30/11/17

تبصرہ اصولِ تعلیم اور عملِ تعلیم از شاہ عمران حسن



اصولِ تعلیم اور عملِ تعلیم

مبصر: شاہ عمران حسن
زیر نظر کتاب ’اصولِ تعلیم اور عملِ تعلیم، ممتاز ماہر تعلیم و مصنف ڈی ایس گورڈن کی تحریرکردہ ہے جس کا اُردو ترجمہ ڈاکٹر خلیل الرحمٰن سیفی پریمی نے کیا ہے۔اُردو ترجمہ نہایت سلیس انداز میں کیا گیا ہے۔ کتاب کو پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کتاب اُردو میں ہی لکھی گئی ہے۔

یہ کتاب اصلاً مدرسین کے لیے تحریر کی گئی ہے اور وہ بھی ہندوستانی مدرسین کے لیے جو دو حصوں پر مشتمل ہے،پہلے حصے میں اصولِ تعلیم پر بحث کی گئی ہے جب کہ دوسرے حصے میں تنظیم مدرسہ پر،دونوں حصے میں بارہ بارہ ابواب ہیں۔ذیل میں ابتداً پہلے حصے کے بارہ ابواب پر مفصل بات کی جا رہی ہے،اس کے بعد دوسرے حصے پر مختصر گفتگو کی جائے گی۔

پہلے باب میں اصولِ تعلیم پر بحث کی گئی ہے۔اس میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ تعلیم کی اصل کیا ہے اور سماج میں یہ کس طرح ارتقا ئی منزل پرپہنچی۔سماج میں کس کس طرح سے تعلیم کا سلسلہ چلا۔نیز تعلیم کے وسائل کیا رہے ہیں یعنی تعلیم کے حصول کا ذریعہ سماج میں کیا کیا رہا ہے۔ جب کہ دوسرے باب میں مشرق میں مروجہ تعلیم کا تذکرہ ملتا ہے۔مثلاً چینی سماج،برہمنی نظام، بدھ نظام،مسلم سماج،برطانوی تعلیمی نظام کا مفصل ذکر کیاگیا ہے جو اساتذہ کے لیے دل چسپی کا باعث ہے۔

تیسرا باب یورپ میں مروجہ تعلیم پر گفتگو کرتا ہے۔مثلاً یونان،اسپارٹی تعلیم،ایتھنسی تعلیم، سقراط، افلاطون،ارسطو کا نظریہ تعلیم، رومی تعلیم پر صاحب ِ کتاب نے سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ یہ نہ صرف تعلیمی گفتگو ہے بلکہ اس میں تاریخ کا عنصر بھی نظر آتا ہے۔ جب کہ کتاب کا چوتھا باب تعلیم میں سائنسی نقطہ نظر پرگفتگو ہے۔اس میں تعلیم کی فنی اصطلاحات پر بات کی گئی ہے کہ تعلیم آرٹ ہے یا سائنس۔ علم حیاتیات، علم عضویات، علم نفسیات،علم سماجیات،منطق،اور تعلیم میں شماریات کے حوالے سے اچھی بحث کی گئی ہے جس کا ماحصل یہ ہے کہ اساتذہ کرام فنی اصطلاحات سے واقفیت حاصل کرسکیں۔ پانچواں باب بہت اہم ہے۔اس با ب میں تعلیم کے مقاصد پر صاحبِ کتاب نے اپنا نظریہ پیش کیا ہے۔ وہ یہ بتاتے ہیں کہ تعلیم حاصل کرنے کے مقاصدکیا ہیں۔مثلاً معاش، علم، سماجی کارکردگی،اخلاقی مقاصد،فرصت،متوازن شخصیت،باہمی تعاون وغیرہ پر مختصر نوٹ تحریر کیا گیا ہے جو کسی بھی قاری کے مطالعے کے لیے دل چسپی کا باعث ہے۔

چھٹا باب تعلیمی عمل سے متعلق ہے۔اس میں مصنف نے یہ بتایا ہے کہ تعلیمی عمل کس طرح سماجی ورثے کی حیثیت سے نسل در نسل منتقل ہوتا رہتا ہے اور اس کے طریقِ کار کیا ہیں اورساتواں باب’بچہ‘کی نفسیات کے مطالعے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ تعلیم کی ترسیل کے وقت بچے کی نفسیات کا مطالعہ بھی ضروری ہے۔ اس میں پروفیسر ریمانٹ اور پروفیسرباگلے کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔

آٹھواں باب استاد وشاگرد کے رشتے پر تحریر کیاگیا ہے۔ نویں باب میں نصاب کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔ کتاب کا دسواں باب طریقہ تدریس کے اصول پر مشتمل ہے۔ جب کہ گیارہواں باب تدریسی تکنیک پر بحث کرتا ہے کہ تعلیم دینے کے لیے کس کس تکنیک کا سہارا لیا جاسکتا ہے۔اور آخری باب مرکز تعلیم پر مبنی ہے۔

 کتاب کا دوسرا حصہ تنظیم مدرسہ سے تعلق رکھتا ہے،یہ بھی بارہ ابواب پر مشتمل ہے، اس میں تکنیکی گفتگوکی گئی ہے۔ مثلاً سماج اور مدرسہ کا تعلق، اقامتی مدرسہ،اسکول اسمبلی، اسکول کی ذمہ داری، انعام اور سزا،اسکول کے تہذیبی مشاغل، مدرسہ کی عمارت اور سازو سامان، استاد کی شخصیت، طلبہ کی درجہ بندی،نظام اوقات، مدرسہ کے فرائض،مدرسہ کی صحتی زندگی، اسکول کا ریکارڈ،امتحان اور جانچ وغیرہ پر مفصل گفتگو کی گئی ہے۔

غرضِ کہ مدرسین کے لیے یہ ایک مفید کتاب ہے،جس کا مطالعہ مدرسین کو ضرور کرنا چاہےے تاکہ وہ تدریس کے فرائض انجام دیتے ہوئے اس سلسلے کی تمام دشواریوں اور اصطلاحوں کو سمجھ کر مثبت قدم اُٹھائیں۔ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان اس اعتبار سے مبارک باد کی مستحق ہے کہ مدرسین کے لیے ایک نایاب کتاب کو دوبارہ شائع کیا ہے۔

کتاب کا نام:   تعلیم اور اصولِ تعلیم
مصنف:  ڈی ایس گورڈن
مترجم:ڈاکٹرخلیل الرحمن سیفی
صفحات: 330
سنۂ اشاعت: 2016
قیمت: 155
ناشر: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی


اگر آپ اس کتاب کو خریدنا چاہتے ہیں تو رابطہ کریں:
شعبۂ فروخت: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان،ویسٹ بلاک8، وِنگ 7،آر کے پورم، نئی دہلی۔110066
ای میل: sales@ncpul.in, ncpulsaleunit@gmail.com
فون: 26109746-011
فیکس: 26108159-011

بچوں سے متعلق قومی اردو کونسل کی دیگر کتابوں کو آن لائن پڑھنے کے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں:
http://urducouncil.nic.in/E_Library/urdu_DigitalFlip.html

کونسل کی دیگر ادبی کتابوں کے آن لائن مطالعے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں۔
http://urducouncil.nic.in/E_Library/urduBooks.html

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں