 1966) دکنی اردو کی لغت(بہ اشتراک غلام عمر خاں،
حیدرآباد 1969)بکٹ کہانی (لکھنؤ 1970)قصہ مہر افروز و دلبر(علی گڑھ 1988)اردو
زبان کی تاریخ کا خاکہ (1981)رقعات رشید صدیقی (علی گڑھ 1981 باردگررشید احمد
صدیقی کے کچھ خطوط کچھ رقعات، پٹنہ 1995)اقبال کی نظری و عملی شعریات(سری نگر
1983) اردو زبان ( 1988) اردو زبان : تاریخ، تشکیل، تقدیر(علی گڑھ 1988) نظیر اکبر
آبادی((لکھنؤ 1988)ورود مسعود (پٹنہ 1989) مقالات مسعود (دہلی 1989) محمد قلی
قطب شاہ(دہلی 1989) یوسف حسین خاں (دہلی 1990) تاریخ جامعہ اردو (علی گڑھ 1990)
انتخاب کلام اقبال (علی گڑھ 1991) انتخاب کلام غالب (علی گڑھ 1991) اردو غزل کے
نشتر(دہلی 1995) مضامین مسعود(علی گڑھ 1997)
ب: A phonetic and phonological study of the word in Urdu [Aligarh, 1954]
اردو کا المیہ، مرتبہ مرزا
خلیل احمد بیگ (علی گڑھ 1973) اردو لفظ کا صوتیاتی اور تجزیاتی مطالعہ، ترجمہ مرزا
خلیل احمد بیگ (علی گڑھ 1986)
[مآخذ: ورود مسعود، مسعود حسین خاں خدا بخش لائبریری،
پٹنہ 1989، ماہنامہ کتاب نما دہلی، گوشۂ مسعود حسین خاں، اکتوبر 1992]
38 منور حسین، ڈاکٹر [ادیب و ادبی صحافی]
ولادت:موضع پپرا لطیف، ضلع
کھگڑیا (بہار) یکم جولائی 1959
منصب و مدت کار:سینئر
لکچرر، 19؍
دسمبر1994 تا وفات ستمبر 2000
وفات: علی گڑھ 17/18 ستمبر 2000 تدفین: آبائی وطن موضع پپرا لطیف
مطبوعات: مولوی چراغ علی کی
علمی خدمات(پٹنہ 1997)، اردو میں علمی نثر(علی گڑھ،2020)
[
ماخذ: تعزیتی قرارداد، مشمولہ
رفتار علی گڑھ، جون 2003]
39 میمونہ جعفری، میمونہ قدیر صدیقی
ولادت: بستی (یوپی)
1921 ، سندی جون 1922
منصب و مدت کار:لکچرر،
1949 تا۔۔؟ باردگر 1972
تا 1983
وفات: علی گڑھ 15؍
مارچ 2013 تدفین: یونیورسٹی قبرستان
علی گڑھ
[ماخذ:تعزیتی قرارداد،مشمولہ رفتار علی گڑھ 2012-13]
40 نسرین ممتاز بصیر، ڈاکٹر [ادیب]
ولادت: گورکھپور،(یوپی) 15؍
جولائی 1957
منصب و مدت کار: سینئر لیکچرر، 1988تا نومبر1999
وفات: علی گڑھ،یکم دسمبر 1999
،تدفین: یونیورسٹی قبرستان، علی گڑھ
مطبوعات: اردوخطوط نگاری ایک
مطالعہ( دہلی 1995) خطوط سرسید (علی گڑھ 1995)، مراثی انیس( )
[مآخذ: تعزیتی قرارداد، مشمولہ رفتار علی گڑھ، جون 2002 و ذاتی معلومات]
41 نسیم قریشی
[مورخ ادب، ادیب]
ولادت: مہوبا ( یوپی) اپریل 1919
منصب و مدت کار: ریڈر، 1956
تا اپریل 1981
وفات : علی گڑھ، 16؍
فروری 1985 تدفین: لکھنؤ
مطبوعات: تاریخ ادب اردو (دہلی
1955)علی گڑھ تحریک آغاز تا امروز(علی گڑھ 1960) انتخاب نثر اردو(علی گڑھ 1962) [ماخذ:علی گڑھ میگزین علی گڑھ 1989]
42 نعیم احمد، ڈاکٹر [مارکسی
نقاد،محقق، مدون، اور ادبی صحافی]
ولادت:دہلی، 19؍
اپریل 1939
منصب و مدت کار: پروفیسر، 8؍
جنوری 1968 تا جولائی 1973 بار دگر 11؍
مارچ 1975 تا وفات
صدر شعبہ: 15؍
جولائی 1993 تا 21؍
جنوری 1996
وفات: دہلی، 22؍
جنوری 1996،تدفین: دہلی گیٹ قبرستان دہلی
مطبوعات:تذکرۂ بہار بے خزاں(
دہلی 1968) کلیات جعفر زٹلی(علی گڑھ 1979) شہر آشوب کا تحقیقی مطالعہ(علی گڑھ
1979)سیر المنازل[ترتیب و ترجمہ](علی گڑھ 1980) دواوین غزلیات راغب( علی گڑھ 1980)
علم شرح، تعبیر اور تدریس متن(علی گڑھ 1995) رشید احمد صدیقی کے تنقیدی مضامین(علی
گڑھ 1995) دیوان عبیدللہ خاں مبتلا( )
[
مآخذ: ترقی پسند ادب کے معمار
جلد 1، تعزیتی قرارداد، مشمولہ رفتار علی گڑھ6۔1995 میسج پروفیسر صغیر افراہیم]
43 نورلحسن ہاشمی، ڈاکٹر [محقق، مدون، ناقد، شاعر، مترجم]
ولادت:سندیلہ،ضلع
ہردوئی(یوپی) 12؍
اگست 1911 ، سندی تاریخ یکم جولائی 1913
منصب و مدت کار: جونیئر
لیکچرر، 1940 تا
1943
وفات: لکھنؤ، 28؍
نومبر 2000 ،تدفین:قبرستان عیش باغ لکھنؤ
مطبوعات:کلیات ولی(اورنگ آباد
1945) سیاسی نظریے(دہلی 1946) دلی کا دبستان شاعری (کراچی 1949) ناول کیا ہے
(لکھنؤ 1951، بہ اشتراک احسن فاروقی) کینڈا(ترجمہ لکھنؤ 1954) ایک نادر روز
نامچہ (لکھنؤ 1954) ادب کیا ہے (لکھنؤ 1956) ادب کا مقصد(لکھنؤ 1956) لکھنؤ
اور جنگ آزادی(لکھنؤ 1957)نو طرز مرصع(الہ آباد 1958) مزیدار قاعدہ (لکھنؤ
1960) مثنوی سراپا سوز(لکھنؤ1961) مثنوی طوطی نامہ (لکھنؤ 1961)بکٹ کہانی
(لکھنؤ1965 بہ اشتراک مسعود حسین خاں) کلیات حسرت دہلوی(لکھنؤ 1966) ریختۂ
ولی(لکھنؤ1983)، تذکرۂ مشاہیرسندیلہ(1976) انتخاب سب رس(لکھنؤ) اندرونم (1984)
ساز اودھی میں نغمۂ غالب (1985)ریختۂ غالب ( لکھنؤ 1985) ولی (دہلی 1986، اردو
و انگریزی)فسانۂ اعجاز(لکھنؤ 1988) آسان اردو لغت(دہلی) ہندی اردو لغت، لغت
القوافی
[مآخذ: دستاویز، اتر پردیش اردو اکادمی لکھنؤ 1983
تعزیتی قرار داد،رفتار علی گڑھ، جون 2002 ایضاً 4۔2003]
44 نورالحسن نقوی، ڈاکٹر[ناقد،مصحفی شناس، محقق، مدون، مورخ ادب،مترجم]
ولادت: امروہہ (یوپی)
2؍ مئی 1933
منصب و مدت کار: پروفیسر، 1967
تا 1993
وفات: دہلی، 25؍جنوری
2006 ،تدفین: قبرستان پنج پیراں دہلی
مطبوعات: [ الف =تصنیفات ب=مرتبات
ج= بہ زبان غیر]
اقبال فن اور فلسفہ(علی گڑھ
1978) سر سید اور ہندوستانی مسلمان (علی گڑھ1979) نذیر احمد (دہلی 1984) سر سید کا
خواب (دہلی 1985) فلسفۂ جمال اور اردو شاعری(علی گڑھ 1988) مصحفی (دہلی 1989) فن
تنقید اور اردو تنقید نگاری(علی گڑھ 1990) اقبال شاعرو مفکر(علی گڑھ 1992) مصحفی
حیات اور شاعری (لاہور 1998) تاریخ ادب اردو (علی گڑھ 1997) تصویریں اجالوں کی(علی
گڑھ 1999) محمڈن اینگلو اورینٹل کالج سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی تک(علی گڑھ 2000)
سرسید اور ان کے کارنامے(علی گڑھ 2000) غالب شاعر و مکتوب نگار(علی گڑھ 2000)سر
سید کا تعلیمی منصوبہ اور عہد حاضر میں اس کی معنویت(کراچی سنہ ندارد) قصۂ چہار
درویش
ب: کلیات مصحفی چھ جلدیں(لاہور
1968 تا 1994) کلیات مصحفی دیوان
قصاد(لاہور ) اردو لغت (دہلی 1970) کلیات جرأت(علی گڑھ 1971) دیوان غالب (علی گڑھ
1980) تذکرہ ٔ عیار الشعرا[بہ اشتراک پروفیسر سید محمد طارق(دہلی 2011 کراچی2012 )
ج:غالب ویکتتو اور کرتتو [ہندی
]نور نبی عباسی کے اشتراک سے(علی گڑھ 1969)
Ghalib
reveals himself [Aligarh 1972]
رام چرت مانس (دہلی1972) راجہ
رام موہن رائے(دہلی 1984) نہرو کے ان دیکھے روپ (دہلی 1989) اشارات تعلیم (دہلی
1989) میرابائی اور اس کے گیت(دہلی)
[ماخذ: رفتار علی گڑھ 4۔2003 و 6۔2005، ترقی پسند ادب کے معمار جلد 1، مقالہ
قمرالہدی فریدی مشمولہ تہذیب الاخلاق علی گڑھ مشاہیر علی گڑھ نمبر جلد دوم مارچ
2013 ]
45 یلدرم، سجاد حیدر، سید[ڈرامہ نویس، مترجم،شاعر]
[نوٹ:یلدرم شعبۂ اردو کے استاد نہیں تھے، البتہ انھیں
اکیڈمک سر براہ یعنی رجسٹرارہونے کے سبب شعبۂ اردو کا ریڈر اورعلامتی صدر نامزد
کیا گیا تھا۔ یہی جواز ہے ان کے ترجمے کا]
ولادت:نانڈیر،ضلع جھانسی
(یوپی) 1880
منصب: ریڈر
دور صدارت: 6؍
جون 1921 تا 13؍
جنوری1929
وفات : لکھنؤ
11؍ اپریل 1943
تدفین:قبرستان عیش باغ لکھنؤ
اولیات: اردو کے اولین افسانہ
نگاروں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ [پہلا افسانہ’ غربت وطن‘ مشمولہ اردوئے معلی علی
گڑھ اکتوبر 1906 ] ترکی ناولوں و افسانوں کے بھی مترجم۔
مطبوعات: [الف =تصنیفات ب=تراجم]
الف: مرزا پھویا (بدایوں 1909
)خیالستان (لاہور 1911) پرانا خواب اور دو افسانے(علی گڑھ 1930)ایک کہانی پانچ
ادیبوں کی زبانی(دہلی 1938) حکایت لیلیٰ مجنوں
(لاہور 1944 سے پیشتر)
ب: ثالث بالخیر(انبالہ1902)
زہرا (علی گڑھ1902)مطلوب حسیناں (علی گڑھ 1902) جلال الدین خوارزم شاہ (علی گڑھ
1926) آسیب الفت (علی گڑھ 1930)حکایات و احتساسات (علی گڑھ 1930) ہما خانم
(حیدرآباد 1931) جنگ و جدال(علی گڑھ 1933)
[ماخذ:اردو ادب کے خالق جلد 1، ڈاکٹر شہزاد بانو
دہلوی،شیروانی آرٹ پرنٹرز دہلی 2010]
استدراک
زیر نظر مقالہ جون 2020 میں
مکمل ہوگیا تھاجو شعبہ ٔ اردو کی صدی مکمل ہونے پر شعبے کی جانب سے زیر ترتیب کتاب
’شعبۂ اردو کی سوسالہ خدمات‘ کے لیے پروفیسر ظفر احمد صدیقی کی فرمائش پر لکھ کر
فوری طور پر انھیں کو سونپ دیا گیا تھا۔ کیا پتہ تھا کہ چھ ماہ بعد وہ خود بھی اس
ماہ وسال کاحصہ بن جائیں گے۔ رہے نام اللہ کا۔
اس استدراک کے تحت جون 2020 سے
دسمبر 2020 کے درمیان وفات پانے والے دو اساتذہ کے نام کا اضافہ کیا جارہا ہے:
1 کوکب قدر سجادعلی میرزا [ایم
کوکب] ڈ اکٹر [محقق، مترجم، مدیر]
ولادت: کلکتہ (بنگال) 26؍اگست
1933
منصب و مدتِ کار:ریڈر1967 تا
1993
وفات:کلکتہ، 13؍ستمبر2020،
تدفین: گلشن آباد، مٹیابرج، کلکتہ
امتیاز:نواب واجد علی شاہ اور
بیگم حضرت محل کے پرپوتے
مدیر:1981میں Billiards and
Snookerسے متعلق ایک
ماہانہ رسالہ
The Baulk Lineجاری کیا۔
مطبوعات: ولایتی بھوت (انگریزی کہانیوںکا ترجمہ،
لکھنؤ1962)،انتخاب واجد علی شاہ، اختر (لکھنؤ 1984)
واجد علی شاہ کی ادبی و ثقافتی
خدمات (علمی مقالہ، دہلی 1995)،اقلیم سخن کے تاجدار (کلکتہ 2004)
[مآخذ: میسج، عرفان علی مرزا، پسر کوکب قدر، میسج
پروفیسر محمد علی جوہر و ذاتی معلومات]
2
ظفر احمد صدیقی،مظاہری، ندوی، ڈاکٹر [محقق، مدون، فاضل زبان و ادبیات مشرق، عالم
دین ]
ولادت:قصبہ گھوسی، ضلع
مئو(یوپی)، 10؍
اگست 1955
منصب و مدت کار: پروفیسر، 20دسمبر 1997 تا 31؍
اگست 2020
صدر شعبہ:یکم اکتوبر 2019 تا 9؍
اگست 2020
وفات:علی گڑھ، 29؍
دسمبر 2020، تدفین : 30؍
دسمبر،یونیورسٹی قبرستان، علی گڑھ
مطبوعات: [الف= مصنفہ کتب
ب= مرتبہ و مدونہ کتب ج=
نصاب]
الف: تنقیدی معروضات (بنارس 1983)، شبلی (دہلی1988)، نقش معنی (دلی1999)
مولانا شبلی بحیثیت سیرت
نگار(دہلی 2001)، تحقیقی مقالات (پٹنہ 2003)
افکار و شخصیات (رامپور2006)،
شبلی کی علمی و ادبی خدمات (علمی مقالہ، علی گڑھ2012)
نظم طباطبائی (دہلی 2019)،
قصیدہ: اصل ہیئت اور حدود (علی گڑھ2020)
ب:انتخاب مومن (لکھنؤ
1983)،انتخاب کلام آبرو (لکھنؤ 1997 )
شبلی معاصرین کی نظر میں
(لکھنؤ 2005) [بار دگر مع اضافہ بہ اسم شبلی شناسی کے اولین نقوش (اعظم گڑھ 2016)]
دیوان ناظم (رامپور
2011)، شرح دیوان اردوئے غالب
نظم طباطبائی(دہلی 2012 ولاہور
2013)
مقالاتِ نذیر (دہلی 2012)،
مثنوی موضع آرایش معشوق (بمبئی 2013)
ج: ابتدائی عربی (علی گڑھ2015)
[ماخذ: جناب
عبدالرازق،شاگردِ ظفر احمد صدیقی و ذاتی معلومات]
Dr. Shams Badauni
J-2, New Naz Residency
Sir Syed Nagar
Aligarh - 202002 (UP)
Mob.: 9837092245
بہت شاندار مقالہ ہے اور بہت محنت سے لکھا گیا ہے ۔بہت بہت مبارک باد ۔
جواب دیںحذف کریں