19/12/18

انٹرنیٹ کی تعریف، تاریخ اور وائرس. مضمون نگار: عبدالمغنی صدیقی







انٹرنیٹ کی تعریف، تاریخ اور وائرس
عبدالمغنی صدیقی

انٹر نیٹ نہ ہی کو ئی سا فٹ وئیر ہے اور نہ ہی ہارڈوئیر۔ انٹر نیٹ دو کمپیو ٹروں کے درمیان پیدا شدہ ربط کو کہتے ہیں اور موادکمپیو ٹر تاروں کے ذریعے ایک کمپیو ٹرسے دوسرے کمپیو ٹر تک پہنچا یا جا تاہے جسے Packet Switchingکہتے ہیں۔دورِ حاضر میں Packet Switching کے علاوہ وائر لیس انٹر نیٹ سے صارفین استفادہ کر تے ہیں۔ 
امریکہ کے محکمہ دفاع پنٹگان نے پہلی بار 1969 میں (Arpanet- Advanced Research Projects Networkکے نام سے پر وگرام شروع کیا۔ محکمہ دفاع اس پر وگرام کواپنی دفاعی صلاحیت میں مزید اضافہ کے لیے استعمال کرتا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب امریکہ اور اس کے ساتھی ملک روس سے سرحدی جنگ سے دوچارتھے۔انھیں وجوہات کی بنا پر Ian Peter اپنے مضمون The Begnings of the Internetمیں لکھتے ہیں کہ:
"Bob Taylor, the Pentagon official who was in charge of the Pentagon's Arpanet program, insists that the purpose was not military, but scientific." 
http://www.nethistory.info/History% 
بہت سے لو گ یہ بھی کہتے ہیں کہ پنٹگان نے نیو کلیر خطرات کے پیشِ نظر Arpanetپروگرام کو شروع کیا تھا مگر ’’اِیان پیٹر ‘‘ اس کی نفی کرتے ہیں۔الغرض انٹر نیٹ کی شروعات کاسہرا امریکہ کے محکمہ دفاع پنٹگان اور پروگرام Arpenetکے سَر ہی جاتا ہے۔ 
1969 تا 1972 تک تقریباً چالیس کمپیو ٹر کو Packet Switchingکے ذریعہ جوڑ دیا گیا جسے Donald Daviesنے ایجاد کیا تھا۔ اس طریقہ کار میں ہرایک کمپیو ٹر کو انفرادی طور پر نام دے دیا جاتاتھا اورتا روں کے ذریعہ برقی لہروں کی مدد سے پیغامات ایک کمپیو ٹر سے دوسرے کمپیو ٹر تک پہنچا ئے جا تے تھے۔ان تمام کمپیو ٹر س میں ایک ہی سا فٹ وئیر اور ایک ہی پروگرام ہو تا تھا جس کی مدد سے پیغامات کو بھیجنے میں زیادہ مشکلات درپیش نہیں آتیں۔
مختلف جائزوں کے تحت آج ہندوستان میں تین سو پچاس ملین انٹر نیٹ صارفین ہیں۔اور ان میں ایک سو پچاس ملین افراد مقامی زبان میں انٹر نیٹ استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ چین دنیا بھر میں انٹر نیٹ کے استعمال میں سر فہرست ہے۔ ہندوستان میں ہر منٹ انٹر نیٹ صارفین میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جس رفتار سے اضافہ ہو رہا ہے اُسی رفتار سے انٹر نیٹ سے جڑے مسائل بھی سامنے آرہے ہیں ان مسائل میں انٹرنیٹ کا استعمال، انٹرنیٹ پر کنٹرول کے علاوہ ’’وائرس ‘‘ ایک اہم مسئلہ ہے۔ 
انٹر نیٹ اور بچوں کی حفاظت:
انٹر نیٹ ہر کس و ناکس کے لیے ’علا ء الدین کے چراغ ‘ سے کم نہیں۔ براؤزنگ کی دنیا میں جو آپ چاہتے ہیں انٹر نیٹ سکنڈوں میں آپ کے سامنے پیش کر تاہے۔ بات کم سن اور معصوم بچوں کی آتی ہے تو یہاں والدین کو احتیا طی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔کم عمر بچے اکثر و بیشتر انٹر نیٹ کا استعمال کر تے ہیں یہ ضروری ہے کہ آپ اپنے سسٹم پربچوں کے لیے الگ ’یو زر ‘بنا ئیں۔ کنٹرول پیانل میں موجود ’Parental controls‘ کے ذریعہ آپ کمپیو ٹر پر وقت کا تعین کر سکتے ہیں۔ اس کنٹرول کے ذریعہ آپ بچوں کو مقررہ وقت پر ہی کمپیوٹر کے عادی بنا سکتے ہیں۔بچے عام طو رپر گیمس کے شوقین ہو تے ہیں اور آپ Parental controls کے ذریعہ انھیں محدود گیمس کی اجازت دے سکتے ہیں۔ ان طریقوں سے آپ اپنے گھر میں ایک فائدہ بخش انٹر نیٹ کو فروغ دینے میں کامیاب رہیں گے۔ 
انٹر نیٹ کو مزید محفوظ اور فائدہ مند بنانے کے لیے آپ کو چاہیے کہ آپ اپنے کمپیو ٹر میں Web filtering کے ذریعہ غیر اخلاقی ویب سائٹس کو بلاک کر دیں۔ اس کے علاوہ آپ اپنے سسٹم میں پو رن بلاکنگ سافٹ ویرانسٹال کر تے ہو ئے اس کام کو مزید آسان بنا سکتے ہیں۔ یہ وہ عوامل ہیں جس کے ذریعہ آپ اپنے گھر میں ایک صحت مند کمپیو ٹر کا نظام پیدا کر سکتے ہیں۔ آپ کے معصوم بچے انٹرنیٹ کے عادی نہیں ہو ں گے، ان کا وقت ضائع نہیں ہو گا۔اور ان کی تعلیم بھی متاثر نہیں ہو گی۔ کھیل کو د بچوں کے لیے بہت ضرور ی ہوتا ہے مگر آج کل انٹر نیٹ کی لت نے کم سن بچوں کو انٹر نیٹ سے باند کر رکھ دیا ہے جو ان کی ذہنی و جسمانی نشوونما کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ مگر والدین انٹر نیٹ پر کنٹرول کے ذریعہ ان خطرات سے اپنے بچوں کو محفوط رکھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ انٹر نیٹ سے پیدا ہو نے والا ایک بڑا مسئلہ ’ وائر س ‘ ہے۔ 
انٹر نیٹ اور وائر س :
کمپیو ٹر وائرس، کمپیو ٹر کے ڈسک آپر یٹنگ سسٹم پر عا رضی کنٹر ول حاصل کر تے ہیں جب یہ کمپیوٹر انٹر نیٹ کے ذریعہ یا CD,Pen Driveکے ذریعہ دوسرے کمپیو ٹر سے تعلق جو ڑ تا ہے تب یہ وائرس اُس کمپیو ٹر میں منتقل ہو تا ہے اور دیمک کی طرح فائلس کو تباہ و بر باد کردیتا ہے۔ ’وائرس‘ کی تعریف ملاحظہ ہو:
کمپیو ٹر وائرس، کمپیو ٹر پر وگرام ہو تے ہیں جو بہت سے کو ڈ شدہ ہدایتوں (Code Instructions)سے مل کر بنتے ہیں جو بنیادی فرق ایک پروگرام اور وائرس میں ہو تا ہے کہ وائرس اپنے آپ کو بڑھا تے ہیں او ران کے اندر بغیر ہدایت پائے خود بخود چلنے او رعمل کر نے کی صلا حیت ہو تی ہے۔ کمپیو ٹر وائرس بہت وسیع اصطلاح ہے جس میں صرف وائرس ہی نہیں بلکہ ورمس (Worms)اور ٹروجنس (Trojans)بھی شامل ہو تے ہیں۔
(کمپیو ٹر سیکیو ریٹی او روائرس ص 32)
وائرس کی تا ریخ اور اس کی پیدائش بتا نا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے مگر یہ بات طے ہے کہ فا در آف دی کمپیو ٹر ’’Charlse Babbidge‘‘ کے کمپیو ٹر، با بیچ مشین میں کو ئی وائرس نہیں تھا مگر Univac 1108 اور IBM 360/370کمپیو ٹر س میں Prevading Animalاور Christmasنامی وائرس موجود تھے یہ کمپیو ٹر کئی ٹن وزنی اور کافی طویل ہو ا کر تے تھے۔ 1960 یا 1970 کے درمیان کمپیو ٹر وائرس کی پہچان ہوئی اورکمپیو ٹر میں آنے والی اس بیماری کو ’وائرس‘ کانام دیا گیا۔ کمپیو ٹر وائرس کے پھیلنے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ :
’’ وائرس کا تصور 1949میں پیش کیا گیا تھا جب جان وان نیومین John Von Newmann نے ایک مقالے میں ’سلف رپلیکٹنگ پروگرام ‘ کا تصور پیش کیا جو نا ممکن لگا اور رد کر دیا گیا اس کے بعد وائرس جیسا پہلا پر وگرام تفریحی کھیل کی شکل میں امریکی ٹیلی فون اور ٹیلی گراف کمپنی کے بل لیب (Bell Labs) میں سا منے آیا جس کانام ’’کو ڈ وارس (Code Wars)تھا۔ کو ڈ وارس میں دو کھلا ڑی پر وگرامس کے سٹ کو کو ڈ کرتے تھے جو دوسرے کھلا ڑیوں کے پر وگرام کو تباہ کر دیتے تھے ایسے پروگراموں کے امکانی خطرات کو سمجھتے ہو ئے ماہرین نے اس طرح کے پر وگراموں کی موجود گی کو مخفی رکھا ساتھ ہی ساتھ میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنا لوجی (Massachusetts Institute of Technology) میں طلبا کمپیو ٹرپر اس طرح کے تجر بات کر رہے تھے، جو اس سے پہلے کبھی کسی نے نہیں کیا تھا۔ دوسرے پر و گراموں میں گڑ بڑ پیدا کر نے کے ان کے اس مقابلے کے شوق نے کمپیو ٹر وائرس جیسی چیز کا تصور پیش کیا۔‘‘ 
( کمپیو ٹر سیکیو ریٹی او روائرس 31 تا 32)
مندر جہ بالا اقتباس سے یہ بات صاف ہو جاتی ہے کہ’کمپیو ٹر وائرس ‘ کی پیدا ئش اپنی بر تر ی حاصل کر نے کے علاوہ دوسرو ں پر کنٹرول کر نا بھی تھا اس طرح اس کو یعنی اسے کمپیو ٹر کی دہشت گردی کہا جائے تو بیجا نہ ہو گا۔ یہ دہشت گردی اتنی خاموشی کے ساتھ آپ کے سسٹم کو تباہ کر تی ہے، کہ اس کا احساس آپ کو اُس وقت ہو تا ہے جب آپ کاکمپو ٹر پو ری طرح سے ناکارہ ہو جاتا ہے۔ 
وائرس کی تاریخ پر ایک طائرانہ نظر:
1983 میں 414نامی ایک گروپ نے امریکہ کی حکومت کے Computer Networksمیں داخل ہونے میں کامیابی حاصل کی۔ اس کے لیے انھوں نے Apple11+کمپیوٹر اور ایکModemکا استعمال کیاتھا۔ اسی سال Fred cohenنے کمپیوٹر وائرس کی اصطلاح استعمال کی یعنی ایک ایسا پروگرام جو کسی کمپیوٹر کی کارکردگی کو متاثر کرسکتا ہے اور جس میں خود کار کاپی کرنے کی صلاحیت ہو۔1986 میں پہلی بار MS-DOS کا وائرس Brainپاکستان کے دو لڑکوں باسط اور امجد فاروق نقوی نے تیارکیا۔انھوں نے فلاپی ڈسک کے Bootsector کا تجزیہ کر کے اُس کو متاثر کرنے کا ایک طریقہ معلوم کیا۔ یہ لڑکے اصل میں سافٹ ویئر فروخت کرتے تھے اور چاہتے تھے کہ ان کے فروخت کردہ سافٹ ویئر کو دوسرے لوگ نقل نہ کرسکیں۔چنانچہ فروخت کیے جانے والے سافٹ ویئر کے ساتھ انھوں نے Brain وائرس شامل کیا۔ جب سافٹ ویئر کو دوسری فلاپی پر کاپی کیا جاتا تو یہ وائرس 360KBیا50KBفلاپی ڈسک میں داخل ہو کر Bootsectorپر قبضہ کرتا تھا اور یہ فلاپی جہاں بھی جاتی اس کمپیوٹر کی میموری میں اپنی جگہ بنا کر Dataتباہ کرنا شروع کردیتا تھا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ یہ وائرس دوسری ڈسک میں منتقل ہونے کی صلاحیت کا حامل بھی تھا۔ اسی سال ایک اور وائرس بھی تیار ہوا جسے Videmکانام دیاگیا۔ اس وائرس کو پہلاFile Virusکہاجاتا ہے۔ جس کی خاصیت یہ تھی کہ وہ کمپیوٹر میں موجود فائلوں کے Dataاور فائل الوکیشن ٹیبل(FAT)کو متاثر کرتا تھا۔
1987 میں lehighاورChristmas warmمنظر عام پر آئے جو DOSکیCommand filesکو متاثر کرتے تھے۔ اسی سال ایک ایسا وائرس بھی سامنے آیا جو EXEفائلوں کو متاثر کرتا تھا۔ Suriv-02 نامی یہ وائرس اصل میںvirusکو الٹ کر لکھا گیا ہے۔یہی وائرس بعد میں Jerusalem Virus میں تبدیل کیاگیا۔جو ایک گھنٹہ میں پانچ لاکھ نقلیں تیار کرکے1BMکےMain Frame systemکو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتاتھا، اس وائرس نے امر یکہ اور میڈل ایسٹ کے لاکھوں کمپیو ٹر س کو متا ثر کیا۔
1988 میں ایک23سالہ نوجوان ’رابرٹ مورس‘ نے ایک ایسا وائرس بنایا جو Arpanet Computersپر حملہ کرسکتا تھا۔اس چھوٹے سے پروگرام نے تقریباً چھ ہزار کمپیوٹروں کو متاثر کیا۔ اس کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ کمپیوٹر کے Memory Bankکی سیکڑوں کاپیاں تیار کر کے میموری کو ختم کردیتا تھا۔ مورس نے اعتراف کیا کہ اس نے یہ شرارت بوریت کا شکار ہو کر کی تھی۔اس کو تین سال کی سزا اور دس ہزار ڈالر جرمانہ کیاگیا۔1990 میں بلغاریہ سے کئی وائرس پروگرام کمپیوٹر کی دنیا میں داخل کیے گئے۔ ان کو تیار کرنے والا شخص اپنے آپ کو Dank Avengyکہتا تھا۔ یہ سارے وائرس اسی نام سے پکارے جانے لگے۔ ان وائرس کا طریقہ کار یہ تھا کہ اگر یہ وائرس کسی طرح میموری میں پہنچ جاتے تو کسی فائل کو کھولتے ہی اپنا کام شروع کردیتے تھے۔ 
1991 میں Philip zimmermanنے Data کو Decodeکرنے والاPGPنام کا ایکToolتیار کیا۔ امریکی حکومت نے اس معاملے کی بڑی سختی سے تفتیش کی۔اس واقعہ کے بعد امریکی حکومت کے Encryiption Lawکا ساری دنیا میں استعمال ہو نے لگا۔
1991 تک کمپیو ٹر وائرس کے پھیلنے کا واحد ذریعہCD اور فلا پی تھا مگر انٹر نیٹ کی تر قی نے اس وائرس کو پھلنے اور پھولنے کا بہترین ذریعہ دے دیا۔ 1991 میں ہی Symaticکمپنی نے پہلی بار Norton Antivirusسافٹ ویئر تجارتی سطح پر تیار کیا جس میں اس وقت تک کے ممکنہ Virusکی شناخت کرنے اور ان کے اثرات زائل کرنے والا پروگرام شامل تھا۔ 1994 میں کچھ شریرذہنوں نے E-Mailکے ذریعہ وائرس منتقل کرنے شروع کیے۔ اس طرح کےE-mailپر Good Timesلکھا ہوتا تھا۔ اور جب اسے کھولا جاتا تب وائرس کمپیوٹر کےHard discکو متاثر کردیتا تھا۔
1995 میں Microsoftکمپنی نے Windows95 جاری کیا جس سے Anti viruesتیارکرنے والی کمپنیوں کو یہ خوش فہمی رہی کہOperating systemوائرس کی روک تھام کرنے کا اہل ہے۔ لیکن اسی سالMacro Viruesتیار ہوا۔جو اس نئے آپریٹنگ سسٹم میں خرابی پیدا کر نے کا اہل تھا۔
1998 میں کچھ لوگوں نے امریکہ کے پانچ سو سے زیادہ دفاعی اور سرکاری محکموں کے کمپیوٹر وں پر کنٹرول حاصل کرلیا۔اس کی وجہ سے ملک کی دفاعی نظام کو شدید خطرات لاحق ہوگئے۔ حکومت کو شبہ ہوا کہ یہ حرکت عراق کی شہہ پر کی گئی ہے۔ لیکن بعد میں پتہ چلا کہ اس حرکت کے پیچھے کیلی فورنیا کے دو کم عمر نوجوان تھے۔ اس واقعہ پر امریکہ کی فلم کمپنی نے ’ڈائی ہارٹ‘ نامی فلم بھی بنا ئی جس میں اس واقعہ کو بڑے ہی خوبصورت طریقہ سے فلمایا گیا۔
1999 میں Me Lissaنامی وائرس کی وجہ سے ہزاروں کمپیوٹر بڑی تیزی سے بیکارہوگئے جس سے تقریباً80ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔یہ وائرس Out lookکی Address Bookسے پہلے پچاس ناموں کا انتخاب کر کے خود بخود انھیں E-mailروانہ کرتا تھا اور ان کو حاصل کرنے والی مشین میں موجود MS-wordکا ڈاٹا متاثر کر تا تھا۔اس وائرس پروگرام کو لکھنے والے33سالہ ’ڈیوڈایل اسمتھ‘کو 2001 میں 20مہینے کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان واقعات کے بعد Anti Virusپیکج کی فروخت اپنے عروج پر جاپہنچی۔
2000 میں I Love you وائرس نےMe lissaکی طرح لاکھوں کمپیوٹر وں تک رسائی حاصل کرکے ان کے ڈاٹا کو تباہ کردیا۔ بعد میں پتہ چلا کہ اس وائرس کو تیار کرنے والا Phillipineکا ایک نوجوان کمپیوٹر کا طالب علم تھا۔ چوں کہPhillippineمیں کمپیوٹر وائرس کے لیے کوئی قانون موجود نہیں تھا۔ اس لیے اس لڑکے کو کوئی سزا نہیں دی جاسکی لیکن اس کے بعد یورپی یونین نےCyber Crime treatyکو عالمی سطح پر روشناس کرایا۔صرف ایک سال بعد 2001 میں Anna kournicovaوائرس نے کمپیوٹر سیکورٹی کے ماہرین کو چوکنا کردیا کیوں کہ یہ پروگرام Tool kitکو استعمال کر کے لکھا گیاتھا جسے ایک بہت ہی ناتجربہ کار پروگرامر بھی آسانی سے تیار کرسکتا تھا۔ 2001 ہی میں Code redنے ہزاروں مائیکرو سافٹ کے NTاور2000کے Serversکو برباد کردیا۔ اس سے تقریباً دو ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔یہ پروگرام امریکی صدر کی رہائش گاہ White Houseپر تمام مشینوں کو متاثر کر کے انھیں استعمال کرسکتا تھا۔اس خطرہ سے نمٹنے کے لیے وائرس کی کھوج کرنے والوں اور تکنیکی ماہرین کی مدد سے اس کا توڑ دریافت کیاگیا اوروہائٹ ہاؤس کے کمپیوٹرس کے ڈاٹا کو محفوظ رکھا گیا۔کچھ ہی ماہ بعد وائر س کی ایک اور آفت کمپیو ٹر پر آنے والی تھی۔ 2001 میں 11ستمبر کے واقعہ کے کچھ دن بعد Nimda virus دریافت ہوا جس نے دنیا بھر میں لاکھوں کمپیوٹر وں کے مواد کو غارت کردیا۔ اس وائرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا بہت ہی باریکی سے تیار کردہ پروگرام تھا۔ اس میں سسٹم کو متاثر کرنے کے لیے پانچ طریقے اختیار کیے گئے تھے۔اور اس میں اپنے آپ کو نقل کر کے منتقل کرنے کا بھی انتظام تھا۔
2003 میں Slammerنامی Warmنے تین گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر دنیا بھر کے ہزاروں کمپیوٹروں کو غارت کردیا۔ اس کی وجہ سے ATMمشین بھی متاثر ہوئیں اور Airlineکمپنیوں کی ہوائی اڑانوں پر بھی اس کا اثر پڑا۔ اس وائرس کو اب تک کا سب سے زیادہ تیز پھیلنے والا وائرس ماناگیا ہے۔اوائل2004 میں E-mail نےMydoom virusکے ذریعہ تباہی مچائی۔یہ وائرس پروگرام دلچسپ نفسیاتی طریقے اختیار کر تا ہے۔جس میں یہ بتایا جاتا ہے کہ آپ نے جو mailبھیجا تھا وہ Failہو گیا ہے اور یہ بھی ہدایت کرتا ہے کہ اس mailکے ساتھ منسلکattachmentکھول کر دیکھا جائے اور جیسے ہی استعمال کرنے والا Attachment کھولتا ہے اس کے کمپیوٹر میں وائرس پروگرام داخل ہو جاتے ہیں۔
مندر جہ بلا سطور میں صرف چند اہم وائرس کا ذکر کیاگیا ہے لیکن کمپیوٹر کی دنیا میں وائرس ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔ اور ان میں روز بروز اضافہ ہو تا رہتا ہے جن کی تفصیلات پیش کر نا مضمون کی طوالت کے پیش نظر ممکن نہیں۔ 
وائرس کی روک تھام کے طریقہ و تدا رک:
انٹر نیٹ سے وائرس کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے کمپیو ٹر میں جدید ترین Anti Virus کوUpdate کر نے کے علاوہ (PCB) Parental Control Barسافٹ وےئر کو بھی انسٹال کریں یہ با لکل مفت سا فٹ وےئر انٹر نیٹ پر موجود ہے تا کہ انٹر نیٹ کے غلط استعمال اور خاص طور پر فحش ویب سا ئٹ سے بچا جا سکے۔وائرس کی رسائی کی اہم وجہ ویب سا ئٹس اورپن ڈرائیو سے ہو تاہے اس لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے پن ڈرائیو میں بھی اینٹی وائر س انسٹال کر یں۔



Dr. Abdul Moghni Siddiqui
20-3-373, Moosa Bowli
Hussaini Allam Road, Hyderabad
Bahadurpura - 500064 (Telangana)






قومی اردو کونسل کی دیگر مطبوعات کے آن لائن مطالعے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کیجیے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں