29/3/19

بیرون ہند کی اردو نشریات مضمون نگار: سہیل انجم


بیرون ہند کی اردو نشریات
سہیل انجم
سرزمین ہند اردو زبان کی جائے پیدائش ہے۔ اس زبان نے مختلف ادوار میں ترقیات کے منازل طے کیے ہیں۔ ایک زمانہ تھا جب یہی زبان رابطے، اطلاعات اور مواصلات کی زبان تھی۔ اطلاعات و مواصلات کی مختلف شکلیں ہوتی ہیں۔ جن میں ریڈیو کا ایک اہم مقام ہے۔ فی زمانہ اگر چہ ٹی وی چینلوں کی آمد نے ریڈیو کے دبدبے کو کم کر دیا اور اس کی مقبولیت کا سورج گہنا گیا تاہم وہ آج بھی مواصلات کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ صرف خبروں کے نقطہ نظر سے ہی ریڈیو کی اہمیت نہیں ہے بلکہ وہ تفریح کا بھی ایک موثر ذریعہ ہے اور اسی کے ساتھ ساتھ تہذیبی و ثقافتی فروغ کا ایک پُراثر وسیلہ بھی ہے۔ ہندوستان میں ریڈیو اسٹیشنوں کے قیام کے بعد مختلف زبانوں میں پروگراموں کا آغاز ہوا۔ انھی میں ایک زبان اردو بھی تھی۔ اردو سروسز میں سب سے مقبول سروس آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس رہی ہے۔ یہاں تک کہ1980 میں یونسکو کے ایک سروے میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان کے ساٹھ فیصد عوام آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس سنتے ہیں۔ باقی چالیس فیصد افراد بی بی سی اردو اور ریڈیو پاکستان سنا کرتے ہیں۔ کراچی کی ایک اردو کمیٹی نے پاکستان کے بچوں کو یہ تلقین کی تھی کہ وہ صحیح زبان جاننے اور سیکھنے کے لیے آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس سنا کریں۔ اس سروس کا قیام 1965 میں عمل میں آیا تھا۔ 
ہندوستان اور پاکستان کے ریڈیو اسٹیشنوں نے تو اردو سروس کا آغاز کیا ہی ہے، غیر ممالک کے اسٹیشنوں نے بھی اردو میں اپنی نشریات شروع کی ہیں۔ جن ملکوں میں اردو آبادیاں رہی ہیں یا ہیں وہاں بھی یہ سروس شروع ہوئی اور جہاں نہیں ہیں وہاں بھی اس کا آغاز کیا گیا۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ رہی کہ ریڈیو اسٹیشنوں کے قیام کا مقصد عوام تک اپنی بات پہنچانا ہوتا ہے۔ وہ ہر لسانی طبقے اور سماج تک پہنچنا چاہتے ہیں۔ اسی لیے بڑے ریڈیو اسٹیشنوں سے درجنوں زبانوں میں نشریات پیش کی جاتی ہیں۔ اردو زبان چونکہ ایک بہت بڑے طبقے کی زبان رہی ہے اور آج بھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دنیا کے مختلف ملکوں میں اردو داں افراد موجود ہیں، اسی لیے ریڈیو اسٹیشنوں کے ذمے داروں نے اس زبان میں بھی اپنی نشریات شروع کیں۔ آج لا تعداد ممالک ہیں جہاں کے سرکاری اور غیر سرکاری ریڈیو اسٹیشن اردو میں پروگرام پیش کرتے ہیں۔ بلا شبہ اردو زبان کی مقبولیت اور اس میں اپنی بات موثر انداز میں کہنے کی صلاحیت کی وجہ سے ہی یہ سب کچھ ہوا ہے۔ دنیا کے کن کن ملکوں میں اردو نشریات جاری ہیں اور کیا کیا پروگرام پیش کیے جاتے ہیں، یہ بہت وسیع موضوع ہے اور اس پر تحقیقی انداز میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ان نشریات سے اردو زبان و ادب اور صحافت کی کیا کیا خدمات انجام دی جا رہی ہیں او ران سے اردو کا کتنا فروغ ہو رہا ہے اس پر بھی تحقیقی نظر ڈالی جانی چاہیے۔ تاہم اس مضمون میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ دنیا بھر میں جاری اردو نشریات کا ایک ہلکا سا تعارف کرا دیا جائے۔ 
جب 1947 میں تقسیم ہند کے نتیجے میں پاکستان کے نام سے ایک نیا ملک وجود میں آیا تو وہاں بھی ریڈیو اسٹیشن قائم ہوا جس کا نام ’ریڈیو پاکستان‘ ہے۔ ریڈیو پاکستان وہاں کا قومی و سرکاری ادارہ برائے صوتی نشریات و اطلاعات ہے۔ اس ادارے کا انتظام و انصرام پاکستان براڈکاسٹنگ ایکٹ1972 کے تحت ہے۔ یہ ادارہ اقتصادی ، زرعی ، سماجی ، سیاسی ، مذہبی اور ثقافتی شعبوں میں سماجی موضوعات پر مباحثوں ، ڈراموں ، فیچرز ، دستاویزی پروگرام ، سامعین کی شرکت والے مذاکروں ، عام بات چیت ، موسیقی اور خبروں کے پروگرام پیش کرتا ہے۔ ریڈیو پاکستان اردو کے ساتھ ساتھ23 زبانوں میں پروگرام پیش کرتا ہے۔ اس کے پروگرام متنوع ہوتے ہیں جن میں تہذیبی و ثقافتی اور ادبی پروگراموں کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ 
لیکن دنیا میں اردو کی جن سروسز کو زبردست اہمیت حاصل رہی ہے اور اب بھی ہے ان میں بی بی سی لندن کا نام سرفہرست ہے۔ برطانیہ میں الیکٹرانک میڈیا کی نمائندگی بی بی سی کرتا ہے۔ 11 مئی 1940 کوگرینچ کے معیاری وقت کے مطابق تین بجکر بیس منٹ پر بی بی سی ہندوستانی سروس کی نشریات کا آغاز ذوالفقار علی بخاری نے یو ں کیا تھا:
’’سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
لندن سے ہندوستان کی خدمت میں آداب‘‘
ذوالفقار علی بخاری اس وقت آل انڈیا ریڈیو کے سربراہ تھے۔ اس اعلان کے بعد دس منٹ دورانیے کا خبرنامہ نشر کیا گیا۔ اس وقت کی ہندوستانی سروس کے پیش روؤں میں آغا محمد اشرف، مشرف الحق، اقبال بہادر، رفیق انور، اور اوات لعل بقایا شامل تھے۔ جبکہ بلراج ساہنی کی آواز بھی ریڈیائی لہروں پر ان کے ہم دوش رہی۔ بلراج ساہنی بعد میں ہندوستان کے مشہور فلم اداکار کے طور پر سامنے آئے۔ اپریل 1949 میں ہندوستانی سروس دو حصوں میں تقسیم ہو گئی۔ ایک حصہ پاکستانی سروس اور دوسرا ہندوستانی سروس کہلایا۔ سترہ سال بعد یعنی 1966 میں پاکستانی سروس اردو سروس بن گئی اور ہندوستانی سیکشن نے ہندی سروس کا نام اپنا لیا۔ جبکہ بنگالی سیکشن ایک نئے شعبے کی صورت میں وجود میں آیا۔ 1968میں حالات حاضرہ کے پروگرام سیربین کا آغاز ہوا جس نے جلد ہی ہندوستان اور پاکستان میں خبروں کے ایک آزاد اور معتبر ذریعے کے طور پر مقبولیت حاصل کرلی۔ یہ ایک سیاسی، معلوماتی، تعلیمی، تجزیاتی، ادبی اور تفریحی پروگرام نشر کرنے والا دنیا کا ایک بڑا نشریاتی ادارہ ہے۔ اس کی اردو سروس کے پروگراموں میں خبریں، جہاں نما، حالات حاضرہ، سیربین، فیچر، سب رس، انجمن ، میزان، سائنس کلب، کھیل کے میدان سے، شب نامہ، شاہین کلب، برگ گل، روشنی کا سفر، ستاروں کی محفل اور اہم سیاسی رہنماؤں ، عالمی مدبروں اور بین الاقوامی شہرت یافتہ ادبی و علمی شخصیات سے انٹریووغیرہ اہم جزو ہیں۔ اس وقت بی بی سی اردو سروس سے خبروں، حالات حاضرہ کے تبصروں اور خصوصی فیچرز پر مبنی نشریات میں پہلی مجلس میں جہاں نما، دوسری مجلس میں سیربین اور تیسری مجلس میں شب نامہ پیش کیا جاتا ہے۔ یہ سروس انٹرنیٹ پر بھی دستیاب ہے۔ اسے www.bbcurdu.com پر بھی سنا اور پڑھا جا سکتا ہے۔ اس کی ویب سائٹ بھی ہے جو بے حد متنوع ہے۔
بیرون ہند نشریات میں دوسرا بڑا ادارہ وائس آف امریکہ ہے۔ دورانیہ کے اعتبار سے یہ آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس کے بعد جو کہ چوبیس گھنٹے چلتی ہے، دوسرا بڑا اسٹیشن ہے۔ اس کی نشریات ہندوستانی وقت کے مطابق شام میں ساڑھے سات بجے سے شروع ہو کر صبح ساڑھے سات بجے تک یعنی بارہ گھنٹے مسلسل جاری رہتی ہیں۔ یہ ایک سرکاری نشریاتی ادارہ ہے جہاں سے چوبیس گھنٹے میں 65زبانوں میں پروگرام نشر کیے جاتے ہیں۔ وائس آف امریکہ نے اپنی نشریات کا آغاز 1943میں کیا اورغیر ملکی زبانوں کے شعبہ اردو نے1951میں اپنے پروگرام پیش کرنا شروع کیے۔ یہ سروس انٹر نیٹ پربھی دستیاب ہے اور اسے کسی بھی وقت voanews.com\urdu پر سنا اور پڑھا جا سکتا ہے۔ اب اس کی اردو سروس کو ٹی وی پر بھی ڈال دیا گیا ہے اور اس کا نام وائس آف امریکہ ریڈیو آن ٹی وی رکھا گیا ہے۔ اس کی اردو سروس کا مقصد برصغیر کی اردو سمجھنے والی آبادی تک اپنی بات پہنچانا ہے۔ 2005 میں اس کی ویب سروس کا بھی آغاز کر دیا گیا جس کا شمار اردو کی چند مقبول ترین ویب سائٹوں میں ہوتا ہے۔ اس کے پروگراموں میں ہندوستان، پاکستان، جنوبی ایشیا اور پوری دنیا کی تازہ ترین خبریں، حالات حاضرہ، صحت، ادب و ثقافت، فنون لطیفہ، خواتین کے مسائل، سائنس، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعلیم، امریکی زندگی، اور عام دلچسپی کے دیگر موضوعات پر فیچرز سنوائے جاتے ہیں۔ پروگراموں کے دورا ن مقبول عام ہندوستانی اور پاکستانی گیتوں کے ساتھ ساتھ مغربی موسیقی بھی پیش کی جاتی ہے۔ جن سامعین کو خبروں اور حالات حاضرہ سے خصوصی دلچسپی ہے ان کے لیے روزانہ ایک ایک گھنٹے کے دو خصوصی پروگرام ’’ان دی نیوز‘‘ اور ’’راؤنڈ ٹیبل‘‘ براہ راست پیش کیے جاتے ہیں جو صرف خبروں اور حالات حاضرہ پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ان پروگراموں میں ممتاز دانشور اور مبصر اہم موضوعات پر اظہار خیال کرتے ہیں۔ اس کا ایک ادبی مجلہ بھی جاری ہوتا ہے جس کا نام ’’صدا رنگ‘‘ ہے جسے اسد نذیر ہر اتوار کو پیش کرتے ہیں۔ اس میں ادبی موضوعات کا احاطہ کیا جاتا ہے۔ جس کے تحت اہم ادبی شخصیات کے انٹرویوز، فن پارے اور دنیا بھر میں اردو ادب کی ترویج و اشاعت کے سلسلے میں جاری کوششوں کا جائزہ پیش کیا جاتا ہے۔ اس میں ہندوستان کے درجنوں ادیبوں کے انٹرویو نشر کیے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ شعرا سے ان کے کلام اور افسانہ نگاروں سے ان کے افسانے سنے جاتے ہیں۔ قدیم شعرا کی زبان میں ان کا کلام بھی سنوایا جاتا ہے۔ اس کے دیگر مقبول پروگراموں میں ثنا ایک پاکستانی، آواز دوست، ہردم رواں ہے زندگی، کچھ تو کہیے اور خط آپ کے قابل ذکر ہیں۔ صدا رنگ اور کچھ تو کہیے پروگراموں میں ہندوستان کے بے شمار ادیبوں اور شاعروں کے انٹرویو نشر ہو چکے ہیں۔ امریکی حکومت کے نظریات پر مبنی ایک پروگرام ’آج کا اداریہ‘ کے نام سے پیش کیا جاتا ہے۔
جرمنی کے شہر بون سے ڈوائچے ویلے اردو، ہندی اور بنگالی سمیت 31زبانوں میں اپنے پروگرام نشر کرتا ہے۔ وائس آف جرمنی کی اردو نشریات کا آغاز 14اگست 1964کو ہوا تھا۔ ابتدا میں اس کی دو مجالس ہوتی تھیں لیکن اب اس کی یومیہ تین مجالس ہوتی ہیں۔ ان میں بالعموم جنوبی ایشیا، یورپ اور جرمنی سمیت پوری دنیا کے اہم معاملات و واقعات کا احاطہ کیا جاتا ہے۔ اردو سروس کے ذریعے جرمن زبان کا کورس بھی پیش کیا جاتا ہے جو جرمن سیکھنے والوں میں خاصا مقبول ہے۔ وائس آف جرمنی کی اردو سروس انٹرنیٹ پر بھی دستیاب ہے اسے www.dw_world.d/urduپر بھی سنا جا سکتا ہے۔ اس پر سامعین، قارئین کی فیڈ بیک بھی لی جاتی ہے جو روایتی طور پر اتنی زیادہ رہتی ہے کہ جرمنی کے اس عالمی نشریاتی ادارے کے نام دنیا بھر سے سالانہ فیڈ بیک میں اردو کا حصہ ہمیشہ دیگر شعبوں سے زیادہ ہوتا ہے۔ 60 کی دہائی کے وسط میں جب کولون سے اردو نشریات کا آغاز ہوا تو اس کے سامعین پروگرام کے ذمے داروں کو اپنی رائے سے آگاہ کرنے کے لیے ڈاک کے روایتی طریقے استعمال کرتے تھے۔ تب ڈوئچے ویلے شعبہ اردو کو ہندوستان اور پاکستان سے اپنے سامعین کی طرف سے خطوط کے علاوہ پوسٹ کارڈ بھی موصول ہوتے تھے۔ پھر جب 90 کی دہائی میں انٹرنیٹ اور ای میل کا استعمال عام ہونے لگا تو سامعین بڑی تعداد میں بذریعہ ای میل اپنی رائے دینے لگے۔ اس کے بعد کے برسوں میں جب ڈوئچے ویلے کولون سے بون منتقل کیا گیا اور ٹیلی مواصلاتی رابطوں کے امکانات بہت جدید اور متنوع ہو گئے تو شعبہ اردو نے اپنے سامعین کے ساتھ رابطوں کے لیے ہندوستان اور پاکستان میں اپنے ایسے مستقل موبائل اور ٹیلی فون نمبروں کا اہتمام بھی کر دیا جن کے ذریعے سامعین اپنے اپنے ملکوں سے بغیر کسی اضافی لاگت کے لوکل ایس ایم ایس پیغامات بھیجنے لگے۔ پھر سامعین اور قارئین کی مزید سہولت کے لیے شعبہ اردو میں ہی ایک ایسے وائس میل باکس کا انتظام کر دیا گیا جہاں دنیا بھر میں کہیں سے کوئی بھی سامع یا قاری اس کا نمبر ڈائل کر کے اپنی ہی آواز میں اپنی رائے ریکارڈ کرا سکتا تھا۔ یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ ڈوئچے ویلے اردو نے اپنا فیس بک پیچ بھی بنایا ہے جس کے ممبروں کی تعداد ساڑھے چھ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ ممبر بڑی تعداد میں روزانہ ان باکس کے ذریعے اپنی رائے اور مشوروں سے آگاہ کرتے ہیں۔وہاں سے فیڈ بیک پر مشتمل ایک پروگرام بھی پیش کیا جاتا ہے جس کا نام ہے ’’آپ کی بات، آپ کے ساتھ اور فیس بک اسپیشل‘‘۔
’صدائے روس‘ روس کی اردو نشریات کا نام ہے۔ روس سے اردو میں ریڈیو نشریات 18 مئی 1942 کو شروع ہوئی تھیں۔ یہ دوسری عالمی جنگ کا زمانہ تھا جو روس کے لیے انتہائی مشکل دور تھا۔ اس وقت ریڈیو پر محاذ سے آنے والی خبریں نشر کی جاتی تھیں۔ جنگ سے متعلق سرکاری تبصرے، خبرنامے اور بیانات بھی پیش کیے جاتے تھے۔ اس دور میں جو لوگ اردو پروگرام تیار کرتے اور پیش کرتے تھے ان میں پروفیسر Alexei Dyakov اور خاتون اہلکار Anna Kovalenkova شامل تھے۔ ان دونوں کو ماسکو کی اردو سروس کے بنیادگزاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ بہت جلد Alla Rappoport اور پھر کئی دوسرے لوگوں نے بھی ان کا ساتھ دینا شروع کر دیا جن میں شاہدہ زیدی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ شاہدہ زیدی کی آواز سارے برصغیر میں جانی پہچانی تھی۔ ڈاکٹر حبیب انور اور اشفاق مرزا، آل انڈیا ریڈیو کی پریزینٹر طاہرہ حسین، Ludmila Vassilyeva، زاہد علی خان اور علی گڑھ یونیورسٹی کے انور علی کا نام قابل ذکر ہے جنھوں نے مختلف ادوار میں ماسکو ریڈیو کے شعبہ اردو میں کام کیا تھا اور سب کے سب اردو سے پیار کرنے والے اور بڑے ماہرین تھے۔ شروع سے ایک طویل عرصے تک پروگرام پیش کرنے والے روزانہ اردو نشریات کا آغاز ’’یہ ریڈیو ماسکو ہے‘‘ سے کرتے رہے ہیں۔ ریڈیو ماسکو مختلف ادوار سے گزرا ہے۔ روس میں تعمیر نو کے دور سے پہلے جو 1985 میں شروع ہوا تھا، ریڈیو ماسکو 82 زبانوں میں پروگرام نشر کرتا تھا۔ پھر ان زبانوں کی تعداد محض 32رہ گئی۔ جن میں اردو زبان کی نشریات بھی شامل ہیں۔ یہ اس زبان کی مقبولیت کا اعتراف اور دنیا میں اس کی پسندیدگی اور مختلف معاملات میں اس کے اہم کردار کا واضح ثبوت ہے۔ صدائے اردو کی نشریات نہ صرف ہندوستان اور پاکستان کے سامعین بلکہ پوری دنیا کے اردو بولنے والوں سے مخاطب ہوتی ہیں۔صدائے اردو سے اردو زبان کی یومیہ تین مجالس ہوتی ہیں۔
*ٹورنٹومیں اردو ریڈیو کے پروگرام صدائے پاکستان ، ریڈیو پاکستان، ساز آواز، ریڈیو کارواں، اور سن شائن کے ناموں سے ہر ہفتہ مختلف دنوں اور اوقات میں اپنی نشریات پیش کرتے ہیں۔ ٹی وی کے پرگراموں میں وژن آف پاکستان، دل دل پاکستان اردو کے ہفتہ وار پروگرام ہوتے ہیں۔ انھیں مشہور شاعر اور صحافی تسلیم الٰہی زلفی اور اشفاق حسین پیش کرتے ہیں۔ سرساگر سکھوں کا پنجابی اسٹیشن ہے لیکن اس میں زلفی صاحب ہر روز چار گھنٹے اردو کے معیاری پروگراموں کا اہتمام کرتے ہیں۔ ATNپر اشفاق حسن مجالس، تقریر، مشاعرے، گفتگو اور ڈرامے پیش کرتے ہیں۔ (یہ تفصیلات پرانی ہیں)۔ 
اسلامی جمہوریہ ایران کی نشریاتی کارپوریشن IRIBکے ریڈیو تہران سے بیس سے زائد غیر ملکی زبانو ں میں پروگرام پیش کیے جاتے ہیں۔ یہاں سے ایک گھنٹے کا اردو پروگرام بھی نشر ہوتا ہے۔ ریڈیو تہران کی اردو سروس انقلاب ایران کے بعد ایک نئے انداز میں 26مئی 1979کو شروع ہوئی۔ اس میں کام کرنے والا بیشتر عملہ دوسری نشریات کی مانند پاکستان اور ہندوستان سے تعلق رکھتا ہے۔ ایران اردو ریڈیو کی ایک بہت خوبصورت ویب سائٹ بھی ہے جو مسلسل اپ ڈیٹ ہوتی رہتی ہیں۔ 
ریڈیو جدہ ایک زمانے سے اردو سامعین سے مخاطب ہوتا آیا ہے۔ اس کا نام اب تبدیل ہو کر ’’سعودی عالمی اردو نشریات‘‘ ہو گیا ہے۔ یہ نشریات جدہ سعودی عرب سے پیش کی جاتی ہیں۔ وہاں سے دو گھنٹے کی نشریات یومیہ سنی جا سکتی ہیں۔ سعودی عرب ، ہندوستان ، پاکستان، بنگلہ دیش اور خلیجی ممالک کے لیے ریڈیو فریکوئنسی 21 میٹر بینڈ شارٹ ویو 13775 میگا ہرٹز پر پیش کی جاتی ہیں۔ ان نشریات کو سعودی عرب میں سہ پہر تین سے چھ بجے تک، ہندوستان میں شام ساڑھے پانچ بجے سے ساڑھے آٹھ بجے تک، پاکستان میں شام پانچ سے آٹھ بجے تک اور بنگلہ دیش میں شام چھ بجے سے نو بجے تک سنی جا سکتی ہیں۔ سعودی عرب کی عالمی اردو نشریات انٹرنیٹ www.rsaurdu.net پر بھی براہ راست اور ریکارڈنگ کی شکل میں دستیاب ہیں۔ یہاں سے اسلامی، مذہبی، سماجی، ثقافتی، تاریخی اور عہد حاضر سے متعلق امور پر پروگرام پیش کیے جاتے ہیں۔ 
این ایچ کے جاپان کا واحد عوامی نشریاتی ادارہ ہے جس کی ریڈیو نشریات کا آغازسنہ 1925 میں ہوا۔ این ایچ کے کے مالی وسائل کا ذریعہ جاپان میں ٹی وی رکھنے والے گھریلو صارفین کی فیسوں کی ادائگی ہے جس کا مقصد ادارے کو سیاست یا نجی تنظیموں کے اثر و رسوخ سے آزاد اور منصفانہ نشریات کے قابل بنانا اور سامعین کی آرا کو اولیت دینی ہے۔ این ایچ کے ورلڈ بین الاقوامی نشریات خدمات سرانجام دیتا ہے۔ یہ عالمی نشریاتی پیش کرتا ہے جن میں ٹیلی ویژن ، ریڈیو اور انٹرنیٹ خدمات شامل ہیں۔ ان سب کو مجموعی طور ’’این ایچ کے ورلڈ‘‘ کہتے ہیں۔ اس کے مقاصد میں دنیا بھر کے لوگوں کو ملکی اور بین الاقوامی خبریں مہیا کرنا، ایشیا کے بارے میں مختلف تناظر میں معلومات پیش کرنا، بڑے حادثات اور قدرتی آفات کی صورت میں زندگی بچانے کے بارے اہم معلومات بہم پہنچانا، جاپانی ثقافت و طرز زندگی کے پہلو، معاشرے اور سیاست میں حالیہ پیش رفت ، تازہ ترین سائنسی اور صنعتی رجحانات اور اہم عالمی معاملات میں جاپان کے کردار اور موقف کو تیزی سے نشرکرنا ہے۔این ایچ کے ورلڈ ریڈیو جاپان، انگریزی اور جاپانی سمیت اٹھارہ زبانوں میں دنیا بھر میں اپنی نشریات پیش کرتا ہے۔ ہر زبان کی نشریات کا دورانیہ مختلف ہے۔ لیکن ہر روز کل 85 گھنٹے اور دس منٹ کے پروگرام نشر کیے جاتے ہیں۔ ریڈیو جاپان سے اردو سروس کا آغاز 3 دسمبر 1942 کو ہوا۔ درمیان میں 4 ستمبر 1945 سے نشریات میں کچھ وقفہ آیا لیکن یکم اکتوبر 1955 سے نشریات کے دوبارہ آغاز سے یہ سفر مسلسل جاری ہے۔ یہ نشریات ہندوستان اور پاکستان کے سامعین میں بہت مقبول ہیں۔ سامعین ریڈیو کو خطوط بھی لکھتے ہیں۔ کسی زمانے میں ان اردو خطوط کا جاپانی زبان میں ترجمہ بھی ہوتا تھا۔
ترکی میں عوامی نشریات کا ذکر کرنے پر جو اولین اور واحد ادارہ ذہن میں آتا ہے وہ TRT ہے جس کا قیام یکم مئی 1964 کو عمل میں آیا۔ 5 مئی 1927 کو اپنی نشریات کا آغاز کرنے والا ریڈیو کا ادارہ بھی اسی تاریخ سے TRT کے ساتھ منسلک ہو گیا۔ یہ ادارہ تعلیم و ثقافت ، موسیقی و تفریح،بچوں اور کھیلوں کے پروگرام،بحث و مباحثہ کے پروگرام،دستاویزی پروگرام،ڈرامے پیش کرتا ہے۔ بین ا لاقوامی معیار سے ہم آہنگ نشریاتی سلسلے کے ذریعے تعلیم،عمر اور ثقافتی و اقتصادی لحاظ سے مختلف ناظرین کے طبقوں تک پہنچنے ،ان کی پسندیدگی اور تعاون حاصل کرنے والا ایک نشریاتی ادارہ ہے۔ دیار غیر میں بسنے والے ترکوں کو اپنے ملک سے رابطے کی فراہمی کے لیے بشمول ترک زبان 29 مختلف زبانوں میں نشریات پیش کی جاتی ہیں اور دنیا کے ہر کونے میں سنی جا سکتی ہیں۔ صدائے ترکی کی اردو زبان میں نشریات کو دنیا میں شارٹ ویو ،سیٹیلائٹ اور انٹر نیٹ کے علاوہ اپنے نشریاتی شراکت داروں کے توسط سے FM پر بھی سنا جا سکتا ہے۔ اس کا ویب پیج بھی ہے۔ اس نے اپنی نشریاتی خدمات تک رسائی کی غرض سے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی نشریات کو براہ راست انٹر نیٹ پر پیش کیا۔ اس کے علاوہ ترکی اور دنیا بھر سے لمحاتی خبروں ،اقتصادی اور مالیاتی بازاروں کی صورت حال، کھیلوں کے تمام رنگوں موسم کا حال ریڈیو اور ٹیلی ویژن کا نشریاتی بہاو اور پروگراموں کی تشہیر جیسی اہم خدمات اس ویب سائٹ پر جگہ پائی جاتی ہیں۔ 
ریڈیو ناروے ایک سرکاری ریڈیو ہے اس نے 1970میں اردو سروس شروع کی تھی۔ اوسلو ریڈیو سے بھی نصف گھنٹے کا اردو پروگرام نشر کیا جاتا ہے۔
حکومت کویت کے سرکاری نشریاتی ادارے ریڈیو کویت سے اردو سامعین کے لیے یومیہ دو گھنٹے کا پروگرام نشر کیا جاتا ہے۔ اس سے قرآن کریم کا ترجمہ، احادیث اور نعت خوانی وغیرہ کے پروگرام بھی پیش کیے جاتے ہیں۔ شارجہ ٹی وی نے اردو نشریات کا آغاز کیا ہے جو بہت مقبول ہیں۔ 
ریڈیو سڈنی سے وقتاً فوقتاً اردو پروگرام بھی نشر ہوتے ہیں۔ 
ریڈیو قاہرہ مصر سے ڈیڑھ گھنٹے کا اردو پروگرام پیش کیا جاتا ہے۔ اسے شام چار سے ساڑھے چار بجے کے درمیان سنا جا سکتا ہے۔ یہ 17690 کلو ہرٹز پر آتا ہے۔ 
ماریشس میں بھی مقامی ریڈیو سے اردو نشریات کا سلسلہ جاری ہے اور یومیہ ڈھائی گھنٹے کا وقت مخصوص ہے۔مقامی ٹی وی پر بھی اردو پروگرام پیش کیے جاتے ہیں اور نعت خوانی و قوالی وغیرہ کے پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں ۔
چین کے دارالحکومت میں قائم ریڈیو بیجنگ کے غیر ملکی نشریات کے شعبہ اردو نے یکم اگست 1966کو اپنا کام شروع کیا۔ یہ سروس روزانہ ساڑھے نو سے دس بجے تک سنی جا سکتی ہے۔ اردو سروس میں اداریہ، تازہ خبریں، بین الاقوامی حالات پر تبصرے، جائزے، رپورٹیں اور مختلف میدانوں میں نمایاں شخصیات کے انٹرویو پیش کیے جاتے ہیں۔ ریڈیو بیجنگ سے ہونے والا مشاعرہ خاصا مقبول ہے جس میں مقامی چینی اردو داں حضرات بھی شرکت کرتے ہیں۔ 
سلطنت عمان کے دارالحکومت مسقط سے ریڈیو اومان کی غیر ملکی نشریات کی سروس سے اردو میں بھی پروگرام نشر کیا جاتا ہے۔
حکومت قطر کے سرکاری نشریاتی ادارے قطر براڈ کاسٹ سروس کے ریڈیو قطر دوحہ سے اردو نشریات کا آغاز 1980میں ہوا۔ شروع میں ایک گھنٹے کا پروگرام پیش کیا جاتا تھا لیکن 1989سے اسے ڈیڑھ گھنٹہ کر دیا گیا۔
متحدہ عرب امارات میں ابو ظہبی، دبئی، ام القوین، راس الخیمہ اور شارجہ سے روزانہ مجموعی طور پر نو گھنٹے کے اردو پروگرام نشر ہوتے ہیں۔ ان میں دینی، علمی، سائنسی و ادبی پروگراموں کے علاوہ خبرنامہ، طب و صحت، معلومات عامہ، اردو عربی بول چال اور موسیقی کے پروگرام بھی شامل ہیں۔ ریڈیو ابو ظہبی سے اردو پروگرام کا آغاز 1979میں ہوا تھا۔
افغانستان میں اردو زبان بولنے اور سمجھنے والوں کی خاصی تعداد ہے۔ ریڈیو کابل سے آٹھ غیر ملکی زبانو ں میں نشریات پیش کی جاتی ہیں جن میں اردو کو بھی اہم مقام حاصل ہے۔
ازبکستان کے شہر تاشقند سے ریڈیو تاشقند سے بارہ غیر ملکی زبانوں میں پروگرام پیش کیے جاتے ہیں۔ جن میں برصغیر کی اردو، پشتو اور ہندی بھی شامل ہیں۔ اردو میں نصف نصف گھنٹے کی دو مجلسیں ہوتی ہیں۔ جن میں خبرنامہ اور حالات حاضرہ پر تبصرہ شامل ہیں۔
آسٹریلیا کے اسپیشل براڈ کاسٹنگ سروس SBSکے تحت ریڈیو سڈنی سے ہفتے میں ایک دن اردو سروس کے پروگرام نشر ہوتے ہیں۔ یہ پروگرام 1975میں شروع ہوا تھا اور اسے جمعہ کے روز پیش کیا جاتا ہے۔
ریڈیو فلپائن سے اردو سروس کا آغاز 1987میں ہوا۔
ڈھاکہ سے ریڈیو بنگلہ دیش کی غیر ملکی نشریات میں اردو کو اہم مقام حاصل ہے۔ اردو سروس کے یہ پروگرام ریڈیو بنگلہ دیش ریڈیو کے علاوہ چٹا گانگ، کھلنا، رنگ پور اور سلہٹ سے بھی اردو پروگرام پیش کیے جاتے ہیں۔ 
ڈنمارک کے کئی ریڈیو اسٹیشن سے اردو پروگرام پیش کیے جاتے ہیں۔ ریڈیو ہم وطن ڈنمارک کے مسلمانوں کی ایک تنظیم اسلامک کوپن ہیگن نے قائم کیا ہے۔
جنوبی افریقہ میں ریڈیو ڈربن سے بھی اردو پروگرام نشر ہوتے ہیں جن میں تلاوت، نعت خوانی، شعر و شاعری اور مذہبی تہواروں پر خصوصی پروگرام شامل ہیں۔ 
ان کے علاوہ سویزرلینڈ، فجی، ہانگ کانگ، سری لنکا، مالدیپ اور کینیا سے بھی اردو پروگرام نشر کیے جاتے ہیں۔ 

Suhail Anjum, 
370/6A Zakir Nagra, New Delhi-110025
Mob.: 9818195929
Email.: sanjumdelhi@gmail.com

ماہنامہ اردو دنیا، مئی 2016




قومی اردو کونسل کی دیگر مطبوعات کے آن لائن مطالعے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کیجیے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں