23/12/25

بچوں کی تعلیم ہ تربیت میں والدین کا کردار،مضمون نگار: محمد وقار شبیر

 اردو دنیا،جون 2025

والدین کی تربیت کا انداز بچوں کی پرورش کے عمل میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ والدین اپنے بچوں کو سماج کی مخصوص ثقافت یا ذیلی ثقافت کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے کس طرح تیار کرتے ہیں۔ معاشرتی رہنمائی فراہم کرنا والدین کی اہم ذمے داری ہے۔والدین روحانی، جسمانی، اور عقلی صلاحیتوں کی تربیت کرتے ہیں۔ بچوں کی جسمانی و ذہنی نشوونما اور معاشرتی پختگی میں والدین کا اہم کردار ہوتا ہے۔ والدین بچوں کے لیے سائبان کی مانند ہیں اور ان کی طبیعت اور مزاج بچے کی کردار سازی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بچوں کی ذہنی، جسمانی، شعوری، سماجی، اور اقداری نشوونما والدین سے ہی متاثر ہوتی ہے، جو ایک انسان کو بہترین فرد بنانے میں مدد کرتی ہے۔ بہتر زندگی کے تصور کے لیے تعلیم و تربیت نہایت ضروری ہے۔ والدین کی طرف سے بچوں کے لیے سب سے بہترین تحفہ اچھی تربیت ہے۔ ان کی حقیقی کامیابی اس بات میں مضمر ہے کہ ان کی اولاد سماج کا ایک قیمتی اثاثہ بنے، نہ کہ بوجھ اچھا تربیت یافتہ فرد نہ صرف اپنی زندگی میں کامیابی حاصل کرتا ہے بلکہ معاشرے کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ اس کے برعکس اگر تربیت میں کمی رہ گئی تو وہ فرد نہ صرف اپنی زندگی میں مشکلات کا شکار ہوتا ہے بلکہ دوسروں کی زندگیوں میں بھی مسائل پیدا کرتا ہے۔ اس طرح والدین کی کامیابی اور معاشرتی ترقی کا دارومدار بچوں کی تربیت کے معیار پر ہوتا ہے۔

 بچوں کی تعلم وتربیت کا اول اور اہم ادارہ گھر ہے۔ گھریلو ماحول میں بچے ابتدائی زندگی کے امور جیسے اٹھنا، بیٹھنا، چلنا، کھانا، پینا، اور بات چیت کرنا سیکھتے ہیں۔ یہاں والدین اور رشتے دار بچوں کے سب سے قریب معلم ہوتے ہیں جن کا رویہ اور طرزِ عمل بچے کی شخصیت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ گھریلو ماحول بچے کی عقلی، جسمانی، اور جذباتی ترقی کے لیے بہت ہے۔اسکول جانے کے بعد بھی گھر کی اہمیت برقرار رہتی ہے کیونکہ وہاں بچے کا وقت محدود ہوتا ہے اور والدین کی نگرانی اور تعلیم وتربیت کی ضرورت برقرار رہتی ہے۔ والدین بچوں کے تئیں مثبت رویہ رکھتے، عزت نفس کا خیال کرتے اور جذباتی رعایت کرتے ہیں۔ گھریلو ماحول میں سکھائی ہوئی عادات اور اقدار بچوں کی زندگی کے تمام پہلوؤں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ والدین کا ان کے ساتھ اچھا سلوک اور معاونتی رشتہ، بچوں کے سکون وصحت کے لیے بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ یہ انھیں ایک مستحکم معاشرتی ماحول فراہم کرتا ہے۔ اچھی پرورش اور تعلیم بچوں میں ذمے داری اور قانون کا پابند شہری بننے کے امکانات بڑھاتی ہے، جس سے معاشرہ مستحکم اور مربوط ہوتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں۔ مصروف والدین کو بچوں کے ساتھ جذباتی طور پر جڑنے کے لیے اپنے تجربات شیئر کرنے چاہئیں، ان کی کامیابی کو سراہنا، اور نا امیدی میں امیددینا چاہیے۔ والدین کا رویہ بچوں پر گہرا اثر ڈالتا ہے، اور ان کی توجہ بچوں کی تعلیم و تربیت اور شخصیت کی نکھار میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بچوں کو زندگی گزارنے کے کامیاب طریقے سکھانا، خود احتسابی، تواضع، اور ذمے داری کا احساس لانا، اور منفی سوچ سے بچانا والدین کا بہترین تحفہ ہے۔ انھیں بری عادتوں سے بچنے اور مفید کاموں میںوقت اور توانائی صرف کرنے کی تعلیم دینی چاہیے۔

دورِ حاضر میں والدین کو بچوں کی جسمانی، جذباتی، کرداری اور فکری نشوونما پر توجہ دینی چاہیے۔ والدین کی محبت اور دیکھ بھال بچوں میں خود اعتمادی اور جذباتی بہبود کو مضبوط بناتی ہے۔

جدید دور میں والدین کو کئی ڈیجیٹل چیلنجوں کا سامنا ہے جیسے سائبر بلنگ اور موبائل وغیرہ کے اسکرین پر زیادہ وقت صرف کرنا۔ اس دور میں حفاظتی خدشات میں اضافہ ہوا ہے، جیسا کہ انٹرنیٹ پر آن لائن خطرات۔ والدین کی ذمے داری ہے کہ وہ بچوں کو محفوظ ماحول فراہم کریں۔ ماضی میں، ذہنی صحت کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی تھی، مگر اب یہ موضوع نہایت اہم ہے کیونکہ دنیا بھر میں ذہنی صحت کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ والدین کو بچوں کی ذہنی بہبود کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ذ ہنی صحت بچوں کی ترقی اور معاشرتی برتاؤ پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اس لیے والدین کو بچوں کی عزت نفس، مثبت رویہ، اور جذباتی حمایت پر توجہ دینی چاہیے۔ نوکریوں اور بچوں کی ذمے داریوں کے درمیان توازن برقرار رکھنا بھی ایک بڑا چیلنج ہے، جو والدین کی مشکلات میں مزید اضافہ کر رہا ہے۔ ذہنی صحت کی آگاہی اور حفاظت آج کل والدین کے لیے ایک اہم ذمے داری بن چکی ہے۔ عصر حاضر میں ہمیں بے شمار نئے مسائل کا سامنا ہے، اور مستقبل میں ان مسائل میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ ہمارے معاشرتی، ذہنی، جسمانی، روحانی، اور نفسا تی مسائل میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جب کہ زندگی کے اہداف بھی تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ یہ تبدیلیاں ہماری روزمرہ کی زندگی کو پیچیدہ بنا رہی ہیں اور نئے چیلنجز کو جنم دے رہی ہیں، جن کا حل تلاش کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان مسائل کا مقابلہ کرنے اور زندگی کے اہداف کو دوبارہ متعین کرنے کے لیے ہمیں ایک جامع اور فکری نقطہ نظر اپنانا ہوگا، جس میں فلسفیانہ تفکر اور علمی تحقیق کی روشنی شامل ہو۔اس چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے مفکرین اور دانشوروں نے نئے حل تلاش کرنا شروع کر دیے ہیں۔ ان حلوں میں سے ایک اہم فارمولا ’زندگی کی مہارتیں ہیںــ‘ جنھیں انگریزی میں ’لائف سکلز‘ یا ’سوفٹ سکلز‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مہارتیں انسان کو ان پیچیدہ مسائل کا حل نکالنے میں مدددیتی ہیں جو ان کی زندگی کو متاثر کرتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق’’ زندگی کی مہارتیںبنیادی تعلیم، صنفی مساوات، جمہوریت، اچھی شہریت، بچوں کی دیکھ بھال اور تعلیم نظام کے تحفظ کو فروغ دیتی ہیں۔‘‘ یہ مہارتیںدوسروں کو قبول کرنے اور سمجھنے میں ہماری مدد کرتی ہیں، چاہے وہ ہم سے مختلف ہی کیوں نہ ہوں۔ زندگی کی مہارتوں کے ذریعے ہم تناؤ اور دباؤ کو پہچان سکتے ہیں اور مختلف حالات میں جذباتی توازن برقرار رکھ سکتے ہیں۔

بحیثیت والدین، ہماری ذمے داری انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ ہم خود بھی ان مہارتوں کو سیکھیں اور اپنے بچوں کو بھی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ ان مہارتوں کے سیکھنے کے لیے مہمیز کریں۔ اس سے نہ صرف ہمارے بچے موجودہ چیلنجوں کا سامنا کرنے کے قابل ہوں گے بلکہ وہ کامیابی کا ایک نایا ب بھی لکھ سکیں گے۔ والدین کا یہ کردار نہ صرف بچوں کی انفرادی نشوونما بلکہ معاشرتی ترقی کے لیے بھی ضروری ہے۔

مواصلات اور سماجی مہارت 

زندگی کے مختلف پہلوؤں میں کامیا بی کے لیے موثرگفتگو کی مہارت ایک اہم عنصر ہے۔ یہ مہارت فرد کو اپنے خیالات اور جذبات کو واضح طور پر بیان کرنے اور دوسروں کی باتوں کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔ والدین بچوں کی مواصلاتی مہارتوں کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ بچے اکثر اپنے والدین کے رویے سے سیکھتے ہیں۔ موثرگفتگو میں زبانی اور غیر زبانی بات چیت، اچھی طرح سننا، اور مخاطب کے تئیں ہمدردی شامل ہوتی ہے۔

بچوں کی مجموعی نشوونما اور زندگی میں کامیابی کے لیے یہ ضروری ہے کہ والدین اپنے بچوں کے ساتھ باقاعدگی سے بات چیت کریں، ان کی عمر کی پرواہ کے بغیر سوالات پوچھیں، اور ان کی رائے کو اہمیت دیں۔ بلند آواز سے پڑھنا اور کہانیاں سنانا بچوں کی زبان کی ترقی اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دیتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کے تنازعات کو بخوبی حل کرنے اور غیر زبانی اشاروں کو سمجھنے کی تربیت دیں۔ ہمدردی کے ساتھ بات چیت کرنے کی اہمیت پر زور دیں۔ ٹکنالوجی کے استعمال کو محدود کریں اور آمنے سامنے کی گفتگو کو ترجیح دیں۔ بچوں کی بات چیت کی صلاحیت کو تسلیم کریں اور انھیں سراہیں۔چونکہ بچے ایک ہی رفتار سے مہارتیںنہیں سیکھتے، لہٰذا والدین کو صبر اور تعاون کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔ ان حکمت عملیوں کو روزمرہ کی زندگی میں شامل کرکے بچوں کی بات چیت کی صلاحیتوں کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ والدین بچوں کے ابتدائی اور سب سے زیادہ موثراساتذہ ہوتے ہیں، اور ان کی رہنمائی بچوں کی مواصلاتی مہارتوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

وقت کا منظم استعمال

وقت کا موثرانتظام زندگی میں کامیابی کے حصول کے لیے ایک اہم عنصر ہے، جو مقاصد کے حصول، تناؤ میں کمی، اور زندگی میں توازن قائم رکھنے میںمددگار ثابت ہوتا ہے۔ والدین کا کردار اس اہمیت کو اجاگر کرنے میںکلیدی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ وہ اپنے بچوں کو وقت کے موثراستعمال کی اہمیت سکھا سکتے ہیں اور اس ضمن میں رہنمائی فراہم کر سکتے ہیں۔

بچوں کی تعلیم اور غیر نصابی کارکردگی میں بہتری کے لیے وقت کا منظم استعمال ضروری ہے۔ بچے اپنے والدین کی عادات سے متاثر ہوتے ہیںلہٰذا والدین کو منظم طریقے سے وقت کے استعمال میں مثالی ہونا چاہیے تاکہ بچے بھی ان سے سیکھ سکیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو اہداف مقرر کرنے، منصوبہ بندی کرنے اور اہم کاموں کو ترجیح دینے کی تربیت دیں۔ اسکرین ٹائم اور دیگر غیر تعلیمی سرگرمیو ں کے لیے واضح حدود قائم کرنا اور بچوں کے وقت کے استعمال کی نگرانی کرنا والدین کی ذمے داری ہے۔ اس کے علاوہ، والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو وقت کے نظم و نسق کے ٹولز جیسے کیلنڈر، فونولسٹ وغیرہ کا استعمال سکھائیں۔ بچوں کی کوششوں کی سراہنا اور کامیابیوں پر خوشی کا اظہار کرنا ان کی حوصلہ افزائی کے لیے ضروری ہے۔اہم اور غیر اہم کاموں کے درمیان فرق سکھانے اور اہم کاموں کو ترجیح دینے کی عادت ڈالنا، بچوں کو تعلیمی اور زندگی کے دیگر شعبوں میں کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ والدین کی رہنمائی اور مثالی رویہ بچوں کو وقت کی قدر سکھانے اور اس کا موثراستعمال کرنے میں ایک بنیاد فراہم کرتے ہیں، جو کہ ان کی مجموعی کامیابی کے لیے ضروری ہے۔

ہمدردی اور شعور کی تشکیل

ہمدردی اور شعور کی تشکیل انسانی تعاملات میں بنیادی اہمیت رکھتی ہے چونکہ یہ مہارتیں ہمیں دوسروں کے جذبات کو سمجھنے، ان کے احساسات کو سننے اور ان کے ساتھ معنوی تعلق قائم کرنے کی صلاحیت عطا کرتی ہیں۔ ان مہارتوں کی بدولت ہم دوسروں کی مشکلات اور دکھوں کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں اور ان کے ساتھ شفقت اور محبت کا اظہار کر سکتے ہیں۔ ہمدردی اور شعور معاشرتی تعاملات میں بہتری اور ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہیں، جس سے ہم اپنے ارد گرد کے افراد کے لیے ایک مثبت اثر قائم کر سکتے ہیں۔

والدین کا کردار بچوں کی زندگی کے مختلف پہلوؤں میںکلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ والدین کی تربت  نہ صرف جسمانی، ذہنی، اور روحانی نشوونما کو فروغ دیتی ہے، بلکہ بچوں میں ہمدردی اور شعور کے بیج بھی بوتی ہے۔ والدین کی رہنمائی، ماحول، اور معیار بچوں کی مجموعی نشوونما پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ والدین بچوں کو ہمدردی اور شعور کی عملی مثالیں فراہم کرتے ہیں، جنھیں بچے اپنی زندگی کے مختلف حالات میں استعمال کرتے ہیں۔والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کی باتوں کو سننے اور ان کے احساسات کو سمجھنے میں دلچسپی رکھیں، کیوں کہ یہ بچوں کو دوسروں کے ساتھ بہتر معاملات کی صلاحیت بخشتا ہے۔ والدین کی تربیت بچوں کو اپنی سرگرمیوں کے اثرات کو سمجھنے اور صحیح فیصلے کرنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے۔

فیصلہ سازی کی مہارتیں

فیصلہ سازی کی صلاحیت زندگی میںکامیابی اور ترقی کے لیے ایک بنیا دی مہارت ہے۔ یہ مہارت انسان کو مختلف اختیارات میں سے سب سے موزوں کا انتخاب کرنے، انتخاب کردہ اقدامات کی درستگی کا جائزہ لینے اور تجزیاتی انداز میں فیصلے کرنے کی قابلیت عطا کرتی ہے۔ صحیح فیصلہ سازی خود اعتمادی اور خود انحصاری کو فروغ دیتی ہے اور اسے ذمے داریوں کا بوجھ اٹھانے اور ذاتی فیصلے کرنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے۔ یہ مہارت انسان کو مختلف چیلنجزاور مشکلات کا سامنا کرنے، ان کا حل تلاش کرنے اور زندگی کے مختلف مواقع پر درست فیصلے کرنے میںمدد دیتی ہے۔   

والدین کا کردار اس مہارت کی ترقی میں انتہائی اہم ہوتا ہے، کیونکہ وہی اپنے بچوں کو صحیح فیصلہ سازی کی تربیت فراہم کرتے ہیں اور اس ضمن میں رہنمائی کرتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو بچپن سے ہی فیصلہ سازی کی تربیت دیں، چھوٹے مسائل میں انتخاب کرنے کی عادت ڈالیں اور انھیں اپنے فیصلے خود کرنے کی آزادی دیں۔ یہ عمل بچوں کو عملی تجربات کے ذریعے سیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے اور ان کی خود اعتمادی کو بڑھاتا ہے۔ فیصلہ سازی کی مہارتیں نہ صرف ذاتی ترقی میںمدد دیتی ہیں بلکہ بچوں کو آمیزہ زندگی کے پیچیدہ مسائل کے لیے بھی تیار کرتی ہیں۔

تناؤ سے نمٹنے کے طریقے

تناؤ انسانی زندگی کا لازمی حصہ ہے جو ہر عمر کے افراد کو متاثر کرتا ہے، لیکن یہ خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ بچوں اور نوجوانوں کو مختلف مراحل میں مختلف نوعیت کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جیسا کہ تعلیمی دباؤ، سماجی تعلقات کا دباؤ اور ذاتی مسائل۔ تناؤ سے مؤثر انداز میں نمٹنے کی مہارت انسانی زندگی میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ یہ ہمیں جذبات کو کنٹرول کرنے اور مشکل حالات میں بھی دباؤ کو سنبھالنے میں مدد دیتی ہے۔تناؤ سے نمٹنے کی صلاحیت کامیابی کی راہ میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ یہ صلاحیت، ہمیں درست فیصلے کرنے، مسائل کو حل کرنے اور خود کو محفوظ محسوس کرنے میں  مدد فراہم کرتی ہے۔ تناؤ کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مثبت رویہ، خود اعتمادی اور صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ والدین اور اساتذہ کا کردار اس تناظر میں بہت اہم ہے، کیوںکہ وہ بچوں کو مسائل کو حل کرنے اور مثبت طریقے سے چیلنجز کا سامنا کرنے کی مہارت سکھاتے ہیں۔

والدین بچوں کوایسی مہارتیں فراہم کرتے ہیں جو انھیںتناؤ کی صورت میں خود کو قابو میں  رکھنے اور مشکلات کا سامنا کرنے میںمدددیتی ہیں۔ ان کی رہنمائی بچوں کو زندگی کے مختلف شعبوں میںکامیابی کی طرف لے جاتی ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کی حوصلہ افزائی کریں، ان کی کوششوں کو سراہیں اور مشکل وقت میں ان کے ساتھ رہیں۔ بچوں کے مسائل کو سمجھنے، ان کے خیالات اور احساسات کو سننے اور مناسب روٹین اور سرگرمو ں کا انتظام کرنے میں بھی والدین کا کردار اہم ہے۔مزید برآں، والدین کو یہ بھی پیش نظر رکھنا چاہیے کہ بچوں کو نئے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے کسی اور سے مشاورت کی ضرورت پڑ سکتی ہے، جیسے کہ نفسیات سے رابطہ کرنا۔ اس طرح والدین اپنے بچوں کو تناؤ کے مظاہر سے بہتر طریقے سے نمٹنے کی مہارتیں سکھا کر ایک معاون ماحول فراہم کر سکتے ہیں جو ان کی ترقی اور کامیا بی میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

ڈیجیٹل لٹریسی

عصر حاضر میں ٹکنا لوجی نے ہماری زندگیوںمیں گہری اور وسیع پیمانے پر تبدیلیاںمتعارف کرائی ہیں، جن میں ڈیجیٹل لٹریسی کی اہمیت نمایاں ہے۔ ڈیجیٹل لٹریسی سے مراد کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور دیگر ڈیجیٹل وسائل کے موثراور معیاری استعمال کی صلاحیت ہے۔ اس جدید دور میں تعلیم، پیشہ  ورانہ زندگی اور روزمرہ کی سرگرمیوں ڈیجیٹل مہارتوں کا استعمال ناگزیر ہوگیا ہے۔ ایسے بچے جو ڈیجیٹل لٹریسی میں ماہر ہوتے ہیں، وہ نہ صرف تعلیمی مید ان میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں بلکہ زندگی کے دوسرے مختلف شعبوں میں بھی کامیاب ہو سکتے ہیں۔

والدین کا کردار اس بدلتی ہوئی معاشرتی حقیقت میںکلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ والدین اپنے بچوں کو ڈیجیٹل ٹکنا لوجی کی مبادیات سے متعارف کروا سکتے ہیں اور انھیں کمپیوٹر، ٹیبلیٹ، اور اسمارٹ فونز کے موثراستعمال کی تربیت دے سکتے ہیں۔ والدین کو انٹرنیٹ کی بنیاد ی معلومات، ای میل کے استعمال اور آن لائن مواد کی تلاش کی مہارتیںفراہم کرنی چاہیے۔ مزید یہ کہ والدین کو بچوں کو انٹرنیٹ کے ممکنہ خطرات جیسے ذاتی معلومات کی حفاظت، سائبر بلنگ اور محفوظ ویب سائٹس کے استعمال سے آگاہ کرنا چاہیے۔آج کل ڈیجیٹل دنیا بچوں کی تعلیمی ترقی اور اخلاقی تعلیم میںایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ والدین کے ذریعے بچے ڈیجیٹل وسائل کو محفوظ طریقے سے اور ذہانت کے ساتھ استعمال کرنے کی مہارتیں حاصل کر سکتے ہیں، جو انھیںزندگی کے مختلف میدانوں میں کامیابی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہیں۔  اس طرح، والدین کی رہنمائی اور تعلیم بچوں کے ڈیجیٹل تجربات کو معیا ری اور موثربنا سکتی ہے، جس سے ان کی مجموعی ترقی میں مدد ملے گی۔

خود آگاہی

خود آگاہی یعنی اپنے جذبات، خیالات اور رویوں کی شناخت اور سمجھ، ایک اہم شخصی خصوصیت ہے جو فرد کی زندگی میں بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ یہ صلاحیت بچوں کی شخصیت کی تعمیر اور زندگی کے مختلف مراحل میں کامیابی حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

اس تناظر میں والدین کا کردار نہایت کلید ی ہے، کیونکہ بچوں کی ابتدائی نشوونما اور ان کی شخصیت کی تشکیل پر ان کا گہرا اثر ہوتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے ساتھ بے جھجک اور ایماندارانہ گفتگو کریں، انھیں اپنے خیالات اور جذبات کا اظہار کرنے کا موقع فراہم کریں اور ان کی باتوں کو سنجیدگی سے سنیں۔ اس طریقے سے بچے اپنے جذبات کی پیچیدگی کو سمجھنے اور انھیں مؤثر انداز میں ظاہر کرنے میںماہر ہو سکتے ہیں۔ والدین کے طرز عمل کی تقلید بچے کی خود آگاہی میں مددگار ثابت ہوتی ہے لہٰذا والدین کو اپنے جذبات کے اظہار انھیں سنبھالنے کی عملی مثال قائم کرنی چاہیے۔

یہ بھی ضروری ہے کہ والدین بچوں کے جذباتی تجربات کو سنجیدہ طور پر لیں اور انھیں یہ احساس دلائیں کہ ان کے جذبات اہم ہیں۔ خود آگاہی کے فروغ کے لیے ایک معاون ماحول فراہم کرنا، جہاں بچے آزادانہ طور پر اپنے جذبات کا اظہار کر سکیں، بھی اہم ہے۔ والدین بچوں کو خود آگاہی سے متعلق ادب، کہانیاں، اور تعلیمی مواد فراہم کر کے ان کی سمجھ بوجھ میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ اس طرح کی رہنمائی اور مدد بچوں کی خود آگاہی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

قیادت کی صلاحیت

بچوں میںقیادت کی صلاحیتوں کا فروغ بھی ان کی زندگی میں بے حد اہمیت رکھتا ہے۔ یہ صلاحیتیں  بچوں کو مختلف مواقع پر کامیابی دلانے اور اپنے مقاصد میں مدد دیتی ہیں۔ قائدانہ صلاحیتیں بچوں کو خود اعتمادی، مسائل حل کرنے کی صلاحیت، ٹیم ورک اور دوسروں کے ساتھ مثبت تعلقات بنانے کی مہارت فراہم کرتی ہیں۔ یہ صلاحیتیںانھیں ذمے داری، مثبت رویہ، اور معاشرتی ہم آہنگی کی طرف مائل کرتی ہیں جو ان کے مستقبل کے لیے بے حد اہم ہیں۔

والدین کا کردار اس حوالے سے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو مختلف سرگرمیوں میںحصہ لینے کی ترغیب دیں تاکہ وہ اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو نکھار سکیں۔ والدین کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی سے بچے نہ صرف اپنے اندر کے قدرتی لیڈر کو پہچانتے ہیں بلکہ زندگی کے ہر مرحلے میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔

والدین بچوں کو رہنمائی، مواقع، اور حوصلہ افزائی فراہم کر کے ان کی قیادت کی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ وہ بچوں کو کھیل، فنون اور سماجی خدمات میں حصہ لینے کی دعوت دے سکتے ہیں تاکہ بچے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کا اظہار کرسکیں۔ قیادت سے متعلق کتابیں اور ویڈیوز فراہم کرنا بھی بچوں کو قیادت کے مختلف پہلوؤں کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔بچوں کے ساتھ گفتگو کرنا جو انھیں خود آگاہی کی طرف راغب کرے، جیسا کہ ان سے یہ پوچھنا کہ آج انھیں کیا خوشی حاصل ہوئی یا کسی مشکل کو حل کیسے کیا جائے، ان کی فکری قوت کو بیدار کرتا ہے اور ان کی مسئلہ حل کرنے کی صلاحیتوں کو فروغ دیتا ہے۔ والدین کا کردار یہ بھی ہے کہ وہ بچوں کو ہمدردی، جذباتی ذہانت اور دوسروں کے جذبات کا احترام کرنا سکھائیں۔

زندگی کی مہارتیںتعلیم اور پیشہ وارانہ کامیا بی کے علاوہ ذاتی زندگی میں بھی کامیابی کا اہم ذریعہ ہیں۔ موجودہ دور میں، اعلیٰ تعلیم اور بہترین تربیت کے ساتھ ساتھ، روزمرہ کی مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے ان مہارتوں سے آراستہ ہونا ضروری ہے۔ ایک ذمے دار شہری کی حیثیت سے ضروری ہے کہ ہم اپنی آئندہ نسلوں کو ان مہارتوں سے آشنا کریں تاکہ وہ کامیاب اور خوشحال زندگی گزار سکیں۔والدین کی شمولیت، جذباتی حمایت، علمی تحریک، نگرانی، اور نظم و ضبط کی حکمت عملیوں کو بچوں میں زندگی کی مہارتوں کے فروغ کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔ والدین کی شمولیت مواصلات، مسئلہ حل کرنے، لچک، اور خواندگی جیسی صلاحتو ں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ شمولیت سماجی و اقتصادی حیثیت، ثقافتی اصولوں، اور خاندانی حرکا ت سے متاثر ہوتی ہے۔ اس حوالے سے پائے جانے والے سماجی و ثقافتی تفاوت کو تسلیم کرنا اور ان سے نمٹنا ضروری ہے تاکہ تمام نوجوانوں کو ترقی کے مساوی مواقع مل سکیں۔ زندگی کی مہارتوں اور والدین کی شمولیت کا مشترکہ اثر نوجوانوں کی جامع ترقی اور مستقبل کی کامیا بی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ والدین کی فعال شمولیت، محبت، اور رہنمائی بچوں کی شخصیت اور قابلیت کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، جس سے ان میں خود اعتمادی، احساسِ ذمے داری، اور مثبت رویے کی نشوونما ہوتی ہے۔ والدین کی نگرانی اور رہنمائی بچوں کو اخلاقی اور سماجی اصولوں کی پاسداری سکھاتی ہے، جو ان کی مجموعی ترقی کے لیے ضروری ہے۔

Mohd Waqar Shabbir

Research Scholar

Maulana Azad National Urdu University

Hyderbad- 500032 (Telangana)

waqarkg@gmail.com


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تازہ اشاعت

مولانا رومی کی جمالیات اور شکیل الرحمن،مضمون نگار: امانت اللہ

  اردو دنیا،جون 2025 اردو ادب کی دنیا میں کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو اپنے علم، فن اور فہم کی بنیاد پر ایک عہد کی حیثیت رکھتی ہیں۔ پروفیسر ش...