دور جدید مسابقت کا
دور ہے۔ تعلیم کا مقصد طلبا کو صرف نصابی کتابیں پڑھانا نہیں بلکہ ان میں جدید سوچ،
تخلیقی ماحول اور خود کفالت کو فروغ دینا ہے۔اسی
لیے تعلیمی اداروں کو مواصلات کے جدید طریقے اپنانے چاہیے۔ تدریس کے جدید طریقے تلاش
کرنا ایک اہم ہنر ہے۔ تحقیق سے یہ بات سامنے
آئی ہے کہ کچھ تدریسی طریقہ کا راور حکمت عملی یقینا تعلیم و تفہیم کی سطح میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ تدریس کے کچھ اختراعی طریقے
جو طلبا تک معلومات پہنچانے میں موثر رول ادا کرتے ہیں، ان میں متعدد ڈیجیٹل میڈیا
کی اقسام جیسے متن، تصاویر، آڈیو اور ویڈیو کو ایک مربوط کثیر حسی انٹرایکٹو ایپلی
کیشن یا پریزنٹیشن شامل ہیں۔طلبا اس وقت موثر طور پر سیکھتے ہیں۔ جو طلبا اکتسابی سرگرمیوں
میں مصروف ہوتے ہیں وہ زیادہ مستقل مزاجی اور کام کی تکمیل کرنے میں خوشی محسوس کرتے
ہیں۔لہٰذا ان کی تدریس و اکتساب کے ماحول کو دلچسپ بنانے کی ضرورت ہے ۔یہاں کچھ تخلیقی
تجاویز ہیں جو تدریسی حکمت عملیوں کو جدید
بنانے اور طلبا کی مصروفیتوں کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کریں گی۔
تدریس کے اختراعی طریقے
اختراعی تدریس کا مطلب
استاد کی تخلیقی صلاحیت اور نیاپن ہے جو پڑھانے کے انداز اور طریقہ کار کو بدل دیتا
ہے۔پوری دنیا میں، تعلیمی ادارے طلبا میں علم کے اضافے کے لیے نئی طرز رسائی، طریقوں
اور ٹیکنالوجی پر مبنی ایجادات کوعمل میں لا رہے ہیں۔ اختراعی تدریس تعلیم کے حال اور مستقبل کے لیے ضروری ہے
تاکہ طلبا کو ان کی مکمل صلاحیتوں کو پہچاننے میں مدد مل سکے۔اعلیٰ تعلیم کو طالب علم
کے طویل مدتی فکری تقاضوں کو پورا کرنا چاہیے۔ مثال کے طور پر، کیا اساتذہ کی طرف سے
نیا مواد فراہم کرنے سے طالب علم کو نئی بصیرت حاصل کرنے میں مدد ملی یا فکری محرک
کے نئے راستے کھلے یا طالب علم کی ضروری اور تخلیقی سوچ کی قوت میں اضافہ ہوا؟ آنے
والی نسلوں کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تمام اساتذہ کو جدید تدریسی طریقوں
پر عمل کرنا چاہیے۔ تاہم، اختراعی تدریس کے لیے، اساتذہ کی قابلیت اختراعی تدریسی کارکردگی
کو متاثر کرنے والا ایک اہم عنصر ہے۔ کچھ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کچھ اساتذہ اختراعی
تدریسی حکمت عملیوں کو اپنانے سے گریز کرتے ہیں۔یہاں ہر تدریس کے چند اختراعی طریقوں
کا ذکر کیا جا رہا ہے۔
.1 پیشے کے تئیں وفاداری
اور محبت کا جذبہ: ایک استاد اپنے تدریسی فرائض کو اس وقت بہتر طریقے سے انجام دے سکتا
ہے جب اس کا رجحان پیشے کے تئیں مثبت ہو اور اس سے انسیت رکھتا ہو۔جب استاد دباؤ محسوس نہیں کریں گے تو وہ
زیادہ تخلیقی طریقہ کار اپنائیں گے اور آزادانہ طور پر کام کریں گے۔ اپنے پیشے
کے تئیں محبت آپ کو پر سکون رکھتی ہے اور آپ کو نئے طریقہ کار کو آزمانے کے مواقع
فراہم کرتی ہے۔
.2 سمعی و بصری آلات: استاد اپنے درس و
تدریس کے عمل میں سمعی و بصری مواد شامل کریں۔
نصابی کتابوں میں ماڈلز، فلمیں، دیگر بصری مواد شامل کریں۔ معلوماتی گرافکس یا تصویر
یں اور دوسرے ایسے آلات استعمال کریں جو طلبا کے تخیل کو پروان چڑھانے میں مدد کریں۔ یہ طریقے
نہ صرف ان کی سننے کی صلاحیت کو فروغ دیں گے بلکہ انھیں تصورات کو بہتر طور پر سمجھنے
میں بھی مدد ملے گی۔ مثال کے طور پر، استاد کچھ زبانی تاریخ کا مواد حاصل کر سکتے ہیں،
لائیو آن لائن مباحثے کر سکتے ہیں یا عوامی لیکچرز کی پلے بیک ریکارڈنگ کر سکتے ہیں۔
ِپری اسکول کے بچوں کے لیے بہت سی بہتر ایپس
ہیں جنھیں استادسلائیڈ شوز یا پریزنٹیشن کو موثر
بنانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
.3 بَرین اِسٹارمِنگ : یہ طریقۂ تدریس بچوں میں تخلیقی سوچ
اور معلومات اکٹھا کرنے کی صلاحیت اجاگر کرتا ہے۔کسی بات یا مسئلے پر بہتر فیصلہ کرنے
کو ممکن بنانے کے لیے ہم مختلف آپشن سوچتے ہیں۔ جتنے زیادہ آپشن ہوں گے ہم بہتر فیصلہ
کر سکیں گے۔ آپشن ڈھونڈنے یا سوچنے کا ایک طریقہ کار بنایا گیا ہے اس کو بَرین اِسٹارمِنگ کہتے ہیں۔ استاد کو چاہیے کہ درس و تدریس کے دوران بَرین اِسٹارمِنگ کے لیے کچھ وقت مختص کریں۔ اس طریقہ کار کے ذریعے طلبا کی تخلیقی
صلاحیتوں کو باہر نکالنے میں مدد ملے گی اور ساتھ ہی ان کے تخیل کو بھی جلا ملے گی۔جب
مختلف اذہان کسی ایک تصور پر توجہ مرکوز کر رہے ہوں تو آپ یقین کر سکتے ہیں کہ آپ
مختلف قسم کے خیالات حاصل کر سکتے ہیں اور بحث میں سب کو شامل کر سکتے ہیں۔ یہ سرگرمی طلبا کے لیے صحیح یا غلط کی فکر کیے بغیر اپنے خیالات
کا اظہار کرنے کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم ثابت ہوگی۔استاد کو چاہیے کہ اس سر گرمی
کو عمل میں لانے سے پہلے کچھ بنیادی اصول مرتب
کرے جس سے اس سرگرمی کو منظم طور پر انجام دیا جا سکے۔
.4 کمرہ جماعت کے باہر تدریس :کچھ اسباق
بہترین طریقے سے سیکھے جاتے ہیں، جب انھیں کمرہ جماعت کے باہر پڑھایا جاتا ہے۔ فیلڈ ٹِرپس کا اہتمام کریں
جو اسباق سے متعلق ہوں یا صرف طلبا کو کمرہ جماعت سے باہر سیر کے لیے لے جائیں۔ بچوں
کو یہ تازہ اور پرجوش لگے گا اور بتائی گئی چیزیں تیزی سے سیکھیں گے اور یاد رکھیں
گے۔ ہر عمر کے طلبا کے لیے رول پَلے کرنا سب سے زیادہ مؤثر ہے۔ آپ اسے عمر کے مطابق
گروپ میں منقسم کر سکتے ہیں۔ یہ حکمت عملی بچوں کو پڑھانے کے لیے بھی استعمال کی جا
سکتی ہے۔ ان کی محدود توجہ کی مدت کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے اسے کافی رکھیں۔
.5 رول پَلے یا کردار نبھانا: رول پلے یا
کردار نبھانا ایک ایسی تدریسی حکمتِ عملی ہے جو کہ سماجی سائنس کے زیرِ اثر آتی ہے۔یہ
حکمتِ عملی تعلیم کے سماجی پہلو پر زور دیتی ہے اور باہمی تعاون کے روییّ کو بچے کی
معاشرتی اور ذہنی نشوو نما کے لیے ایک عمل انگیز گردانتی ہے۔یہ حکمتِ عملی اساتذہ اور
طلبا دونوں کے لے بہت سودمند ثابت ہوتی ہے۔ رول پلے کے ذریعے پڑھانا بچوں کو ان کی
سہولت پسندی سے باہر نکلنے اور ان کی باہمی مہارتوں کو فروغ دینے کا ایک بہترین طریقہ
ہے۔ یہ طریقہ کارآمد ہے، خاص طور پر جب آپ ادب، تاریخ یا موجودہ واقعات پڑھا رہے
ہوں۔ کردار ادا کرنے کا طریقہ طالب علم کو یہ سمجھنے میں مدد کرے گا کہ تعلیمی مواد
اس کے روزمرہ کی سرگرمیوں سے کس طرح مطابقت
رکھتا ہے۔
.6 نئے خیالات کی سراہنا: وسیع النظری کا
رویہ استاد کو تدریس کے نئے طریقوں کو اختراع
کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ وسیع النظر ہونے کے باوجود بھی، بعض اوقات ہم میں سے اکثر
نئے خیالات کا اظہار کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔ ایک استاد کے طور پر ایسا کبھی نہ کریں؛
ہمیشہ نئے خیالات کو قبول کرنے کی کوشش کریں، چاہے وہ پہلے غیر معمولی ہی کیوں نہ ہوں۔
.7 پہیلیاں اور گیمز: جب پہیلیاں اور کھیل نصاب میں شامل کیے
جائیں تو سیکھنا خوشگوار ہوتا ہے۔ بچوں کو محسوس نہیں ہوتا کہ وہ سیکھ رہے ہیں جب ان
کے اسباق کو گیمز کے ذریعے متعارف کرایا جاتا ہے۔ پہیلیاں اور گیمز بچوں کو تخلیقی
انداز میں سوچنے اور مسائل کا سامنا کرنے میں
مدد کرتی ہیں۔
.8 تخلیقی مہارتوں پر
مبنی کتب کا مطالعہ: تخلیقی استاد بننے کے
لیے، آپ کو تخلیقی خیالات اور تکنیکوں پر کچھ تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔ تخلیقی صلاحیتوں
پر بہت سی کتابیں موجود ہیں۔ کچھ بہترین کاموں کا انتخاب کریں اور سیکھنا شروع کریں،
یہ آپ کی پیشہ ورانہ ترقی کے لیے بھی مددگار ثابت ہوگا۔
.9 اسباق کو کہانی کی
طرح پیش کرنا: ذرا سوچیں، آپ فلمیں زیادہ دلچسپی سے کیوں دیکھتے ہیں؟ آپ فلمیں دیکھنا
پسند کرتے ہیں کیونکہ آپ کو مصروف رکھنے کے لیے اس میں ایک دلچسپ کہانی ہوتی ہے۔ اس
طرح، اکتساب کے مخصوص اوقات کو زیادہ دلچسپ
بنایا جا سکتا ہے جب اسے کہانی کی طرح پیش
کیا جائے۔ اگر آپ کے اندر تخلیقی صلاحیت ہے
تو ریاضی کے اسباق بھی دلچسپ کہانیوں سے مربوط کر سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ نالج اینڈ ہیومن
ڈیولپمنٹ اتھارٹی (KHDA) کی جانب
سے اسکولوں پر تدریس اور سیکھنے کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے پر زور
دینے کے ساتھ، یہ اختراعی خیالات یقینی طور پر تدریسی طریقوں کو مزید موثر بناتے ہیں۔
اب ہم اکتساب کے اختراعی
طریقے کیا ہیں اس پر بات کریں گے۔
اکتساب کے اختراعی طریقے
.1 کراس اوور لرننگ: غیر
رسمی جگہوں میں سیکھنا، جیسے عجائب گھر اور اسکول کے بعد کے کلب، تدریسی مواد کو ان
موضوعات سے جوڑ سکتے ہیں جو سیکھنے والوں کے لیے اہم ہیں۔ یہ کنکشن دونوں سمتوں میں
کام کرتے ہیں۔ اسکولوں اور کالجوں میں سیکھنے کو حقیقی زندگی کے تجربات سے وسعت دی
جا سکتی ہے، اور کمرہ جماعت کے سوالات اور
علم کو شامل کر کے غیر رسمی سیکھنے کو مزیدموثر کیا جا سکتا ہے۔ یہ مربوط تجربات سیکھنے
کے لیے مزید دلچسپی اور تحریک پیدا کرتے ہیں۔
استاد کے لیے ایک موثر
طریقہ یہ ہے کہ وہ کمرہ جماعت میں کوئی سوال
تجویز کرے اور اس پر بحث کرے، پھر سیکھنے والے اس سوال کو میوزیم کے دورے یا فیلڈ ٹرپ
پر دریافت کریں، ثبوت کے طور پر تصاویر یا نوٹ جمع کریں، پھر انفرادی یا گروہی جوابات
تیار کرنے کے لیے ان کے نتائج کو دوبارہ کلاس میں شیئر کریں۔ یہ کراس اوور سیکھنے کے
مواقع دونوں ترتیب کے بہترین پہلوؤں سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور طلبا کو مستند اور دلچسپ سیکھنے کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ چونکہ سیکھنا
زندگی کا ایک مسلسل عمل ہے، متعددسیاق و سباق میں تجربات پر روشنی ڈالتے ہوئے، وسیع تر موقع یہ
ہے کہ سیکھنے والوں کو ان کے مختلف سیکھنے کے واقعات کو ریکارڈ کرنے، لنک کرنے، یاد
کرنے اور شیئر کرنے میں مدد فراہم کی جائے۔
.2 استدلال کے ذریعے سیکھنا: طلبا پیشہ
ور سائنسدانوں اور ریاضی دانوں کی طرح مکالمہ کر کے اپنی سمجھ کو فروغ دے سکتے ہیں۔ استدلال طلبا کو متضاد خیالات میں شرکت
کرنے میں مدد کرتا ہے، جو ان کے اکتساب کی سطح کو بہتر کرسکتا ہے۔ یہ تکنیکی استدلال
کو سب کے لیے قابل رسائی بناتا ہے۔ یہ طلبا کو دوسروں کے ساتھ خیالات کو بہتر بنانے
کی بھی اجازت دیتا ہے، لہٰذا وہ سیکھتے ہیں کہ سائنسدان دعوؤں کو قائم کرنے یا ان کی
تردید کے لیے کس طرح مل کر کام کرتے ہیں۔
طلبا کو کھلے سوالات
پوچھنے، مشاہدات کو مزید سائنسی اصطلاحات میں دوبارہ بیان کرنے، اور وضاحتیں بنانے
کے لیے ماڈل بنانے اور استعمال کرنے کی ترغیب دے کر، اساتذہ اپنی کلاسوں میں بامعنی
بحث کو فروغ دے سکتے ہیں۔ طلبا جب سائنسی انداز میں بحث کرتے ہیں تو توجہ سے سننا،
اور تعمیری مکالمے میں مشغول ہونا سیکھتے ہیں۔ پیشہ ورانہ ترقی ان مہارتوں کو سیکھنے
اور مسائل پر قابو پانے میں اساتذہ کی مدد کر سکتی ہے، جیسے کہ طالب علموں کے ساتھ
اپنے فکری تجربے کو ذمے داری سے کیسے پہنچانا ہے۔
.3 اتفاقی اکتساب: اتفاقی
اکتساب غیر منصوبہ بند یا غیر ارادی طور پر سیکھنا ہے۔ یہ کسی ایسی سرگرمی کو انجام
دینے کے دوران ہوسکتا ہے جو بظاہر سیکھی ہوئی چیزوں سے غیر متعلق ہو۔ اس موضوع پرتحقیق
میں بتایا گیا کہ لوگ اپنے کام کی جگہوں پر اپنے روزمرہ کے معمولات میں کیسے سیکھتے
ہیں۔
بہت سے لوگوں کے لیے، موبائل ڈیوائس کو ان کی
روزمرّہ کی زندگیوں میں ضم کر دیا گیا ہے، جو ٹیکنالوجی سے تعاون یافتہ واقعاتی سیکھنے
کے بہت سے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ اتفاقیہ سیکھنا رسمی تعلیم سے اس لحاظ سے مختلف ہے
کہ اس کی نگرانی استاد نہیں کرتا، پہلے سے طے شدہ نصاب پر عمل نہیں کرتا، اور رسمی
سند کی ضرورت درپیش نہیں ہوتی۔
.4 عملی مشق: مستند سائنسی
ٹولز اور مشق جیسے کہ ریموٹ لیبارٹری کے تجربات کو کنٹرول کرنا سائنس کی انکوائری کی
مہارتیں پیدا کر سکتا ہے، تصوراتی سمجھ کو بہتر بنا سکتا ہے اور حوصلہ افزائی کر سکتا
ہے۔ خصوصی آلات تک ریموٹ رسائی، جو پہلے سائنسدانوں اور یونیورسٹی کے طلباکے لیے تیار
کی گئی تھی، اب تربیت یافتہ اساتذہ اور اسکول
کے طلبا تک پھیل رہی ہے۔ ماہر آلات تک ریموٹ رسائی، جس کا مقصد ابتدائی طور پر سائنسدانوں
اور یونیورسٹی کے طلبا کے لیے تھا، اب اسی تربیت یافتہ ہدایت کار اور اسکول کے بچوں
تک وسعت دی جا رہی ہے۔ کر کے سیکھنا ایک سادہ
سا خیال ہے کہ جب ہم عمل کرتے ہیں تو ہم کسی چیز کے بارے میں مزید سیکھنے کے قابل ہوتے
ہیں۔ تجرباتی سیکھنے کا سلسلہ اب کئی سالوں سے جاری ہے۔ ارسطو ہی نے لکھا تھا کہ‘‘
جن چیزوں کو کرنے سے پہلے ہمیں سیکھنا پڑتا ہے، ہم ان پر عمل کرکے سیکھتے ہیں۔’’ اس ڈیزائن کے بہت سے نمونے ہیں جو حقیقی دنیا کے ماحول
میں سیکھنے کو قوت بخشتے ہیں، جیسے: لیبارٹری،
ورکشاپ یا اسٹوڈیو کا کام، اپرنٹس شپ ٹریننگ، مسئلہ پر مبنی سیکھنا، کیس پر مبنی سیکھنا،
پروجیکٹ پر مبنی سیکھنا، انکوائری پر مبنی سیکھنا، کوآپریٹو (کام یا کمیونٹی پر مبنی)
سیکھنا، وغیرہ۔
.5 ایمبڈیڈ اکتساب: ایمبڈیڈ
اکتساب یا) مجسم سیکھنا (سے مراد تدریسی نقطہ
نظر ہے جو غیر ذہنی اجزا پر توجہ مرکوز کرکے سیکھنے میں جسم اور احساسات کے کردار پر
زور دیتے ہیں۔ اس طریقے میں، کوئی شخص نہ صرف تدریس کا ایک فکری طریقہ پیش کرتا ہے،
بلکہ پورے جسم کو بھی شامل کرتا ہے۔ مجسم سیکھنے میں، مقصد یہ ہے کہ دماغ اور جسم مل
کر کام کریں تاکہ جسمانی تاثرات اور اعمال سیکھنے کے عمل کو تقویت دیں۔ یہ بھی سیکھنے
کا ایک تفریحی طریقہ ہے۔
خلاصہ
اس مقالے میں طلبا
کو ان کی مہارتوں کو تربیت دینے کا ایک نیا طریقہ دے کر کمرہ جماعت میں تدریس و اکتساب کے جدید طریقوں پر توجہ دی گئی ہے اساتذہ کی حوصلہ
افزائی کریں کہ وہ کمرہ جماعت میں نئی تکنیکی ٹیکنالوجی کو شامل کریں اور مواد کے ہدایتی
طریقہ کار کو تبدیل کرنے کے لیے ملٹی میڈیا کا استعمال کریں۔ اس سے استاد اسباق کو
زیادہ معنی خیز انداز میں پیش کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ نئے طریقوں کو شامل کرنے سے
طلبا کو زیادہ توجہ دینے اور معلومات کو بہتر طریقے سے برقرار رکھنے کی ترغیب دی جاتی
ہے۔ تدریس کا بنیادی مقصد معلومات یا علم کو طالب علم کے ذہنوں تک منتقل کرنا ہے۔ تدریس کا انحصار مواصلات کے کامیاب موڈ پر ہوتا
ہے۔اختراعی اساتذہ اچھی تدریس کے چیمپئن اور
رول ماڈل ہیں۔
Associate Professor, Dept of Education
Maulana Azad National Urdu University
Hyderabad- 500032 (Telangana)
Mob.: 7396835675
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں