24/12/25

ہندوستانی علمی ورثہ اور جدید تعلیمی نظام،مضمون نگار: سید محمد کہف الوریٰ

 اردو دنیا،جولائی 2025

ہندوستانی علمی نظام (IKS) ہزاروں سالوں میں ترقی پانے والا ایک اہم نظام ہے، جو آیوروید میں صحت عامہ، یوگا اور مراقبہ کے ذریعے جسمانی و ذہنی نشوونما، ویدک ریاضی، ماحولیاتی نظم و نسق، فلکیات، تعمیرات، اور فلسفے جیسے شعبوں پر مشتمل ہے۔ یہ نظام وید، اپنشد، اور پران جیسے قدیم متون پر مبنی ہے اور زندگی کو ایک ہمہ گیر اور مربوط انداز میں دیکھنے کی تعلیم دیتا ہے، جو اخلاقی طرزِ زندگی اور ماحولیاتی تحفظ کے اصولوں پر مبنی ہے۔ IKS درحقیقت ایسے اصولوں اور عملی طریقوں کا مجموعہ ہے جو فرد کی فلاح و بہبود اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہیں، جہاں فکری پختگی اور روحانی گہرائی ایک ساتھ نظر آتی ہیں۔

تاہم، ہندوستانی علمی نظام کی اس وسعت اور گہرائی کے باوجود، جدید تعلیمی نظام مغربی ماڈل پر مبنی ہے، جو تکنیکی اور سائنسی علوم کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ اس وجہ سے روایتی علمی نظام اور جدید تعلیم کے درمیان ایک وسیع خلیج پیدا ہو گئی ہے، جس کے نتیجے میں نئی نسل اپنی ثقافتی وراثت سے کم واقف ہو رہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مستقبل میں ثقافتی شناخت اور مقامی دانش کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے، حالانکہ یہی علم جدید دور میں ذہنی صحت، ماحولیاتی پائیداری، اور اخلاقی حکمرانی کے لیے بے حد اہمیت رکھتا ہے۔

اس خلیج کو پر کرنے کے لیے قومی تعلیمی پالیسی 2020 (NEP 2020)نے ہندوستانی علمی نظام کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے کی بنیاد رکھی ہے، جو ثقافتی شناخت کو تقویت بخشنے اور علم کے ایک ہمہ گیر تصور کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ IKS کو نصاب میں مؤثر انداز میں کیسے شامل کیا جائے؟ اسے جدید سائنسی معیارات پر کیسے پرکھا اور مستند بنایا جائے؟ اور ان ثقافتی و نسلی تعصبات پر کیسے قابو پایا جائے جو اکثر مقامی علمی ورثے کی قدر کم کرنے کا سبب بنتے ہیں؟

یہ مضمون IKS کو ایک جامع تعلیمی وسیلہ کے طور پر استعمال کرنے کے امکانات کا جائزہ لیتا ہے اور اس کی نصاب میں شمولیت کے راستے میں حائل بڑی رکاوٹوں کا تجزیہ کرتا ہے۔ مزید برآں، ہم ہندوستانی علمی نظام کے بنیادی عناصر کو جدید تعلیمی ضروریات اور سماجی تقاضوں کے مطابق ترتیب دیتے ہیں۔ آخر میں، ہم اس نظام کے ریکارڈ کی عدم دستیابی، نصابی شمولیت، سائنسی توثیق، اور عالمگیریت سے جڑے چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہیں اور پالیسی سازوں، ماہرین تعلیم اور محققین کے لیے ایسی حکمت عملیوں اور سفارشات کا خاکہ پیش کرتے ہیں جو IKS کے فروغ اور تحفظ کو یقینی بنا سکیں، تاکہ روایتی علم اور جدید دنیا کے تقاضوں کے درمیان ایک متوازن ہم آہنگی قائم کی جا سکے۔

ہندوستانی علمی نظام (IKS) ہندوستان کی ثقافتی اور روحانی زندگی کے ساتھ گہرے طور پر جڑا ہوا ہے۔ ویدک متون، جو 1500 سے 500 قبل مسیح کے دوران مرتب کیے گئے، کائنات، فلکیات، اخلاقیات اور فنون کے مختلف شعبوں میں ہمہ گیر علم کی عکاسی کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، بھگوت گیتا جیسے متون نفسیاتی استحکام اور مثبت طرزِ عمل کے اصول فراہم کرتے ہیں۔ اسی طرح، بدھ مت اور جین مت نے عدم تشدد، اجتماعی فلاح و بہبود، اور مراقبے کی تعلیمات کے ذریعے IKS کو مزید وسعت دی۔ اس عظیم علمی ورثے کی جھلک ان مختلف شعبوں میں دیکھی جا سکتی ہے جنھوں نے نوآبادیاتی دور میں مغربی سائنس پر اثر ڈالا، جب ہندوستانی طب اور ریاضی جیسے علوم کے ابتدائی تراجم کیے گئے۔

ہندوستان کا موجودہ تعلیمی نظام بڑی حد تک نوآبادیاتی دور کی میراث ہے اور مغربی تعلیمی ماڈلز سے جڑا ہوا ہے، جو تکنیکی اور صنعتی مہارتوں پر زیادہ زور دیتا ہے اور مقامی دانش کو کم اہمیت دیتا ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی 2020  (NEP 2020) نے اس ضرورت کو تسلیم کیا ہے کہ ہندوستانی علمی نظام کو مرکزی نصاب میں شامل کیا جائے تاکہ ثقافتی شناخت، پائیدار طرزِ زندگی، اور ہمہ گیر نشوونما کو فروغ دیا جا سکے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہIKS میں موجود ویدک ریاضی اور آیوروید جیسے علوم تنقیدی سوچ اور مسئلہ حل کرنے کی مہارتوں کو فروغ دیتے ہیں اور علم کو دیکھنے کا ایک متبادل نظریہ پیش کرتے ہیں۔

یہ ضروری ہے کہ ہندوستانی علمی نظام کو جدید تعلیمی نظام میں اس طرح ضم کیا جائے کہ وہ اپنے اصل جوہر کو برقرار رکھتے ہوئے جدید تعلیمی تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ ہو۔ پالیسی سازوں، ماہرین تعلیم، اور محققین کو ایسی حکمت عملی وضع کرنی چاہیے جو IKS کو مؤثر طریقے سے تعلیمی نصاب میں شامل کرے، تاکہ طلبہ مقامی علمی ورثے سے جڑے رہیں اور اسے جدید دور کی ضروریات کے مطابق بروئے کار لایا جا سکے۔

آیوروید ہندوستان کا قدیم طبی نظام ہے، جو جسم، ذہن اور ماحول کے درمیان توازن پر زور دیتا ہے۔ یہ نظام جسمانی اور ذہنی صحت، احتیاطی تدابیر، متوازن غذا، جڑی بوٹیوں کے علاج، اور طرزِ زندگی میں تبدیلی کے اصولوں پر مبنی ہے۔ آیوروید کے بنیادی اصول، جیسے دوشہ (Doshas) یا جسمانی مزاج، موجودہ دور میں ذاتی نوعیت کی طبی سہولیات (Personalized Medicine) کے حوالے سے بہت اہمیت رکھتے ہیں اور ذہنی صحت و طرزِ زندگی سے متعلق بیماریوں کے علاج میں مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔

یوگا اور مراقبہ ہندوستانی علمی نظام کا بنیادی حصہ ہیں، جو افراد کو ذہنی وضاحت، جسمانی صحت، اور روحانی ترقی حاصل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ آج دنیا بھر کے اسکولوں میں جسمانی تعلیم کے ایک حصے کے طور پر یوگا پڑھایا جاتا ہے، جو اس کی عالمی مقبولیت اور اثرانگیزی کی علامت ہے۔ جسمانی فوائد کے علاوہ، IKS سے ماخوذ مراقبہ کی مشقیں، جیسے وپاسنا (Vipassana)، ذہنی دباؤ کو کم کرنے، ذہنی آگاہی بڑھانے، اور جذباتی لچک کو فروغ دینے میں مدد دیتی ہیں۔

ویدک ریاضی ذہنی حساب کتاب کا ایک متبادل نظام پیش کرتی ہے، جو طلبہ کی علمی صلاحیتوں اور مسئلہ حل کرنے کی مہارتوں کو بہتر بناتی ہے۔ یہ نظام قدیم سنسکرت متون سے ماخوذ ہے اور طلبہ میں ذہنی چستی، تیز رفتاری، اور درستگی پیدا کرتا ہے، جو خاص طور پر ان طلبہ کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے جو روایتی ریاضی کے طریقوں میں مشکلات محسوس کرتے ہیں۔ تعلیمی ادارے اب ویدک ریاضی کو استعمال کر رہے ہیں تاکہ طلبہ کی ریاضیاتی مہارت اور اس میں دلچسپی کو فروغ دیا جا سکے۔

ہندوستانی علمی نظام میں روایتی ماحولیاتی علم (TEK) زرعی پیداوار، پانی کے تحفظ، اور جنگلاتی نظم و نسق جیسے پہلوؤں کو شامل کرتا ہے۔ یہ جدید ماحولیاتی چیلنجز جیسے ماحولیاتی تبدیلی (Climate Change)  کے لیے پائیدار متبادل پیش کرتا ہے، جو ماحولیاتی تحفظ اور وسائل کے دانشمندانہ استعمال کو فروغ دیتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تعلیم میں روایتی ماحولیاتی علم کو شامل کرنا ضروری ہے تاکہ پائیدار ترقی کو فروغ دیا جا سکے اور حیاتیاتی تنوع (Biodiversity) کے احترام کو یقینی بنایا جا سکے۔

ہندوستانی علمی نظام کے یہ بنیادی اجزانہ صرف تعلیمی و سائنسی ترقی کے لیے مفید ہیں بلکہ معاشرتی و ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا، تعلیمی پالیسی سازوں اور ماہرین تعلیم کو چاہیے کہ وہ IKS کو جدید نصاب میں اس انداز میں شامل کریں کہ روایتی اور جدید علوم کے درمیان ہم آہنگی پیدا ہو سکے۔

ہندوستانی علمی نظام (IKS) کو جدید تعلیم میں ضم کرنے سے سیکھنے کے عمل کو مضبوط بنانے، ثقافتی ورثے کو فروغ دینے اور موجودہ دور کے چیلنجز کے حل کے لیے بے شمار مواقع حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ IKS کو سمجھنا اور اس کی قدر کرنا ایک ایسا نصاب تیار کرنے کے دروازے کھولتا ہے جو طلبہ کی ثقافتی شناخت سے براہ راست جڑا ہو۔ درج ذیل پہلو IKS کے تعلیمی مواقع کو عملی جامہ پہنانے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔

جدید نصاب میں IKS کے انضمام سے ہمہ گیر (holistic) ترقی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، جو آج کے سماج کی ضروریات کے عین مطابق ہے۔ IKS علم کے باہمی تعلق پر زور دیتا ہے، جس سے صحت، ماحولیاتی تحفظ اور اخلاقی زندگی جیسے شعبوں میں جامع تفہیم پیدا ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر، آیوروید کے روایتی اصولوں کے ذریعے، انسان صرف جسمانی صحت ہی نہیں بلکہ ذہنی اور جذباتی توازن بھی حاصل کر سکتا ہے، جو ایک متوازن زندگی کی بنیاد رکھتا ہے۔

تعلیم میں IKS کا تحفظ طلبہ کی ثقافتی پہچان اور فخر کو بڑھا سکتا ہے۔ گلوبلائزیشن کے اس دور میں، جہاں ثقافتی یکسانیت (Cultural homogenization) عام ہوتی جا رہی ہے، مقامی علمی نظاموں کو تعلیمی نصاب میں شامل کرنا اس کا بہترین حل ہو سکتا ہے۔ IKS کے ذریعے، طلبہ اپنی ثقافتی جڑوں کو بہتر طریقے سے سمجھ سکتے ہیں اور اپنے ماضی، روایات، اور تاریخ کی قدر کر سکتے ہیں۔ اس سے تعلیمی شوق میں اضافہ اور سیکھنے کی تحریک میں بہتری آتی ہے۔

IKS ماحولیاتی استحکام اور فطرت کے دانشمندانہ استعمال سے متعلق مفید معلومات فراہم کرتا ہے۔ روایتی ماحولیاتی علم (Traditional Ecological Knowledge) حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور پائیدار وسائل کے استعمال جیسے پہلوؤں پر زور دیتا ہے۔ مثال کے طور پر، روایتی زرعی طریقے جدید زراعت میں پائیداری کے اصولوں کو فروغ دے سکتے ہیں۔ اگر ماحولیاتی تعلیم میں IKS کے عناصر شامل کیے جائیں، تو یہ طلبہ میں ماحولیاتی تحفظ کی جستجو پیدا کر سکتا ہے۔

IKS مختلف علمی شعبوں کے درمیان ربط پیدا کر کے بین العلومی (interdisciplinary) مطالعہ کو فروغ دیتا ہے۔ مثال کے طور پر، ویدک ریاضی منطقی استدلال (logical reasoning) اور مسئلہ حل کرنے کی مہارتوں کو بڑھانے میں مدد دے سکتا ہے، جو سائنس اور ٹیکنالوجی کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ جدید تعلیمی نصاب میں IKS کی شمولیت سے اساتذہ مختلف علوم کو آپس میں جوڑ سکتے ہیں، جس سے طلبہ کے لیے تنقیدی سوچ اور علم کی جامع تفہیم ممکن ہو سکتی ہے۔

IKS کو جدید نصاب میں شامل کرنے سے ہندوستان کی علمی میراث کو عالمی سطح پر فروغ ملے گا۔ دنیا بھر میں مقامی علمی نظاموں  (Indigenous Knowledge Systems) میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کے باعث، ہندوستان اپنے علمی ورثے کو عالمی سطح پر متعارف کروا سکتا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر علمی تبادلہ اور تحقیق کی بنیاد پر، IKS کو جدید تعلیم میں شامل کرنے سے بین الثقافتی تفہیم کو فروغ مل سکتا ہے، جو دنیا بھر میں علم کی ترقی میں معاون ہوگا۔

IKS موجودہ معاشرتی مسائل کے حل میں بھی معاون ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، ذہنی صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے IKS میں موجود دھیان (mindfulness) اور مراقبہ کی تکنیکوں کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ آج کے دور میں طلبہ ذہنی دباؤ اور اضطراب کا شکار ہیں، اگر تعلیمی اداروں میں IKS کی بنیاد پر یوگا اور مراقبہ کی مشقیں سکھائی جائیں، تو یہ ان کی جذباتی مضبوطی میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

ہندوستانی علمی نظام کو جدید تعلیم میں ضم کرنے کے بے شمار مواقع موجود ہیں، جو تعلیمی ترقی، ثقافتی تحفظ، اور پائیدار ترقی کے لیے اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔ پالیسی سازوں، ماہرین تعلیم، اور محققین کو چاہیے کہ وہ IKS کو تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں تاکہ جدید تعلیم اور روایتی علم کے درمیان توازن قائم ہو سکے۔

ہندوستانی علمی نظام (IKS) کو جدید تعلیم میں محفوظ رکھنے اور ضم کرنے میں کئی چیلنجز درپیش ہیں۔ ان میں ثقافتی نظریات میں فرق، علمی نظاموں کی سائنسی توثیق کی ضرورت، اور مناسب تعلیمی ڈھانچے کی عدم موجودگی شامل ہیں۔ اگر IKS کو تعلیمی نظام میں مؤثر طریقے سے شامل کرنا ہے تو ان مسائل کا حل نکالنا ضروری ہے۔

عالمگیریت (Globalization) اور مغربی تعلیمی ماڈلز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باعث مقامی علمی نظام جیسے IKS کو کم اہمیت دی جا رہی ہے۔ گلوبلائزیشن نے ثقافتی یکسانیت (Cultural homogenization) کو فروغ دیا ہے، جس کی وجہ سے مغربی تعلیمی اور سائنسی طریقے زیادہ مستند سمجھے جانے لگے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، جدید ہندوستانی نوجوان اپنی ثقافتی وراثت سے دور ہوتے جا رہے ہیں اور IKS کو پرانے یا غیر متعلقہ تصورات کے طور پر دیکھتے ہیں۔

مزید یہ کہ، جب IKS سے متعلق علوم عالمی سطح پر مقبول ہوتے ہیں، تو ان کی اصل ثقافتی اہمیت کھو جاتی ہے۔ مثال کے طور پر، یوگا آج دنیا بھر میں مشہور ہے، لیکن اکثر اسے اس کی روایتی روحانی اور فلسفیانہ بنیادوں سے کاٹ کر محض جسمانی ورزش کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جس سے اس کی اصل معنویت کمزور ہو جاتی ہے۔

ہندوستانی علمی نظام (IKS) کو جدید تعلیمی فریم ورک میں مؤثر طریقے سے ضم کرنے اور محفوظ رکھنے کے لیے مختلف طریقہ کار اپنائے جا سکتے ہیں۔ پالیسی سازوں، ماہرین تعلیم ڈیجیٹلائزیشن اور محققین کی اجتماعی کوششوں سے اس عمل کو تیز کیا جا سکتا ہے۔

IKS کے مخطوطات، متون، اور زبانی روایات کو محفوظ کرنے کے لیے ان کی ڈیجیٹائزیشن اور مناسب دستاویز بندی پر توجہ دی جانی چاہیے۔ حکومت اور تعلیمی اداروں کو مل کر ایسے منصوبے شروع کرنے چاہئیں، جن میں قدیم علمی ذخائر کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے محفوظ رکھا جا سکے۔ Reddy (2023) کے مطابق، "IKS کے تحفظ کے لیے ڈیجیٹلائزیشن اور ایک مربوط آن لائن ذخیرہ بنایا جانا چاہیے، جس تک عوام اور محققین کو رسائی حاصل ہو۔

مزید برآں، آیوروید، یوگا اور قدرتی وسائل کے پائیدار استعمال جیسے موضوعات پر سائنسی تحقیق کو فروغ دیا جانا چاہیے تاکہ IKS کے اصولوں کو سائنسی طور پر جانچا جا سکے۔ اس سے نہ صرف اس کی ساکھ مضبوط ہوگی بلکہ پالیسی سازوں کو اسے جدید تعلیمی نصاب میں شامل کرنے میں مدد بھی ملے گی۔

IKS کو جدید نصاب میں شامل کرنے کے لیے ایسے کورسز تیار کیے جانے چاہئیں، جو تعلیمی معیارات کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ روایتی علوم کو بھی محفوظ رکھیں۔ مثال کے طور پر، ویدک ریاضی کو جدید ریاضی کے نصاب میں شامل کیا جا سکتا ہے تاکہ اس کے عملی فوائد کو اجاگر کیا جا سکے۔ مزید برآں، اسکولی سطح پر IKS کے اختیاری مضامین متعارف کرائے جا سکتے ہیں، جو طلبہ کو ثقافتی علوم کی طرف راغب کریں گے، مگر بنیادی نصاب پر غیر ضروری بوجھ نہیں ڈالیں گے۔

ہندوستانی تعلیمی ادارے بین الاقوامی تحقیقی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں تاکہ IKS کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہو اور اس کی سائنسی بنیاد کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔ عالمی جامعات اور تحقیقی اداروں کے ساتھ مشترکہ مطالعات کے ذریعے بین الثقافتی علمی تبادلہ ممکن ہوگا، جس سے IKS کے مستند اصولوں کی ترقی ممکن ہو سکے گی۔ بین الاقوامی سطح پر تعاون سے IKS کو پائیدار ترقی اور ذہنی صحت جیسے شعبوں میں ایک قیمتی علمی شراکت کے طور پر تسلیم کروایا جا سکتا ہے۔

IKS کی افادیت اور اس کے مختلف عملی اطلاقات سے متعلق عوامی شعور بیدار کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے ورکشاپس، سیمینارز، اور عوامی لیکچرز منعقد کیے جا سکتے ہیں، جن میں آیوروید، یوگا، اور ماحولیاتی پائیداری جیسے موضوعات پر گفتگو ہو۔ اسکولوں اور جامعات میں طلبہ کو مقامی ماہرین یا روایتی علوم کے ماہرین سے جوڑ کر IKS کے عملی پہلوؤں کو اجاگر کیا جا سکتا ہے۔

جب IKS کی ترویج نچلی سطح سے کی جائے گی، تو طلبہ اس کی عملی افادیت کو بہتر طور پر سمجھ سکیں گے، جس سے ان میں اپنی ثقافت کے لیے فخر اور شناخت کا احساس پیدا ہوگا۔

ہندوستانی علمی نظام (IKS) ایک بھرپور ثقافتی ورثے، سائنسی بصیرت، اور جامع حکمت کا مظہر ہے، جو صدیوں سے لوگوں کی رہنمائی کر رہا ہے۔ جدید تعلیم کے لیے سب سے بڑا چیلنج اور موقع یہ ہے کہ IKS کو عالمی ترقی اور تکنیکی انقلاب کے ساتھ ہم آہنگ رکھتے ہوئے اسے محفوظ رکھا جائے اور تعلیمی نظام میں ضم کیا جائے۔ اگرچہ گلوبلائزیشن نے تعلیمی شعبے کو کئی فوائد پہنچائے ہیں، لیکن اس کے منفی اثرات میں IKS جیسے روایتی علوم کو حاشیے پر ڈالنا بھی شامل ہے، جس کی وجہ سے انہیں پرانے یا غیر متعلقہ سمجھا جانے لگا ہے۔ تاہم، ثقافتی ورثے، پائیداری، اور جامع تعلیم میں بڑھتی ہوئی دلچسپی نے ایک نیا موقع پیدا کیا ہے، جس کے ذریعے IKS کو ذہنی صحت، ماحولیاتی انحطاط، اور ثقافتی اجنبیت جیسے مسائل کے حل میں مؤثر طریقے سے شامل کیا جا سکتا ہے۔

قومی تعلیمی پالیسی (NEP) 2020 نے IKS کو قومی نصاب میں شامل کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔ یہ پالیسی IKS کو ثقافتی فخر، اخلاقی ترقی، اور پائیدار طرز فکر کو فروغ دینے کے ایک اہم عنصر کے طور پر تسلیم کرتی ہے۔ تاہم، اس وژن کو حقیقت میں بدلنے کے لیے کئی رکاوٹوں کو عبور کرنا ہوگا، جن میں منظم دستاویز بندی کی کمی، سائنسی توثیق کے چیلنجز، اور معلمین و طلبہ کے درمیان موجود تعصبات شامل ہیں۔ ہندوستانی تعلیمی ادارے مناسب پالیسیوں، تحقیقی فنڈنگ میں اضافے، بین الاقوامی تحقیقی تعاون، اور مربوط نصاب کے ذریعے IKS کو مرکزی تعلیمی دھارے میں شامل کر سکتے ہیں، جس سے نہ صرف تعلیمی تجربہ بہتر ہوگا بلکہ ثقافتی شناخت بھی محفوظ رہے گی۔

ہندوستان عالمی تعلیمی منظرنامے میں ایک اہم مقام حاصل کرنے کی سمت گامزن ہے، اس لیے IKS کا انضمام نہ صرف قومی مفاد میں ہوگا بلکہ صحت، پائیداری، اور اخلاقی طرز حکمرانی جیسے شعبوں میں دنیا کو نئے علمی زاویے فراہم کرے گا۔ IKS کی گہرائی کو جدید تعلیمی طریقوں کے ساتھ متوازن رکھنے سے ایک جامع تعلیمی نظام تشکیل دیا جا سکتا ہے، جو آنے والی نسلوں کو ان کے ثقافتی ورثے سے جوڑے رکھے گا اور انہیں ایک عالمی ماحول میں مؤثر کردار ادا کرنے کے لیے تیار کرے گا۔

Syed Md. Kahful Wara

Asst. Professor

Maulana Azad National Urdu University

College of Teacher Education

Darbhanga- 846002 (Bihar)

Mob.: 9709676493

kahf894@gmail.com


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تازہ اشاعت

دورِ جدید کے آئینہ میں اساتذہ کا کردار،مضمون نگار: احمد حسین

  اردو دنیا،جولائی 2025 تعلیم کسی بھی معاشرے کی ترقی اور استحکام کا بنیادی ستون ہے، اور اساتذہ اس نظام کے معمار ہیں۔   جدید دور میں، جہاں ٹی...