14/1/24

ممبئی اردو کتاب میلے کا ساتواں دن خواتین کے نام رہا، تانیثی ادب اور خواتین کی تعلیم پر مذاکرہ، طالبات نے رنگارنگ ثقافتی پروگرام پیش کیے

 

ممبئی : قومی اردو کونسل کے زیراہتمام اور انجمن اسلام کے اشتراک سے ممبئی میں جاری قومی اردو کتاب میلے کا ساتواں دن خواتین کے نام تھا ۔ آج جہاں اسکول و کالجز کی طالبات و اساتذہ اور اہل علم و دانش نے ہزاروں کی تعداد میں کتاب میلے میں شریک ہوکر اپنی پسندیدہ کتابیں خریدیں ، وہیں آج بھی پروگراموں کے دو اہم سیشنز ہوئے۔ پہلے سیشن میں بزم نسواں کے زیر اہتمام تانیثیت اور خواتین کی تعلیم پر پروگرام کا انعقاد ہوا، جس کی صدارت میجر ڈاکٹر افسر فاروقی نے کی اور انیسہ انصاری نے نظامت کی۔ کونسل کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر محترمہ شمع کوثر یزدانی مہمان خصوصی تھیں۔

پروفیسر عائشہ سمن نے اردو میں تانیثی ادب کے پس منظر اور تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایک زمانے میں ہمارے یہاں خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کی بھی اجازت نہیں تھی، مگر دھیرے دھیرے حالات بدلے اور خواتین نے اپنے آپ کو پہچانا، چنانچہ آج مختلف شعبوں میں وہ اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ محترمہ جویریہ قاضی نے کہا کہ ہندوستان میں خواتین کی تعلیم کا بہت قدیم سلسلہ ہے ، جو مغرب کے نظام تعلیم کے عام ہونے سے بھی پہلے موجود تھا، موہن جوداڑو اور ہڑپا کی تہذیب پر ہمیں فخر ہے اور یہ تہذیب یقینا تعلیم کے نتیجے میں ہی پیدا ہوئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ تعلیم اور تہذیب کی روشنی میں توازن ضروری ہے، نہ اتنی تیز ہو کہ آنکھیں چندھیا جائیں اور نہ ایسی ہلکی کہ کچھ نظر ہی نہ آئے، اپنی فکر اور عمل میں توازن کے بغیر ہم حقیقی معنوں میں ترقی نہیں حاصل کرسکتے۔ محترمہ سامیہ شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام نے مرد و عورت دونوں کو تعلیم کے حصول کی تلقین کی ہے، مگر ہمارے معاشرے میں خواتین کی تعلیم پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی جاتی، ہم اپنے معاشرے کو اسی وقت تک ترقیات سے ہم کنار کرسکتے ہیں، جب مرد و عورت دونوں میں تعلیم کو عام کیا جائے ، ہمارے اندر کچھ کر گزرنے کا حوصلہ اور محنت و جدوجہد کا جذبہ ہو۔ انھوں نے کہا کہ مسلم خواتین کو اپنے ذہن سے اندیشے اور خوف کو باہر نکال کر اپنی تعلیم اور مستقبل کے تئیں فکر مند ہونا چاہیے، تبھی مجموعی طور پر ہمارا معاشرہ بھی بہتری کی طرف گامزن ہوسکتا ہے۔

کونسل کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر محترمہ شمع کوثر یزدانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ قومی اردو کونسل جہاں عمومی طور پر ادب اور زبان کے فروغ پر توجہ دے رہی ہے وہیں کمپیوٹر، کیلی‌ گرافی، پیپر میشی ، عربی اردو سرٹیفکیٹ و ڈپلوما کے کورسز سے لڑکوں کے ساتھ لڑکیوں کی بھی بڑی تعداد استفادہ کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ خواتین دنیا کونسل کا ایک اہم رسالہ ہے ، جس میں صرف خواتین قلم کاروں کے مضامین و تخلیقات یا خواتین تخلیق کاروں پر تحریریں شائع کی جاتی ہیں ۔

محترمہ افسر فاروقی نے صدارتی خطاب میں سابقہ مقررین کی تقریروں پر اپنی رائے دی اور کہا کہ ان مقررین نے اپنے اپنے موضوع پر اچھی گفتگو کی ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ آج کے دور میں ہمیں لڑکی اور لڑکا دونوں کو تعلیم یافتہ بنانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے نئی نسل میں اعتماد کی کمی پر خصوصی گفتگو کی اور کہا کہ ہمیں اپنا اعتماد ہمیشہ بہت اعلی رکھنا چاہیے اور احساس کمتری سے بچنا چاہیے۔

دوسرے سیشن میں انجمن گرلز بورڈ کے زیر اہتمام شام نسواں کا انعقاد کیا گیا ، جس میں مختلف اسکولوں اور کالجوں کی طالبات نے ثقافتی پروگرام پیش کیے ، جن میں نظمیں، قوالی ، غزلیں ، ڈرامہ، لطیفہ ، مونو ایکٹ اور دیش‌ بھکتی گیت شامل تھے۔ اس سیشن کی نظامت محترمہ آسیہ شیخ و محترمہ فردوس شیخ نے کی۔ اس موقعے پر درجنوں اسکولوں اور کالجوں کے سیکڑوں طلبہ طالبات کے علاوہ اساتذہ و دانشوران موجود رہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تازہ اشاعت

ظفر گورکھپوری کی شخصیت اور شاعری میں مٹی کی مہک، مضمون نگار: اشتیاق سعید

  اردو دنیا، نومبر 2024 ظفر گورکھپوری... درمیانہ قد، دھان پان جسم، کُشادہ پیشانی، سوچتی آنکھیں، بے لوث دِل، خوش مزاج طبیعت اور مکر و فریب...