زبان انسانی رابطے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے جو معلومات، خیالات اور احساسات کو ایک شخص سے دوسرے تک منتقل کرنے میں ممد و معاون ہے۔ معاشرے میں زبان کی بہت اہمیت ہے۔پورے عالم میں ہزاروں زبانیں بولی جاتی ہیںاور اکثر ایک شخص مختلف زبانیں بھی بول سکتا ہے لیکن ہر شخص کی لیے مادری زبان ایک الگ اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ کیونکہ اس کے ذریعے ہم اپنی سوچ، احساسات اور خیالات کو ایک مخصوص شکل با ٓسانی دے سکتے ہیں۔ مادری زبان سے مراد بچپن میں گھر میںسیکھی جانے والی پہلی زبان ہے۔ یہ وہ زبان ہے جو عام طور پر ایک بچے کو اپنی پید ائش کے بعد گھر کے دیگر ا فراد سے سننے کو ملتی ہے اور عموماً گردونواح میں بولی جاتی ہے۔ اس لیے موثر نتائج کے لیے یہ بہت اہم ہو جاتا ہے کہ اہم پیغام مادری زبان میں عام و خاص کے لیے دستیاب ہوں۔ نیلسن منڈیلا، جنھوں نے جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خلاف کافی جدوجہد کی اور پھر جنوبی افریقہ کے پہلے صدر بھی رہے، کا ایک مشہور قول ہے:
’’اگر
آپ کسی انسان سے اس زبان میں بات کرتے ہیں
جسے وہ سمجھتا ہے، تو یہ اس کے دماغ میں جاتا ہے۔ اگر آپ اس سے اس کی اپنی زبان میں بات کرتے ہیں تو یہ اس کے دل میں اتر جاتا ہے۔‘‘
دنیا میں اردو کی مقبولیت
جیسا کہ پہلے عرض کیا
گیا ہے، پوری دنیا میں ہزاروں زبانیں بولی جاتی ہیں لیکن صرف چند ہی زبانیں
ایسی ہیں جس نے طویل عرصے تک وسیع پیمانے پر مقبولیت حاصل کی ہے۔ اردو ان میں سے ایک ہے۔ اتھننولوگ (Ethnologue) کی تازہ ترین اشاعت
کے مطابق، اردو دنیا کی دسویںسب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے، جس کے کل بولنے والوں
کی تعداد لگ بھگ 23 کڑور (231 Millions) ہے، جن میں وہ لوگ بھی
شامل ہیں جو اسے دوسری زبان کے طور پر بولتے ہیں۔1اتھننولوگ ایک سالانہ حوالہ جاتی
اشاعت ہے جو دنیا کی زندہ زبانوں کے اعداد و شمار اور دیگر معلومات فراہم کرتی ہے۔
اردو جنوبی ایشیا کی ایک مقبول زبان ہے اور خلیج کے علاوہ برطانیہ، امریکہ، فرانس،
جرمنی اور دیگر ممالک میں بھی مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔ دنیا کی مقبول ترین دس زبانوںکواتھننولوگ کے فراہم کردہ ڈیٹا کے مطابق
بار گراف کے ذریعے تصویر 1میں دکھایا گیا ہے۔
تصویر1 دنیا کی مقبول ترین دس زبانیں(ماخذ1 )
ہندوستان اور مادری زبان اردو
رجسٹرار جنرل اور مردم شماری کمشنر، ہندوستان، وزارت داخلہ،
حکومت ہندکے دفتر کے شائع کردہ اعداد و شمار (Indian
Census 2011) کے مطابق، اردو ہندوستان میں ساتویں سب سے زیادہ بولی
جانے والی زبان ہے اور صرف ہندوستان میں ہی
پانچ کروڑ سے زائد افراد (Numbers=
50725762) کی
مادری زبان اردو ہے2,3۔ تصویر2 مذکورہ بالا حکومت ہندکے اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان
کی دس سب سے زیادہ استعمال ہونے والی مادری زبانوں کی نمائندگی کرتی ہے۔
تصویر2 ہندوستان کی مقبول ترین دس زبانیں(ماخذ
2,3)
مندرجہ بالا حقیقت کی تشریح ان الفاظ میں بھی کی جا سکتی
ہے کہ اردو ہندوستان کے تقریباً 4.19 فیصد
لوگوں کی مادری زبان ہے۔اگر ہم مزید دیہی اور شہری کے لحاظ سے دیکھیں تو پتہ
چلتا ہے کہ دیہی اور شہری آبادی جن کی مادری زبان اردو ہے بالترتیب 2.10 اور 2.96
کروڑ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ دیہی اور شہری اردو بولنے والوں کا تناسب بالترتب، 42 اور
58 فیصد ہے۔یہ دیہی شہری تغیرات عام معلوم
ہوتے ہیں۔ لیکن اگر اس کا مزید تجزیہ کیا جائے
تو یہ ایک نمایاں فرق ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ
• دیہی شہری آبادی کا تناسب بالترتیب 69 بمقابلہ
31 فیصد ہے۔
• اس کا مطلب ہے کہ دیہی آبادی شہری آبادی سے
دوگنی سے بھی زیادہ ہے۔
• اس کے باوجودکہ دیہی آبادی دوگنی سے بھی زیادہ
ہے، شہروں میں اردو بولنے والوں کی تعداد گاؤں میں اردو بولنے والوں کی تعداد سے
16 فیصد زیادہ ہے۔
اگر اوپر کے پہلوؤں پر غور کیا جائے تو دیہی شہری اردو بولنے والے فیصد کی تقسیم
بالترتیب 2.53 بمقابلہ 7.85 ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دیہی لوگوں کی فیصد جن کی مادری
زبان اردو ہے شہروں کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے۔براہ کرم تصویر3پر ایک نظر ڈاہیں۔
تصویر3ہندوستانی
مادری زبان اردو دیہی بمقابلہ شہری (ماخذ2,3)
ایسا کیوں ہے؟ ہندوستان کے دیہاتوں میں اردو کی کم مقبولت(
کی وجوہات کیا ہیں؟ کیا یہ تعلیم کی وجہ سے ہے یا کسی اور وجہ سے؟ کیا اس حقیقت کے ساتھ ہم اردو کو عام آدمی کی زبان کہہ سکتے
ہیں؟ یایہ صرف مدارس، ادب اور ثقافت کی زبان ہے؟جیسا کہ مہاتما گاندھی کا قول ہے ’’ہندوستان کی روح اپنے گاؤں میں بستی ہے۔‘‘ کیا اردو گاؤں کی روح بنے بغیر
ہندوستان میں زندہ رہ پائے گی؟ ہم یہ کہہ کر
نہیں بچ سکتے کہ اردو ایک شہری زبان ہے۔اردو کی فلاح و بہبود کے لیے ہمیں ان سوالوں
کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم وجوہات تلاش کرنے اور مذکورہ مسئلے کو حل کرنے
میں کامیاب ہوجائیں تو دیہاتوں میں بھی اردو کو بڑے پیمانے پر قبول کیا جا سکتا ہے۔
میںیہ سوالات سماجی سائنس اور سیاسیات کے محققین کے لیے چھوڑتا ہوں۔ کمپیوٹر سائنس
کے محقق ہونے کے ناطے، مذکورہ بالا سوالات کے جوابات تلاش کرنا اس مضمون کے دائرۂ
کار سے باہر ہے۔
اردو اور ہندوستانی ریاستیں
اردو ہندوستان کے
آئین میں تسلیم شدہ 22 سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے۔ آبادی کے نقطہ نظر سے دس سب سے زیادہ اردو بولنے والی ریاستیں (تعداد
کی گھٹتی ہوئی ترتیب میں) مندرجہ ذیل ہیں
اتر پردیش، بہار، مہاراشٹر، آندھراپردیش (بشمول تلنگانہ)،
کرناٹک، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، تمل ناڈو، مدھیہ پردیش، دہلی
تصویر4پانچ
سب سے زیادہ اردو بولنے والی ریاستیں (کل آبادی کے لحاظ سے۔ماخذ2,3)
اگر ہم ریاست کے اندرکی کل آبادی کے لحاظ سے ان لوگوں کی
فیصد دیکھیں جن کی مادری زبان اردو ہے، تو کرناٹک 10.83 فصد کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے اور اس کے بعدفیصد کے گھٹتے
ہوئے ترتیب میں آندھرا پردیش، بہار، مہاراشٹرا، جھارکھنڈ کا نمبر آتا ہے۔ جبکہ اتر
پردیش 5.42 فصدد آبادی کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہے۔مثال کے طور پر بہار میں اردو بولنے
والی آبادی 8.42 فیصد ہے، کیونکہ بہار میں اپنی مادری زبان کے طور پر اردو استعمال
کرنے والے لوگوں کی تعداد 8770002 کے برابر ہے جبکہ بہار کی کل آبادی 104099452 ہے۔
تصویر5 دس ریاستوں
کی اردو آبادی کا فیصد (ماخذ2,3)
آزاد ہندوستان کی مردم شماری اور اردو کا مستقبل
ہندوستان کی مردم شماری کی تاریخ 130 سال سے زیادہ پرانی
ہے جس کا آغاز 1872 میں ہوا جب یہ پہلی بار برطانوی دور حکومت میں کرائی گئی۔ آزادی
کے بعد، اس کی ذمے داری حکومت ہند کے رجسٹرار
جنرل اور مردم شماری کمشنر ، وزارت داخلہ کو سونپی گئی۔ آزاد ہندوستان کی پہلی مردم
شماری سال 1951 میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد یہ عام طور پر ہر 10 سال بعد کرائی جاتی ہے۔
آخری مردم شماری سال 2011 میں ہوئی تھی۔(4,5)
دستیاب اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مادری زبان اردو بولنے والی آبادی میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ لیکن مختلف سینسس ڈاٹاسے
یہ پتہ چلتا ہے کہ سال 2001 کے مقابلے میں
سال 2011 میں اردو بولنے والوں کی آبادی میں معمولی کمی آئی ہے۔ 2001 میںیہ
آبادی 5.15 کروڑ تھی جب کہ سال 2011 میںگھٹ
کر 5.08 کروڑ رہ گئی۔(براہ مہربانی تصویر6رجوع کریں)۔
تصویر6آزاد
ہندوستان کی مردم شماری کے اعداد و شمار پر مبنی اردو آبادی کا گراف (ماخذ2,3,
6,7)
یہ بھی واضح رہے کہ ملک کی مجموعی آبادی میں بھی بتدریج
اضافہ ہو رہا ہے۔ لہٰذا، اردو آبادی میںیہ بتدریج اضافہ ملک کی مجموعی آبادی میں
اضافے کی محض ایک عکاسی ہے۔درحقیقت سچ یہ ہے کہ جن لوگوں کی مادری زبان اردو ہے ان
کا فیصد مسلسل کم ہو رہا ہے۔ بالخصوص، 2001 سے 2011 کے درمیان یہ تعداد 5.01 سے کم
ہو کر 4.19 فیصد رہ گئی ہے۔مذکورہ بالا حقائق کو مختلف شائع شدہ ذرائع سے (2,3
6,7()اخذ کیا گیا ہے اور مرتب کیا گیا ہے اور پھر آپ کے حوالہ کے لیے گراف کے طور
پر تصویر6 میں پیش کیا گیا ہے۔
نتائج اور مباحثہ
مندرجہ بالا حقائق اور اعداد و شمار کے تجزیے کے بعد مندرجہ
ذیل مشاہدات کیے جا سکتے ہیں
- اردو دنیا کی دسویں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے اور اردو زبان کو وسیع پیمانے پر مقبولت حاصل ہے۔
- اردو ہندوستان میں ساتویں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی مادری زبان ہے۔
- دیہی لوگوں کی فیصد جن کی مادری زبان اردو ہے، شہروں کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے۔
- اگرچہ اتر پردیش میں سب سے زیادہ اردو آبادی ہے، لیکن ریاست کے اندر اردو بولنے والوں کی فیصد آبادی کے لحاظ سے، یہ چھٹے نمبر پر ہے۔
- ریاست کے اندر اردو بولنے والوں کی فیصد کے لحاظ سے کرناٹک پہلے نمبر پر آتا ہے۔اس کے بعد آندھرا پردیش (بشمول تلنگانہ) اور بہار آتا ہے۔
- ہندوستان کی کل آبادی کے ساتھ ساتھ ایسے لوگوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے جن کی مادری زبان اردو ہے۔
- لیکن ملک کی کل آبادی کے لحاظ سے اردو بولنے والوں کی فیصد مسلسل کم ہو رہی ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مندرجہ بالا حقائق کی بنیاد
پر ہم اردو کے مستقبل کے بارے میں کیا فیصلہ کرسکتے ہیں؟ خاص طور پر ہندوستانی تناظر
میں؟ کیا یہ ایسی زبان ہے جو ہمیشہ موجود رہے گی یا وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہوجائے گی؟
دلائل دونوں سمتوں میں ہوسکتے ہیں۔ پر امید ہونا
اچھی بات ہے، لیکن ہم حقائق کو نظرانداز بھی نہیں کرسکتے۔ ہم آنے والے خاموش
خطرات اور غیریقینی صورت حال کو اپنا کر شترمرغ کی طرح ریت میں ڈال کر یہ نہیں مان
سکتے کہ کوئی خطرہ نہیں ہے۔ پرامیدی کے ساتھ ساتھ ہمیں ڈیٹا کی زبان کو سمجھنے کی کوشش
کرنی ہوگی، کیونکہ ڈیٹا کی اپنی ایک زبان ہوتی ہے اور ڈیٹا ہندوستان میں اردو کے مستقبل
کے بارے میں جس بات کا ذکر کررہا ہے وہ تسلی بخش ہوسکتا ہے، لیکن حوصلہ افزا تو بالکل
نہیں ہے۔
مندرجہ بالا نتائج کو ایک جملے میںمختصراًیہ کہا جا سکتا
ہے کہ ’’ہندوستان میں اردو عمر دراز ہونے کے ساتھ ساتھ کمزور بھی ہوتی جارہی ہے اور اردو کو مؤثر
و ترقی پسند اقدامات کی ضرورت ہے تا کہ عمر بڑھنے کے باوجود اردو اپنی توانائی
بر قرار رکھ سکے۔‘‘
Dr. Syed
Imtiyaz Hassan
Dept of Computer Science & Information Technology,
Hyderabad- 500032 (Telangana)
Mob.: 9811584058
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں