وانمباڑی: آج یہاں جنوبی ہند کے ممتاز علمی و ثقافتی
شہرِ وانمباڑی کی تاریخی دانشگاہ اسلامیہ کالج میں الکوثر طب نبوی ریسرچ فاؤنڈیشن
کے زیر اہتمام، ڈاکٹر شیخ اکبر کوثر کی صدارت میں جشن اردو و اعزازی تقریب کا اہتمام
کیا گیا جس میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد
کی خدمات کا خصوصی طورپر اعتراف کیا گیا اور انھیں ‘رہنمائے کاروان اردو’ ایوارڈ
پیش کیا گیا۔ اس موقعے پر شیخ عقیل احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وانمباڑی
اردو زبان کے فروغ اور اس سے محبت کی ایک نئی تاریخ رقم کر رہا ہے ۔ انھوں نے
الکوثر طب نبوی ریسرچ فاؤنڈیشن کے اس اقدام کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ طب
یونانی اور اردو زبان کا بہت قدیم اور مضبوط رشتہ ہے،طب یونانی کا تمام تر لٹریچر
اور اس کی لفظیات و اصطلاحات کا سارا ذخیرہ اردو میں ہی موجود ہے، اس طرح طب
یونانی اردو کے لسانی و ادبی فروغ میں بھی اہم رول ادا کر رہا ہے جس کا ہمیں ہر
سطح پر اعتراف کرنا چاہیے ۔ انھوں نے کہا کہ طب یونانی کی اسی اہمیت کی وجہ سے
قومی اردو کونسل میں باقاعدہ طب یونانی کا پینل ہے جس کے تحت مختلف موضوعات پر طب
یونانی کی اہم
کتابیں شائع کی جاتی ہیں،انھوں نے کہا کہ ہم مستقبل قریب میں ایک پروجیکٹ کے طور
پر ملک بھر میں پائے جانے والے طب یونانی کے نادر علمی و تحقیقی نمونوں کی دریافت
و اشاعت کا سلسلہ شروع کریں گے۔ انھوں نے اس اعزازی تقریب کے منتظمین خصوصاً اس کے
سربراہ ڈاکٹر حکیم کوثراکبر کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حکیم صاحب کی
شخصیت پر ان کے نام کے ہر جز کا مکمل اثر پایا جاتا ہے چنانچہ وہ حکیم بھی ہیں،
صوفی بھی ہیں، اکبر بھی ہیں اور کوثر بھی ہیں، ان کے ذریعے مجھے یہ ایوارڈ ملنا
جامِ کوثر سے کم نہیں ہے۔ شیخ عقیل نے کہا کہ اس ایوارڈ کے حصول کے ساتھ ہی اردو
زبان کی خدمت کے تئیں میری ذمے داری بڑھ گئی ہے اور آج میں یہ عہد کرتا ہوں کہ
آیندہ کونسل کا ڈائرکٹر رہوں یا نہ رہوں فروغِ اردو کی مخلصانہ کوششیں جاری رکھوں
گا اور وانمباڑی سے فروغ اردو کا جو کارواں چلا ہے اسے منزل تک پہنچانے کی ہر
تدبیر کروں گا۔
شیخ عقیل نے اس پروگرام کے انعقاد
میں غیر معمولی تعاون پیش کرنے کے لیے اسلامیہ کالج کے تمام عہدے داران و اراکین
کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس سال جنوری میں ہم نے اسی کالج میں
وانمباڑی مسلم ایجوکیشن سوسائٹی کے اشتراک سے قومی اردو کونسل کا پچیسواں قومی
اردو کتاب میلہ منعقد کیا تھا، جس میں کالج کے تمام اراکین و ذمے داران نے غیر
معمولی جوش و خروش کا مظاہرہ کیا تھا اور میلے کو تاریخی کامیابی حاصل ہوئی تھی۔
اس شہرکو جنوبی ہند کا علی گڑھ کہا جاتا ہے ، مجھے امید ہے کہ اپنی علمی و تعلیمی
خصوصیات کی وجہ سے اسلامیہ کالج یہاں کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تبدیل ہوگا۔
قبل ازاں پروگرام کے آغاز میں ڈاکٹر ایم
سعیدالدین نے تعارفی خطاب کیا اور ڈاکٹر یاسر عرفات نے استقبالیہ کلمات پیش کیے۔
اس موقعے پر پروفیسر شیخ عقیل احمد کی شخصیت و خدمات کے تذکرے پر مشتمل کتابچے اور
تملناڈو میں اردو زبان کی تاریخ و تجزیے پر مشتمل ایک خصوصی مجلے کا اجرا
بھی عمل میں آیا۔ جبکہ پروفیسر عقیل کے لیے معروف شاعر عبید اعظم اعظمی کے ذریعے
لکھا گیا منظوم سپاس نامہ جناب قیصر صاحب نے پڑھا۔
اس تقریب میں شیخ عقیل احمد کے علاوہ
ڈاکٹر مختار احمد قاسمی مشیربرائے وزارت آیوش حکومت ہند کو حکیم اجمل خان ایوارڈ،
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیشن کے ڈائرکٹر پروفیسر عبد الودود کو حکیم عبد
الحمید ایوارڈ، جناب سی قیصر احمد کو چراغ اردو ایوارڈ، جناب سید اسد حسین کو
ستارہ ہند ایوارڈ، جناب اجمل سعید(اسسٹنٹ ایجوکیشنل آفیسر قومی اردو کونسل) کو
سفیر اردو ایوارڈ اور جناب منیر انجم (او ایس قومی اردو کونسل) کو محبِ اردو
ایوارڈ سے نوازا گیا۔
اس موقعے پر ڈاکٹر مختار احمد قاسمی و
پروفیسر عبدالودود صاحبان نے بھی اظہار خیال کیا اور اعزازات کی پیش کش پر الکوثر
فاؤنڈیشن اور پروگرام کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اردو زبان اور طب یونانی
کے اٹوٹ رشتے کا ذکر کیا اور کہا کہ ہمارے لیے جہاں ہندوستان کے اس قدیم طریقہ
علاج کا تحفظ ضروری ہے وہیں اردو زبان کا
تحفظ و فروغ بھی ضروری ہے اس لیے کہ دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم ملزوم ہیں۔
ڈاکٹر
شیخ اکبر کوثر نے اپنے صدارتی خطاب میں ایوارڈ حاصل کرنے والی تمام شخصیات کو
مبارکباد پیش کرتے ہوئے خصوصی طور پر پروفیسر شیخ عقیل احمد کی کی خدمات کو خراج
تحسین پیش کیا، اسی طرح ڈاکٹر مختار احمد قاسمی اور پروفیسر عبدالودود کی طب
یونانی کے فروغ کے لیے کی جانے والی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہماری سرکار طب
یونانی کے فروغ کے لیے بڑی دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور اس پر بہت بڑا بجٹ خرچ
کیا جارہا ہے، جو یقیناً قابل تعریف ہے مگر طب یونانی کا فروغ اردو کے بغیر نہیں
ہوسکتا ، کیوں کہ ملک کے تمام طبی کالجوں میں طبِ یونانی کی تعلیم اردو زبان میں
ہی دی جاتی ہے، اس لیے ہماری مرکزی و ریاستی سرکاروں کے لیے ضروری ہے کہ ابتدا سے
اعلیٰ سطح تک اردو کی باضابطہ تعلیم کا نظم ہونا چاہیے تاکہ طب یونانی کی تعلیم
حاصل کرنے والے طلبہ کو دقتوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انھوں نے کہا کہ وانمباڑی
جنوبی ہند کا ایسا شہر ہے جس کی قابل فخر ادبی و ثقافتی تاریخ ہے، تعلیمی اعتبار
سے بھی اس کی بڑی مستحکم شناخت رہی ہے، اکیسویں صدی میں پروفیسر شیخ عقیل احمد کی
سربراہی میں قومی اردو کونسل نے اس شہر میں کتاب میلے کے انعقاد کے ساتھ فروغ اردو
زبان کی ایک نئی تحریک شروع کی ہے، جسے آج کے اس تاریخی پروگرام کے ذریعے مزید
توانائی حاصل ہوگی اور ہمیں امید قوی ہے کہ پروفیسر شیخ عقیل کی رہنمائی میں ہمارا
اردو کارواں بے مثال کامیابیوں سے ہم کنار ہوگا۔
ڈاکٹر اشہر وحید کے اظہارِ تشکرکے
ساتھ اس اعزازی تقریب کا اختتام عمل میں آیا۔ اس موقعے پر بڑی تعداد میں اہل علم و
دانش شریک رہے۔ اس پروگرام کے بعد دوسری محفل
شامِ غزل کی منعقد ہوئی جس میں معروف غزل سنگر اتل بیلے نے سامعین کو اپنی گلوکاری
سے محظوظ کیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں