10/4/23

ڈاکٹر تقی عابدی اکیلے ایک ادارے جتنا کام کر رہے ہیں: پروفیسر شیخ عقیل احمد

 

قومی اردو کونسل میں ڈاکٹر تقی عابدی کی چار کتابوں کی رونمائی

نئی دہلی: تقی عابدی پیشے سے ڈاکٹر ہونے کے باوجود ادب سے بے پناہ دلچسپی رکھتے ہیں اور آئے دن ان کی ادبی و تحقیقی کتابیں ہمیں خوشگوار حیرتوں سے دوچار کرتی رہتی ہیں ۔ اس خیال کا اظہار پروفیسر شیخ عقیل احمد نے قومی اردو کونسل کے صدر دفتر میں معروف دانشور و محقق ڈاکٹر تقی عابدی کی حال ہی میں شائع ہونے والی چار کتابوں کی رونمائی کے موقعے پر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر تقی عابدی ادب و تحقیق کے شعبے میں اکیلے جتنا کام کر رہے ہیں وہ عام طورپر پورا ایک ادارہ ہی کر سکتا ہے ۔ انھوں نے تن تنہا اتنے موضوعات پر کام کیا ہے کہ اگر صرف ان پر پی ایچ ڈی کی جائے تو اس کے لیے دسیوں لوگوں کی ضرورت ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ اردو زبان و ادب سے جنون کی حد تک تعلق رکھنے والے اور اس زبان کے تحریری و تحقیقی سرمایے میں مسلسل اضافہ کرتے رہنے والے حضرات جب تک موجود ہیں اردو زبان ترقی کرتی رہے گی اور اس کی مقبولیت و محبوبیت کا دائرہ پوری دنیا میں پھیلتا رہے گا۔ حال ہی میں ان کی چار کتابیں شائع ہوئی ہیں جن میں سے ایک حالی کی نظمیں کونسل سے طبع ہوئی ہے ، اس کے علاوہ غالب کے شاگرد بال مکند بے صبر کی گلستان ہند کو انھوں نے مرتب کیا ہے، ایک ان کے مضامین کا ضخیم مجموعہ منظر عام پر آیا ہے اور اس کے علاوہ دو جلدوں میں ’تقی عابدی: تعارف، تقریبات و تاثرات‘ کے نام سے ایک مبسوط کتاب شائع ہوئی ہےجس میں ان پر لکھی گئی تحریریں، ان سے متعلق ہونے والے پروگراموں کے اخباری رپورٹس اور تاثرات جمع کیے گئے ہیں،میں ان کتابوں کی اشاعت پر انھیں مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ وہ ایسے ہی اردو ادب و تحقیق کے ذخیرے میں اضافہ کرتے رہیں۔

ڈاکٹر تقی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے پروفیسر شیخ عقیل احمد کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور اپنی کتابوں کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ان چار کتابوں میں سے ایک وہ ہے جس میں سات سو اسی سے زائد فوٹوز، سیکڑوں خبریں ،نیوز رپورٹس اور مجھ سے متعلق تحریریں اور تاثرات جمع کیے گئے ہیں۔ دوسری کتاب میرے مضامین کا مجموعہ ہے،جس میں مختلف علمی و ادبی موضوعات پر میرے تحقیقی و تنقیدی مضامین جمع ہیں۔ایک حالی کی نظموں کا انتخاب ہے،جو کونسل سے طبع ہوئی ہے۔ اور ایک اہم کتاب بلکہ دریافت غالب کے شاگرد بالمکند بے صبر کی اہم کتاب’گلستان ہند‘ کی تدوین ہے، ہم نے ان کے اس مخطوطے کو اردو کے نستعلیق رسم الخط کے علاوہ ہندی اور رومن میں میں منتقل کردیا ہے تاکہ پڑھنے والوں کو آسانی ہو۔ یہ کتاب گلستان سعدی کے طرز پر لکھی گئی ہے جس میں اسی کی طرح پند و حکایات وغیرہ لکھے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آج کے دور میں اردو کے قدیم ذخیروں کی فراہمی کرکے انھیں شائع کرنا اور ڈیجیٹلائز کرنا بہت ضروری ہے تبھی ہم اپنے قدیم ادبی سرمایے کا تحفظ کر سکتے ہیں۔ آخر میں پروفیسر عقیل احمد کے شکریے کے ساتھ تقریب کا اختتام عمل میں آیا۔ 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں