نئی تعلیمی پالیسی کی تجاویز پر عمل کے ذریعے تمام مادری
زبانوں کا تحفظ ہوسکتا ہے: پروفیسر علی رفاد فتیحی
نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی کے زیر اہتمام ’بھارت کے
کثیر لسانی موزیک میں مادری زبان کی اہمیت‘ کے عنوان سے خصوصی لیکچر کا اہتمام کیا
گیا، جس میں معروف ماہر لسانیات اور شعبۂ لسانیات علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق
صدر پروفیسر علی رفاد فتیحی بہ طور مقرر مدعو تھے، جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر شفیع
ایوب نے انجام دیے۔ تعارفی کلمات کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر دھننجے سنگھ نے ادا
کیے، انھوں نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا اور موضوع کے
حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مادری زبان وہ ہوتی ہے جسے ہم اپنے خاندان اور
اپنی ماں سے سیکھتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ آج عالمی سطح پر یہ بحث جاری ہے کہ بچوں
کو ابتدائی تعلیم کس زبان میں دینی چاہیے اور اس سلسلے میں سب سے کارگر اور مشہور
رائے یہی ہے کہ بچوں کو شروعاتی تعلیم ان کی مادری زبان میں دی جائے کیوں کہ اس
مرحلے میں ان کی نفسیاتی و تصوراتی نشوو نما تیزی سے ہوتی ہے اور مادری زبان میں
وہ مشکل چیزوں کو بھی بہ آسانی سمجھ سکتے ہیں۔ اسی وجہ سے ہماری نئی قومی تعلیمی
پالیسی میں مادری زبان میں تعلیم پر خصوصی توجہ دی گئی ہے اور یہ تجویز پیش کی گئی
ہے کہ کم از کم آٹھویں کلاس تک بچوں کو ان کی مادری زبان میں پڑھایا جائے۔ پروفیسر
سنگھ نے بحیثیت مادری زبان اردو زبان کے فروغ میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان
کے کردار کا خصوصی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کونسل اردو کی ترویج و اشاعت میں اہم
رول ادا کر رہی ہے،جس سے ہندوستان کی
لسانی تکثیریت کے تحفظ کی راہیں ہموار ہورہی ہیں۔
مہمان مقرر پروفیسرعلی رفاد فتیحی نے سب سے پہلے اس پروگرام
کے انعقاد کے لیے قومی اردو کونسل اور ڈائرکٹر پروفیسر دھننجے سنگھ کا شکریہ ادا
کیا اور اپنی تقریر میں بھارت کی لسانی تکثیریت کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ
گرچہ دستور ہند کے آٹھویں شیڈول میں بائیس زبانیں درج ہیں، مگر ہمارے یہاں ان کے
علاوہ بھی سیکڑوں زبانیں بولی جاتی ہیں اس لیے ہندوستان کو ایک کثیر اللسان ملک کے
طورپر جانا جاتا ہے۔ انھوں نے ہندوستانی زبانوں کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ
جن زبانوں کو دستور نے تحفظ اور ترویج و اشاعت کی سہولیات مہیا کی ہیں، ان کے
علاوہ بھی بہت سی زبانیں ہیں، جو معرضِ خطر میں ہیں اور ان کی حفاظت کے لیے منظم
کوششوں کی ضرورت ہے۔ مادری زبان کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ
وہ زبان ہے جو ہماری سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر اثر انداز ہوتی ہے اور فطری طورپر
ہماری زبان سے وہی لفظ جاری ہوتا ہے جو کسی چیز کو دیکھ کر پہلے پہل ہمارے پردۂ
ذہن پر ابھرتا ہے۔ پروفیسر فتیحی نے کہا کہ ہماری نئی تعلیمی پالیسی میں ہندوستان
کی لسانی تکثیریت اور مادری زبانوں کے تحفظ پر خاص توجہ دی گئی ہے، مگر اس حوالے
سے جو تجاویز اس پالیسی میں درج ہیں انھیں روبہ عمل لاکر ہی ہم حقیقی معنوں میں
اپنے ہدف کو پاسکتے ہیں۔
کونسل کی اسسٹنٹ ڈائرکٹر (اکیڈمک) محترمہ شمع کوثر یزدانی
کے اظہارِ تشکر کے ساتھ یہ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔ اس موقعے پر کونسل کا تمام
اسٹاف موجود رہا ،جبکہ فیس بک لائیو کے ذریعے سیکڑوں لوگ اس پروگرام سے مستفید
ہوئے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں