12/1/23

وانمباڑی سے فروغِ اردو کی نئی تاریخ رقم ہوئی ہے: پروفیسر شیخ عقیل احمد

 

 


قومی اردو کونسل و وی ایم ای سوسائٹی کے اشتراک سے منعقدہ شاندار قومی اردو کتاب میلہ اختتام پذیر، نو دنوں میں پینتالیس لاکھ کی کتابیں فروخت ہوئیں 

 

وانمباڑی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیراہتمام اور وانمباڑی مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کے اشتراک سے جنوبی شہر کے مشہور علمی و ثقافتی شہر وانمباڑی میں منعقدہ شاندار پچیسویں قومی اردو کتاب میلے کا آج نہایت کامیابی کے ساتھ اختتام عمل میں آیا۔ اختتامی تقریب کی صدارت کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے کی۔ انھوں نے اپنے صدارتی خطاب میں وانمباڑی کے محبان اردو کی بے مثال اردو دوستی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وانمباڑی نے اردو زبان کے فروغ اور اس سے محبت کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے، یہاں سے اردو زبان کی خوشبو پوری دنیا میں پہنچ رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تجارتی اعتبار سے بھی یہ میلہ نہایت کامیاب رہا کہ وانمباڑی جیسے چھوٹے سے شہر میں پینتالیس لاکھ کی کتابیں فروخت ہوئی ہیں،جو بڑے شہروں کے ڈھائی کروڑ کے برابر ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہاں آکر مجھے محسوس ہوا کہ وانمباڑی کے نوجوانوں ، طالب علموں ، خصوصا خواتین میں اردو سے بے پناہ محبت پائی جاتی ہے۔یہ سرزمین اردو زبان کے لیے نہایت زرخیز ہے اور ایسے شہر اور لوگوں کے ہوتے ہوئے اردو کبھی ختم نہیں ہوسکتی، اس کا دائرہ روز بروز وسیع ہوتا رہے گا اور اردو کی تازہ بستیاں آباد ہوتی رہیں گی۔ انھوں نے مستقبل میں عموماً تمام ریاست تمل ناڈو اور خصوصاً وانمباڑی میں قومی اردو کونسل کی اردو زبان کی توسیع و اشاعت کے لیے چلنے والی تمام سکیموں کے نفاذ اعلان کیا۔ اس موقعے پر انھوں نے اس میلے کے انعقاد میں غیر معمولی تعاون پیش کرنے کے لیے وانمباڑی مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کے تمام عہدے داران و اراکین کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے سوسائٹی کے نائب صدر پٹیل محمد یوسف کو مومنٹو بھی پیش کیا، اسی طرح میلے کی سرگرمیوں کے بھر پور کوریج کے لیے انھوں نے مقامی میڈیا اہل کاروں ،اخبارات کے مدیروں اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے نمایندگان اور کتاب میلے میں شریک ہونے والے تمام محبانِ اردو کی خدمت میں ہدیۂ تشکر و امتنان پیش کیا۔

اس تقریب کے معزز مہمان ضلع ترپاتور کے کلکٹر جناب امر کشواہا نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اردو نہایت شیریں زبان ہے کیوں کہ یہ دلوں کو جوڑتی ہے۔ اردو کا کوئی مذہب نہیں ہے، یہ اپنے آپ میں ایک مذہب ہے، جس سے ہر مذہب کے لوگ وابستہ ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ آج کے ترقیاتی دور میں ہمیں ایک زبان تک محدود نہیں رہنا چاہیے، زیادہ سے زیادہ زبانیں سیکھنی چاہئیں ، ہم جتنی زیادہ زبانیں سیکھیں گے ان کا ہماری شخصیت پر اتنا ہی اچھا اثر مرتب ہوگا۔ انھوں نے زبان و ادب کے ذوق کو ترقی دینے میں کتاب میلوں کے کردار کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہا کہ قومی اردو کونسل اور مقامی انتظامیہ کا یہ اقدام قابل تعریف ہے، اس سے نئی نسل میں کتاب بینی کا ذوق و شوق نشو و نما پائے گا۔

چنئی سے تشریف لائے آئی پی ایس شکیل اختر نے اپنے خطاب میں کتاب میلے کی علمی و ثقافتی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ انسان کی شناخت اس کے دوستوں اور کتابوں سے ہوتی ہے، وانمباڑی نے اس میلے کے انعقاد کے ذریعے اپنی کتاب دوستی اور اردو کے تئیں اتھاہ خلوص کا مظاہرہ کیا ہے۔ جب تک ایسے لوگ اور ایسے علاقے موجود ہیں اردو زندہ رہے گی اور ترقی کرتی رہے گی۔

قبل ازاں اس تقریب کے شروع میں اسلامیہ کالج وانمباڑی کے پرنسپل ڈاکٹر ٹی محمد الیاس نے اس کتاب میلے میں پیش کیے گئے تمام پروگراموں کے تعلق سے اپنے تاثرات پیش کیے۔ ہدی پبلی کیشنز حیدرآباد کے سربراہ عبدالباسط شکیل نے میلے کے تعلق سے اپنے تجربات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس میلے سے نہ صرف تمل ناڈو بلکہ پورے جنوبی ہند میں اردو کے تعلق سے بیداری کی نئی لہر پیدا ہوئی ہے۔ یہ میلہ نظم و نسق کے علاوہ تجارتی اعتبار سے بھی نہایت کامیاب رہا، جس کے لیے قومی اردو کونسل اور وی ایم ای سوسائٹی کے ذمے داران مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ انھوں نے اپنے ادارے کی جانب سے کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد اور وانمباڑی مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کے صدر کو یادگاری مومنٹو بھی پیش کیا۔

امتیاز خلیل نے اپنے تاثرات میں کہا کہ وانمباڑی کتاب میلہ اپنی غیر معمولی خصوصیات کی وجہ سے تمام عمر ہمارے ذہنوں میں زندہ رہے گا۔ اس میلے سے یہاں اردو اور تمل کے امتزاج ، دونوں زبانوں سے محبت و شیفتگی کا ایک نیا عہد شروع ہوا ہے۔

 اس موقعے پر میلے کے دوران منعقدہ مختلف علمی و ثقافتی مسابقوں میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کو نقد رقوم، توصیفی اسناد سے بھی نوازا گیا، جبکہ کونسل کی جانب سے کتابوں کے بیسٹ کلکشن کا ایوارڈ ہدی پبلی کیشنز حیدرآباد کو اور بیسٹ ڈسپلے کا ایوارڈ ملی پبلی کیشنز دہلی کو دیا گیا۔ 

قبل ازاں صبح کے سیشن میں مختلف کالجوں کے طلبہ کے مابین سائنس ایگزیبیشن کمپٹیشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں انھوں نے اپنی عملی سائنسی کاوشوں کا بڑی خوبی سے مظاہرہ کیا۔  آخر میں وی ایم ای سوسائٹی کے سکریٹری غنی محمد ازہر نے ہدیۂ تشکر پیش کیا اور پورے اختتامی اجلاس کی نظامت کے فرائض سوسائٹی کے نائب صدر اور اس کتاب میلے کے کنوینر جناب پٹیل محمد یوسف نے بحسن و خوبی انجام دیے۔

اس تاریخی کتاب میلے کا باقاعدہ اختتام غزل سرائی کے خوب صورت پروگرام سے ہوا۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تازہ اشاعت

زبان کی تدریس میں تخلیق کا دائرۂ عمل، مضمون نگار: محمد نوراسلام

  اردو دنیا، نومبر 2024 بنی   نوع انسان کو جتنی صلاحیتیں ودیعت کی گئی ہیں ان میں تخلیق بہت اہمیت کی حامل ہے، زندگی کے ہر پہلو پر تخلیقی عم...