25/11/22

شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ملکی اتحاد کے قیام میں آئینِ ہند کا کردار غیر معمولی: پروفیسر شیخ عقیل احمد

یومِ آئین کی مناسبت سے قومی اردو کونسل میں ‘ہندوستانی ریاستوں کا انضمام اور آئینِ ہند’ کے عنوان سے خصوصی لیکچر کا اہتمام

  آزادی کے بعد تقریباً چھ سو ریاستوں کی ہندوستان میں شمولیت کی تاریخ دلچسپ ہے: رام بہادر رائے

نئی دہلی: بھارت کا آئین ہمیں جہاں اپنے تمام شہری حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے ،وہیں اپنے فرائض سے بھی روشناس کرواتا ہے کہ ملک کی تعمیر و ترقی میں بطور شہری ہم کیا رول ادا کرسکتے ہیں۔ بھارت کے آئین کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ دنیا کا سب سے طویل آئین ہے،جس کی تشکیل میں ترقی یافتہ جمہوریتوں اور ان کے دستوروں سے استفادہ کیا گیا اور اس میں انسانی حقوق ، مذہبی آزادی اور ملکی وحدت کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔ان خیالات کا اظہار قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان میں یومِ آئین کی مناسبت سے ‘ہندوستانی ریاستوں کا انضمام اور آئینِ ہند’ کے عنوان سے منعقدہ خصوصی لیکچر سے قبل تعارفی گفتگو کرتے ہوئے کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے کیا۔انھوں  نےلیکچر کے موضوع پر مختصر روشنی ڈالتے ہوئے  کہا کہ ہرسال ۲۶؍نومبر کو یومِ آئین کے طورپر منایا جاتا ہے تاکہ ہم اپنے آئین کی خوبیوں اور ملکی تعمیر و ترقی میں اس کے رول کو یاد رکھتے ہوئے اس کے تئیں وفاداری کے عہد کا اعادہ کرسکیں، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نے یہ پروگرام اسی مقصد سے منعقد کیا ہے،جس کا موضوع ‘ہندوستانی ریاستوں کا انضمام اور آئینِ ہند’ ہے۔شیخ عقیل نے کہا کہ اس موضوع پر خصوصی لیکچر دینے کے لیے ہم نے ملک کے ممتاز دانشور،سینئر صحافی اور آئینِ ہند کے مشمولات و خصائص پر گہری نظر رکھنے والے اسکالر شری رام بہادر رائے کو مدعو کیا ہے۔ہم شکر گزار ہیں کہ انھوں نے ہماری دعوت قبول کی اور ان کا تہہ دل سے استقبال کرتے ہیں۔

شری رام بہادر رائے نے اپنے تفصیلی اور معلومات افزا لیکچر میں آزادی ہند کے بعد ملک بھرکی ریاستوں کے جمہوریۂ ہند میں انضمام کی روداد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان ریاستوں کی ہندوستان میں شمولیت کی تاریخ کافی دلچسپ ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ ہندوستان موجودہ شکل و صورت میں نظر آرہا ہے،ورنہ جس وقت ہندوستان آزاد ہوا تھا ہمارا ملک اس وقت تقریباً چھ سو چھوٹی بڑی ریاستوں اور رجواڑوں میں منقسم تھا۔انھوں نے بتایا کہ مجلس قانون ساز نے آزادی سے قبل ۱۹۴۶ء میں ہی سردار ولبھ بھائی پٹیل کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی تھی، جس کے تحت ریاستوں کے نمایندوں سے باتیں کی گئیں اور مختلف مرحلوں میں انھیں  ہندوستان میں شمولیت پر راضی کیا گیا ۔انھوں نے کہا کہ اس پورے عمل میں  سردار پٹیل اور ان کے ساتھ وی پی مینن نے غیر معمولی کردار ادا کیا ۔ایک اہم  بات اپنے لیکچر میں انھوں نے یہ بتائی کہ عام طورپر اس حوالے سے پٹیل کو سخت باور کرایا جاتا ہے، مگراپنے مطالعے کی روشنی میں میں کہہ سکتا ہوں کہ  انھوں نے پورے ملک میں پھیلی ہوئی سیکڑوں  چھو ٹی بڑی ریاستوں کو ہندوستان میں شامل کرنے کا بظاہر مشکل کام نہایت  معقول انداز میں اور شایستگی کے ساتھ انجام دیا۔ یہ کام کرتے ہوئے انھوں نے ریاستی سربراہوں،نوابوں اور راجاؤں کی نفسیات کا بھی خیال رکھا، ان کی حیثیت اور مقام کو برقرار  رکھنے کی یقین دہانی کروائی، جس کے بعد بات چیت آسان ہوگئی اور بیشتر ریاستیں اپنی مرضی سے ہندوستانی وفاق میں شامل ہوتی گئیں ۔شری رائے نے کہا کہ اس معاملے کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں آزاد ہند کے  پہلے گورنر جنرل لارڈ ماؤنٹ بیٹن کا کردار بھی قابل ذکر  تھا، جس نے ریاستوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے ملک کی آزاد حکومت میں ضم  ہوجائیں،حالاں کہ بعض انگریز افسروں نے کچھ ریاستوں کو گمراہ بھی کیا اور انھیں ہندوستان میں شامل ہونے سے بازرکھنے کی کوشش کی،مگر ان کی سازش کامیاب نہیں ہوسکی اور آئینِ ہند پر یقین اور ہمارے رہنماؤں کی دوراندیشی کی بدولت ہندوستان ایک مضبوط اور متحد جمہوریت کی شکل میں عالمی منظرنامے پر سامنے آیا۔

ڈاکٹر کلیم اللہ (ریسرچ آفیسر) کے اظہارِ تشکر کے ساتھ پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔اس موقعے پر کونسل کا تمام عملہ موجود رہا۔  

1 تبصرہ:

  1. آئین ہند اور انضمام ریاست ہندوستان کے حوالے سے یہ پروگرام نہایت عمدہ اور انضمام ریاست کے تعلق سے پیدا ہوئے سوالات کے ازالے کے لیے بے حد اہم ہے۔

    جواب دیںحذف کریں