3/5/21

بین الاقوامی سیاحت کی اہمیت :ہندوستان کے حوالے سے - مضمون نگار: رفعت مشتاق


 

گذشتہ چند دہائیوں کے دوران سیاحت کی صنعت نے زبردست ترقی حاصل کی ہے۔ترقی  یافتہ اورترقی پذیرملکوںمیں سیاحت کی صنعت معاشی اورمعاشرتی سطح پر نمایاں کردار ادا کرتی نظرآرہی ہے۔جس کے سبب بین الاقوامی تجارت کوفروغ حاصل ہورہا ہے ۔دراصل سیاحت کے ذریعے وسیع پیمانے پر ملازمت کے مواقع پیداہوتے ہیں، آمدنی کے ذرائع بڑھتے ہیںاور پوری دنیا میں برآمدات کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے ۔

سیاحت کا تعلق انسان کے فطری ذوق سے ہے۔ ہر شخص مختلف مقامات دیکھنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ گزشتہ صدیوں میں بھی جب کہ لوگوںکے پاس ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے ذرائع بھی  نہ تھے اور تھوڑے فاصلے پربھی جانے کے لیے دنوں ،ہفتوں اور مہینوں کا وقت لگ جایا کرتا تھا، تب بھی کچھ لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ سفرکرتے تھے اوراپنی وسعت وطاقت کے مطابق قدرت کے پیداکردہ مقامات اور حسین مناظر کا شوق سے مشاہدہ کرتے تھے۔لیکن اب جب کہ سفر کے لیے بہت سے وسائل مہیا ہوچکے ہیں، بسیں،ٹرینیں یہاں تک کہ تیز رفتار ہوائی جہاز وجود میں آگئے ہیں،جس کے باعث ایک ملک سے دوسرے ملک تک کا فاصلہ چند گھنٹوں میں طے ہوجاتا ہے ، تو لوگوںنے دنیا دیکھنے کی اپنی فطری خواہش کی تکمیل کی طرف بڑھنا شروع کردیا۔ملک کے اندر موجوداورملک کے باہر پائے جانے والے سیاحتی مقامات  کی سیرکرنااب عوام الناس کا دلچسپ مشغلہ بن گیا ہے اور اس کے نتیجہ میںسیاحت کی صنعت کو دن بہ دن ترقی حاصل ہورہی ہے۔

 سیاحت کا شعبہ دنیا کی مختلف اقوام کو ایک دوسرے کے آمنے سامنے لاکر بین الاقوامی تفہیم میں بھی مدد کرتا ہے اور مختلف اقوام وممالک کی تہذیب وثقافت اور رسم ورواج کو بھی سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اسی لیے پوری دنیا کے لوگ مختلف ممالک کی متنوع ثقافتوں، رسم و رواج اور روایات کو سمجھنے اور اس کا مشاہدہ کرنے کے لیے سرحد پار کا سفر کرتے ہیں۔

جہاں تک ہندوستان کی بات ہے توہندوستان ایشیا کا ایک ایسا سیاحتی مقام ہے جس میں مختلف  مذاہب، روایات، ثقافتیں، لباس اور تہوار ہیں۔ یہاں پہاڑوںکا بھی سلسلہ ہے۔ ساحلی علاقے بھی ہیں۔جغرافیائی مقامات، محلات، مذہبی اہمیت کے مقامات بھی پوری دنیا کے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ کیرالہ، کشمیر، گوا ساحل، منالی، شملہ جیسے علاقوںمیں دنیا بھر کے سیاح آتے  ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ملک قدیم تاریخی اور ثقافتی تعمیراتی ڈھانچے جیسے میسور پیلس، قطب مینار، تاج محل، چارمینار (حیدرآباد)، ہوا  محل (جے پور)، فتح پور سیکری، اجنتا ایلورا غار (اورنگ آباد)، ہمپی کے مقامات، وکٹوریہ میموریل (کولکتہ)، مغل باغات  (جموں و کشمیر) سے مالا مال ہے۔ان مقامات کو دنیا کے سب سے پرکشش سیاحتی مقامات میں شامل کیا جاتا ہے۔ ہندوستان حیاتیاتی تنوع سے بھی مالا مال ہے جس میں دنیا کے صرف 2.4فیصد اراضی رقبہ موجود ہونے کے باوجود، دنیا کے تمام ریکارڈ شدہ پودوں اور جانوروں کے تقریباً  7.8فیصد موجود ہیں۔  ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں پودوں کی تقریباً species 45000 ، 15000 پھولدار پودوں، 91000 جانوروں کی پرجاتیوں جس میں 60000 کیڑے کے پرجاتی، 2456 مچھلی کی پرجاتی، 1230 پرندوں کی پرجاتی، 372 ستنداری جانور، 440 سے زائد رینگنے والے جانور اور 200 امیبیئن شامل ہیں۔

ہندوستان میں بین الاقوامی سیاحت کی اہمیت

دنیابھر سے سیاحوں کی ہندوستان آمد کی وجہ سے بین الاقوامی سیاحت میں ہندوستان کا مقام بلند ہوتاجارہا ہے۔گزشتہ چنددہائیوں کے دوران سیاحت کے نقطہ نظر سے ہندوستان پر نظرڈالی جاتی ہے تو یہ بات واضح طورپر معلوم ہوتی ہے کہ ہر سال ہمارا ملک سیاحتی شعبے میں مضبوط ہوتا جارہا ہے۔مسلسل چھٹے سال سیاحت کی صنعت کی ترقی نے عالمی معیشت کی ترقی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ سال 2017 میں فرانس اس درجہ بندی  میں سرفہرست تھا جس نے 86.9 ملین بین الاقوامی سیاحوں کو اپنی طرف راغب کیا، اسی طرح اسپین نے 81.8 ملین، امریکہ نے 76.9 ملین، چین نے 37.7 ملین، ترکی نے 37.6 ملین، جرمنی نے  37.5 ملین اور تھائی لینڈ نے 35.4 ملین بین الاقوامی سیاحوں کو بالترتیب اپنی طرف راغب کر دیا (UNWTO report, 2018)۔  تاہم، بین الاقوامی سیاحوں کی رسیدوں کے معاملے میں یہ امریکہ تھا جو اس درجہ بندی میں سر فہرست تھا (210.7 امریکی بلین ڈالر) ،اس کے بعد اسپین (68 امریکی بلین  ڈالر)، فرانس (60.7 امریکی بلین ڈالر)، تھائی لینڈ( 57.5 امریکی بلین ڈالر)، برطانیہ ( 51.2 امریکی بلین ڈالر)، اٹلی( 44.2 امریکی بلین ڈالر)، آسٹریلیا( 41.7 امریکی بلین ڈالر)، جرمنی (39.8 امریکی بلین ڈالر)، مکاؤ چین(35.6 امریکی بلین ڈالر)اور جاپان( 34.1 امریکی بلین ڈالر) بالترتیب شامل ہیں۔

ہندوستان کی معاشی ترقی پر براہ راست اور بالواسطہ سفر اور سیاحت کااثر دکھائی دے رہا ہے۔ ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل کی رپورٹ نے جی ڈی پی پر سفری اور سیاحت کے اثرات کے لحاظ سے ہندوستان کو 184 ممالک میں سے 7 ویں نمبر پررکھا ہے، اورسیاحت کی شراکت کے لحاظ سے روزگار پیدا کرنے میں دوسرا درجہ دیاہے۔ مزید برآں اس رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ سال 2017 میںسیاحت کی صنعت نے ہندوستان کے جی ڈی پی میں بلاواسطہ اور بالواسطہ9.4 فیصد ، روزگار کی پیداوار میں 8 فیصد، کل برآمدات میں 5.8 فیصد اور کل سرمایہ کاری میں 6.3 فیصد کی شراکت کی ہے۔ لہٰذا، سیاحت کی صنعت ترقی کو تحریک دیتی ہے، روزگار پیدا کرتی ہے، غیر ملکی زرمبادلہ کی صورت میںآمدنی اور حکومت کے لیے آمدنی کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ ہندوستان میں مزدور وںکی صلاحیتوں اور تکنیکی مہارتوں کی سطح کو دیکھتے ہوئے، ہنر مند اور غیر ہنر مند مزدور وں کو ملازمت فراہم کرتی ہے ،جو انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ لاکھوں لوگوں کو ملازمت فراہم کرنے کے علاوہ یہ ٹریول ایجنسیوں، ہوٹل مالکان، سیاحوں کے رہنمائوں، ایئر لائن کمپنیوں وغیرہ کے لیے بھی کمائی کا ذریعہ ہے۔

سال 1995 سے سال 2016 تک ملک میں بین الاقوامی سیاحوں کی آمد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔  بین الاقوامی سیاحوں کی آمد میں ہندوستان کا حصہ 1.17 فیصد ہے، جو ملک کو عالمی سطح پر 26 ویں پوزیشن پر رکھتا ہے، اور ایشیا اور پیسیفک خطے میں اس کا حصہ 4.81  فیصدہے ،جو اسے ساتویں پوزیشن پر رکھتاہے۔ محکمہ سیاحت، حکومت ہند 2018 کی رپورٹ میں یہ بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ بین الاقوامی سیاحوں کی وصولیوں میں ہندوستان کا حصہ امریکی ڈالر کے لحاظ سے دنیا میں 2.05 فیصد ہے جس کی درجہ بندی  13 ویں نمبر پر ہے اور ایشیا اور پیسیفک خطے میں اس کا حصہ 7.01فیصد ہے جس کی درجہ بندی 7 ویں پوزیشن پرہے۔سیاحت کی وزارت حکومت ہند کی کوششوں کی وجہ سے، وقت کے ساتھ ساتھ ہندوستانی سیاحت کی پوزیشن میں بہتری آئی ہے۔

دیکھا گیا ہے کہ گذشتہ دو دہائیوں کے دوران غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں تقریباً چھ گنا اضافہ ہوا ہے۔ یہ حکومت اور کاروباری تنظیموں کی طرف سے پیش کی جانے والی کوششوں کے سبب ہے۔ وزارت سیاحت، حکومت ہند نے قومی، ریاستی اور علاقائی سطح پر سیاحت کے شعبے کی ترقی کے لئے متعدد نتیجہ خیز کوششیں کی ہیں۔

سیاحت کی صنعت سے ہندوستان کی زرمبادلہ کی آمدنی میں گذشتہ سالوں میں مثبت اضافہ ہوا ہے۔ جہاں تک زرمبادلہ کی آمدنی کا تعلق ہے ،وزارت سیاحت کے ذریعہ فراہم کردہ تخمینے کے مطابق ہندوستان نے ،سال 2016 کے دوران سال 2015 کے مقابلے میں 14 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔ اس کے علاوہ ہندوستان کی غیر ملکی زرمبادلہ کی آمدنی سال 2016 میں 154146 کروڑروپے تھی جس کے مقابلے میں سال 2015 ،میں زرمبادلہ کی آمدنی 135193کروڑ روپے تھی۔ تاہم، امریکی ڈالر کے حوالے سے، سیاحت کے شعبے سے غیر ملکی زرمبادلہ کی آمدنی  سال 2016 میں 22923 ملین امریکی ڈالر تھی جو پچھلے سال کے مقابلے میں 8.8 فیصد سے بڑھی تھی۔اسی طرح سال 2017 کے دوران ہندوستان کی سیاحت سے زرمبادلہ کی آمدنی 27310 ملین امریکی ڈالر تھی جس کی سالانہ شرح 19.1 فیصد تھی۔

  ہندوستان متنوع ثقافت اور روایات کا حامل ملک ہے، یہاں کے تہواروں، روایات، رسومات، ثقافتی وتہذیبی  ورثے کے مقامات کو دنیا بھر میں شہرت حاصل ہے اور ان کا قدرتی حسن بہت مقبول ہے ۔یہ پوری دنیا سے زائرین کو راغب کرتا ہے۔ سال کے تما م موسموں میں ملک میں داخلی اور بین الاقوامی سیاحوں کی بڑی تعداد نظرآتی ہے ۔ دنیا بھر میں سیاحوں کو راغب کرنے کی وجہ حکومت اور کاروباری تنظیموں کی طرف سے پیش کی جانے والی کوششیں بھی ہیں۔ وزارت سیاحت حکومت ہند نے گذشتہ برسوں میں مختلف اقدامات کییہیں تاکہ ہندوستان میں سیاحت کی صنعت شناخت، تنوع، ترقی اور فروغ پائے۔ سیاحت کے پہلو کو موسمی طور پر قابو پانے، ہندوستان کو 365 دن سیاحتی مقام کی حیثیت سے فروغ دینے، سیاحوں کے بار بار آنے کو یقینی بنانے، ماحولیات کی سیاحت کو بڑھانے، ایڈونچر ٹورزم وغیرہ کوبڑھانے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں ۔وقتاً فوقتاً حکومت ہند مختلف پالیسیاں مرتب کرتی ہے تاکہ بین الاقوامی سیاحوں کا رخ ہندوستان کی طرف کیا جائے۔ ان میں ہندوستانی سیاحت کی پالیسی 1982ء، نیشنل ایکشن پلان برائے ٹورزم 1992ء اور 2002 ء کی نیشنل ٹورزم پالیسی شامل ہیں۔اس کے علاوہ ہندوستان کی سیاحت کے فروغ اور مارکیٹنگ کے ارادے سے بھی متعدد دیگر قدم اٹھائے گئے جن میں incredible India campaign 2002, Atithi Devo Bhavah of 2008, Visit India 2009  وغیرہ شامل ہیں۔ مرکزی حکومت کے پانچ سالہ منصوبوں میں بھی سیاحت کی صنعت پر کافی توجہ دی گئی ہے۔

مزید براںوزارت سیاحت، حکومت ہند نے قومی، ریاستی اور علاقائی سطح پر سیاحت کے شعبے کی ترقی کے لیے متعدد نتیجہ خیز کوششیں کیں۔ان کوششوں میں ہوائی اڈوں کی جدید کاری اور اپ گریڈیشن،روڈ انفراسٹرکچر کو جدید بنانا، ٹیلی مواصلات کی ترقی، مختلف مقاصد کے حامل سیاحوں کے لیے ای ویزا (e-visa)کی مختلف سہولیات، اہم سیاحوں اور زیارت گاہوں میں سفر کرنے میں راحت وغیرہ سیاحوں کی آمد کو راغب کرنے میں انتہائی کامیاب ثابت ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ وزارت سیاحت نے سال2014-15 میں دو بڑی اسکیمیں بھی شروع کیں یعنی  ملک کے روزگار کے مواقع کو بڑھانے اور سیاحوں کے تجربات کو بہتر بنانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی ضروریات اور خدشات سے نمٹنے کے لیے سودیش درشن اسکیم شروع کی گئی تھی۔ رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ اس اسکیم نے سیاحوں کی  اہمیت، مسابقت اور استحکام کے اصولوں کو مربوط انداز میں حاصل کرنے کے لیے theme based tourist circuits  کو تیار کرنے پر توجہ دی ہے۔ اسی طرح PRASHAD کی اسکیم کے تحت، 25 ریاستوں میں 41 مقامات ترقی کے عمل کے لیے شناخت کیے گئے ہیں۔  اس رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ اس مقصد کے لیے، 28 منصوبوں کی تکمیل کے لیے 857.61 کروڑ روپئے کی منظوری دی گئی ہے، جن میں سے 397.67 روپے مارچ، 2019  تک جاری کردیے گئے ہیں۔

 سال 2016 میں ملک کے نصف بین الاقوامی سیاحوں کا تعلق براعظم ایشیا سے تھاجس کے بعد بالترتیب یورپ، آسٹریلیا اور امریکہ سے تھا۔ تاہم، غیر ملکی سیاحوں کی کم سے کم آمد براعظم افریقہ سے تھی۔ سال 2016 میں علاقائی لحاظ سے ہندوستان کے سیاحوں کی آمد زیادہ سے زیادہ جنوبی ایشیاء کے خطے سے 24.93 فیصد تھی۔ اس کے بعد مغربی یورپ (23.05فیصد)، شمالی امریکہ (18.33فیصد)، جنوب مشرقی ایشیاء (8.47فیصد)، مشرقی ایشیاء (7.01فیصد)، مغربی ایشیاء (5.13 فیصد)، مشرقی یورپ (4.61فیصد) ، آسٹریلیا (3.96فیصد)، افریقہ (3.42فیصد) اور وسطی اور جنوبی امریکہ (0.89فیصد) سے بالترتیب تھی ۔

سال 2016 میں ہندوستان کے بین الاقوامی سیاحوں کی اکثریت بنگلہ دیش سے تھی جس کی شراکت 19 فیصدتھی۔ اس کے بعد امریکہ اور برطانیہ کی شراکت 18 فیصد اور13فیصد تھی۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا کے ان تینوں ممالک سے ہندوستان کے 50فیصد سے زیادہ بین الاقوامی سیاحوں کی آمد ہے۔ یہ تینوں ممالک پچھلی دو دہائیوں سے مسلسل ہندوستان کے 3 سرفہرست سیاحتی ممالک کے طور پر سامنے آئے ہیں۔جہاں تک ہندوستان کے بین الاقوامی سیاحوں کے لئے آمدورفت کے طریقوں کا تعلق ہے، زیادہ تر غیر ملکی سیاح ارضی اور پانی کی نقل و حمل کے مقابلے میں ہوائی نقل و حمل کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔سال 2016 میں84.1 فیصدسیاح ہوائی نقل و حمل کے ذریعہ ہندوستان پہنچے ۔ زمینی اور پانی کی نقل و حمل سے بالترتیب 15.0 فیصد اور 0.9 فیصد ہندوستان پہنچے ۔  اس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ  عام طور پر غیر ملکی سیاح تفریح  کی غرض سے دوسرے ممالک جاتے ہیں۔


Reffat Mushtaq

ICSSR Doctoral Fellow in Economics

Maulana Azad National Urdu University, Hyderabad-  500032 (Telengana)

Mob.: 7006644076



1 تبصرہ:

  1. کیا آپ کو ہٹ مین کی خدمات کی ضرورت ہے؟ ای میل pabloescoba769@gmail.com سے رابطہ کریں۔

    جواب دیںحذف کریں