28/3/19

پپیتا : طبی افادیت سے بھرپور ایک خوش ذائقہ پھل مضمون نگار: عبدالناصر فاروقی


پپیتا : طبی افادیت سے بھرپور ایک خوش ذائقہ پھل

عبدالناصر فاروقی

پپیتا جسے انگریزی میں پپایا (Papaya) اور Tree melon اور نباتی زبان میں Carica papaya کہتے ہیں، ایک لمبوتری شکل کا سبز زردی مائل یا نارنجی زردی مائل پھل ہے جو ایک درخت نما بڑے پودے سے حاصل کیا جاتا ہے۔ اس کا وزن بعض اوقات ڈھائی کلو تک کا ہوتا ہے۔ یہ خوش ذائقہ ہوتا ہے لیکن اس میں معمولی سی کڑواہٹ بھی پائی جاتی ہے۔ ایسے گرم مقامات جہاں پر رطوبت زیادہ پائی جاتی ہے یہ پھل بکثرت پیدا ہوتا ہے۔ میکسکو، وسطی امریکہ، تھائی لینڈ، افریقہ اور ایشیائی ممالک اور آسٹریلیا میں اس کی اچھی پیداوار ہوتی ہے۔ اسے Paw Paw اور Papaw جیسے الفاظ سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ پھل زمانہ قدیم سے استعمال میں آرہا ہے اور اسے روزمرہ کی زندگی میں دوا کے طور پر بھی مقبولیت حاصل ہے۔ بعض قبائلی لوگ اس کے درخت کی پرستش بھی کرتے ہیں۔ اسے شجر حیات (Tree of life) کے نام سے بھی موسوم کرتے ہیں۔ امریکہ دریافت کرنے والے کرسٹوفر کولمبس (1451-1506) کا یہ ایک پسندیدہ پھل تھا۔ اس نے اسے فرشتوں کا پھل قرار دیا تھا۔ اس کے بارے میں یہ حکایت مشہور ہے کہ جب وہ بحری جہاز کے طویل سفر کے بعد اپنے عملہ کے ساتھ امریکہ کی زمین پر اترا تو وہاں کے باشندوں نے والہانہ انداز میں اس کا استقبال کیا اور اس کے اعزاز میں ایک پرتکلف دعوت کا انتظام کیا۔ غیرمحتاط طریقے سے غذا کھانے کی وجہ سے ان لوگوں کا پیٹ خراب ہوگیا اور بدہضمی لاحق ہوگئی تو وہاں کے باشندے جنگل سے پپیتا کو لائے اور اسے استعمال کرایا جس کے نتیجے میں وہ لوگ اپنے مرض سے نجات پاگئے۔
پپیتا دراصل اسپینی زبان کا لفظ ہے اور اسی نام سے یہ پھل ہندوستان میں مشہور ہوگیا ہے۔ اسے پورے سال بازار سے دستیاب کیا جاسکتا ہے، لیکن گرمی کے اوائل میں یہ اپنے شباب پر پایا جاتا ہے۔ پپیتا کے درخت میں پورے سال پھل آتے ہیں جو بیضوی یا ناشپاتی کی شکل کے ہوتے ہیں۔ بازار میں جو پھل پایا جاتا ہے وہ اوسطاً 20 انچ تک لمبا ہوسکتا ہے۔ اس کا گود ا سنترے کے رنگ کا ہوتا ہے۔ پھل کے اندرونی حصے میں چھوٹے چھوٹے سیاہی مائل گول بیج پائے جاتے ہیں جن پر چپچپے مادے لگے ہوتے ہیں۔ پپیتا کے بیجوں کو کھایا بھی جاسکتا ہے لیکن ان میں سیاہ مرچ جیسی تلخی پائی جاتی ہے۔ بیج میں بو نہیں آتی۔ پھل کے تمام اجزا کڑوے ہوتے ہیں۔ اطبا نے بیج کا مزاج گرم خشک درجہ سوم اور بعض نے چہارم بتایا ہے۔ پپیتا چونکہ ذائقہ دار پھل ہے اس لیے لوگ اسے اپنی غذا کے ساتھ سلاد کے طور پر بکثرت استعمال کرتے ہیں۔
پپیتا کے درخت کا ہر حصہ چاہے وہ پھل ہوں، پتے ہوں یا بیج سبھی میں دوائی خصوصیات والے اجزا پائے جاتے ہیں۔ 100 گرام پپیتا میں مندرجہ ذیل غذائی عناصر پائے گئے ہیں:
توانائی
163 کلو جول
کیلوری
39 کلو
شکر
5-90
کاربوہائیڈریٹ
9.81 گرام
غذائی ریشے
1.8 گرام
چکنائی 
0.14 گرام
پروٹین
0.61 گرام
وٹامن اے
328 مائیکروگرام (41%)
وٹامن بی 1
0.04 ملی گرام (3%)
وٹامن بی 2
0.05 ملی گرام (4%)
وٹامن بی 3
0.338 ملی گرام
وٹامن بی 4
0.1 ملی گرام
وٹامن بی 9
35 ملی گرام
وٹامن سی 
61.8 ملی گرام
کیلشیم
24 ملی گرام
آئرن 
0.10 ملی گرام
میگنیشیم
10 ملی گرام
فاسفورس
5 ملی گرام
پوٹاشیم
25 ملی گرام
سوڈیم
3 ملی گرام
تازہ پپیتے کے گودے میں سکروز، انورٹ شوگر، ریسن، پے پین، میلک ایسڈ، ٹارٹیرک ایسڈ اور سائٹرک ایسڈ بھی پائے جاتے ہیں۔ پکے اور کچے پپیتے دونوں میں Pectins کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، اس کے علاوہ کیلشیم، وٹامن اے اور سی کی کثیر مقدار اور وٹامن بی کی قلیل مقدار بھی پائی جاتی ہے۔ پپیتے کے پھل اور بیجوں میں مانع جراثیم بھی پائے جاتے ہیں جو Staphylococcus aureus، Bacillus cercum، Escherichia Coli، Pseudomonas acroguinosa اور Shigella flexnem کے خلاف بہت اچھا اثر رکھتے ہیں۔
پپیتے کے طبی فوائد
(1) پپیتے کو جلدی امراض خاص طور پر مہاسوں اور جلدی تعدیوں کو روکنے کے لیے بطور کریم استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ اس کے استعمال سے جلد کے بند مسامات کھل جاتے ہیں۔ Papain کی موجودگی کی وجہ سے مردہ خلیات تحلیل ہوجاتے ہیں جس سے جلد میں چمک اور تازگی پیدا ہوجاتی ہے۔ یہ زخموں کے اندمال میں بہترین کام کرتا ہے۔
(2) اس کے پھل میں ریشے دار اجزا کافی مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو کولسٹرال کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ اس میں موجود خامرات کولسٹرال کے آکسائیڈ بننے کے عمل کو روکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے ہارٹ اٹیک اور دیگر امراض قلب نیز ذیابیطس سے حفاظت ہوجاتی ہے۔
(3) پپیتے میں پائے جانے والے مانع تکسید مادے قبل از وقت لاحق ہونے والے بڑھاپے کو روکتے ہیں۔ اس کے باقاعدہ استعمال سے آدمی جوان نظر آتا ہے۔
(4) پپیتے کے بیج کے استعمال سے آنتوں میں پائے جانے والے کیڑے ہلاک ہوجاتے ہیں۔
(5) پپیتے میں پایا جانے والا خامرہ Papain ہاضمہ میں مدد کرتا ہے اور قبض کو روکتا ہے۔
(6) پپیتے کے عرق کو باقاعدگی سے استعمال کرنے پر بڑی آنت میں موجود انفکشن دور ہوجاتا ہے کیونکہ مواد اور مخاط کی صفائی ہوجاتی ہے۔
(7) اس میں کیلوری کی مقدار کم لیکن غذائیت زیادہ پائی جاتی ہے اس لیے جو لوگ موٹاپے سے پریشان ہیں انھیں باقاعدگی سے اس کو استعمال کرنا چاہیے۔
(8) پپیتے میں Carpain نام کا انزائم پایا جاتا ہے، جو قلب کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔
(9) پپیتے میں Arginine بھی پایا جاتا ہے جو مردانہ بارآوری (Male fertilety) کے لیے بہت ضروری ہے۔
(10) پپیتے میں چونکہ Bromelain بھی پایا جاتا ہے اس لیے اس کے خواص انناس کی طرح ہوجاتے ہیں، چنانچہ اس سے بدہضمی اور ناک و ہوائی خانوں کے اورام کو، جو سرجری کے بعد یا چوٹ لگنے کی وجہ سے لاحق ہوتے ہیں، دور کرنے میں بہت مدد ملتی ہے۔
(11) پپیتے میں Lycopene نام کا مانع تکسید مادہ بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو پراسٹیٹ کینسر کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
(12) پپیتے میں چونکہ کیلشیم بھی خوب پایا جاتا ہے اس لیے یہ ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔
(13) پپیتے میں موجود وٹامن سی، کیروٹین اور وٹامن ای جسم میں کینسر کے خلیات کی پیدائش کو روکتے ہیں۔
(14) پپیتے میں نشو و نما پانے والے بچوں کے لیے بھی ضروری اجزا پائے جاتے ہیں۔
(15) پپیتے کے رس کے باقاعدہ استعمال سے قولون نامی آنت میں موجود انفکشن ختم ہوجاتا ہے او راس میں موجود مواد اور مخاط کی صفائی ہوجاتی ہے۔
(16) ماہرین نے لنگور بندروں پر اس کے مانع حمل اثرات کی تحقیق کی ہے اور یہ پایا ہے کہ اس کا یہی اثر نوجوان مردوں پر بھی ہوتا ہے۔
(17) حاملہ عورتیں اگر روزانہ پپیتا استعمال کریں تو انھیں متلی و قے سے نجات مل جاتی ہے۔
(18) پپیتے میں دافع ورم خامرہ بھی پایا جاتا ہے اس لیے جن لوگوں کو جوڑوں کا ورم و درد لاحق ہوتا ہے انھیں آرام مل جاتا ہے۔ اس کے علاوہ تخلخل عظام (Osteoporosis) میں بھی مفید ہے۔
(19) چونکہ پپیتے میں وٹامن اے اور سی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے اس لیے اس کے باقاعدہ استعمال سے جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوجاتا ہے جس سے نزلہ، زکام اور بخار جیسی شکایات لاحق نہیں ہوتیں۔
(20) جن شیمپو میں پپیتا بھی شامل ہوتا ہے ان شیمپو کو استعمال کرنے سے سر کی خشکی دور ہوجاتی ہے۔
(21) عورتوں میں حیض کی دشواریاں بھی اس کے استعمال سے جاتی رہتی ہیں، حیض باقاعدگی سے آتا ہے اور درد حیض سے نجات مل جاتی ہے۔
(23) پپیتا جگر کے سرطان میں بھی بہت مفید ہے کیونکہ اس کے اندر ایسے اجزا بھی پائے جاتے ہیں جن کی مدد سے جگر کے سرطان کی نشو و نما رک جاتی ہے۔
(23) پپیتا گردوں کو زہروں کے اثر سے پاک کرتا ہے۔ اگر ناپختہ پپیتا کے پھل کے بیجوں کا آبی محلول اور عصارہ استعمال کیا جائے تو وہ مانع تکسید ثابت ہوتا ہے اور نقصان دہ مادوں سے گردوں کی صفائی کرتا ہے۔
(24) محققین نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ اس کا جوس جو برگ پپیتا سے حاصل کیا گیا ہو، ڈینگو بخار کو روکنے میں مدد کرتا ہے کیونکہ اس سے پلیٹ لیٹ کی مقدار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
(25) چونکہ اس میں وٹامن اے کی مناسب مقدار بھی پائی جاتی ہے اس لیے سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں نفخۃ الریہ (Emphysema) لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
(26) پپیتے کے پتوں اور پوست کے عصارہ کو مسوڑھوں کے امراض اور دانتوں کے درد میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
(27) پپیتے میں چونکہ Phytochemicals جیسے لیوٹن، کرپٹوزینتھن اور زی زینتھن وغیرہ بھی پائے جاتے ہیں جن سے آنکھ کی روشنی پر بہت اچھا اثر پڑتا ہے خاص طور پر ضعیف العمر اشخاص میں Macular degeneration سے حفاظت ہوجاتی ہے۔ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جو عورتیں ان کیمیائی مادوں کو زیادہ استعمال کرتی ہیں ان میں HPV اور عنق الرحم کے سرطان پیدا کرنے والے وائرس کا تعدیہ کم واقع ہوتا ہے۔ وہ عورتیں جو روزانہ کم ازکم ایک پپیتا استعمال کرتی ہیں ان میں HPV کے تعدیہ کے امکانات بہت کم ہوجاتے ہیں۔ پپیتے کا عرق عضلات کے انحطاط میں بھی مفید ثابت ہوا ہے۔
(28) روسی سائنسدانوں نے اپنی تحقیق سے یہ معلوم کیا ہے کہ پپیتے میں پائے جانے والے مانع تکسید مادوں اور قدرتی خامرات کی موجودگی کی وجہ سے زخموں اور جلے ہوئے زخموں کے اندمال کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ جب چوہوں کو ایسی ادویہ دی گئیں جن میں پپیتا بھی شامل تھا تو ان کے جسم پر موجود زخم اپنی حجم میں آدھے سے بھی کم رہ گئے ان چوہوں کے مقابلے میں جن میں یہ علاج نہیں کیا گیا تھا۔
(29) ماہرین کے مطابق اس پھل میں اینٹی کینسر خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ محققین نے افزودہ رسولیوں کے خلاف پپیتے کی سرطان کش خصوصیات کے بارے میں دستاویز جمع کی ہیں۔ ان میں رحم، چھاتی، جگر، پھیپھڑے اور لبلبے کے سرطان کے ذریعے خلیات سے بننے والی رسولیاں بھی شامل تھیں۔ اس سلسلے میں پپیتے کے خشک پتوں کو جوش دے کر حاصل شدہ عرق کو سرطانی خلیات پر ڈالا گیا جس سے رسولی کو ختم کرنے والے سالموں کی پیداوار بڑھ گئی تھی اور جسم کے مدافعاتی نظام کی مدد سے ٹیومر کا انسداد ممکن ہوگیا تھا۔ کینسر کے علاج میں چونکہ ریڈیو تھراپی اور کیموتھراپی کا سہارا لیا جاتا ہے، اس لیے بعض اوقات مریضوں میں مضر اثرات کے طور پر منہ میں زخم اور نگلنے میں دشواری جیسے عارضے لاحق ہوجاتے ہیں۔ انھیں دور کرنے کے لیے ماہرین پپیتے میں پائے جانے والے خامرہ Papain پر تحقیق کررہے ہیں جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ Papain کے استعمال سے نہ صرف ان عارضے میں فائدہ ہوتا ہے بلکہ جسم کی قوت مدافعت بھی قوی ہوجاتی ہے جس سے کینسر کے خلاف تحفظ فراہم ہوجاتا ہے۔
(30) Papain کے اندر ایک خصوصیت یہ بھی پائی جاتی ہے کہ وہ زندہ خلیات کو نقصان پہنچائے بغیر مردہ ساختوں کو تحلیل کرتا ہے۔ امریکہ کے بعض دواخانوں میں ایک مرہم دستیاب ہے جس میں ایک گرام Papain اور 100 ملی گرام یوریا موجود ہوتا ہے۔ یہ مردہ ساختوں کی صفائی کرکے مردار حصے کو رقیق بنا دیتا ہے جس سے جلد یا دیر میں بھرنے والے پریشرالسر ٹھیک ہونے لگتے ہیں۔ پریشر السر کا ایک عمدہ گھریلو علاج یہ بھی ہے کہ پپیتا کے کچے پھل سے نکلنے والے دودھ میں پھایہ بھگو کر دن میں دو تین بار پٹی کرنے سے وہ بہت جلد مندمل ہوجاتے ہیں۔ کائیموپے پین زخموں کو بھرنے اور انھیں ٹھیک کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
(31) حکیم نجم الغنی خاں (وفات 1932) اس کے خواص و فوائد کے بارے میں تحریر کرتے ہیں کہ سرد اور بلغمی ہیضہ جس کے ساتھ قے اور دست ہو اس کا عرق پینے سے جاتا رہتا ہے۔ کیسی بھی سخت قے آتی ہو خواہ ہیضہ ہو یا نہ ہو، اس کے پینے سے بند ہوجاتی ہے۔ اگر گلاب کے ہمراہ پیس کر دی جائے تو قے اور دست فوراً بند ہوجاتے ہیں اور معدہ کے درد اور پیچش کو بھی نفع دیتا ہے۔ ایلاؤس کے لیے بھی مفید ہے اور فالج کو بھی فائدہ دیتا ہے۔ اگر کسی کو غشی اور بے ہوشی ہو تو اس کے دانت کسی چیز سے کھول کر اس کو گھس کر پلائیں۔ سانپ اور زہریلے کیڑے مکوڑوں کے زہر کو نفع ہوجاتا ہے۔ زہروں کا تریاق ہے۔ اگر زخم کا خون بند نہ ہوتا ہو اس کو پیس کر چھڑکیں۔ تپ لرزہ کی نوبت سے قبل چار گیہوں کے دانے کے برابر پانی میں پیس کر پینے سے تپ لرزہ دور ہوجاتا ہے اور ولادت میں دشواری کے وقت بھی اتنی ہی مقدار میں کھلانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ اگر اس کو منہ میں رکھیں تو سینہ سے بلغم کو چھانٹتا ہے اور نزلات کو دور کرتا ہے۔ اگر اس کو ورق ورق کرکے تل کے تیل میں جلا کر خارش اور آتشک کے زخموں پر ملیں تو فائدہ ہوتا ہے۔ اگر کسی نے زہر کھایا ہو تو اس کے روغن کو منہ میں ٹپکائیں۔ اگر کسی کے ہاتھ پاؤں فالج کی وجہ سے شل ہوگئے ہوں تو اس کے روغن کا ملنا مفید ہے۔ خون حیض بند ہوجانے پر 8 گیہوں بھر کی مقدار میں گھس کر پلانے سے خون حیض جاری ہوجاتا ہے۔ اگر کھنکھجورہ وغیرہ بدن پر چمٹ جائے اور اس میں سوزش ہو تو اس کو پیس کر اس جگہ لیپ کرنے سے صحت ہوجاتی ہے۔ ریاح اور گٹھیا کو بھی نافع ہے۔ تقویت باہ کے لیے اس کی ترکیب بہت موثر ہے کہ 25 دانوں کو ریزہ ریزہ کرکے شراب میں ڈال کر 15 روز گرمی میں رکھیں۔ ہر روز شام کے وقت اس میں سے ایک ماشہ کھالیا کریں۔ اگر اسے پانی میں گھس کر رسولی پر لیپ کریں تو وہ تحلیل ہوجاتی ہے۔ پپیتا جب خام حالت میں ہوتا ہے تو اس سے ایک قسم کی رطوبت کا اخراج ہوتا ہے جس سے بعض لوگوں کو الرجی ہوتی ہے اور وہ خراش آور ثابت ہوتا ہے۔ پپیتے کے زیادہ استعمال سے Carotenaemia نام کی بیماری لاحق ہوجاتی ہے جس میں ہتھیلیاں، تلوے، ناک اور ہونٹوں کے کناروں پر زردی آجاتی ہے۔ بعض لوگ اسے غلطی سے یرقانی سمجھتے ہیں حالانکہ یہ غیرنقصان دہ حالت ہے جو پپیتے میں پائے جانے والے مادّے Carotene سے پیدا ہوجاتی ہے۔
مذکورہ بالا بیان سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ پپیتا خوش ذائقہ اور لذیذ پھل ہونے کے ساتھ ہی طبی تاثیرات کا حامل ایک کثیرالمنفعت قدرتی عطیہ ہے جسے باقاعدگی سے اگر مناسب مقدار میں استعمال کیا جائے تو اس سے ہم اپنی جسمانی قوت مدافعت میں اضافہ کرکے اپنے آپ کو مختلف قسم کی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

Dr. Abdun Nasir Farooqui,
 Glaxy Apats. R-Z 2001-B/24, 
Tughlakabad Ext. New Delhi - 110019
ماہنامہ اردو دنیا ،مارچ 2016






قومی اردو کونسل کی دیگر مطبوعات کے آن لائن مطالعے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کیجیے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں