750 صفحات پر مشتمل سید
اقبال قادری کی کتاب ’رہبر اخبار نویسی‘ صحافت سے متعلق تمام ضروری امور پر معتبر
دستاویزی حیثیت کی حامل ہے۔ ابتدائی صفحات ’عرضِ مصنف ‘ کے عنوان سے مصنفِ کتاب نے
صحافت کی اہمیت پر روشنی ڈالی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ آج صحافت ہماری انفرادی اور
اجتماعی زندگی سے قریب تر ہوچکی ہے۔ دنیا کا ایک حصہ دوسرے حصے سے اس قدر قریب
ہوچکا ہے کہ ہم جب تک پوری دنیا میں ہونے والے اہم واقعات سے باخبر نہ ہوں اس وقت
تک خود اپنے مسائل حل نہیں کرسکتے۔ ادھر چالیس پچاس برسوں میں ذرائع ابلاغ کی ترقی
نے ہمیں دنیا بھر کے حصوں سے باخبر رہنے پر مجبور کردیا ہے۔ نئے ذرائع اظہار کی
تیزی سے ترقی نے ایسی صورتِ حال پیدا کردی ہے کہ ہم جب تک عالمی سطح پر رونما ہونے
والے واقعات سے باخبر نہ ہوں اس وقت تک خود اپنی جگہ پر مطمئن نہیں رہ سکتے۔ اس
لیے موجودہ حالات میں جہاں وسیلہ اظہار کی نئی صورتیں سامنے آئی ہیں عالمی واقعات
کی جانکاری بھی ہمارے لیے ضروری ہوگئی ہے۔ ظاہر ہے کہ ایسی صورتِ حال میں اخبار
نویسی اور صحافت کی ذمے داریاں بھی خاصی بڑھ چکی ہیں۔ آج صحافت ایک باقاعدہ ترقی
یافتہ Faculty کی طرح ہماری انفرادی
اور اجتماعی زندگی کے لیے ناگزیر ہوچکی ہے۔
صحافت کی ضرورت اور
عالمی واقعات کے اثرات نے ہمیں شعوری طور پر زیادہ حساس بنا دیا ہے۔ صحافت کے فن
سے وابستہ افراد جہاں نئے ذرائع ابلاغ کے ذریعے دنیا کے حالات معلوم کرتے رہتے
ہیں۔ وہاں ان حالات کو عام لوگوں تک منتقل کرنے کے سلسلے میں بھی صحافی کی ذمے
داریاں خاصی بڑھ چکی ہیں۔ اب صحافت محض ذاتی دلچسپی کا شعبہ نہیں رہ گئی ہے بلکہ
ہماری اجتماعی زندگی میں ایک ناگزیر عنصر اور دانش و آگہی کا ذریعہ بن چکی ہے۔
مصنفِ کتاب نے اپنے
مختصر لیکن اہم ابتدائیہ میں الفاظ کے جہانِ معنی کو صحافت کے لیے ایک اہم عنصر
بتایا ہے۔ زبانوں کے ایک دوسرے سے قریب ہونے اور آلات کی ترقیوں نے الفاظ کے معنی
و مفہوم میں بھی تبدیلیاں پیدا کردی ہیں۔ حالات اور واقعات کو اس کی اہمیت کے لحاظ
سے بیان کرنے کے سلسلے میں صحافی حضرات کو نئے نئے الفاظ استعمال کرنے کی ضرورت
پڑتی ہے۔ دنیا کے ایک حصے سے دوسرے حصوں کی قربت کے نتیجے میں لسانی سطح پر بھی
ایک زبان دوسری زبانوں سے غافل نہیں رہ سکتی۔ مصنف کتاب نے یہ بتایا ہے کہ
ہندوستان میں بھی صحافت کاشغل خاصا قدیم ہے۔ سیاسی اور معاشرتی سطح پر نئے تغیرات
سے ہمکنار کرنے میں ہماری صحافت نے اہم رول ادا کیا ہے۔ مصنف نے اردو صحافت کے
ارتقا کی تصویر بھی پیش کی ہے اور عہد حاضر کی اشاعتی اور طباعتی سہولتوں کے پیشِ
نظر ہمیں اپنی ذمے داریوں سے بھی باخبر کیا ہے۔
پیش نظر کتاب خبر نویسی
کے اہم پہلوؤں کی تفصیل پیش کرتی ہے۔ مصنف نے جو عنوانات مقرر کیے ہیں ان سے یہ
اندازہ ہوتا ہے کہ وہ صحافت کے تمام ضروری امور کے سلسلے میں نہ صرف واقفیت کے
حامل ہیں بلکہ انھیں عصرِ حاضر کی صحافتی ذمے داریوں کے لیے ضروری سمجھتے ہیں۔ یہ
کتاب دس اہم ابواب پرمشتمل ہے جس کے تحت صحافت کی تاریخ، خبروں کے اقسام، خبروں کے
سرچشمے، خبروں کی اہمیت کے لحاظ سے ان کی Editing، نامہ نگاری کے بنیادی اصول، اخبار میں الفاظ و املا کی درستگی،
مختلف تقریبات اور تقاریر میں اہم حصوں کی تلاش، نامہ نگاری کے جدید اصول، ادبی
اور اخباری تحریر کے فرق اداریہ نگاری، کالم نویسی، انٹرویو، اخبار میں تحریر کے
ساتھ تصویروں کی شرکت کے اصول، اخبار نویسی کے سلسلے میں ضروری اخلاقی قانونی
امور، مختلف صحافتی انجمنوں کا تعارف، اخبارات میں ضروری اصطلاحات کا استعمال— غرض
صحافت کے حوالے سے آج کی ترقی یافتہ دنیا کے تمام ضروری امور کے ساتھ یہ کتاب خاصی
اہمیت کی حامل ہے۔ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نے اسے شائع کرکے اگر ایک طرف
صحافت کے پیشے سے منسلک افراد کے لیے ایک وقیع ہدایت نامہ پیش کردیا ہے تو دوسری
طرف بلکہ ان تمام لوگوں کے لیے بھی یہ کتاب کافی اہمیت کی حامل ہے جو اخبارات کے
ذریعے تمام عالمی امور کی آگہی کو اہم سمجھتے ہیں۔
مبصر: علیم اللہ حالی
مصنف : سید اقبال قادری
صفحات:751،
قیمت:260 روپے،
سنہ اشاعت: 2016
ناشر:قومی
کونسل برائے فروغِ اردو زبان، نئی دہلی
اگر آپ اس کتاب کوخریدنا
چاہتے ہیں تو مندرجہ ذیل پتے پر رابطہ کریں:
شعبۂ فروخت: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان،ویسٹ بلاک8، وِنگ 7،آر کے پورم، نئی دہلی۔110066
ای میل: sales@ncpul.in, ncpulsaleunit@gmail.com
فون: 26109746-011
فیکس: 26108159-011
شعبۂ فروخت: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان،ویسٹ بلاک8، وِنگ 7،آر کے پورم، نئی دہلی۔110066
ای میل: sales@ncpul.in, ncpulsaleunit@gmail.com
فون: 26109746-011
فیکس: 26108159-011
کونسل
کی دیگر ادبی کتابوں کے آن لائن مطالعے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں۔
http://urducouncil.nic.in/E_Library/urduBooks.html
اس کتاب کی پی ڈی ایف مل سکتی ہے تو پلیز دے دیجئے
جواب دیںحذف کریںاس کتاب کا پی ڈی یف ارسال کریں
جواب دیںحذف کریںاس کتاب کا پی ڈی ایف کہاں سے اخذ کریں؟
حذف کریں