4/9/19

انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اردو مضمون نگار:عرفان رشید




انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اردو


عرفان رشید  


عہد حاضر کی بیشتر ترقیات کا انحصار ٹیکنالوجی پر ہے۔ اس انحصار کی نوعیت یہ ہے کہ اب یہ نہ صرف انسانی زندگی کے لیے بلکہ دیگر تمام شعبہ حیات کے لیے بھی ناگزیر ہو گیا ہے۔ٹی وی،کمپیوٹر،انٹرنیٹ اور سیل فون کے ذریعے معلومات کا برق رفتاری سے تبادلہ عمل میں آرہا ہے اور انسان انفارمیشن تکنالوجی کے اس طوفان میں مشینی زندگی گذارنے پر مجبور ہو گیا ہے۔ اکیسویں صدی کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صدی کہا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں پل پل رو نما ہورہے واقعات کو بریکنگ نیوز کے نام سے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے برق رفتاری سے لوگوں تک پہنچایا جارہا ہے۔ پہلے اخبار کا نامہ نگار کاغذ پر نیوز لکھ کر بس یا ٹرین کی سہولت اور پوسٹ کے ذریعے نیوز روانہ کرتا تھا جس میں کافی وقت لگتا تھا۔ جب کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی سہولت سے یہ کام اب ای میل کے ذریعے فوری ہونے لگا ہے۔ دنیا بھر کے اخبارات کا مطالعہ اور اپنی پسند کی کسی کتاب یا کسی مواد کو اپنے ڈیسک ٹاپ اسکرین اور لیپ ٹاپ پر تلاش کرنا اور پڑھنا اب خواب نہیں رہا اور ہماری روزمرہ زندگی کی حقیقت بن گیا ہے۔
عصرِ حاضر میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے بڑھتے استعمال نے اردو زبان کو بھی اس نئی ترقی سے ہم آہنگ ہونے کا حوصلہ دیا۔ اورجو زبان پہلے قلمی کتابت کے ذریعے اخباروں اور کتابوں سے عوام تک پہنچتی تھی۔اب کمپیوٹر کتابت اور الیکٹرانک ذرائع سے ہم آہنگ ہوکر ترقی کی راہیں طے کر رہی ہے۔ اردو یونی ورسٹیوں کا قیام، لندن، شکاگو،جدہ اور خلیجی ممالک میں منعقدہ عالمی سمینار اور مشاعرے، سیکڑوں ویڈیو، آڈیو پروگرام، ڈاکومنٹری، انٹرنیٹ پر دستیاب ہونے والی اردو کی بے شمار ویب سائٹس، امریکہ اور یورپی ممالک سے شائع ہونے والے ماہنامے،روزنامے اور جرائد نے اس زبان کو ایک نئی وسعت عطاکی اور ایک اندازے کے مطابق دنیا میں اردو بولنے والے 25 کروڑ عوام اور فاصلاتی نظام تعلیم کے دائرہ اثر نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اردو کے روئے زیبا کی کشش سے پروانے خود بخود اس کی طرف مائل ہوگئے ہیں ۔
اردو ایک عالمی زبان ہے۔اردو زبان کی گنگاجمنی تہذیب،اردو غزل اور اردو زبان کی ہمہ گیریت نے اسے بلاشبہ دنیا بھر کی مقبول اور پسندیدہ زبان بنادیا ہے۔ امیرخسرو، ولی، میرو غالب نے اردو زبان کی جو وراثت چھوڑی تھی اس پر اردو کی آنے والی نسلوں نے شاندار تہذیبی عمارت تعمیر کی ہے اور دنیا کی دیگر زبانوں کی طرح اردو بھی 21ویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہورہی ہے۔ اردو زبان میں تعلیم اور روزگارکے بڑھتے مواقع اور اردو کی نئی بستیوں کے براعظم یورپ،امریکہ،افریقہ اور آسٹریلیا میں قائم ہونا اوروہاں اس زبان کی بڑھتی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ اردو کا مستقبل روشن ہے۔
 پہلے اردو زبان اور تعلیم ریڈیو اور ٹیلی ویثرن تک محدود تھی۔ان دنوں کمپوٹر اور انٹرنیٹ کے سہارے اس کے دائرہ کار ورلڈ وائیڈ ویب (World wide web) کے ذریعے بڑھ گیا ہے۔ای ٹیوشن،ای لرننگ،ای ایجوکیشنل آڈیو،ویڈیوسی ڈیذ(Micro Chip)، ای۔میل وغیرہ کے ذریعے انسان نے دنیا کو مٹھی میں بند کر دیاہے۔اس زبان نے سائبراسپیس میں بھی اپنے قدم جمائے ہیں اور ٹکنیکی و سائنسی ترقیات سے ہم آہنگ ہو گئی ہے۔
سائبر اسپیس ایک جدید تصور (Concept) ہے۔ اگر آپ کسی پرانی لغت میں Cyberspace کی اصطلاح کو ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے تو ظاہر ہے کہ یہ وہاں نہیں ملے گی لیکن نئی لغات میں اس اصطلاح کے بارے میں وضاحتیں مل جاتی ہیں۔ سب سے پہلے اس اصطلاح کا استعمال Norbert Winner نے 1948 میں اپنی کتاب Cybernetics or control and communication in the animal and machine میں کیا ہے۔ ان کے نزدیک انسان اور مشین ایک دوسرے کے ساتھ Interact کر سکتے ہیں۔ دونوں کے درمیان بننے والے رابطے کو انھوں نے Cyberneticsکا نام دیاتھا۔ 1982 میں cyberspace کی اصطلاح کا انگریزی میں باقاعدہ استعمال William Gibson نے اپنے ایک سائنسی افسانے Burning Chrome میں کیا۔ (https://en.wikipedia.org/wiki/Cybernetics)
یہ وہ دور تھا جب انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل کمیو نکیشن Digital Communication انسانی سماج میں بڑی تیزی سے پھیل رہے تھے اور یہ نووارد اصطلاح Cyberspace اپنے اندراس نئی نئی ابھرتی ٹیکنالوجی کے مختلف پہلوﺅں اور جدید تصورات کے اظہار کی بھر پور صلاحیت رکھتی تھی۔ آج Cyberspace نہ صرف انگریزی میں بلکہ دنیا کی کئی ایسی زبانوں میں جن کا رسم الخط رومن نہیں ہے،ان میں بھی اس اصطلاح کو من وعن قبول کر لیا گیا ہے۔جس کی زندہ مثال ہماری اردو زبان ہے۔دنیا کی دیگر زبانوں کی طرح ہماری زبان اردو نے بھی جھجکتے جھجکتے آخر کار سائبر اسپیس میں قدم رکھ ہی دیا۔ کچھ دنوں تک یہ سہمی سہمی سی سائبر اسپیس کی وسعتوں میں بھٹکی۔ اپنے اظہار کے لیے پہلے پہل رومن رسم الخط کا سہارا لیا لیکن جلد ہی اِس نے نئے جہان کے آداب سیکھ لیے اور دنیا کی دیگر زبانوں کی طرح پورے وقار کے ساتھ سائبر اسپیس میں اپنی جگہ بنا لی۔ اردو گوگل پیج پر آپ یونی کوڈ میں کسی بھی شاعر یا ادیب کا نام ٹائپ کر کے اس سے متعلق معلومات اور مواد حاصل کر سکتے ہیں۔یونی کوڈ سے پہلے یہ سب سہولیات اردو زبان میں میسر نہیں تھی۔ یونی کوڈ نظام کو مکمل طور پر ونڈوز ایکس پی میں شامل کیا گیا اس سہولت کے شامل ہونے سے کسی خاص اردو سافٹ ویئر کی ضرورت باقی نہیں رہی بلکہ جہاں دیگر کئی زبان جیسے انگریزی لکھی جاتی تھی وہیں پر اردو بھی بالکل اسی طرح لکھی جانے لگی۔
 انٹرنیٹ اور کمپیوٹر کی ہمہ جہت افادیت کے پیش نظر اگراردو، انٹرنیٹ اورکمپوٹر کی طرف دیکھتے ہیں تو انٹرنیٹ تمام وسعتوں کے باوجود اردو دنیا کے لیے بہت زیادہ بہرہ مند ثابت نہیں ہورہاہے کیونکہ اس کی وسعتوں کے اعتبار سے اردو میں اس کا استعمال محدود ہے۔انٹرنیٹ پر جہاں دنیا کے تمام علوم سے متعلق اعلی معیارکے مواد بڑی مقدار میں ہیںوہاں اردو زبان وادب کے حوالے سے ویب سائٹس کی تعداداور معیار بہت حوصلہ افزا نہیں ہیں۔
مگر یہ خوشی کی بات ہے کہ ہماری اردو زبان بھی اس قابل اور اس لائق ہوچکی ہے کہ وہ جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہوسکے۔اس نے بھی خود کو کمپوٹر کی زبان بنا لیاہے۔اب ہمیں انٹرنیٹ اور کمپوٹر کے استعمال کے لیے کسی اور زبان کے سہارے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہم پورے کمپوٹر کو اردو میں منتقل کر سکتے ہیں۔ای میل، چیٹنگ، براﺅزنگ سب اردو زبان میں کر سکتے ہیں۔اردو یونی کوڈ نے یہ ممکن کر دکھایا ہے۔انٹرنیٹ پر اردو میں ڈیجٹل لائبریری اورکئی اہم ادبی،تہذیبی، ثقافتی اور تعلیمی سائٹس موجود ہیں۔آج سے دودہائی قبل ان پیج کے ذریعے کمپوٹر پر اردوکتابت کا کام شروع ہوااور اردو اخبارات اور کتابیں کمپوٹر کی خوبصورتی سے آراستہ ہو کر شائع ہونے لگی تھیں۔ انٹرنیٹ کے فروغ کے بعد گوگل سرچ میں اگر ہم اردو کے کسی موضوع پر اردو مواد ڈھونڈنا چاہتے تو اردو ان پیج کی کمزوری سے اردو کا بیش قیمت موادانٹرنیٹ پرنظر آنے سے محروم رہا۔جب دنیا میں کمپوٹر کا استعمال بڑھا اور ٹیلی ویژن،سیل فون اور دیگر ٹیکنالوجی کے آلات میں اردو کے استعمال کی ضرورت بڑھی تو اردو کے علاوہ دنیا کی تمام زبانوں کو کمپوٹر کے ایم ایس آفس پروگرام اور انٹرنیٹ کے مختلف پروگراموں میں شامل کرنے کے لیے زبانوں کا یونی کوڈ نظام شروع کیا گیا اور اس کے اعتبار سے کی بورڈ کی تشکیل عمل میں آئی۔اردو میں جمیل نوری نستعلیق اور علوی نستعلیق فانٹس تیار ہوئے۔جن کی مدد سے ایم ایس آفس کے کسی بھی پروگرام جیسے فیس بک،ٹویٹراور دیگرپروگراموں اور سیل فون میں اردولکھنا آسان ہوگیا اوران پیج کو یونی کوڈمیں منتقل کرتے ہوئے اردو زبان و ادب کا بیش قیمت ذخیرہ انٹرنیٹ پرمحفوظ کر دیا گیا ہے۔ آج اگر کوئی گھر بیٹھے اپنے کمپوٹر پر کلیاتِ اقبال،دیوانِ غالب، مضامینِ سرسید یا کوئی اور اردو کی کتاب دیکھنا چاہتا ہے تو وہ یونی کوڈ کی سہولیت کو گوگل سرچ میں استعمال کرئے تو اردو زبان و ادب کا ایک نیا جہاں نظر آئے گا۔
اردو سافٹ ویئر کے تعلق سے اگر بات کی جائے تو اس کا سفر تقریباً 35 برسوں پر محیط ہے۔ 1980 میں پاکستان کے مرزا جمیل احمد نے سافٹ ویئر تیار کرنے کی غیر ملکی کمپنی سے رابطہ کر لیااوران کی ممکنہ کاوشوں کے باعث اردو سافٹ ویئرکی شروعات ہوئی۔اخبار کی دنیا میں اس کا سب سے پہلا استعمال اخبارجنگ پاکستان نے کیا۔ عالم کاری اور جدید کاری کے اس دور میں قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان نے اردو کو انفارمیشن ٹکنالوجی سے جوڑ کر وقت کا ایک اہم تقاضا پورا کر لیاہے۔اردو کی مختلف ویب سائٹس آج انٹرنیٹ پر بیش بہا ادبی اور علمی خزانے سے لبریز ہیں۔انہی میں سے ایک ریختہ ڈاٹ او آرجی ہے جسے غیر مسلم اردو عاشق سنجیو صراف نہایت کامیابی اور عمدگی کے ساتھ انٹرنیٹ پر جاری رکھے ہوئے ہیں۔انٹرنیٹ پر ریختہ کے حوالے سے ڈاکٹر حامد بیگ یوں رقمطراز ہیں:
آج ریختہ ڈاٹ او آر جی پر ابجدی فہرست میں 300سے زائد شاعروں کے کلام کے ویڈیوز موجود ہیں جسے تین ہزار سے زائد گلوکاروں نے گایا ہے۔اس ویب سائٹ پر تاحال18633 غزلیں، 14335 متفرق اشعار کی نظمیں، تمام فلمی غزلوں کے ویڈیوزاور 18490 ای بکس کا گراں قدر سرمایہ اپ لوڈ کیا گیاہے جسے 154 ممالک کے ڈھائی لاکھ سے زیادہ اردوشائقین کی نگاہیں بقدرِظرف وشوق ملاحظ کر رہی ہیں۔یہ سب اس لیے ممکن ہوسکا کہ اس ویب سائٹ کے بانی سنجیو صراف کو اردو شاعری سے بےحد فطری اور وراثتی لگاؤ ہے۔وہ اردو پڑھنا جانتے ہیں انہیں آرٹ اور موسیقی سے بھی گہری دلچسپی ہے۔
(ریختہ ڈاٹ او آر جی: ڈاکٹر حامد اشرف، تجاویز، ایم ایم پبلی کیشنز، دلی)
 ویکی پیڈیا یہ ایک ایسا تحریری پلیٹ فارم ہے جو علم و دانش کی تمام شاخوں پر اطلاعات فراہم کرنے کا قصد کرتا ہے۔گر چہ ویکی پیڈیا کی شروعات 2005 میں ہوئی لیکن اردو میں اس کا آغاز تاخیر سے ہوا۔ اردو ویکی پیڈیا کو رضاکار چلاتے ہیں۔ یہ سائٹ ایک ویکی ہے، یعنی کوئی بھی کسی بھی مضمون میں صفحے کو ترمیم کر سکتا ہے۔ ویکی پیڈیا میں ہر قسم کے مختلف مضامین پر معلومات موجود ہیں۔ اس وقت اگر چہ اردو ویکی پیڈیا پر ایک لاکھ سے زیادہ مضامین موجود ہیں لیکن ان میں سے اکثریت کا معیار ویکی پیڈیا پر دوسری عالمی زبانوں میں موجود مضامین کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ اس لیے آپ اپنے فارغ وقت میں یہاں پر موجود مضامین کی نوک پلک درست کرنے کے ساتھ اردو مواد میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ یہ آپ کے وقت کا بہترین مصرف ہوگا اورساتھ ہی مختلف موضوعات پر آپ کی اپنی معلومات میں بھی بے پناہ اضافے کا باعث بنے گا۔
 اس کے علاوہ اردو شعروادب کی ترقی و ترویج میں فیس بک،ٹویٹر اورسوشل نیٹ ورک سائٹس، فارمس اور بلاگس نے اردو شعرا و ادبا کو روبرو کر دیا ہے۔انفارمیشن ٹیکنالوجی نے دنیا کو ایک عالمی گاﺅں میں تبدیل کر دیا ہے۔

Irfan Rasheed
Research Scholar, Dept of Urdu
Univerisity of Kashmir (J&K)





 قومی اردو کونسل کی دیگر مطبوعات کے آن لائن مطالعے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کیجیے






کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں