3/6/22

ایڈیٹنگ کے رموز و فن - مضمون نگار: محمد توحید خان

 



ایڈیٹنگ کے بارے میں جب آپ سوچتے ہیں تو سب سے پہلے آپ کے ذہن میں کیا آتا ہے؟ بہت سے لوگ ایڈیٹنگ کے بنیادی کام کو قواعد یا املا کی غلطیوں کو تلاش کرنے اور انھیں درست کرنے کے طور پر دیکھتے ہیں۔  تاہم ایڈیٹنگ اس سے بہت زیادہ ہے۔ ایڈیٹنگ ایک ایسا عمل ہے جس میں تحریر کے مواد، تنظیم، قواعد، بیانیہ اور پیش کش پر نظر ثانی کرنا شامل ہے۔ ایڈیٹنگ کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ آپ کے خیالات قارئین، سامعین اور ناظرین کے سامنے واضح طور پر پیش کیے جائیں۔ پروف ریڈنگ آپ کے کام کی چھوٹی تفصیلات میں درستگی کی جانچ پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ یہ مجموعی ترمیمی عمل کا ایک حصہ ہے اور ایڈیٹنگ کے آخری مرحلے کے طور پر بہترین طریقے سے کیا جاتا ہے۔

ایڈیٹنگ کیا ہے؟: ایڈیٹنگ کو وسیع پیمانے پر بنیادی ایڈیٹنگ، جامع ایڈیٹنگ، کاپی ایڈیٹنگ اور پروف ریڈنگ کے زمرے میں رکھ کر درجہ بندی کی جاسکتی ہے۔ یہ سب ایڈیٹنگ کی ایک شکل ہے جو بصری ڈیزائن اور فہم کو بہتر بنانے کے لیے کسی دستاویز یا مسودے کی مجموعی ہیئت، انداز اور مواد کا جائزہ لیتی ہے۔ تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اصل ایڈیٹر کیا کرتے ہیں؟ ایڈیٹرز وہ سب کچھ کرتے ہیں جو کاپی ایڈیٹرز، سب ایڈیٹرز اور پروف ریڈرز کرتے ہیں اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ۔ وہ آپ کے مسودے کے تمام اجزا پر تنقیدی نظر ڈالتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ آیا یہ مجموعی طور پر آپس میں مربوط ہیں یا نہیں۔ مسودے کی ایڈیٹنگ کے لیے ایڈیٹر کا مشورہ درج ذیل ہوگا:

*        اپنے دستاویز کو مکمل طور پر جانچیں نیز اس کے مختلف حصوں کے الگ الگ اجزا کو آزادانہ طور پر دیکھیں۔

*        چیک کریں کہ مسودہ آپ کے ہدف کے قارئین کے ساتھ واضح طور پر ترسیل کرتا ہے۔

*        ساختی عناصر یا ناکافی بحث کی نشان دہی کرکے اس کی درستگی پر توجہ دیں۔

*        دلیل اور اسلوب کے ساتھ مسائل کو نمایاں کریں۔

*        اصطلاحات کی درستگی او ر مستقل مزاجی کو یقینی بنائیں۔

*        اختصار، وضاحت، مناسب منتقلی اور پیرا گراف کے اندر فطری بہائو کو یقینی بنانے کے لیے جملوں پر نظر ثانی کریں۔

*        اپنے مسودے کی مجموعی روانی کو بہتر بنانے کے لیے جملوں یا متن کے ٹکڑوں کو تبدیل کریں۔

اس طرح ایڈیٹنگ میں دستاویز کی ’عنوان سے ضمیمہ تک‘ مکمل نظر ثانی شامل ہوتی ہے۔ اگر آپ کتاب لکھ رہے ہیں، رسائل یا جرائد کے لیے مضامین یا اکیڈیمک پیپر تو آپ کو عام طور پر الگ الگ ہیئت کی ایک مخصوص پیروی کرنی ہوگی اور اس کا لہجہ اس صنف کے مطابق رسمی بنانا ہوگا۔ اگر آپ مضمون کو کسی خاص رسالے یا جریدے میں شائع کرانا چاہتے ہیں تو یقینا اس بات سے آگاہ ہوں گے کہ زیادہ تر رسائل و جرائد کو پہلے سے کہیں زیادہ مضامین آج موصول ہوتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کو ناقابل اشاعت سمجھ کر مسترد کردیا جاتا ہے۔ اس لیے ایڈیٹنگ آپ کو اس ہدف کو حاصل کرنے میں زیادہ آسانی سے اور نظر ثانی کے مرحلے پر مدد کرسکتی ہے۔ ساتھ ہی مبصرین کے خدشے کو بھی زیادہ مؤثر طریقے سے حل کرنے میں آپ کی مدد کرسکتی ہے۔ یہاں تک کہ اگر آپ نے کسی اہم رسالے یا جریدے کو اشاعت کے لیے ہدف نہیں بنایا ہے تب بھی یہ ذہن میں رکھنا بہتر ہے کہ رسائل و جرائد میں عام طور پر زبان اور پیش کش سے متعلق کچھ مشترکہ معیارات ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اصل ایڈیٹنگ بے حد لازمی اور معاون و مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ ایک اہم ایڈیٹر، زبان اور موضوع کا ماہر ہے جو آپ کے پیپر کو اس وقت تک پالش کرے گا جب تک یہ قومی اور بین الاقوامی رسائل و جرائد کے اشاعتی معیار پر پورا نہ اترے۔

عظیم قلم کاروں کو کہانی بیان کرنے میں مہارت حاصل ہوتی ہے۔ وہ کردار ایسا تیار کرتے ہیں جو قابل اعتماد ہو اور پہلے صفحے سے ہی قارئین کی توجہ مرکوز رکھنا چاہتے ہیں۔ اکثر و بیشتر دیکھا گیا ہے کہ عظیم مصنفین بھی اپنے بیانیہ میں کچھ ایسی غلطیاں کر جاتے ہیں جو غیر دانستہ ہوا کرتی ہیں۔ بعد میں ان غلطیوں پر قلم کاروں کی نگاہیں بھی نہیں پہنچ پاتیں۔ ظاہر ہے کہ اگر انھیں کتاب کی ایڈیٹنگ کا فن بھی معلوم ہو جو اشاعت کے عمل میں ایک ضروری قدم ہے تو بہت سی پریشانیوں سے بچا جاسکتا ہے۔

اپنی کتاب میں ایڈیٹنگ کیوں کریں؟:  آپ اپنی کتاب خود شائع کر رہے ہوں یا روایتی پبلشنگ ہائوسز کے ساتھ کام کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہوں ایک مسودہ لکھنے کے بعد آپ کا پہلا قدم اپنے کام میں ترمیم کرنا ہے۔ کوئی بھی ادبی کام اپنے پہلے مسودے کے بعد شائع شدہ کتاب نہیں بنتا۔ ہر بیسٹ سیلر کے یہاں مسودے متعدد ترمیمات اور حذف و اضافے سے گزرتے ہیں۔ آپ قارئین سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ اپنا قیمتی وقت آپ کی تخلیق کردہ دنیا میں لگائیں۔ ظاہر ہے کہ آپ کو ایک اچھی طرح سے لکھی ہوئی کہانی فراہم کرنے کی ضرورت ہوگی جس میں قارئین کی دل بستگی کا سامان ہو اور اس میں کوئی ساختی اور ہیئتی مسئلہ نہ ہو جو آپ کی کہانی کو ناقابل یقین بنادے۔ ایسے میں آپ کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہر سطر واضح، جامع اور ضروری ہے۔ ایک قاری ایک ناول کو یا کسی موضوع پر لکھی گئی کتاب کو پڑھ رہا ہے تو یہ یقینی بنانا بے حد ضروری ہے کہ سطر اور پیرا گراف بوجھل نہ ہو، ورنہ وہ اس کتاب سے اکتا کر اسے پڑھنے سے گریز کرے گا۔ مختصر یہ کہ کتاب کی ایڈیٹنگ کا مطلب ہے کہ اچھی کہانی اور عظیم کتاب۔

اپنی کتاب میں ایڈیٹنگ کے طریقے:کتاب میں ترمیم کرنے کے مختلف طریقے ہیں اگر آپ کسی پبلشنگ کمپنی کے ساتھ کام کر رہے ہیں تو ان کے اندرون خانہ ایڈیٹرز کی ٹیم یہ کام کرے گی۔ اگر آپ خود شائع کر رہے تو آپ خود ہی ترمیم کے عمل سے گزریں گے اور بہترین کام کرنے والے ترمیمی طریقوں کو بروئے کار لانا ہوگا۔ اپنی کتاب میں ترمیم کرنے کے طریقے اس طرح ہیں:

سیلف ایڈیٹنگ : اگر یہ آپ کی پہلی کتاب ہے تو ذاتی یا خود کار ایڈیٹنگ آپ کو ایک بہترین مصنف بناسکتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کو قواعد کے اصولوں اور کہانی کو ترتیب دینے کے بہترین طریقوں پر قدرت ہونی چاہیے۔ مصنّفین کو اپنی پوری کتاب کے کم از کم دو خود کار ایڈیٹنگ رائونڈ کرنے چاہئیں: پہلی بار کہانی کے بڑ ے عناصر جیسے کہ کہانی کی ساخت اور بیانیہ کی ترمیم کے لیے۔ دوسری بار تفصیلات میں ترمیم کے لیے۔ مثلا ٹائپ کی غلطی اور اوقاف۔

بیٹا ریڈر (Beta Reader) کی مدد سے: بیٹا ریڈر یا توایک پیشہ ور یا دوست یا خاندانی ممبر ہوتا ہے جو آپ کی کتاب کو پڑھ کر مشورے دیتا ہے۔ انھیں آپ کو بتانا چاہیے کہ آپ کی کتاب کو ساختی نقطہ نظر سے کیا ضرورت ہے۔ مثلا آپ کے پلاٹ یا کردار کی نشوو نما میں کوئی تضاد ہے یا الگ الگ مناظر کی عکاسی یا منظر کشی کس طرح پیش آئی ہے۔

ایک پروفیشنل ایڈیٹر کی مدد سے: ایک پروفیشنل بک ایڈیٹر آپ کے کام کو ان کی خاصیت کے لحاظ سے مختلف سطحوں پر ایڈٹ کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔ آپ کی کتاب کو کاپی ایڈیٹنگ، ڈیولپمنٹ ایڈیٹنگ یا دونوں کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ ایک کاپی ایڈیٹر آپ کے متن کی میکانکس کو ٹھیک کرتا ہے۔ جیسے کہ الفاظ کا انتخاب، جملے کی ساخت اور قواعد۔ ایک ڈیولپمنٹ ایڈیٹر کہانی کے مجموعی ڈھانچے اور بیانیہ سے گزرتا ہے تاکہ ایک ہموار اور جامع کہانی وجود میں آسکے۔

اپنی کتاب میں ترمیم کرنا آپ کے تحریری عمل کا حصہ ہونا چاہیے۔ خواہ آپ کسی پیشہ ور ایڈیٹر کی خدمات حاصل کرنا چاہتے ہیں یا خود کار ایڈیٹنگ۔ یہاں آپ کے مسودے کی ایڈیٹنگ کے دوران عمل کرنے کے مندرجہ ذیل مراحل ہیں:

اپنی کہانی سے ایک وقفہ لیں: جب آپ اپنا مسودہ مکمل کرلیں تو ایڈیٹنگ شروع کرنے سے قبل ایک وقفہ لیں۔ اسٹیفن کنگ اپنی کتاب On Writting: A Memoir of the Craft میں لکھتے ہیں کہ جب وہ اپنا پہلا مسودہ ختم کرلیتے ہیں تو کہانی کو چھ ہفتوں تک ایک دراز میں رکھتے ہیں اور پھر اسے ایڈیٹنگ کے لیے نکالتے ہیں۔ آپ اور آپ کی کہانی کے درمیان کچھ فاصلہ رکھنا آپ کو تازہ نگاہ اور صاف ذہن کے ساتھ موضوع پر واپس آنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

اپنی کہانی بلندآواز سے پڑھیں: بلند آواز سے پڑھی جانے والی کہانی کو سننا کسی مسودہ میں موجود غلطیوں کو نمایاں کرسکتا ہے۔ آپ اپنی کہانی کو خود پڑھیں یا کسی دوست سے پڑھائیں۔ آپ اسے پڑھ کر خود بھی ریکارڈ کرسکتے ہیں اور اسے دوبارہ سن سکتے ہیں۔ اپنی کتاب کی ایک کاپی اور ریکارڈنگ کمپیوٹر پر کھلی رکھیں تاکہ قواعد کے کسی مسئلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے اس کی تصحیح ہوسکے۔

کہانی کو بڑے کینوس پر تصور کریں: آپ کی پہلی سیلف ایڈیٹنگ ترقیاتی ترمیم کے اصول پر مبنی ہونی چاہیے یعنی کہانی کے ساتھ کوئی مسئلہ تلاش کریں۔ پلاٹ پوائنٹس کا ایک منطقی تسلسل ہونا چاہیے جو شروع سے آخر تک روانی پیدا کرے۔ پلاٹ کی خامی تلاش کریں جسے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ یقینی بنائیں کہ آپ کے ذیلی پلاٹ مرکزی کہانی کے ساتھ اچھی طرح سے مربوط ہیں۔ یہ بھی یقینی بنائیں کہ آپ کے مرکزی اور ثانوی کردار واضح محرکات اور قابل اعتماد خصلتوں کے ساتھ سہ جہتی  (Three Dimentional) ہوں۔ کردار کی تفصیلات کو دیکھتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کا نقطہ نظر پوری کہانی میں یکساں ہے۔

منظر کے لحاظ سے ایڈیٹنگ کریں: یقینی بنائیں کہ ہر منظر کا ایک مقصد ہے۔ جیسے کہ پلاٹ کو آگے بڑھانا، تنازع کو مزید الجھانا یا کردار کی نشو و نما میں مدد کرنا۔ جیسا کہ آپ مناظر کو توڑتے ہیں، ڈائلاگ پر جائیں اور کسی بھی غیر ضروری مذاق کو تراشیں۔ یقینی بنائیں کہ ابتدائیہ مضبوط ہے اور دیگر جزئیات اطمینان بخش جو آپ کے تمام ڈھیلے سروں کو جوڑتا ہے۔

خود اپنا کاپی ایڈیٹر بنیں: اپنے اگلے مرحلے پر اپنی کاپی کی ساختی سا  لمیت کو چیک کریں۔ سطر بہ سطر جائیں اور بنیادی غلطیوں کو درست کریں۔ ہجے کی جانچ کریں۔ یقینی بنائیں کہ آپ کے پاس دو جملوں کے درمیان وقفہ کی صرف جگہ ہے۔ لہٰذا اوقاف اور قواعد کی غلطیوں کو درست کریں۔  اس کے علاوہ ایسے الفاظ تلاش کریں اور تبدیل کریں جنھیں آپ اپنی کہانی میں اکثر دہراتے ہیں، جنھیں تکیہ کلام یا بیساکھی کے الفاظ کہتے ہیں۔ اگر آپ کو غیر فعال آواز میں لکھے ہوئے سطور ملتے ہیں تو انھیں فعال آواز میں دوبارہ لکھیے۔ آخر میں اپنے جملے کی ساخت اور الفاظ کے انتخاب کو ہمیشہ ذہن میں رکھتے ہوئے چیک کریں کہ وہ سادہ اور بہتر ہے۔

درستگی کی جانچ کریں: اگر آپ افسانوی یا غیر افسانوی کتاب لکھ رہے ہیں تو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ آپ جو معلومات پیش کرتے ہیں وہ درست ہیں۔ اپنی کتاب میں شامل تمام اعداد و شمار، کہانی یا حقیقت کے ذرائع تلاش کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ آپ کی فکر مربوط اور درست ہے۔

پروف ریڈر حاصل کریں: ایک بار جب آپ کی ترمیم مکمل ہوجائے تو پروف ریڈر کی خدمات حاصل کریں۔ آخری بار آپ کی کہانی کو دوسروں کی نگاہوں سے دیکھنا ہمیشہ فائدہ مند ہوتا ہے۔ پروف ریڈنگ ٹائپ کی غلطیوں کو پکڑ سکتی ہے جو آپ سے چھوٹ سکتی ہیں۔

نیوز آرگنائزیشن میں ایڈیٹنگ کی بنیادی باتیں: نیوز آرگنائزیشن میں ایڈیٹنگ کے لیے کچھ رہنما اصول بنائے گئے ہیں۔ ان اصول و ضوابط کی پیروی کرنا خبری اداروں کی ذمے داری ہوتی ہے۔ رہنما اصول جو ایڈیٹنگ کو کنٹرول کرتے ہیں ان میں یہ بتایا گیا ہے کہ قارئین کے علم کو زیادہ نہ سمجھیں اور ان کی ذہانت کو کبھی کم نہ آنکیں۔ نیوز آرگنائزیشن میں ایڈیٹنگ ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ خبریں جلد باز رپورٹر ز کے ذریعے لکھی جاتی ہیں اور کچے ہیرے کی طرح کھردری ہوتی ہیں۔ لہٰذا ایڈیٹرز کی ایک ٹیم کے ذریعے اس کاپی کو تراش خراش کر قابل اشاعت یا قابل نشر بنایا جاتا ہے۔

اس طرح ادارے کے اندر اور باہر سے آنے والی خبروں کے درمیان توازن قائم کرنے کے لیے ایڈیٹنگ کی جاتی ہے۔ خبروں کے انبار میں سے ضروری خبروں کو چھانٹ کر نکالنا اور ان میں بھی اچھی طرح سے لکھے گئے مضامین اور نا تجربہ کار رپورٹرز کی لکھی ہوئی اسٹوری کے درمیان توازن بنانا بے حد ضروری ہوتا ہے۔ اس عمل میں ناپسندیدہ اسٹوری کو الگ کرکے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا جاتا ہے۔ آخر میں صرف قابل اشاعت و قابل نشر اسٹوریز کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ ان تمام اسٹوریز کو قواعد، نحو، حقائق، اعداد و شمار اور بامعنی بنانے کے لیے بار بار چیک کیا جاتا ہے۔ ساتھ ہی انھیں مزید بہتری کے لیے واضح کیا جاتا ہے اور وقت اور جگہ کے مطابق ڈھالا جاتا ہے۔

ایڈیٹنگ کے مقاصد

(I)      درستگی کے لیے کوشش: درستگی ایڈیٹنگ کے مرحلے کی اہم ذمے داری میں سے ایک ہے۔ خبروں کی رپورٹ کی پیشہ ورانہ اور اخلاقی ذمے داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے تحقیقی اور تحریری عمل میں حقائق کی جانچ کو شامل کریں جن میں ناموں کی درستگی، ہجے اور تلفظ، کہانی کے حقائق پر مبنی تفصیلات، اور کوئی بھی تفصیلات جن سے نتیجہ اخذ کیا گیا ہو۔ درستگی کے لیے متعدد تحقیق معمول ہیں۔ تمام محتاط، ذمے دار مصنّفین کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔ مکمل متن کی ساکھ، تحقیق اور تحریری عمل میں درستگی پر منحصر ہے۔

(II)     حقائق کی جانچ: انٹرنیٹ نے حقائق کی جانچ کے لیے ذرائع تک رسائی بڑھا دی ہے۔ بد قسمتی سے انٹرنیٹ نے مشکوک ذرائع تک بھی رسائی پیدا کردیا ہے۔ ان ذرائع کی علمی اعتباریت اور قابل اعتماد ہونے کے بارے میں بحثیں جاری رہیں گی جن میں عوام بھی حصہ لے سکتے ہیں۔ عجلت میں آپ کی خام تحقیق تیار رسائی، رفتار اور صداقت کی عام شکل، عوامی استعمال اور دستیاب وسائل کی قبولیت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ جیسا کہ طب، قانون اور دیگر موضوعات پر خصوصی ویب سائٹس کے ساتھ مشکوک ویب سائٹس کی موجودگی سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے۔ آج تو حالت یہ ہے کہ کوئی بھی شخص آن لائن سرجیکل آپریشن کو بھی دیکھ سکتا ہے۔ کون کہہ سکتا ہے کہ اصل کیا ہے؟ زیادہ تر انٹرنیٹ صارفین غیر مانوس اور غیر تصدیق شدہ ویب سائٹ پر کریڈٹ کارڈ کی معلومات درج کرنے سے بچنے کے لیے کافی سمجھ دار ہیں۔ ’خریدار ہوشیار رہیں‘ کی نصیحت بالکل ان لوگوں پر صادق آتی ہے جو حقائق پر مبنی معلومات تلاش کرنے کے لیے ویب کا اندھا دھند استعمال کرتے ہیں۔

(III)    معروضیت کو برقرار رکھنا: غلط معلومات کو اچھے ذرائع سے بھی مشتہر کیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک پریشان ماں جو دعوی کرتی ہے کہ اس کا قیدی بیٹا وفاقی قانون کا بے قصورشکار ہے، اپنے بیٹے کے مقدمے میں جذبات سے مغلوب ہوکر اس غلط نتیجے پر پہنچی ہوگی، جب کہ مقدمہ کے حقائق اس کے برعکس ہیں۔ معروضیت کو برقرار رکھنے کے لیے کوئی بھی رپورٹر اس کی ماں کے نقطہ نظر (اگرچہ غیر دستاویزی ہی کیوں نہ ہو) اور حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے رپورٹ تیار کرسکتا ہے اور وہ گرفتار کرنے والی اتھارٹی کے ذریعے بتائے گئے کسی دوسرے دعوے کی بھی اطلاع دے سکتا ہے۔

(IV)   Track پر رہنا : تحریر کے کسی ٹکڑے کی توجہ کو برقرار رکھنا ایڈیٹنگ کے مرحلے کا ایک اور اہم نکتہ ہے۔ مصنّفین اپنے کام کی محافظت کے لیے بدنام زمانہ ہیں۔ متن تیار کرنا ایک تکلیف دہ اور وقت طلب عمل ہوسکتا ہے۔ اتنا وقت اور محنت لگانے کے بعد بعض مصنفین کے لیے مماس جملوں یا اقتباسات کو پہچاننا اور حذف کرنا بہت مشکل ہے، خاص طور پر اگر وہ اچھی طرح سے تیار کیے گئے ہوں یا ان میں شاندار خیالات ہوں۔ مصنفین کو ان عمومیات کی طرف بھی اندھا کیا جاسکتا ہے جو کسی موضوع کی تفصیلات کا مناسب احاطہ نہیں کرتے ہیں۔ مختصراََ ایڈیٹر کا کردار اکثر لکھنے کے عمل میں مصنف کی جذباتی اور فکری سرمایہ کاری سے متصادم ہوتا ہے۔ اس وجہ سے بہت سے مصنفین کے لیے متن میں ترمیم کرنے سے پہلے خود کو اس سے دور رکھنا یا کسی اور سے متن کو ایک غیر جانب دار ایڈیٹرسے پڑھنے کے لیے کہنا عام ہے۔

سب ایڈیٹر کے فرائض اور ذمے داریاں

سب ایڈیٹر بنیادی طور پر اس طریقہ کار کے لیے ذمے دار ہوتا ہے جس میں کسی جریدے یا اخبار کو ڈھالا جاتا ہے، پرنٹنگ کے لیے بھیجا جاتا ہے اور عوام کو پیش کیا جاتا ہے۔ اس کے پاس ایک وکیل کا تجزیاتی نقطہ نظر اور تیز دماغ ہوتاہے جس کی وجہ سے وہ کہانی کو جلدی سمجھ سکتا ہے اور معاملے کی تہہ تک پہنچ سکتا ہے۔ اسے نامہ نگاروں کی طرف سے بھیجے گئے مواد سے اہم نکات کو اکٹھا کرنا ہوتا ہے اور انھیں ایک منطقی اور دلچسپ انداز میں شکل دینا ہوتا ہے۔ اسے مناسب سرخیاں دینی پڑتی ہیں اور دستیاب جگہ کے مطابق مواد پر نظر ثانی کرنا اور جامع بنانا ہوتا ہے۔ یہ ایک مشکل کام ہے جس کے لیے مہارت، لکھنے کی ذہانت اور زبان پر عبور درکار ہوتا ہے۔ اکثر اوقات ایک سب ایڈیٹر کو مختلف رپورٹرز کی رپورٹس سے نمٹنا پڑتا ہے۔ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے پریس یا نیوز اسٹوڈیو تک پہنچنے کے لیے اسے یہ تمام چیزیں وقت پر کرنی پڑتی ہیں۔

سب ایڈیٹر ان تمام مواد پر جو اس تک پہنچتا ہے زندگی یا موت جیسا اختیار رکھتا ہے۔ چونکہ خبری ادارے اپنی اسٹوریز مختلف ذرائع سے حاصل کرتے ہیں۔ مثلاً کارسپونڈنٹ، رپورٹرز، اسٹرنگرز، ٹیلی فون، نیوز ایجنسی کی رپورٹس اور زبانی مواصلات۔ لہٰذا یہ تمام معلومات سب ایڈیٹر کے ذریعے چھن کر قابل نشر و اشاعت بنتی ہیں۔ سب ایڈیٹر کو اپنے سامنے پڑے کسی مردہ مادہ میں جان ڈالنی ہوتی ہے تاکہ اسٹوریز نئے سرے سے جی اٹھے اور جاندار بن جائے۔ لہٰذا اس میں کوئی شک نہیں کہ اخبار کا میک اپ سب ایڈیٹرکے News Values کی عکاسی کرتا ہے۔ میک اپ کے فن میں سب ایڈیٹر کی ادارتی صلاحیت کا اصل امتحان بلاشبہ مرکزی خبر کے صفحے کی ظاہری شکل ہے۔ یہ وہ صفحہ ہے جسے پڑھنے والوں کی اکثریت سب سے پہلے پڑھتی ہے۔

سب ایڈیٹر در حقیقت اخبار کے دیگر ملازمین کی بہ نسبت اس معنوں میں زیادہ ذمے دار ہوتا ہے کہ اخبار کا فائنل پروڈکٹ کیسا لگتا ہے اور قارئین کے لیے اس میں کیا ہے۔ اخبار کی شکل حقیقت میں سب ایڈیٹر کے ذریعے طے کی جاتی ہے۔ اس کے لیے ظاہر ہے کہ سب ایڈیٹر کے پاس صحیح قسم کی خبروں کا انتخاب کرنے کی ناک ہونی ضروری ہے۔ یہ سب ایڈیٹر کا کام ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ کل کے اخبار میں کیا شائع ہونے والا ہے اور کس شکل میں۔ در حقیقت اپنے کام کا وسیع تجربہ رکھنے والا سب ایڈیٹر وقت کے ساتھ ساتھ ایڈیٹر بننے کے لیے موزوں ترین شخص ہوتا ہے۔

سب ایڈیٹر کی ایڈیٹنگ میں صفحات پر تصاویر کے استعمال کی ذمے داری بھی شامل ہے۔ تصویروں کی قدر کا زیادہ اندازہ لگانا مشکل ہوگا۔ چونکہ ایک تصویر ہزار الفاظ میں بولتی ہے۔ اس لیے تصویروں کو ان کی بہترین تاثیر کے لیے استعمال کرنے کی درکار مہارت کی توقع سب ایڈیٹر سے کی جاتی ہے۔ تصویریں اگر متعلقہ ہیں تو ان کو اخبار میں شامل کرنے کے قابل بنانے کے لیے وہ آرٹ ڈائریکٹر اور دیگر معاونین کی مدد بھی لیتا ہے۔ تصویروں کے انتخاب اور ان کے ڈسپلے کے لیے بھی سب ایڈیٹر ہی فیصلہ لیتا ہے۔ ایسے میں سب ایڈیٹر کو اہم فوٹو گرافرز اور فوٹوگرافی کی ایجنسیوں سے بھی واقفیت ضروری ہے جو حقیقت میں اس کے اخبار کو اہم واقعات اور خبروں کی تصاویر فراہم کرتے ہیں۔ بڑے اخبارات میں تو اپنے فوٹو گرافر رکھنے کا چلن ہے جو اپنے اخبار کے لیے خصوصی تقریب اور دیگر پروگراموں کا احاطہ کرتے ہیں۔

سب ایڈیٹر کے لیے اگلا قدم وہ اہم الفاظ جو قارئین کی توجہ اسٹوری کی طرف مبذول کرتے ہیں، پرکشش سرخی لکھنا ہے۔ سرخی کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ سرخی دیکھتے ہی قاری خبر پڑھنے پر مائل ہو۔

سب ایڈیٹر کی یہ بھی ذمے داری ہے کہ وہ اسٹوریز کی درستگی کی جانچ کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ یہ معنی خیز ہے۔ تمام ناموں، تاریخوں، عنوانات، اعداد و شمار، جگہ کے نام یا کسی بھی مشتبہ نکتے کو دستیاب حوالہ کے مختلف ذرائع سے چیک کرے۔ اچھی طرح سے لکھی گئی اسٹوریز پر کم سے کم توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ سب ایڈیٹر کا یہ بھی فرض ہے کہ وہ مصنّفین اور رپورٹرز کے ساتھ مثبت تعلقات بنائے اور اسے مستقل طور پر برقرار رکھے کیونکہ وہ خبری نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

سب ایڈیٹر کی خوبیاں: سب ایڈیٹر کو مختلف علوم اور ان مہارتوں کی ضرورت ہوتی ہے جو اس کے ہر قاری، سامع یا ناظر کو جلدی اور آسانی سے سمجھانے میں مدد کرسکے کہ اصل کہانی کیا ہے۔ رپورٹر یا مصنف اور قاری کے درمیان سب ایڈیٹر پل کا کام کرتا ہے۔ایک سب ایڈیٹر میں جن خوبیوں کا ہونا ضروری ہے وہ اس طرح ہیں:

* زبان اور ہجے کی بہت اچھی کمانڈ اور واضح طور پر لکھنے کی صلاحیت *  درستگی کا جنون  * وسیع علم * ایک منظم ذہن *اخبار کی بہترین تیاری کا شعور *تیز رفتار اور دبائو میں درست طریقے سے کام کرنے کی صلاحیت* مصنّفین اور رپورٹرز کا احترام * اشاعتوں کو متاثر کرنے والے قوانین کی اچھی معلومات * تصور کرنے کی صلاحیت  *حس مزاح *تفصیلات کو حاصل کرنے کے لیے تیز دماغ اور اچھی آنکھ *صحافیوں اور دیگر ایڈیٹرز کے ساتھ رابطہ کرنے کی صلاحیت * زبردست سرخیاں لکھنے کی تخلیقی صلاحیت

تصویروں کا ڈسپلے اور ان کا کیپشن لکھنے کی صلاحیت:  سب ایڈیٹر طویل اور مشکل جملوں کو چھوٹے اور آسان جملوں میں تبدیل کرکے تحریر کی پڑھنے اور سننے کی اہلیت کو بہتربنا سکتا ہے۔ وہ اس کام میں اپنی مرضی نہیں تھوپ سکتا ہے یا من مانی نہیں کرسکتا۔ اسے ایسی تبدیلیوں کی مجموعی تاثیر پرشدت کے ساتھ غور کرنا پڑتا ہے۔ اسے معلوم ہوتا ہے کہ جملے کی لمبائی یا پیچیدگی ہی پڑھنے یا سننے میں دشواری کا باعث بنتی ہے۔ کل ملا کر ایڈیٹنگ ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے کسی مسودے کو درست کیا جاتا ہے، اس میں ترمیم کی جاتی ہے تاکہ وہ قابل اشاعت بن سکے اور قاری اور سامع اسے پڑھ سن کر محظوظ ہوسکیں۔ برقی میڈیا میں بھی خبروں کے شعبے سے متعلق ایڈیٹر کی ذمے داریاں بھی کم و بیش سب ایڈیٹر کی ذمے داریوں کی طرح ہی ہوتی ہیں۔ اچھے بلیٹن کی تشکیل کے مرحلے میں سب ایڈیٹر کی بیشتر ذمے داریوں، خوبیوں اور مہارت کا اطلاق ایڈیٹرز پر بھی ہوتا ہے۔ اسٹوری کو واضح، جامع اور ترسیلی بنانے کا عمل یہاں بھی اسی طرح اپنایا جاتا ہے جیسے کہ پرنٹ میں لیکن یہاں اختصار پر ساری توجہ مرکوز ہوتی ہے۔

Reference:

(1)     https://www.shareyouressays.com

(2)     https://work.chrom.com

(3)     www.masscommunication.com

(4)     www.mediabistro.com

(5)     https://www.prospects.ac.uk

 

Dr. Md. Tauheed Khan

Associate Professor, Centre of Indian Languages

School of Languages, Literature and Culture Studies, JNU

New Delhi - 110067

 

 

 



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں