30/1/20

اردو میں غیرمنقوط کتابیں: ایک تعارف مضمون نگار: محمد جمیل اختر جلیلی ندوی



اردو میں غیرمنقوط کتابیں: ایک تعارف


 محمد جمیل اختر جلیلی ندوی


اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے انسان ایک ایسی مخلوق ہے، جس کوبہت ساری ایسی خصوصیات سے نوازا گیاہے، جن سے دوسری مخلوقات یکسرمحروم ہیں، جیسے غوروفکر کی خصوصیت، سوچنے سمجھنے کی خصوصیت اوربولنے کی خصوصیت وغیرہ، انہی خصوصیات میں سے ایک اہم مافی الضمیرکولفظوں کی شکل میں ڈھالنے(لکھنے اور تحریر کرنے) کی خصوصیت بھی ہے، اس کی اس خصوصیت کی بنا پرانسان کے بولنے کی خصوصیت نے جاودانی حاصل کرلی ہے، سیداحتشام حسین لکھتے ہیں:
تحریرزبان کاایک منقش علامتی جسم ہے، جسے پاکر وہ جاوداں اورمتحرک ہوگئی، خاموشی سے ارتقائی منزلیں طے کرنے لگی اورآہستہ آہستہ حیاتِ انسانی کے رازہائے سربستہ کے انکشاف کاذریعہ بن گئی، مذہبی تصورات، فلسفیانہ خیالات، شاعرانہ جذبات اورتاریخی معلومات نے انھیں علامتوں سے پرپرواز پایا اور تہذیبی زندگی استوار ہونے لگی، فن تحریرکی انھیں خصوصیات کو پیش نگاہ رکھ کرمشہور اطالوی عالم ڈاکٹرڈرنگرنے اسے تہذیب انسان کی کلیدسے تعبیرکیاہے، قفل ابجد کے طلسم کی طرح تحریروں کے پُرسحر نقوش نے انسانی دلوں کے رازکھولنے شروع کردیے، معبدوں کے نقوش گیت گانے لگے اورانسان کاماضی اپنے خول سے باہرآگیا۔“1
اللہ تعالیٰ کی طرف سے لکھنے کی جو صلاحیت انسانوں کو ودیعت کی گئی ہے، وہ ترقی کے مدارج طے کرتے ہوئے اب یہاں تک جاپہنچی ہے کہ انسان ایسی تحاریرلکھنے پرقادرہوگیاہے، جونقطوں کے بغیرہو؛ لیکن پڑھنے میں کسی قسم کی کوئی دشواری نہ ہو، ایسی تحریروں کو اصطلاح میں ’صنعت مہملہ‘یا ’صنعت عاطلہ‘ کہا جاتا ہے۔
یہ ادب کی ایک سنگلاخ وادی ہے، جس میں بہت کم ادباء آبلہ پاہوئے بغیرمنزل مقصودتک پہنچ پاتے ہیں، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس صنف میں صرف اٹھارہ حروف(ا ٹ ح د ڈ ر ڑ س ص ط ع ک گ ل م و ہ ی) کے ذریعے سے لکھناہوتاہے اوروہ بھی ایسے اندازمیں کہ مفہوم بالکل واضح ہو، راہ نوردان شوق نے اس مشکل راستے کوبھی سرکیاہے اورعجیب بات ہے کہ عربی، فارسی اوراردوزبانوں میں نہ صرف یہ کہ نظم اورایک آدھ مضامین پراکتفاکیاگیا؛ بلکہ پوری پوری غیرمنقوط کتابیں لکھی گئی ہیں، آیئے یہاں غیرمنقوط اردوکتابوں کے بارے میں جانتے چلیں، ان کتابوں کو دو خانوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:
(1)   نثر(2)  نظم
نثری غیرمنقوط کتابیں:
نثر،نظم کے مقابلے میں دشوار ہونے کے باوجود آسان ہے، تلاش وجستجوکے بعدجوکتابیں ملیں، پہلے ہم انھیں نثری کتابوں سے ابتداکرتے ہیں۔
.1 سلک گوہر: یہ کتاب انشاء اللہ خاں انشاء (پ: دسمبر 1752ھ، و: 19/مئی 1817) کی ہے، تاریخ تصنیف 1805 بتائی گئی ہے، اس لحاظ سے اگر دیکھا جائے   تو یہ ایک صدی قبل کی اردوکی غیرمنقوط پہلی کتاب کہی جاسکتی ہے۔
سلک گوہرکاایک مخطوطہ کتب خانۂ  عالیہ رامپور میں محفوظ ہے، اس نسخے کورامپورلائبریری کے ناظم امتیاز علی عرشی نے 1948 میں اپنے مقدمہ کے ساتھ شائع کیا، یہ پی ڈی ایف شکل میں rekhta.orgمیں موجودہے،اس کے اندرایک عشقی داستان ہے، روس کاشہزادہ، جس کانام ماہ ساطع ہے، شکارکھیلتاہواہرن کا پیچھا کرتے ہوئے ایک دوسرے ملک حصارطلاکارمیں داخل ہوجاتاہے، جہاں وہ ملکہ گوہرآراکودیکھ کرعاشق ہوجاتاہے اورملکہ کے دل میں بھی اس کی تاثیرپہنچ جاتی ہے،رات کوملکہ اپنی کنیز ماہ روکے واسطہ سے ا سے بلابھیجتی ہے اور کہتی ہے کہ اپنے والدین کے ذریعے سے شادی کاپیغام بھجواؤ، اگروہ منظور کرلیں توخیر، ورنہ وصل محال ہے، یہ سن کرشہزادہ غم زدہ ہوجاتاہے اورالوداعی رخصت سوچ کرتن بہ تقدیرکوہ صحرا میں دو برس تک صحرانوردی کرتے ہوئے کوہ طلا پر پہنچتا ہے، جہاں اس کی ملاقات ایک سوسالہ شخص طاؤوس مراد سے ہوتی ہے، جس کی ساحرہ پوتی گل رو، جواپنے سحرکی وجہ سے ہدہدبھی بن جاتی ہے، ملکہ گوہرآراکے والدین تک پیغام پہنچاتی ہے، ملکہ کے والدین شادی پرراضی ہوجاتے ہیں اوربڑی دھوم دھام سے شادی ہوتی ہے۔2
انشا نے اس کی ابتداحمد وثناسے اس طرح کی ہے:
عالم عالم حمد، صحراصحرادرود، اللہ صمدودود، اور رسول کردگار، سرگروہ رُسل، محمدمحمود، اورآلہ الاطہار کو اور سو لاکھ سلام ہرسحرومسااس ماہ مصراسلام، مدارالمہام سرکار ملک علام، امام ہمام،اسداللہ کو، کہ مع عساکرواعلام مدام معرکہ آراء رہا، اس حدکوعلم کس کا اورکس کاحوصلہ کہ مرحلہ گرداس راہ کاہو! اللہم صلی علامحمدوآلہ، وعدوہ وکمالہ۔3
.2 ہادی عالم:  سیرت طیبہ پریہ پہلی غیرمنقوط کتاب ہے، جس کے مصنف مشہورمفتی اور مفسرقرآن محمدشفیع دیوبندی کے فرزنداورمعروف فقیہ شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی مدظلہ کے برادرمعظم جناب محمدولی رازی صاحب ہیں،  تصنیف کاسال 1982 ہے، اس کتاب کے آغاز میں ایک غیرمنقوط نعت بھی ہے، جس کے خالق مؤلف کتاب ہی ہیں، حضوراکرمؐ کی پوری سیرت 414 صفحات پر پھیلی ہوئی ہے، 1983 میں پاکستان میں کتب سیرت النبیؐ کے قومی مقابلہ برائے سال 1402-03ھ میں اول انعام کامستحق بھی قراردیاگیااورمؤلف کتاب کودس ہزار روپے بطورانعام دیے گئے، راقم کے سامنے اس کاچوتھا ایڈیشن مطبوعہ دارالعلم کراچی1987 ہے، ’مولودمسعود‘ کے ذیلی عنوان کاایک پیراگراف بطورنمونہ پیش ہے:
اللہ اللہ! وہ رسول امم مولودہواکہ اس کے لیے صدہاسال لوگ دعاگورہے، اہل عالم کی مرادوں کی سحرہوئی، دلوں کی کلی کھل اٹھی، گمراہوں کوہادی ملا، گلے کوراعی ملا، ٹوٹے دلوں کوسہاراملا، اہل دردکودرماں ملا، گمراہ حاکموں کے محل گرے، سالہاسال کی دہکی ہوئی وہ آگ مٹ کے رہی کہ لاکھوں لوگ اس کوالٰہ کرکے اس کے آگے سرٹکائے رہے اوررودساوہ ماء رواں سے محروم ہوا۔4
.3  سروں کے سودے:  امت مسلمہ کے مصائب، زوال کے اسباب، جہاد، مغازی اورسیرپردنیا کی یہ پہلی غیرمنقوط کتاب ہے، جس کے مصنف ابوسلمان مولانا ڈاکٹر شمس الہدیٰ ربانی ہیں، اس کی تالیف 2004 اور 2005 کے درمیان مکمل ہوگئی تھی؛ لیکن 2008 میں پہلی باریہ زیورطباعت سے آراستہ ہوئی، یہ360صفحات کی کتاب ہے، میرے سامنے اس کاپہلاایڈیشن ہے، جس کا ناشرالہلال ٹرسٹ ہے، اس کتاب میں ایک ذیلی عنوان ہے: ’ولداسود‘، اس کی ابتدائی سطریں بہ طورنمونہ پیش ہیں:
ہمدم مکرم ولداسود(مقدادبن اسود)اٹھ کھڑے ہوئے اورکہاکہ: ”اے رسول اللہ! وہ کام کر کہ اللہ کے ہاں سے اس کاحکم ہواہے، ہم سارے کے سارے ہم رہ ہوں گے، اللہ گواہ ہے اسرائلی گروہ کے اس کلام کی طرح کے کلام سے ہم دورہوں گے کہ موسی علی روحہ السلام سے ہواکہ اے موسیٰ! اللہ کوہم راہ لے کرمعرکہ کی راہ لے کرلڑ، ہم اِدھرہی رہیں گے؛ مگراس کے علی العکس ہماراکلام ہے کہ اے اللہ کے رسول! اللہ کولے کرہردولڑو، ہم ہم راہ ہوں گے۔“5
.4 دوسسردوداماد:  خلفائے راشدین کی سیرت پر غیرمنقوط پہلی کتاب ہے، اس کے مصنف ابو محمد محمدعظیم رائی ہیں، اس کی تالیف کاآغاز اگست دوہزارسات میں ہوا اور دس مئی دو ہزار دس کویہ کام پایہئ تکمیل کو پہنچا اور اشاعت دو ہزار گیارہ میں ہوئی، یہ کتاب 288صفحات پرمشتمل ہے، میرے سامنے ادارہ اساس العلم کراچی 2011 کاایڈیشن ہے، حضرت ابوبکرصدیقؓ کی سیرت اس انداز میں شروع ہے       ؎
سسررسول، مسلم اول، والداسماء، ہمدم مکرم، اسلام کاحاکم اول، سرداردارالسلام، وارداورل دارالسلام، ماہ عالم، مہرعالم، سمع رسول، رسول اللہ کے دکھ دردکاحصہ دار، اساس علم، ہمدم رسول، ہم راہی کھوہ، حامیِ رسول، ارحم عالم، صالح عالم، دلارائے رسول، ہم راہی ماء اعلیٰ، امام ملائک، حردارالآلام، مملوک اللہ، ولدولدعامر، صلاح کار رسول، محمودرسول، مددگاررسول، دل دادۂ  رسول، داعی اول، رسول اللہ کاہم عمر(اللہ اس سے مسرورہو)“6
.5  محمدرسول اللہؐ:  یہ سیرت نبی پرایک غیرمنقوط کتاب ہے، جس کے مصنف محمدیٰسین سروہی ہیں، 2007 میں مشتاق بک کارنرلاہورسے یہ کتاب شائع ہوئی ہے، یہ 544/صفحات پرپھیلی ہوئی ایک مبسوط کتاب ہے، بسم اللہ کاترجمہ یوں کیاگیاہے:
اللہ مالک کے اسم سے کہ وہ رحم والااورکمال رحم والاہے۔“7
.6  درس کلام اللہ:  یہ قرآن مجیدکامکمل پہلا اردو غیر منقوط ترجمہ ہے،  اس ترجمہ نگار کا نام ڈاکٹرمحمدطاہرمصطفی ہے، جویونیورسٹی آف مینیجمنٹ اینڈٹیکنالوجی، جوہرٹاؤن، لاہورمیں شعبہ اسلامی فکروتہذیب کے استادہیں اوراسماء النبی میں پی ایچ ڈی کرچکے ہیں، انھوں نے اس ترجمہ کودوسال میں مکمل کیاہے، 14مئی 2011 میں اس کا آغاز کیا اور13مئی 2013 کواس کام سے فارغ ہوئے، جناب محمدریاض صاحب (موضع ٹوبہ ٹیک، سندھ، پنجاب، پاکستان)کے بہ قول یہ ابھی مخطوطہ کی شکل میں موجودہے اورزیورطباعت سے آراستہ ہونے کامنتظر، سورہئ اخلاص کاترجمہ بطورنمونہ پیش خدمت ہے:
کہہ دوکہ اللہ احدہے*اللہ(ارحام کے سارے واسطوں سے)ماوراہے* سوال ہی معدوم کہ اس کی کوئی اولادہواوروہ کسی کی اولادہوٌسوال ہی معدوم کہ کوئی اس کے مساوی ہو“8
منظوم غیرمنقوط کتابیں
جس طرح غیرمنقوط کتابیں نثرمیں لکھی گئی ہیں، اسی طرح نظم میں بھی کوشش کی گئی ہے اورپرلطف بات یہ ہے کہ جس طرح نثرمیں انشاء اللہ خاں انشاء کواولیت حاصل ہے، اسی طرح نظم میں انھیں کو سقیت حاصل ہے، آیئے اس سلسلے میں تصنیف شدہ کتابوں کوجانتے چلیں:
.1 دیوان انشا:  انشاء اللہ خاں انشا نے پوراایک دیوان(مختصر) بغیرنقطہ کے لکھی ہے، جوان کی کلیات میں شامل ہے، اس میں ایک حمد، ایک مخمس اورچوبیس غزلیات شامل ہیں، یہ پورادیوان فارسی کی ایک غزل کو چھوڑ کر اردو میں ہے، جس میں 1332شعار ہیں، کلام انشا میں ایک جگہ غیرمنقوط 43/اشعار پر مشتمل ایک منقبت ہے، جس کے دوشعرحاضرہے:
ہلاؤ مروحہئ آہ سرد کو ہر گام
کہ دل کو آگ لگا کر ہَو اہُوا آرام
درِ وصال دل آرام دور، ورہ مسدود
مرد مرحلہ گرد وساوس واوہام9
غیرمنقوط دیوان کے کچھ اوراشعار، جوکلام انشاء میں اختصار کے ساتھ تقریباً دس صفحات (333-343) میں ہے، پیش خدمت ہے       ؎
اور کس کا آسرا ہو سر گروہ اِس راہ کا
آسرا اللہ اور آل رسول اللہ کا
اہل عالم کا سہارا آسرا کس کام رکھ
ہر سحر گہہ آسرا واللہ اُس درگاہ کا
اور       
دل کم حوصلہ کو گو کہ سدا درد رہا
ہم دم اس کا گلہ آلودہ دم سرد رہا
المدد والمدد اُو معرکہ آرا کہ مدام
مرداس معرکہ کادادرسِ مرد رہا10
.2 ماہ کامل:  یہ مشہورمرثیہ نگارمرزاسلامت علی دبیرکا بغیرنقطوں والامرثیہ ہے، جو34/صفحات پرپھیلاہواہے، اس کوحضرت مہذب لکھنوی نے مرتب کیاہے، اس کے ناشرسیدحسین میرزامقرب لکھنوی ہیں، جنھوں نے سرفراز قومی پریس لکھنؤسے جنوری 1961 میں شائع کیاہے، اس میں آٹھ رباعیات، ایک سلام اور69/بندکامرثیہ ہے، رباعیات کی ابتدااس سے ہوئی:
آرام دل حرم کا معدوم ہوا
کم عمر کا حال مرگ معلوم ہوا
دودھ اگلا، لہو ڈالا، درا کھا کر سم
اور سر ددہ معصوم کا معصوم ہوا11
.3 طالع مہر:  یہ مرزادبیرکے غیرمنقوط کلام کامجموعہ ہے، جسے ڈاکٹرسیدتقی عابدی نے اپنی تحقیق، تدوین اور تشریح کے ساتھ 2004 میں اظہارسنزپرنٹرز، لاہورسے شائع کروایاہے،یہ مرزا دبیر کے گیارہ11 رباعیات، ایک قطعہ منقبتی(بندمسدس)، دوسلام، ایک قطعہئ تاریخ مرثیہ: مہرعلم سرورِاکرم ہواطالع، دومراثی پرمشتمل ہے، پہلے مرثیہ کی ابتدا، جو68بندکاہے،اس طرح ہے:
مہر علم سرورِ اکرم ہوا طالع
ہر ماہِ مرادِ عالم ہوا طالع
ہر گام علم دار کا ہم دم ہوا طالع
اور حاسد کم حوصلہ کا کم ہوا طالع
دوسرے مرثیہ کاآغاز، جس میں 101 بندہیں، یوں ہوا ہے       ؎
ہم طالع ہما مرو ہم رسا ہوا
طاؤس کلک مدح اڑا اور ہما ہوا
مطلع ہمارا مطلع مہر سما ہوا
اور دوحہئ کلام سراسر ہرا ہوا12
اس دوسرے مرثیہ کونواب محمدتقی خاں اختر کی طرف بھی منسوب کیاگیاہے؛ چنانچہ حضرت مہذب لکھنوی ’ماہ کامل‘کے مقدمہ میں لکھتے ہیں:
نواب محمدتقی خاں اختر نے 106/بند کاایک مرثیہ اسی صنعت(غیرمنقوطہ)میں کہا، جس کامطلع ہے: ’ہم طالع ہمامرادہم رسا ہوا‘؛ چونکہ اس مرثیہ میں عطارد تخلص رکھا ہے، اس وجہ سے بعض لوگ اسے حضرت دبیرکاکلام سمجھتے ہیں؛ کیوں کہ ایسے ہی محل پر انھوں نے بھی یہی تخلص اپنے لیے پسندکیاتھا۔“13
لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ مرثیہ مرزادبیرہی کاہے؛ چنانچہ شمس العلما مولاناحسین احمدآزادلکھتے ہیں:
مرزاصاحب نے 29/محرم 1292ھ ک 72/ سال کی عمرمیں انتقال کیا، اس مدت میں کم سے کم تین ہزارمرثیہ لکھاہوگا، سلاموں، نوحوں اوررباعیوں کاکچھ شمار نہیں، ایک مرثیہ بے نقط لکھا ہے، جس کامطلع ہے: ”ہم طالع ہما مراد ہم رساہوا“، اس میں اپنا تخلص بجائے دبیر کے عطاردلکھاہے۔“14
اس سلسلے میں اگرمزیدتحقیق درکار ہو تو ڈاکٹرسیدتقی عابدی کی مرتب کردہ کتاب ’طالع مہر‘ میں دیکھ سکتے ہیں، جہاں انھوں نے ماہرین کی تحریریں بھی نقل کی ہیں اور خود کاتجزیہ بھی۔
.4  قاری یعقوب علی خاں نصرت کی رباعیات، سلام اورمرثیہ:  ڈاکٹرسیدتقی عابدی نے قاری یعقوب علی خاں نصرت(مدد) شاگرد مرزادبیرکے بے نقط کلام کوبھی ’طالع مہر‘کی زینت بنایاہے، یہ وہی قاری یعقوب علی خاں نصرت ہیں، جن کی طرف ’ہم طالع ہمامرادہم رسا ہوا‘ مرثیہ منسوب ہے، قاری صاحب کے اس مرثیہ کاآغاز، جو50/بندپرمشتمل ہے، اس طرح ہے          ؎
مداح ہوا کلک امام دوسرا کا
مسرور ہو دل لکھ کلمہ صل علا کا
مطلع ہوکہ عالم ہو مہ ومہرسماکا
مداح ہو مورد کرم و مہر و عطا کا15
.5 مصدرالہام: یہ مشہور شاعر و ادیب صبامتھراوی کا غیرمنقوط مجموعۂ کلام ہے، جن کانام رفیع احمدہے، ان کی پیدائش متھرا(یوپی، انڈیا) میں ہونے کی وجہ سے متھراوی کہلائے، ان کا یہ غیرمنقوط مجموعۂ  کلام حمد، مدح رسولؐ  اور مختلف عناوین کی رباعیات پر 96 صفحات پرمشتمل ہے، اس مجموعے کی اشاعت 1981 میں مکتبۂ اردوادب، کراچی سے ہوئی، کچھ نمونے پیش خدمت ہیں:
مسلسل درود اورمسلسل سلام
مدام و مدام و دوام دوام
حرم ہو ارم ہو محمد کا گھر
دو عالم محمد کا ملک دوام
ہواؤ دکھاؤ محمد کا در
معطر معطر وہ دار السلام16
.6مدح رسول: یہ نعتیہ مجموعۂ  کلام ہے، جومشہور شاعر راغب مرادآبادی کے کاوش قلم کاعمدہ نمونہ ہے، 176 صفحات پرمشتمل ہے، جس میں چالیس غیرمنقوط نعتیں اور تیس  رباعیات ہیں، ان تمام میں بجزتخلص راغب کے کسی اور حرف میں نقطہ نہیں نظرآتا،کتاب کے آخرمیں فرہنگ بھی ہے، جوصفحہ:168سے صفحہ: 176تک ہے، ’الحمدللہ‘ کے نام سے ایک بے نقط مضمون بھی صفحہ: 47 تاصفحہ: 51تک شامل ہے،تصنیف کاسنہ 1979 ہے؛ لیکن اس کی اشاعت 1983 میں ایجوکیشنل پریس کراچی سے ہوئی، کچھ نمونے پیش خدمت ہیں:
رسول ہدیٰ کا کرم اللہ اللہ
ہوا دور اک اک الم اللہ اللہ
سواد حدود حرم اللہ اللہ
حدود حرم اور ہم اللہ اللہ
رہا اللہ اللہ کرم اس کا ہر دم
ہوا سہل کار عدم اللہ اللہ17
ایک دوسری نعت میں کہتے ہیں:
ورد کر او دل! سدا اسم رسول اللہ کا
دور ہر لمحہ ہراس و ہول ہوگا راہ کا
کاکل سرور کا سودا، سر کو ہو مولا عطا
دل کو حاصل ہو، سرور سرمد اس درگاہ کا18
.7 محمدہی محمد: یہ بھی غیرمنقوط منظوم کتاب ہے، جس کے مؤلف سید محمد امین شاہ نقوی ہیں، یہ240 صفحات پرمشتمل ہے، جس میں حمد، نعت اور مناقب پر 113 نظمیں اور ’گلہائے معطر‘کے عنوان کے تحت19 نعتیہ قطعات ہیں،یہ کتاب پہلی بار1985میں باب الہدی فیض آباد، فیصل آباد(پاکستان)سے شائع ہوئی، اس میں پنجابی، اردو، فارسی اورعربی چاروں زبانوں میں کلام ہے، 1989میں اس کے مؤلف نے ایک عربی غیرمنقوط نعتیہ مجموعہ بھی لکھاہے، جس کانام ’محمدرسول اللہ‘ ہے، اس میں 33 منظومات، 313/ اشعار،12/ حمد اور 21/ نعتیں ہیں، اس کتاب کاایک شعریہ ہے:
وہی ہے سارے مکارم کا مصدر ومحور
صدائے روح مہاں لاالٰہ الااللہ19
.8 داعی اسلام: یہ ایک منظوم غیرمنقوط سیرت کامجموعہ ہے، جو 200صفحات پرپھیلاہواہے، اس کے خالق مولانا صادق علی انصاری قاسمی دریابادی صادق ہیں، ان کی پیدائش 15اپریل 1936 اور وفات 15دسمبر2018 میں ہوئی، غیرمنقوط منظوم سیرت لکھنے کا داعیہ مولانامحمدولی رازی کی غیرمنقوط نثری سیرت ’ہادی عالم‘ دیکھ کر ہوا 20  ناشر: خالدکمال اشاعت گھر، لہرولی بازار، ہٹوا، بستی یوپی ہے، یہ کتاب 1985-86 کی تصنیف ہے۔اس کاسنہ اشاعت 1993 ہے، ’مہم اورمعرکے کی اصطلاح‘کے عنوان سے لکھتے ہیں        ؎
مسلسل ٹوہ گمراہوں کی، ہٹ دھرموں کی محصوری
حسدکاروں کی رکھ والی کوہم دردوں کی معموری
مدگاروں کی گرماگرم اصلاحی عمل کاری
گروہوں کی عدوکے اطلاع، اُسروں کی دل داری
مہم کے اسم سے سارا عمل موسوم ہے لوگو
ہمارے ہسٹری داں کو اگر معلوم ہے لوگو
اگر حاصل رہی سرکردگی سرکار عالی کی
مہم اسلام کی وہ اصطلاحاً ’معرکہ‘ ہوگی21
معاہدہئ صلح کے رہ گئے عمرہ کی ادائے گی‘ کے عنوان سے لکھتے ہیں      ؎
رہاطے کارواں اسلام والوں کااِدھرلوٹے
رہاطے آکے اگلے سال عمرے کواداکرلے
رہے سہ دارکوئی اسلحہ ہوگھرکورکھ آئے
کرے عمرہ، رہے صم گم، کیے عہدوں کا ڈر کھائے
اسی کی روسے ہم دردوں مدگاروں کی اک ٹولی
گئی مکہ اداعمرے کوکرکے گھرلوآلوٹی22
.9محامد وراء المعراء: یہ میاں چنوں (پاکستان) کے رہنے والے سید مختار گیلانی کاچھ زبانوں (سرائیکی، پنجابی، اردو، فارسی، عربی اورانگریزی) پرمشتمل صنعت عاطلہ میں مجموعہئ کلام ہے، یہ 304/صفحات پر پھیلا ہوا ہے، اس کی اشاعت 1993میں ہوئی، اس کتاب میں شاعرنے اردوزبان کے 19 غیرمنقوط حروف ہجائی (ٹ، ح، د، ڈ، ر، ڑ، س، ص، ط، ع، ک، گ، ل، م،و، ہ،ء، ی، ے) کے لحاظ سے انیس باب بنائے ہیں اورہرباب کو ایک غیرمنقوط حرف سے خالی رکھاہے، مثلاً: پہلے باب کے اشعار ’الف‘سے اور دوسرے باب کے اشعار ’ٹ‘سے خالی رکھا، ’س‘سے خالی کی مثال ایک شعر میں ہے   ؎
والی و مولا وہی عالم کا آمر ہے وہی
ماہ و مہر و لعل و گہر کا مصور ہے وہی23
.10 سرکاردوعالم: یہ کتاب بھی منظوم صنعت عاطلہ کی عمدہ کاوش ہے، جوسیدتابش الوری کی تصنیف ہے، اپریل 2004 میں مجلس ثقافت پاکستان، بہاولپورسے شائع ہوئی ہے، یہ کتاب حمداورمدح رسول پرمشتمل 106 صفحات پرپھیلی ہوئی ہے، 2005میں حکومت پنجاب کی طرف سے اسے کتب سیرت کے مقابلے میں انعام اول کامستحق بھی قراردیاگیا،تابش الوری کااصلی نام سید سردار علی   ہے، ان کی کتاب سے کچھ نمونے پیش خدمت ہیں     ؎
سرورسے دل لہک رہاہے، درودسے روح کھل اٹھی ہے
کسی کی آمدکاسلسلہ ہے، ہوامسلسل مہک رہی ہے
ہوااسی کی مکاں مکاں ہے، صدااسی کی گلی گلی ہے
اسی سے دم دم کاواسطہ ہے، اسی سے دلڑی لگی ہوئی ہے24
(سرکادوعالم،ص63)
ایک دوسری نعت میں ہے            ؎
ہمارے ہمارے محمد محمد
کہو مل کے سارے محمد محمد
کسی کا سہارا گوارا کہاں ہے
ہمارے سہارے محمد محمد
ارادوں کے حاصل، مرادوں کے ساحل
دعاؤں کے دھارے، محمد محمد25
.11 ارحم عالم: یہ منظرپھلوری کی غیرمنقوط نعتوں کامجموعہ ہے، اس میں 52 نعتیں ہیں، اس کاپہلاایڈیشن جنوری 2013میں شائع ہوا، 2014 میں عیدمیلاد النبی کے موقعے پرمنعقدقومی سیرت کانفرس میں صدرپاکستان ممنون حسین نے صدارتی ایوارڈ سے نوازا، 11فروری 2014میں اس کادوسراایڈیشن احسن پبلی کیشنز فیصل آباد (پاکستان)نے شائع کیا، منظرپھلوری کا اصل نام عبدالمجید افضل ہے، قلمی نام منظرپھلوری ہے اورغیرمنقوط میں تخلص ’سائل‘ استعمال کرتے ہیں، یہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ (پاکستان)  کے ’اڈہ پھلور‘ میں 10جنوری 1973 میں پیدا ہوئے، اس کی غیرمنقوط شاعری کے کچھ نمونے حاضر خدمت  ہیں         ؎
کرم کی راد لے کر سرکار آئے
وہ سرور، وہ ہاری، وہ سردار آئے
وہ سرور، وہ اکرم، وہ سردار عالم
وہ علم و فض ل کے کرم کار آئے26
ایک دوسری نعت اس طرح ہے            ؎             
حد ادراک سے ما ورائے گماں
وہ وری الوری، کوئی اس ساکہاں
وہ عطائے الٰہ، سائر لا مکاں
ہادی کل، وہی مرسل مرسلاں 27
.12والی لولاک:یہ بھی منظرپھلوری ہی کی غیرمنقوط مجموعہئ کلام ہے،جو حرمین، فیصل آبادسے 2016 میں شائع ہوئی،اس کے صفحات: 136ہیں۔
.13ماہ حرا:یہ بھی منظرپھلوری ہی کا غیرمنقوط مجموعہئ کلام ہے۔
.14 اساس ادلہ:  یہ بھی منظرپھلوری کا غیرمنقوط مجموعہئ کلام ہے۔
.15معلم عالم:  یہ جناب عبدالرحیم ارحم قریشی کا پہلا غیرمنقوط نعتیہ مجموعہ ہے، جو 2014   میں محض تین ماہ کی محنت سے وجودمیں آیا، اس سے پہلے جوغیرمنقوط کتابیں وجودمیں آئیں 28ش، ان میں ’ط‘  والے حروف (ڈ، ٹ، ڑ)  سے مددلی گئی تھی؛ لیکن ارحم قریشی کے اس مجموعے کی یہ خصوصیت ہے کہ اس میں ان حروف سے بھی احتراز کیا گیا ہے، اس مجموعے میں نعتوں کے علاوہ حمدودعابھی ہے، جس کے اشعارمندرجہ ذیل ہیں              ؎
میرے اللہ، میرے مالک، میرے مولالکھ دے
سر ارحم کو محمدؐ کا ہو سودا لکھ دے
سر میرا مس در اطہرسے ہوا ہو، اس دم
مرگ ارحم کاالٰہی وہی لمحہ لکھ دے
ہر کوئی اس کو محمدؐ ہی کا مداح کہے
مدح سرورؐ ہی رہے، اس کاحوالہ لکھ دے
بارگاہ رسالت میں ’نذرانہئ درودوسلام‘ کی روانی ملاحظہ کریں:
سرور دوسرا، وہ رسول ہدی
اس کے مملوک ہم، وہ ہمارا امام
اس کو لاکھوں درود، اس کو لاکھوں سلام
ہے مسلسل وہی، ہے مکمل وہی
اس اعلی عمل، اس کا اعلی کلام
اس کو لاکھوں درود، اس کو لاکھوں سلام
درکلام ہدی، ہم کوصلوا کہا
اورکہا سلموا، حکم ہے حکم عام
اس کو لاکھوں درود، اس کو لاکھوں سلام29
.16 اسرارالسلوک:یہ گوجرخان کے خط پوٹھوہارکے معروف شاعر فاضل شائق کاغیرمنقوط شعری مجموعہ ہے، جس کی تقریب رونمائی10 جنوری 2019میں ہوئی۔30
.17روح عالم: یہ یوسف طاہرقریشی کا غیرمنقوط مجموعۂ  کلام ہے، جو184صفحات پرمشتمل ہے،اس کی اشاعت نعت اکادمی، فیصل آبادسے 1998 میں ہوئی، نعتیہ اشعار کا ایک نمونہ ملاحظہ ہو:
سہل ہو راہ مدح محمد
مرے الٰہی مری دعا ہے
مدح طاہر الہامی ہے
مدح رسول کا ملا صلہ ہے31
.18مدح رسول: یہ کامران اعظم سوہدری کا غیرمنقوط مجموعہئ کلام ہے، یہ104صفحات پرمشتمل ہے، یہ کتاب علم وعرفان پبلشرز، لاہور سے 2099 میں شائع ہوئی، کامران اعظم سوہدری 20دسمبر1976 میں سوہدرہ تحصیل وزیرآباد، ضلع گوجرنوالہ میں پیداہوئے، یہ ایک پاکستانی مصنف ہیں، جن کی قرآن وحدیث، تاریخ وسیرت، کتب شاعری اورمختلف علوم وفنون پرسوسے زائدکتابیں شائع ہوچکی ہیں، ’مدح رسول‘   کی ابتدا ان اشعارسے کی ہے:
ہر سو اس کا عکس ہدی
ہر سو وہ آس عہد روا32
یہ اردوکی غیرمنقوط کتابوں کاایک مختصرتعارف تھا، جس سے یہ معلوم ہوتاہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے اندرکتنی صلاحیتیں رکھی ہیں، اگرانسان ان کا استعمال کرے توروز ایک نیاتحقیق کا باب دریافت ہوتارہے گا۔
حوالہ جات
(1)      فن تحریرکی تاریخ، تعارف، ص: ب، مطبوعہ: انجمن ترقی اردو ہند، علی گڑھ1962
(2)      انشاء اللہ خاں انشا، از: عابد پشاوری، ص:513-30، ط: اترپردیش اردواکادمی 1985، انشاء اللہ خاں انشا، از: سیدتقی عابدی، ص:83-84، ط:القمرانٹرپرائزرز، رحمان  مارکٹ، اردوبازار، لاہور
(3)        سلک گوہر،ص13
(4)        ہادی عالم،ص43
(5)      سروں کے سودے، ص250
(6)      دوسسردوداماد،ص: 42-3
(7)       محمدرسول اللہؐ،ص33
(8) معارف نومبر2018، ص:347، urduweb.org/ mehfil/ threads/ 65679
(9)      کلام انشاء،ص269
(10) کلام انشاء،ص:333-343، مرتبہ: مرزامحمدعسکری ومحمدرفیع فاضل دیوبند،مطبوعہ:ہندوستانی اکیڈمی، الٰہ باد، اترپردیش 1952
(11)    ماہ کامل،ص5
(12)    طالع مہر،ص156
(13)    مقدمہ ماہ کامل،ص3
(14)    آب حیات، ص278
(15)    طالع مہر،ص215
(16)    punjnud.comاحمدسہیل کامضمون: صبامتھراوی: ادیب، شاعر، ادبی تاریخ گواوراستاد، نیز دیکھیے: ci.nii.ac.jp
(17)    مدح رسول،ص:75-76
(18)    مدح رسول،ص133
(19)    محمدہی محمد،ص26
(20)    داعی اسلام،ص6
(21)    داعی اسلام،ص145
(22)    داعی اسلام،ص182
(23)     معارف، نومبر2018
(25)     سرکاردوعالم،ص41
(26)    ارحم عالم،ص45
(27)    ارحم عالم،ص27
(28)     معلم عالم،ص12
(29)    hamariweb.com/article/113083
(30)  urdupoint.com/daily/livenews/2019 -01-10/news-1802034.html 
(31)      معارف نومبر2018
(32)  ur.wikipedia.org،مدح رسول،ص1 بحوالہ: معارف، نومبر2018
Md. Jamil Akhtar Jameeli
Vill + P.O: Pochari
Distt: Dhanbad - 828306 (Jharkhand)
Mob.: 8292017888


ماہنامہ اردو دنیا، جنوری 2020

2 تبصرے:

  1. السلام علیکم۔
    جناب ماہنامہ اردو دنیا سے مواد کیسے شائع کرواتے ہیں۔مضامین کیسے بھیجتے ہیں۔
    رہنمائی فرمائیں،مہربانی ہوگی

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. آپ اپنے مضامین مندرجہ ذیل ای میل پر بھیج سکتے ہیں:
      email: editor@ncpul.in
      urduduniyancpul@yahoo.co.in

      حذف کریں