وانمباڑی کتاب میلے کا دوسرا دن:
وانمباڑی:
قومی اردو کونسل کے زیراہتمام اور وانمباڑی مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کے اشتراک سے
جاری قومی اردو کتاب میلے کے دوسرے دن جہاں وانمباڑی اور آس پاس کے شائقین علم و
ادب نے کتابوں کی خریداری کی، وہیں اس دوران منعقد ہونے والے تعلیمی و ثقافتی
پروگراموں سے بھی لطف اندوز ہوئے۔ دوسرے دن کے پہلے سیشن میں اسکولی طلبہ کے درمیان
'سوشل میڈیا رحمت ہے یا زحمت؟' کے عنوان سے ایک خوب صورت مباحثے کا اہتمام کیا گیا،
جس کی صدارت وی ایم ای سوسائٹی کے نائب سکریٹری جناب نری محمد نعیم نے کی۔ اس
مباحثے میں وانمباڑی اور دیگر شہروں کے سولہ اسکولوں کے بتیس طلبہ نے حصہ لیا اور
سوشل میڈیا کے مثبت و منفی دونوں پہلوؤں پر عمدہ تقریریں کیں۔ جج کے فرائض ڈاکٹر ایم
سعید الدین ، ڈاکٹر کلیم اللہ اور جناب محمد یاسر نے انجام دیے اور اول، دوم و سوم
پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو کونسل و سوسائٹی کی جانب سے بالترتیب پانچ ہزار ،
چار ہزار اور تین ہزار روپے جبکہ چھ دگر طلبہ کو ہزار ہزار روپے نقد تشجیعی انعام
کے طور پر پیش کیے گئے۔
دوسرے سیشن میں 'تمل ناڈو میں اردو سکولوں کے تعلیمی معیار کو کیسے بہتر بنایا جائے ؟' کے عنوان سے پینل ڈسکشن کا انعقاد کیا گیا ، جس میں فاضل مقررین نے تمل ناڈو کے اردو میڈیم اسکولوں کے تعلیمی معیار پر گفتگو کرتےہوئے اسے بہتر بنانے کے امکانات پر غور و خوض کیا۔ انھوں نے کہا کہ تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے اساتذہ، والدین اور تعلیمی اداروں کو مل کر محنت کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے اردو میڈیم اسکولوں کے اساتذہ کی تربیت پر بھی زور دیا ۔ انھوں نے کہا کہ کسی بھی تعلیمی ادارے کی کامیابی کا معیار زیادہ سے زیادہ نمبرات کے حصول کو بنانے کے بجائے طلبہ میں فروغ پانے والی علمی ، فکری و تنقیدی صلاحیت کو بنانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ بہتر نتائج کے حصول کے لیے مختلف تعلیمی اداروں کے ذمے داروں کے درمیان باہمی اتحاد و ہم آہنگی اور خلوص و بے لوثی بھی ضروری ہے۔ اسی طرح نئے تعلیمی تصورات و نظریات کو سیکھنے اور انھیں نافذ کرنا بھی اہم ہے، کیوں کہ اس کے بغیر ہم آج کے مسلسل ترقی پذیر تعلیمی ماحول میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں