6/5/21

مشاعروں کے فروغ میں الیکٹرانک میڈیا کا کردار- مضمون نگار: فرمان چودھری



اردو زبان و ادب کے فروغ میں مشاعروں کی بڑی اہمیت رہی ہے۔ مشاعروں نے اردو زبان کو عوام تک پہنچانے اور مقبول بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مشاعرہ مشترکہ تہذیب کے فروغ کا ایک اہم ذریعہ ہے جو مختلف الخیال لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے۔ مشاعرے ہماری تہذیبی اقدار کا اہم حصہ ہیں۔ مشاعرے کی روایت بہت قدیم ہے۔ ہر عہد میں اس نے زبان اردو کے وقار میں اضافہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف  بر صغیر بلکہ عالمی سطح پر اس نے اپنی شناخت قائم کی ہے۔ ایک وہ بھی وقت تھا جب مشاعروں میں کسی خاص طبقے کی شمولیت ہوتی تھی۔ آج مشاعروں نے اپنے دامن کو وسعت دیتے ہوئے ہر خاص و عام کو شامل کیا ہے۔ یہ اردو شاعری کی مقبولیت ہے۔ ہندوستان سمیت پوری دنیا میں ایسی روایت کسی اور زبان میں نہیں ملتی جس میں شعرا کا کلام سننے کے لیے عوام کا ہجوم جمع ہو۔ الیکٹرانک میڈیا کی ترقی نے مشاعروں کی شکل بھی تبدیل کردی ہے۔ پہلے جہاں عوامی مشاعرے ہوا کرتے تھے  اور ریڈیو، ٹی وی پر ان کی ریکارڈنگ نشر کی جاتی تھی، وہیں اب روایتی مشاعرے کے ساتھ ساتھ ریڈیائی مشاعروں اور اسٹوڈیو مشاعروں کا بھی آغاز ہو گیا ہے۔ جہاں شعرا  کو جمع کرکے ان کا کلام سنا جاتا ہے اور اسے ریکارڈبھی کیا جاتا ہے۔یہ ریڈیائی مشاعرے اور ٹیلی ویژن مشاعرے اردو زبان و ادب کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان مشاعروں کے ذریعے قومی یکجہتی کا فروغ بھی ہو رہا ہے۔

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ٹیلی ویژن آج ایک ضرورت ہے۔ ترسیل و ابلاغ میں ٹیلی ویژن ایک ایسا ذریعہ بن کر ابھرا ہے جس کا مقابلہ کوئی دیگر ذریعہ کرہی نہیں سکتا۔ اس کی ایک بڑی وجہ اس کا سمعی اور بصری نظام ہے۔ اس میں آواز تو سنائی پڑتی ہی ہے اس کے ساتھ ساتھ چیزیں بھی دیکھی جاتی ہیں لہٰذا اس کا اثر دیر پا ہوتا ہے۔

 15 ستمبر1959 کو ہندوستان میں ٹی وی کا آغازہوا۔ٹیلی ویژن معلومات پہنچانے کے علاوہ لوگوں کے لیے تفریح کا سامان تو مہیا کرتا ہی ہے، اس کے علاوہ یہ اردو زبان وادب کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کررہا ہے۔ خواہ وہ تفریحی چینل ہوں یا پھرخبریں نشر کرنے والے ہندی چینل۔ یہ تمام چینل اردو زبان و ادب کے فروغ میں کسی نہ کسی طرح اپنا کردار ادا کرتے رہے ہیں جن کی اہمیت کبھی بھی کم نہیں ہو سکتی۔ٹیلی ویژن کی پہنچ اب شہر تو شہر، قصبوں اور گائوں تک ہو گئی ہے۔ ہر جگہ اور ہر مقام کے لوگوں کو اس نے اپنا گرویدہ بنا لیا ہے۔ ہر خاص و عام ٹیلی ویژن کو بہت ہی شوق سے دیکھتے ہیں اور بڑی دلچسپی سے اس کے پروگراموں پر نگاہ رکھتے ہیں۔ لہٰذا اس پر نشر ہونے والے پروگراموں کا، ان پروگراموں میں استعمال ہونے والی زبان اور الفاظ کا، اس کے دیکھنے اور سننے والوں پر اثر پڑنا فطری ہے۔لہٰذا ٹی وی نے مشاعروں کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اردو کے نشریاتی ذرائع کا جائزہ لیںتوہندوستان میں کئی ایسے اردو چینل ہیں جن پر خبروں کے علاوہ اردو زبان وادب اور ثقافت سے متعلق بہت سے پروگرام ترجیحی طورپر نشر کیے جاتے ہیں۔ظاہر سی بات ہے کہ ٹیلی ویژن پر اردو نشریات سے اردوزبان وادب کا فروغ بھی ہوتا ہے، اس کی رسائی بھی دور تک ہوتی ہے۔

یہ سچ ہے کہ سائنسی ایجادات واختراعات کی وجہ سے دنیا ایک گلوبل ولیج میں تبدیل ہوگئی ہے۔ ریڈیو کے بعد ٹیلی ویژن اور اس کے بعدانٹرنیٹ کی ایجادنے فاصلوں کوبالکل ختم کردیاہے۔موبائل اورسوشل میڈیا نے اس سے دو قدم آگے کا سفر طے کرتے ہوئے دنیا کو انسان کی مٹھی میں بند کردیاہے۔یہی وجہ ہے کہ واٹس ایپ، فیس بک،یو ٹیوب اور ٹیلی ویژن کے ذریعے دنیا کے کسی بھی گوشے میں منعقد ہونے والے پروگرام بڑی آسانی سے ہم دیکھ لیتے ہیں۔

ترسیل وابلاغ کے بحر ذخار میں ’ ٹیلی ویژن ‘ معلومات فراہم کرنے اور اطلاعات بہم پہنچانے کے ساتھ ساتھ تفریح کا ایک معتبر ذریعہ بھی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ناظرین اپنی ذہنی آسودگی کے لیے ٹیلی ویژن کا رخ کرتے ہیں۔ چونکہ یہاں ہر کسی کے ذوق کی تسکین کا خیال کیا جاتا ہے۔ٹیلی ویژن پر رقص وموسیقی اور سازوآواز کے علاوہ زندگی کے ان گنت رنگ دیکھے جاسکتے ہیں۔یہاں عشق کی گہرائی بھی ہے اور حسن کی انگڑائی بھی۔ فنون لطیفہ کے جملہ اقسام میں شعرو ادب کی اہمیت وانفرادیت اس لیے مسلم ہے کہ اس میں زندگی کی تمام جہتیں روشن ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان میں ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے پروگراموں میں ادبی پروگراموں کو خاص اہمیت حاصل ہے۔

ہندوستان میں ٹیلی ویژن کا ایک بڑا جال پھیلا ہوا ہے۔نیوز چینل اور تفریحی چینلوں کی تعداد سیکڑوں میں ہے۔ اردو چینلوں کی تعدادگرچہ کم ہے لیکن جوچینل ہیں انھیں دیکھنے والوں کی ایک بڑی تعدادبر صغیر کے ساتھ ساتھ خلیجی اور یوروپی ممالک میں آباد ہے۔اردو چینلوں کی تعدادیہاں انگلیوں پر گنی جاسکتی ہے۔اردو چینلوں میں ڈی ڈی اردو،نیوز 18اردو(ای ٹی وی اردو)،زی سلام،منصف ٹی وی،عالمی سمے اور تہذیب ٹی وی قابل ذکر ہیں۔ان کے علاوہ بھی کچھ ٹی وی چینل ایسے ہیں جنہیں اردو چینل تو نہیں کہا جا سکتا البتہ ان پر اردو کے پروگرام بھی نشر کیے جاتے ہیں، خاص طور پر مشاعرے کی کلپس۔ تمام اردو چینلوں میں جو بات مشترک ہے وہ یہ ہے کہ ان سبھی چینلوں پر مشاعرے ضرورنشر کیے جاتے ہیں۔  جن سے شائقین مشاعرہ محظوظ ہوتے ہیں۔

دوردرشن ہندوستان کا ایک قومی نشریاتی ادارہ ہے۔اس کا شمار دنیا کے بڑے نشریاتی اداروں میں ہوتا ہے۔ دوردرشن نے 1959 میں تجرباتی طور پر نشریات کا آغاز کیا تھا۔ جو آج ایک تناور درخت بن چکا ہے۔ دوردرشن کے قومی اور علاقائی سمیت تقریباً31 چینل ہیں جو 24گھنٹے پروگرام نشر کر رہے ہیں۔جن کی پہنچ تقریباً 90فیصد آبادی تک ہے۔

ڈی ڈی اردو ایک انفوانٹرٹنمنٹ چینل ہے جس میں خبروں کے علاوہ سیریل،مشاعرے، غزل، بیت بازی،  دستاویزی فلمیں، فیچر فلمیں اور دیگر تفریحی پروگرام دکھائے جاتے ہیں۔ابتدا  میں ڈی ڈی اردو کی نشریات کا دورانیہ چھ گھنٹے پر محیط تھا لیکن کچھ دنوں کے بعد مکمل اردو چینل کا درجہ دے کر اسے چوبیس گھنٹے کاکردیاگیا۔ ڈی ڈی اردو ایک مفت چینل ہے جو کیبل سمیت تمام چینل فراہم کرنے والی ڈی ٹی ایچ کمپنیوں کے ذریعے مفت میں دکھایا جاتا ہے۔ڈی ڈی اردو کے ناظرین نہ صرف ہندوستان میں ہیں بلکہ ایشیا،چین اور خلیجی ممالک کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں ڈی ڈی اردو کی نشریات سے محبان اردو فیضیاب ہو رہے ہیں۔

ڈی ڈی اردو کا سلوگن ہے ’خوشبو ہندوستان کی‘ سرکاری چینل میں ڈی ڈی اردو، اردو سے متعلق پروگرام، مشاعرے اور ہندوستانی تہذیب وثقافت سے دنیا کو متعارف کرارہا ہے۔اس کے پروگرام معاشرے کے تمام طبقات میں دیکھے جاتے ہیں۔ ہر سنیچر کو ڈی ڈی اردو پرنمائندہ قومی یا عالمی مشاعرہ نشر کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ ڈی ڈی اردو پر اسٹوڈیو میں ریکارڈ کیے گئے مشاعرے بھی نشر ہوتے ہیں۔ ڈی ڈی اردو کے پروگراموں سے نہ صرف قومی یکجہتی کو فروغ مل رہا ہے بلکہ اس سے اردو زبان و ادب کو بھی فروغ مل رہا ہے اور اردو کے لیے ایک نئی فضا سازگار ہو رہی ہے۔

حیدرآباد سے نشر ہونے والے ای ٹی وی اردو چینل کو ہی نیوز 18اردو کے نام سے جانا جاتا ہے۔ کیونکہ ای ٹی وی کے تمام حقوق نیوز 18گروپ نے خرید لیے ہیں۔ لیکن اس سے چینل کی مقبولیت اور اس کے آہنگ پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا اور وہ پہلے کی طرح ہی اردو زبا ن و ادب کی خدمت انجام دے رہا ہے۔پروگرام بھی تقریباً وہی ہیں جو پہلے تھے۔بلکہ اس کے پروگرام مزید بہتر ہو گئے ہیں۔

نیوز 18اردو کو 16؍مارچ 2018 کونئے نام کے ساتھ لانچ کیا گیا جبکہ اس کا پہلا نام ای ٹی وی اردو تھا۔ای ٹی وی اردو کو ہندوستان کا پہلا اردو چینل ہونے کا شرف حاصل ہے۔ایناڈو گروپ کے اس چینل کا افتتاح 15؍اگست2001 کو فلم اداکار دلیپ کمار کے ہاتھوں کیا گیا تھا۔ اس چینل کی نوعیت بین الاقوامی ہے۔ یہ نہ صرف ہندوستان میں مقبول ہے بلکہ خلیجی ممالک سمیت پوری دنیامیں دیکھا جاتا ہے۔اس چینل کو شروع کرنے کا سہرا آندھرا پردیش کے مشہور صنعت کار راموجی راؤ کو جاتا ہے۔

نیوز 18اردو  24گھنٹے چلنے والا ایک انفوانٹرٹنمنٹ چینل ہے۔نیوز 18اردوپر خبروں کے ساتھ قومی اور بین الاقوامی مشاعرے بھی نشر کیے جاتے ہیں۔محفل مشاعرہ نیوز18اردو کا ایک مقبول ترین پروگرام ہے۔ نیوز18اردو ہندوستان اور بیرون ممالک کے مشاعرے ریکارڈ کرکے نشر کرتا ہے۔ اس کے علاوہ شعرا کو اپنے اسٹوڈیو میں بلاکر بھی مشاعرے کا انعقاد کرتا ہے جسے بعد میں نشر کیا جاتا ہے۔ اس طرح ناظرین گھر بیٹھے قومی، بین الاقوامی اور اسٹوڈیو میں ہونے والے مشاعرے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ان مشاعروں کے ذریعے اردو گھروں میں داخل ہو رہی ہے۔ نیوز18اردو کے مشاعروں نے اردو کو گلی گلی اور گھر گھر تک پہنچانے میں اہم کردار اد اکیا ہے۔آج غیر اردو داں حضرات بھی اس پروگرام کے ذریعے اردو کے قریب آرہے ہیںارور ان میں اردو سیکھنے کی خواہش پیدا ہو رہی ہے۔

زی میڈیاکارپوریشن لمیٹڈ کاایک اہم اردو چینل ہے زی سلام۔ اس چینل کا افتتاح فروری 2010میں دہلی میں کیا گیا تھا۔شروع میں یہ ایک مذہبی چینل تھا لیکن بعد میں 2014 سے اس میں کچھ بڑی تبدیلیاں کی گئیں۔ جس سے یہ چینل نہ صرف مسلم ناظرین کی پسند بنا ہوا ہے بلکہ غیر مسلم ناظرین بھی اس سے فیضیاب ہو رہے ہیں۔ جس پر خبروں کے ساتھ ساتھ پروگرام بھی پیش کیے جاتے ہیں۔

زی سلام چینل پر حمد و نعت کے علاوہ سلام محفل اورجشن مشاعرہ نام کے پروگرام نشر کیے جاتے ہیں۔زی سلام اردو کی مقبول صنف شاعری حمد و نعت کو فروغ دینے میں ایک اہم رول ادا کر رہا ہے۔سلام محفل زی سلام پر مشاعرے اور ادبی نشستوں کا بہت ہی خوبصورت پروگرام ہے۔ اس پروگرام میں کچھ شعرا و شاعرات کو اسٹوڈیو میں بلایا جاتا ہے۔ جہاں وہ اپنا کلام پیش کرتے ہیں۔روایتی مشاعرے سے الگ اسے ٹی وی کامشاعرہ کہا جائے تو بہتر ہوگا۔سلام محفل میں بڑے اور عمدہ شاعروں کو مدعو کیا جاتا ہے۔ ایک سنجیدہ محفل سجتی ہے اور ناظرین اردو شاعری کی دنیا میں گم ہو جاتے ہیں۔اردو کو مقبول بنانے میں اس طرح کے مشاعروں کا بڑا عمل دخل ہے۔

منصف ٹیلی ویژن میںبھی خبروں کے ساتھ ساتھ ادب وثقافت سے متعلق پروگرام پیش کیے جاتے ہیں۔ ’اس ہفتے کا شاعر‘منصف ٹی وی کا ایک ادبی سلسلہ ہے جسے کافی پسند کیا جاتا ہے۔دکن میں اردو کے مرکز حیدرآباد سے 26جنوری 2011کو منصف ٹی وی چینل کو لانچ کیا گیا۔منصف گروپ کے ذریعے شروع کیا گیا یہ ایک انفوانٹرٹنمنٹ چینل ہے۔چینل شروع کرنے سے قبل منصف گروپ کا ایک روزنامہ اخبار منصف کے نام سے حیدرآباد سے شائع ہوتا ہے جو بہت مقبول اخبار ہے۔ منصف ٹی وی پر ادبی پروگرام بھی پیش کیے جاتے ہیں۔ لیکن ان میں ایک شاعر ایک کہانی کافی اہم ہے۔اس کے علاوہ منصف ٹی وی پر مشاعرے بھی نشر کیے جاتے ہیں۔

پرنٹ میڈیا میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کے بعد سہارا گروپ نے 27دسمبر 2010 کو مشہور شاعر مرزا غالب کے یوم پیدائش کے موقع پر عالمی سہارا کے نام سے اردو چینل لانچ کیا۔یہ ملک کا پہلا 24گھنٹے کا اردو نیوز چینل ہے۔بعد میں اس چینل کا نام عالمی سہارا سے بدل کر عالمی سمے کر دیا گیا۔یہ چینل ہندوستان پاکستان سمیت 53ممالک میں دیکھا جاتا ہے۔خبروں اور حالات حاضرہ کے علاوہ اس چینل پر پیش ہونے والے سماجی، ادبی اور ثقافتی پروگرام اردو کی ترویج و ترقی میں اہم رول ادا کر رہے ہیں۔ مشاعرے کا پروگرام بزم ادب ہو یا لٹریری پروگرام بزم سخن  ادبی شخصیات سے ملاقات پر مبنی پروگرام ایک ملاقات، ان سب نے اردو داں خواتین و حضرات کے ادبی وشعری ذوق و شوق کو نکھارا اور اس کی آبیاری کی ہے۔

بزم سخن عالمی سمے کا ایک اہم پروگرام ہے۔اس کے تحت ہفتے میں ایک بار ملک و بیرون ملک میں ہونے والے مشاعرے پیش کیے جاتے ہیںتاکہ گھر بیٹھے لوگ مشاعرے کی محفل سے لطف اندوز ہو سکیں۔

ہندوستان میں اردو ناظرین خاص طور پر مسلم ناظرین کی بڑی تعدادکو دیکھتے ہوئے دہلی کے قرول باغ میں تہذیب ٹی وی کا افتتاح جنوری2018 میں کیا گیا۔ تہذیب ٹی وی پر مذہبی، ادبی، ثقافتی اور صحت سے متعلق پروگرام پیش کیے جاتے ہیں۔  یہ مکمل طور پر ایک پروگرام چینل ہے، جس کا مقصد اردو زبان و ادب کی تہذیب سے عوام کو واقف کرانا ہے۔

محفل تہذیب مقبول پروگرام ہے جس میں چار سے پانچ شعرا کو بلاکر اسٹوڈیو میں ایک ادبی نشست کی ریکارڈنگ کی جاتی ہے۔ریکارڈ کیے ہوئے مشاعرے کو بعدمیں کئی بار ٹیلی کاسٹ کیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ انٹرنیٹ پر سوشل میڈیا نے بھی مشاعروں کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ 15فروری 2005 میں وجود میں آنے والے یو ٹیوب سے مشاعروں کا جتنافروغ ہوا اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔آج یو ٹیوب پر قدیم شعرا کا کلام خود ان کی آوازمیں موجود ہے۔جس سے پوری دنیا کے شائقین مشاعرہ محظوظ ہوتے رہتے ہیں۔ جدید شعرا بھی اپنا کلام ویڈیو بناکر یو ٹیوب پر اپلوڈ کرتے رہتے ہیں۔جس سے ان کی مقبولیت میں اضافہ کے ساتھ ساتھ مشاعروں کا بھی فروغ ہو رہا ہے۔


Farman Chaudhary

C-68 Flat No. 404

ShaheenBagh, Jamia Nagar, Okhla

New Delhi-110025

Mob. 9910440960

EMail:farman257@gmail.com





کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں