13/3/23

غیرمسلموں کی اردو سائنسی خدمات: عبدالودود انصاری

اردو کی پیدائش ہندوستان میں ہو ئی۔اردو نہ صرف ہندوستان اور پاکستان کی زبان ہے بلکہ خلیجی، یورپی اور امریکی ممالک میں بھی اردو بولنے والوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے اور وہاں بھی اردو کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ اسی لیے کہا جا تا ہے کہ اردو عالم گیر مشترکہ زبان ہے۔ اردو کیسی زبان ہے:

’’چہرہ صدیوں کی شاندار روایات سے تابندہ، آنکھوں میں وہ جادو جس نے خراساں و قندھار سے لے کر بنگالے تک لوگوں کو مسحور کیا۔چہرے پر صبح بنارس کی تازگی،لبوں میں لکھنؤ کی حلاوت،گفتگو میں نرمی،پیکر میں رنگینی شامِ اودھ کی، یہ ہے ہماری،آپ کی اور سب کی زبانِ اردو۔‘‘(اردو کے ہندو شعرا:مرتبہ جگدیش مہتہ درد،ص:7)

شاعری کی زبان میں          ؎

کہیں ریشم،کہیں اطلس،کہیں خوشبو رکھ دوں

 یہ تمنا  ہے تیری  یاد کو ہر سُو رکھ دوں

یہ تبسم،  یہ تکلم،  یہ نفاست،  یہ ادا

جی  میں آتا ہے تیرا نام میں اردو رکھ دوں

(اشفاق احمد ورک)

تاریخ بتاتی ہے کہ جس نے بھی اردو کوسینے سے لگایا وہ اس کی اسیر ہو گئی۔ یہ اپنے ماننے والوں کی نہ تو ذات پات دیکھتی ہے نہ ہی اس کے مذہب کا خیال کر تی ہے،نہ ہی گورے کالے کی تمیز کر تی ہے بلکہ اپنا سچا عاشق تلاش کرتی ہے اور اس پر اپنی جان فدا کر کے بس اسی کا ہو کر رہ جاتی ہے۔اردو کے ساتھ المیہ یہ ہے کہ اردو مسلمانوں کی زبان کہی جاتی ہے حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اردو کو مسلمانوں نے اپنے سینے سے لگایا تو غیر مسلموں نے بھی اس کی خاطرداری اور اس کے فروغ میں خون جگر بہایا ہے۔تاریخ کے صفحات بتاتے ہیں کہ اردو کی کوئی ایسی صنف نہیں جس پر مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں نے بھی اپنی موجودگی کا پر چم نہ لہرایا ہو۔شاعری کی بات کریں یا افسانہ نگاری کی یا ناول نگاری کی حتیٰ کہ مرثیہ گوئی ہو یا نعت گوئی کسی بھی شعبے میں غیر مسلموں کی خدمات کم نہیں ہیں۔اردو کے ساتھ فارسی کا ذکر کریں تو فارسی میں بھی غیر مسلموں کی خدمات بیش بہاہیں۔

میرا  ’غیر مسلموں کی اردو سائنسی خد مات ‘ لکھنے کے تین مقاصد ہیں۔اول یہ کہ جن کی آنکھوں پر تعصب کی موٹی تہہ جم گئی ہے اور وہ اردو کو مسلمانوں کی زبان سمجھتے ہیں یا وہ مسلمان جو اردو کو اپنے باپ دادا کی جاگیر سمجھتے ہیں وہ یقینا غلط فہمی کے شکار ہیں کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔دوم یہ کہ ’ سائنسی ادب‘ جو کہ آج کسی بھی قوم کی ترقی کا سب سے بڑا ہتھیا رہے اور اس کی اہمیت روز روشن کی طرح عیاں ہونے کے باوجود بہت ساری اردوداں سائنسی شخصیت کو احساس دلانا مقصود ہے جو سائنسی ادب تخلیق کر سکتے ہیں لیکن اپنی ذمے داری نبھانے سے قاصر ہیں یا نبھانا نہیں چاہتے ہیں۔سوم یہ متذکرہ حقیقت کے تناظر میں ان غیر مسلموں کے اردو میں سائنسی کارناموں کو سامنے لائے جائیں جنھوں نے اپنے رشحات قلم سے ’اردو سائنسی ادب‘ کو مالا مال کیا ہے اور پھر ان کی سائنسی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا جائے۔آئیے سب سے پہلے آپ کے سامنے چند ایسے غیر مسلموں کی سائنسی کتابوں کی تفاصیل پیش کرتے ہیں جنہوں نے اٹھارویں اور انیسویں صدی کے دوران اپنی تصانیف کے ذریعے سائنسی اردوادب کی خوب خدمت کی ہیں۔ 

عنوان : طب

  •           فارکوپیا: جی ماوٹ فریڈ (ص:294، سال:  1845)، ناشر:ایشین کالج پریس،کلکتہ
  •           نافع امراض: ویلیم میکنزی(ص:92، سال: 1845)، مطبع: سنگھ چھاپہ خانہ،شمس ا لامرا
  •            مواد:  علم ادویہ سے متعلق
  •             مواد:  مغربی طب کے مطابق ادویہ کے خواص  
  •           نافع امراض:  ڈاکٹر ویلیم میکنزی (ص: 192، سال:   1846)، مطبع:  شمس ا لا مرا پریس، حیدر آباد
  •                مواد :  مفرد دواؤں کے خواص و افعال
  •            خلا صتہ ا لا دویہ :  ڈاکٹرویلیم میکنزی  (ص: 405 ،  سال:1846)، مطبع: شمس ا لا مرا پریس،حیدر آباد
  •           علم و فن:  برج لال گھوش (ص:676 ،سال: 1884)، مطبع : کتب خانہ خاص
  •           رسالہ طب قلمی:لکشمی رام پنڈیا(ص:46،سال: 1870)
  •           الکحل کے اخلاقی اور طبعی تاثرات:پیٹرل ہیر سرجن (ص: 54،سال:1888)، ناشر: دارلطبع جامعہ عثمانیہ، سرکار عالی،حیدرآباد
  •           جوہر حکمت:  پیارے لال  (ص: 252، سال:  1896) مطبع: انسٹی ٹیوٹ پریس، علی گڑھ
  •             مواد: امراض اور ان کی تشخیص، تجویز ادویہ اور مختلف طریقہ ہائے علاج کا بیان
  •           میٹریا میڈیکا اُردو:مکند لعل(ص:684 ،سال: 1900)
  •          پانی:نونہال سنگھ بھارگو (ص: 147،  سال: 1902)، مطبع:  سلیمانی پریس،بنارس
  •               مواد:  پانی کے استعمال کے لیے ضروری ہدایات
  •          ہیومن انا ٹمی:  بیلی رام (ص: 1187،  سال: 1907)
  •          سل و دق کا قدرتی علاج و انسداد(ص:117،  سال: 1912)
  •          رسالہ امراض:  پروفیسر ولسن (ص:100، سال: 1914)،  ناشر:  کمبائنڈ ایجینسیز،حیدر آباد
  •   مواد: آنکھ،کان،حلق اور اس کے امراض اور ان کا علاج
  •          جڑی بوٹی:  پیارے لال (ص:88،  سال: 1925) ناشر: ودیا ساگر ڈپو، علی گڑھ
  •          تعلقات ہومیو پیتھک :  ڈاکٹر کاشی رام ( ص: 223،   سال:1935)،مطبع: نامی پریس،لکھنؤ
  •             مواد: ہومیو پیتھ کی ادویہ کے نام،ان کی خاصیت مصلح معاون متضاد ما قبل و متعاقب دوران استعمال
  •          ریلیشن شپ آف ریمیڈیز: کاشی رام (ص: 223،   سال: 1935)
  •          مصطلحات طب : اسٹڈ مین ڈارلینڈ (ص: 384 ،  سال:1948) ناشر: سر رشتہ تالیف و ترجمہ، جامعہ عثمانیہ
  •          آپ کا بچہ اس کی صحت اور پرورش: مونگا راج (ص: 265 ،  سال: 1950)،ناشر: مکتبہ جامعہ،دہلی
  •          مدرگار صحت: برہم داس(ص:157، سال: 1964) مطبع: گلزار عالم پریس، لاہور
  •          سائیکلو پیڈیا آف ہومیوپیتھک ڈرگز (سال : 1965، جلد اول: ـص744،جلد دوم :ص 864، جلد سوم: ص1112),   ناشر: کامیاب بک ڈپو،لاہور
  •          نسخہ جات ہومیو پیتھی: ڈاکٹر کاشی رام (ص:320 ،  سال:1965) ناشر: کامیاب بک ڈپو،لاہور
  •          لاثانی لغات ا لا دویہ:پنڈت ٹھاکر داس (ص: 630، سال:1965)،مطبع: مقبول عام پریس، لاہور
  •          نسخہ علم طب: ڈاکٹر ونڈ (ص:631، سال: 1290ھ)، مطبع: دارلطبع عثمانیہ،حیدر آباد
  •          پھلوں اور سبزیوں سے علاج: ایل کے ملک(ص: 192 )،ناشر: اسعد ہاؤس،گجرات
  •             مواد: مختلف پھلوں اور سبزیوں کے خواص اور مختلف امراض کے پھلوں سے علاج
  •          عام متعدی امراض: ڈاکٹر نارمن(ص:84) ناشر: حیدرآباد پرنٹنگ ورکس،حیدرآباد
  •             مواد: متعدی امراض،ان کے اسباب و علامات اور علاج
  •          رسالہ چشم: نونہال سنگھ بھارکو (ص:42)، ناشر: کارخانہ نمک سلیمانی،بنارس
  •             مواد: امراض چشم اور ان کا علاج
  •          اختیارتولید: بابو رام شیدا، مواد: لڑکے اور لڑکی کی پیدائش میں والدین کے ارادہ واختیار کی حقیقت
  •          ہدایت نامہ حاملہ زچہ بچگان المعروف ہدایت نامہ پرورش بچگان: ہرنام داس (ص:281)
  •          ہدایت نامہ دائیان: تیرتھ رام فیروزپوری (ص:256)، ناشر: ایس سنت سنگھ اینڈ سنز،لاہور
  •          ہدایت نامہ صحت: ہرنام داس (ص:912) ناشر: آدم جی عبداللہ پبلشرز،لاہور
  •          حفظ صحت (حصہ دوم) (ص:72)،ڈاکٹر آر پرشاد، مطبع:نول کشور پریس،لکھنؤ  مواد: مختلف بیماریاں اور ان کا علاج
عنوان: نباتیات
  •  نباتات اور نباتاتی خوراک: موہن لال سیٹھی (ص: 304 ،  سال:1927) ناشر: دارالاشاعت، لاہور
  • مبادی نباتات: جگ موہن لعل ترویدی (ص: 419 ،  سال:1930) مطبع: نول کشور پریس،لکھنؤ

عنوانات:حیاتیات

  •           دنیا کے عجیب و غریب جانور:رام لبھایا (ص: 111،   سال:1929) ناشر: گلاب چندر کپور
  •           پرندے اور ان کی زندگی: موہن لال سیٹھی (ص: 334، سال: 1930) ناشر: دارالاشاعت، پنجاب، لاہور
  •           کیڑے مکوڑے: رام سروپ کوشل(ص:252 ،  سال:1930) ناشر: دارالاشاعت،پنجاب،لاہور
  •           چوپائے اور انسان: موہن لال سیٹھی (ص:176 ،  سال:1938)، ناشر: دارالاشاعت، پنجاب، لاہور
  •           چیونٹی:مہندر راج سکسینہ (ص:115، سال: 1941)، ناشر: ادارہ ادبیات،لاہور
  •           بھیڑ بکری :منوہر لال چودھری (ص: 302 ،  سال: 1947) ناشر: کتب خانہ دارا لبلاغ،لاہور
  •           وہ جانور جو نظر نہیں آتے: منشی رام پرشاد (ص: 30) مطبع: مسلم یونیورسٹی پریس، علی گڑھ
  •             مواد: جراثیم اور نامیاتی کیڑوں پر ایک تحقیقاتی مقالہ

عنوان:  طبعیات

  •           اصول؛علم طبعی(طبیعات):اجودھیا پرشاد (سال: 1848)
  •           مقالات طبعی : نند کشور(ص:72 ،  سال:1858)
  •           دائرہ علوم طبعیات: شنکر لکشمی (ص:75، سال: 1875)، مطبع: میڈیکل ہال پریس،بنارس
  • عنوان: سائنسی آلات
  •           الیکٹرک بیٹریز جدید:  پروفیسر نریندر ناتھ، ناشر: مکتبہ رفیق روزگار،لاہور  مواد: الیکٹرک بیٹری بنانا
  • عنوان : زراعت
  •           فنِ زراعت: جے بی فلر (ص: 80،  سال: 1891)  مطبع: افگانی پریس،امرتسر
  •           کتابِ کھیت کرم: کالی رائے (ص:150 ،  سال: 1849) ناشر:اخبار پریس،دہلی
  •           رہنمائے زراعت ہند: ہاگسن ( ص: 184 ،  سال: 1919)،مطبع:عمومی پریس،لاہور
  •           اسرار زراعت: سنت سنگھ (ص: 300،  سال: 1924)  ناشر: کیورآرٹ پریس،لاہور
  •           معاملہ زمین: برج نرائن (ص:80 ،  سال: 1935) ناشر: اردو بُک سٹال،لاہور
  •           کاشکار: کاشی ناتھ راؤ (ص:160 ، سال: 1946)، ناشر: مکتبہ جدید،لاہور
  •             مواد: کاشکاروں کے لیے کاشکاری اور پیداوار بڑھانے کے لیے ہدایات اور مشورے
  •           علم زراعت:سرمادھر راؤ

عنوان: اناج

  •           مکئی کی کاشت: رام پرشاد(ص:125)،ناشر: کاشی پریس،لاہور
  •              مواد: پنجاب میں مکئی کی کاشت کے رقبے میں اضافے کی ترغیب اور پیداوار بڑھانے کے طریقے

عنوان: باغبانی

  •           اسرار باغبانی: بنواری لال(ص:60)مطبع: نول کشور، لکھنؤ
  •           فن باغبانی: کے این گپتا (ص:356، سال: 1951) مطبع: نول کشور،لکھنؤ

عنوان: پھل

  •           پھلوں کی کھیتی اور تجارت:وولی چند نارائن (ص: 248 ،  سال:1936) مطبع: نول کشور پریس،لکھنؤ
  •           ہندوستان میں پھلوں کے باغات: چیرمین و گیری (ص:72)،ناشر: مفید عام پریس،لاہور
  •             مواد: برصغیر و پاک و ہند میں پھل دار درخت لگانے، ان کی پیوند کاری اور نگہہ داشت کے طریقے

عنوان  تعمیرات

  •           جوشیز ماڈرن ڈیزائنیزالمعروف رہنمائے تعمیرات (ص:396)مطبع: ثنائی برقی پریس، امرتسر
  •             مواد:  تعمیرات کے اصول و قواعد،تعمیر میں استعمال ہو نے والی اشیا اور تعمیراتی مصالحہ جات کے بنانے اور استعمال کے طریقے
  •           سڑک تعمیر: ڈیویڈ سنڈیمن (ص:64، سال: 1854)
  •              مواد: ممالک متحدہ آگرہ اودھ میںزمانہ تصنیف کے حالات کے مطابق سڑکوں کی تعمیر کے اصول اور مشورے

عنوان:  سواریاں

  •           موٹر کار ٹیچر: حکیم رام کرشن(ص:88، سال: 1929)
  •           موٹر انجن ڈفیکٹ ڈرائیونگ ٹیچر: بابو رام پرشاد ورما (ص: 72 ،  سال: 1933)مطبع: فائن پرنٹنگ کاٹیج
  • عنوان:  ہوائی جہاز
  •           جہاز اور ہوائی جہاز: شروپ(ص:117 ،  سال: 1931) ناشر: عطر چند کپور،لاہور
  •              مواد: بحری اور ہوائی جہاز بنانے کی تاریخ

 عنوان:  انجینئرنگ

  •           کرشنامیکینیکل گائیڈ(حصہ اول):پنڈت کشن سارد (ص:320 ،  سال:1938)
  •           قو اعد حساب متعلقہ انجینئرنگ: مترجم: لالہ جگ موہن لال(ص:32 ،  سال:1885)
  •           لوکو گائیڈ: ہری چند دتہ (ص:520 ،  سال: 1949)، ناشر: آتما رام پبلیشرز،دہلی
  •              مواد: لوکو میں کام کر نے والوں کی رہنمائی کے لیے
  •           الیکٹرک گائیڈ: نریندر ناتھ(ص:400 ، سال: 1952)ناشر: سید رحمت علی شاہ اینڈ سنز،لاہور
  •           انجینئرنگ کارخانے کے چار عملی سبق:سٹل سیاف (ص:104) مطبع: جامعہ عشمانی،حیدرآباد
  •              مواد: کارخانوں میں استعمال ہو نے والے اوزاروں کے متعلق
  •           الیکٹریشینر ہینڈ بُک:خوش حال سنگھ (ص: 284) ناشر: مسلم جنرل بُکس ایجنسی،لاہو
  •           کارخانہ بجلی:پنڈت مادھو رام (ص:191)، ناشر: رام لچھمن پر ساد آہوجہ پبلیشرز،لاہور
  •             مواد:مکانوں میں بجلی کے سیل اور بیٹریاں بنانے کے متعلق
  •           آئل انجن گائیڈ:شنکر سنگھ(ص:392)
  •              مواد:ہر قسم کے آئل انجنوںکو چلانے اور ان کی خرابیوں کو درست کر نے اور ان کے پُرزوں کے متعلق
  •           کُرڈ آئل انجن گائیڈ:شنکر سنگھ(ص:392) ناشر: مسلم جنرل بُکس ایجنسی،لاہور
  •           بچوں کے وائرلیس:لوک ناتھ(ص:64 ،  سال: 1962) ناشر: رفیق وزگار،لاہور
  •          جوہر جلائے برقی:جواہر لال (ص:108 ،  سال: 1908) ناشر: دارالاشاعت، پنجاب، لاہور۔

عنوان: حساب

  •           رسالہ مساحت مستمل و علم مثلث: پنڈت اجودھیا پرشاد(1844)
  •           رسالہ در باب پیمائش: مترجم: ہردیو سنگھ ۰1948)
  •           رسالہ اصول حساب: مترجم: بابو ہر دیو پرشاد
  •           علم اسطرلاب کروی (قلمی) : رتن لال (ص:309،   سال:1939)
  دہلی کالج اور ورنیکلر سوسائٹی کے ذریعے چند تالیف و ترجمہ شدہ کتابوں کی فہرست:
  • علم حکمت(میکانکس): چارلیو فنک(1843)
  •           اصول فوائد مائیات:اجودھیا پرشاد(1948)
  •           مراۃ العلوم:ہری ورمن لال(1849)
  •           جغرافیہ ہند: پنڈت سواروپ نرائن(1948)
  •           خلاصہ نظام آسمانی: پنڈت واسمی (1852)
  •           ہند نامہ کاشکاری: موتی لال(1952)
  •           ہوا کا بیان(طبعیات): بدری لال(1854)
  •           بخار کی کل (اسٹیم انجن):ایشور لال(1855)
  •           معدنیات:جواہر لال(1855)

 یہ تو چند مثالیں تھیں ورنہ تلاش و جستجو کر نے پر سیکڑوں نہیں ہزاروں غیر مسلمین کی تصانیف ملیں گی۔اب آیئے چند ایسے غیرمسلموں سے تعارف حاصل کیاجائے جنھوں نے حال میں اپنی اردو میں سائنسی تصانیف کے ذریعہ سائنسی اردو ادب میں خاطر خواہ اضافہ کیا۔

ماسٹر رام چندر: آپ ہندوستان کی ریاست ہر یانہ علاقہ پانی پت میں 1821 میں پیدا ہو ئے۔آپ مشہور ریاضی داں،معلم،محقق، مترجم اور صحافی تھے۔آپ دہلی کالج(موجودہ ذاکر حسین دہلی کالج) سے 1844 میں تعلیم مکمل کر کے اپنے مادرِ علمی یعنی دہلی کالج میں ہی مدرس برائے سائنس اور ریاضی کے عہدے پر فائز ہوئے، یہاں آپ نے اردو کے ذریعہ الجبرا، علم مثلث (Trigonometry) اور ریاضی کے دوسرے عنوانات کا درس دیا۔ آپ نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی رُڑکی میں بھی ملازمت کی۔آپ نے بہت سارے سائنسی عنوانات پر اردو میں مضامین لکھے مثلاً چھاپے کی ایجاد کا بیان،دلچسپ بیان نمک کا،علم ہیئت،حالِ دوربین،حال جسم اور عقل انسان،طبیعات اہل ہند کا بیان وغیرہ

دہلی کالج کے پرنسپل فیلکس بٹروز نے 1840 میں   Delhi Vernacular Translation Society  کی بنیاد ڈالی جس کا مقصد انگریزی میں لکھی نصابی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کر نا تھا تو رام چند بابو پورے طور پر ا س سوسائٹی سے منسلک ہو گئے۔اس سوسائٹی کے ذریعے انگریزی میں لکھی ہوئی ادویات، ریاضی، سائنس، قانون، معاشیات اور تاریخ کی کتابوں کے تراجم ہوئے۔

رام چندر نے 23 مارچ 1845 کو اپنی ادارت میں ایک پندرہ روزہ اخبار ’فوائد الناظرین‘  جاری کیا جس میں تاریخ، سیاست، ہیئت و ریاضیات، مابعد الطبیعات و الٰہیات کے علاوہ یورپ کے علوم و فنون سے مستفاد ماخوذ مضامین شائع ہو تے تھے۔فوائد ا لناظرین میں شائع چند مضامین بیان پن چکی کا،علم ہیئت،بیانات حیوانات کا،حال جانوروں عجیب کا، معرفت طبی،مقناطیس بنانے کی ترکیب،حال ستارہ مشتری کا، مریخ ستارہ کا بیان اور وجودکیڑوں کا پانی میں وغیرہ۔آپ نے اکتوبر 1847میں ایک علمی و ادبی ماہنامہ  ’خیر خواہ ہند‘  بھی جاری کیا جس میں بھی سوانح،جغرافیہ،ریاضی اور طبیعات سے متعلق مضامین شائع ہو تے تھے۔اس کے مدیر وہ خود تھے۔رام چندر  نے کئی کتابیں سائنسی اور ریاضی پر لکھیں۔چند کے نام اس طرح ہیں:

  •           اصول علم مثلث و تراشیائے مخروطی مع علم ہندسہ (1844)
  •           اصول جبر و مقابلہ (1845)  سریع الفہم حساب (1850)
  •           ہندسہ الجبرا(1852)

آپ نے بے شمار سائنسی اور ریاضی کی کتابوں کے ترجمے اردو میں کیے۔چند نام اس طرح ہیں:

  •           رگھوناتھ کا رسالہ ’علم طبیعات‘
  •           دیا رام کی ’آسمانی سائنس‘
  •            چندر لال کی ’ارض ا لنجوم‘
  •           دیوی پرساد کی ’ تلخیص ا لحساب‘
  •           جادو چند چکرورتی کی ’علم ریاضی‘
  •           ہندسہ با لجبر
  •           عجائب روزگار(طبیعات)

آپ کی وفات 11  اگست 1880کو ہوئی۔

کرشن چندر :

آپ کی پیدائش 23نومبر 1914کو وزیرآباد گوجرنوالہ،پنجاب(موجودہ پاکستان) میں ہو ئی۔آپ ممتاز افسانہ نگار اور ناول نگار تھے۔ آپ کی تعلیمی لیاقت ایم اے،ایل ایل بی ہے۔آپ عرصہ تک رسالہ ’نیا ادب‘ کی ادارت سے وابستہ تھے۔پھر آل انڈیا ریڈیو،دہلی میں پروگرام اسسٹنٹ ہو ئے۔اس کے بعد ملازمت ترک کر کے ممبئی چلے گئے جہاں آخری دم تک فلم انڈسٹریز سے منسلک رہے۔ آپ کے دو ناول الٹا درخت اورستاروں کی سیر سے بچے سائنسی معلومات سے بہرور ہو تے ہیں۔

اُلٹا درخت: یہ کتاب 149صفحات پر مشتمل ہے جسے اوپندر ناتھ نے 1954میں شائع کیا۔

ستاروں کی سیر:یہ کتاب 138صفحات پر مشتمل ہے جسے قومی کونسل برائے فروغ زبان اردو نے 2013میں مکتبہ جامعہ لمیٹیڈ،نئی دہلی کے اشتراک سے شائع کیا۔یہ ایک سائنسی ناول ہے جو اردو بچوں کے فکشن میں ایک شاہکار درجہ رکھتا ہے۔یہ بچوں کو سائنسی یجادات وکائنات کے اسرار سے واقفیت کراتا ہے۔

آپ کی وفات 8مارچ1977کو ممبئی میں ہوئی۔

ظفر پیامی

آپ کا اصل نام دیوان بیرندر ناتھ ہے آپ کی پیدائش 6جنوری1932 کو بہرائچ(یوپی) میں ہوئی۔ آپ مشہور افسانہ اور ناول نگار ہیں۔ آپ ممتاز صحافی، ادیب، افسانہ نگار اور ناول نگار رہے ہیں۔ آپ نے بھی ایک ناول ’ستاروں کا قیدی‘ لکھ کر بچوں کو خوب سائنسی معلومات فراہم کیں ہیں۔یہ کتاب 142صفحات پر مشتمل ہے جسے کھلونا بُک ڈپو،نئی دہلی نے شائع کیا ہے۔

آپ کی وفات یکم دسمبر1989کو دہلی میں ہوئی۔

پرکاش پنڈت

آپ کی پیدائش 1924 میں ہو ئی۔ آپ مشہور ادیب اور افسانہ نگار ہیں۔آپ نے بچوں کے لیے کئی سائنسی کتابیں لکھیں ہیں۔چند کی تفصیلات اس طرح ہیں:

  •           چاندی کی چوری ( ص: 34،سنہ: 1958،ناشر: کھلونا بُک ڈپو،دہلی )

            مواد: یہ ایک ناول ہے جس میں ایٹم بم، ہائیدروجن بم او ر نائیٹروجن بم وغیرہ کی جانکاری فراہم کی گئی ہے۔

  •           چاند کی سیر(ص:34،سن:1956،ناشر:کھلونا بُک ڈپو،دہلی)

            مواد:یہ ایک سائنسی ناول ہے جس میں فلکیات اور چاند تک پہنچنے تک کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔

  •           چڑیا گھر (ص:50،سن:1957،ناشر:کھلونا بُک ڈپو،دہلی)

            مواد: یہ کتاب کہانی کی شکل میں بچوں کو جانوروں کے بارے میں معلومات فراہم کر تی ہے۔

  •            سرکس کے کھیل،
  •           ستاروں کی سیر

             آپ کی وفات 1982 میں ہوئی۔

اندر جیت لال

آپ کی پیدائش 26 اکتوبر 1926 کو راولپنڈی، پنجاب(پاکستان) میں ہوئی۔آپ ہجرت کرکے ہندوستان آئے۔آپ نے اردو میں کئی سائنسی کتابیں تصنیف کیں جیسے سائنس کی باتیں،آج کی سائنس، ایٹم کی کہانی اور ہمارے سائنس داں وغیرہ۔آپ نے شکتی ایم گپتا کی کتاب ’ بیر بل سہانی‘ کا اردو میں ترجمہ بھی کیا۔

پریم پال اشک

آپ نے ’ہمارا سنیما‘ کتاب لکھی جسے ترقی اردو بیورو، نئی دہلی(موجودہ قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان) نے 1987 میں شائع کیا ہے۔ ا۔یہ کتاب 103 صفحات کی ہے جس کے اندر فوٹو گرافی کی ارتقا،سنیما کی ابتدا اور ارتقا، ہندوستانی سنیما کی ابتدا اور ارتقا،فلم سازی،فلم سازی کے چند اہم شعبے اور اصطلاحات جیسے عنوانات شامل ہیں۔

بلراج پوری

آپ نے  ’سائنس دانوں کی کہانیاں‘  لکھی جسے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نے شائع کیا۔

یہ کتاب مختلف سائنس دانوں کی حیات و کارنامے کی جانکاری فراہم کر تی ہے۔

آنند موہن گلزار دہلوی

آپ کی پیدائش 7جولائی 1926کو قدیم دہلی کے گلی کاشمیران میں ہوئی۔آپ ہندوستان کا سہ ماہی رسالہ ’سائنس کی دنیا‘ کے پہلے مدیر تھے جس کے پہلے شمارے کا اجرا   20جون 1975 کو ہوا۔ آپ نے سائنس کی دنیا کے اول شمارے سے اپنی مدت ادارت تک لگاتار سائنسی اداریہ، سائنس نامہ اور سائنسی لغات لکھا۔آپ کے کئی سائنسی مضامین رسالہ سائنس کی دنیا کی زینت بنے۔مثلاً لغات کے ستارے: سائنسی اصطلاحوں کے قریبی مفہوم (اکتوبر- دسمبر 1978)، 1400  سال ہجری میں سائنسی علوم سے متعلق چند مسلمان(جولائی-دسمبر 1980)،  ایٹم اور خلا کی میدان میں ہند و امریکی حلقہ تعاون (جولائی- ستمبر 1982) اورسو یو زٹی11، خلائی جہاز اور سکواڈرن: لیڈر راکیش شرما کا معرکہ (اپریل- جون1984) وغیرہ۔ آپ ایک بہترین ترجمہ نگار بھی تھے۔آپ نے سائنس کی دنیا کے اول شمارے میں ڈاکٹر ایس سدھوکے مضمون کوئلہ، قوت اور کیمیات کا ذریعہ اورایم آر رمن کے مضمون پانچویں پنج سالہ منصوبے میں سائنس اور ٹیکنالوجی کا اردو میں ترجمہ بھی کیا۔آپ بہترین شاعر بھی تھے۔سائنس کی دنیا کے ایک شمارے میں ایک بہترین سائنسی شعر رسالے کی زینت بنا ہو ا ہے        ؎

پسِ بلندی  عرفان طور جانا ہے

 ابھی تو ہم کو ستاروں سے دور جانا ہے

آپ نے کئی سائنسی قطعات اور نظمیں بھی لکھیں۔نمونے کے طور پر سائنس کی دنیا (جولائی۔ستمبر1976) میں شائع ایک سائنسی نظم دیکھیے       ؎

یہ کم احسان ہے سائنس کا ہم خاک دانوں پر

کہ اب بڑھ کر کمندیں ڈالتے ہیں آسمانوں پر

کرشمہ ہے یہی علمِ آدم  کا  بزم  آدم  میں

کوئی شے بھی نہیں ہے دور ہم سے دونوں عالم میں

مگر ہم کو ابھی منزل بہ منزل دور جانا ہے

عطارد   سے  پرے  بن کر  پیام نور  جانا  ہے

ابھی تقدیر کو بھی تابع تدبیر کر نا ہے

ابھی مریخ و زہرہ کو ہمیں تسخیر کر نا ہے

اُدھر راز مشیت  آشکارا ہوں گے ہم تم پر

اِدھر نقش قدم انسان کے نیچے ماہ و انجم پر

اگر جوش جنوں عزم و عمل پھر اوج پر آئیں

تو پھر معراج آدم کی حقیقت کیوں نہ دہرائیں

یہ دو عالم میں اب اعلان کردو،بے گماں ہو گا

کہ انساں ہی وزیر اعظم کون و مکاں ہوگا

ستارے پیش پا ہوں گے فرشتے کامراں ہم سے

ملے گی عافیت انساں کو دنیا کے ہر اک غم سے

یہی اصل شہود و غیب ہستی عدم ہوگا 

یہی دنیا میں عالم نو گلزار ارم ہو گا

آپ نے ایک نہایت ہی معلوماتی مضمون ’اردو سائنسی صحافت ایک سر سری جائزہ‘ لکھا جس میں انھوں نے ماقبل آزادی اور بعد آزادی ہندوستان کی سائنسی صحافت کی ہر ممکن جانکاری فراہم کی ہے جو محققین کے لیے نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں ہے۔

آپ کی وفات 12 جون 2020 کو نوئیڈا میں ہوئی۔

حواشی و مراجع

  •           اردو میں سائنسی ادب کا اشاریہ: ڈاکٹر ابواللیث صدیقی، پروفیسر ایمر یطس، کراچی یونیورسٹی ،سنہ اشاعت : 1981(اول)،سلسلہ مطبوعات مقتدرہ قومی زبان(1)

  •           اردو کے ہندو شعرا (حصہ اول)  : جگدیش مہتہ درد : 1972، ناشر: جگدیش مہتہ درد،بیانی ویکلی،دہلی.6-
  •           اردو میں سائنسی ادب:ڈاکٹر خواجہ حمیدالدین شاہد،سنہ اشاعت: 1964، ایوان اردو کتاب گھر،کراچی
  •           اردو میں سائنسی ادب(قدیم ترین کارنامے): خواجہ حمیدالدین شاہ، سنہ اشاعت:1957،سب رس کتاب گھر،حیدر آباد
  •           شمس ا لا مرا کے سائنسی کارنامے،سلسلۂ مطبوعات :خواجہ حمیدالدین شاہ، ادارہ ادبیات اردو
  •           سائنس کی دنیا،نئی دہلی کے مختلف شمارے

n

Abdul Wadood Ansari

Shadaab Manzil,  House No:43/2, Gali No:6

P.O.Kankinara-743126 (W.B)

Mob: 9674895235

Email:ansariwadood85@gmail.com

 

 

 

 

 

 

 

 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں