نئی دہلی: ممتاز فکشن نگار شموئل احمد کی وفات کو اردو فکشن اور مجموعی طورپر اردو زبان و ادب کا بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ شموئل احمد جیسے بے باک اور دلچسپ افسانہ نگار کی رحلت سے مجھے ذاتی طورپر شدید رنج ہوا ہے، کیوں کہ ہمارے ان سے ذاتی تعلقات تھے۔ وہ ایک عمدہ تخلیق کار ہونے کے علاوہ بہت محبت کرنے والے انسان بھی تھے۔ شیخ عقیل نے کہا کہ شموئل احمد اپنے تخلیقی اسلوب کے انفراد ، تیکھے اور دو ٹوک اندازِ بیان اور دلچسپ موضوعات کی وجہ سے ہم عصروں میں الگ پہچان رکھتے تھے۔ انھوں نے خصوصاً جنسی نفسیات کو اپنی کہانیوں میں بڑی خوبی سے سمویا اور ساتھ ہی عصری مسائل کو بھی اپنی تخلیقات میں اجاگر کرتے رہے ۔ انھوں نے کہا کہ جس زمانے میں شموئل احمد نے افسانہ نگاری کا آغاز کیا ، وہ جدیدیت کےغلغلے کا عہد تھا اور بہت سے نئے فن کار اس کے زیر اثر علامتی و تجریدی افسانے لکھ رہے تھے، لیکن شموئل احمد نے کسی بھی رجحان کو قبول کرنے کے بجائے اپنی الگ راہ نکالی اور دیکھتے ہی دیکھتے ادبی دنیا پر چھا گئے۔ شیخ عقیل نے کہا کہ شموئل احمد نے بعض علامتی کہانیاں بھی لکھی ہیں، مگر ان کی اصل خصوصیت ان افسانوں میں مضمر ہے، جن میں انھوں نے براہِ راست کسی سماجی، ثقافتی یا سیاسی موضوع پر اپنی تخلیقی جولانیوں کا مظاہرہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ علمِ نجوم کے بھی ماہر تھے، جس کا فائدہ انھوں نے اپنی افسانہ نگاری میں بھی اٹھایا اور ان کی متعدد کہانیوں میں اس کے مختلف رنگ نظر آتے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں