ماہنامہ اردو دنیا، اگست 2024
6-1
آنکھ (The Eye): آنکھ
کو ایک نوری نظام مانا جاسکتا ہے اور اس کے اہم حصے خاکہ 6-1 میں دکھائے گئے ہیں۔
خاکہ 6-1: آنکھ
آنکھ کی ساخت
(Shape) بہت حد تک کروی ہوتی ہے اور اس کا قطر قریب
ایک انچ ہوتا ہے۔ اگلا حصہ مقابلتاً زیادہ خمدار ہوتا ہے۔ یہ ایک مضبوط شفاف جھلی (Transparent membrane) C سے
جو کورنیا (Cornea) کہلاتی
ہے۔ ڈھکا رہتا ہے۔ کورینا کے پچھلے حصے میں ایک رقیق
A (Liquid) ہوتا ہے جو آنکھ کی رطوبت یا ایکوس ہیومر (Aqueous humor) کہلاتا ہے۔ اس کے بعد
کرسٹلی لینس (Crystalline lens)،
L
آتا ہے یہ ایک ریشے دار لعاب
(Fibrous jelly) رکھنے والا کیپسول (Capsule) ہے جو وسط میں سخت اور باہری حصوں پر رفتہ رفتہ ملائم
ہوتا جاتا ہے۔ رباط (Ligaments) کے
ذریعے کرسٹلی لینس اپنی جگہ پر رہتا ہے اور یہ لینس کو حلقہ وار رگوں M (Ciliary muscle) سے جوڑتے ہیں۔ لینس
کے پیچھے آنکھ ایک پتلے لعاب V (thin jelly) سے
لبریز ہوتی ہے جو زیادہ پانی ہوتا ہے اور اس کو وٹریس ہیومر
(Vitreous humor) کہتے ہیں۔ اکولیس ہیومر اوروٹریس ہیومر
دونوں کے انڈیکس انعطاف تقریباً پانی کے انڈیکس 1.336 کے برابر ہوتے ہیں۔ کرسٹلی لینس
بالکل یکساں (Homogeneous) نہیں
ہوتا ہے اور اس کا اوسط انڈیکس 1.437 ہوتا ہے جو کہ ایکوس ہیومر اور وٹریس ہیومر،
کے انڈیکس (Indices of the aqueous and vitreous
humors) سے بہت زیادہ مختلف نہیں ہے اس لیے آنکھ میں
داخل ہونے والی روشنی کا زیادہ تر انعطاف کورنیا پر ہی ہوتا ہے۔
آنکھ کی اندرونی سطح کا ایک بڑا حصہ اعصاب کے ریشوں (Nerve fibers) کی ایک نازک جھلی (delicate film) R, (جوریٹینا (Retina) کہلاتی ہے) سے ڈھکا رہتا ہے۔ ریٹینا کا ایک عرضی
تراش (Cross section) خاکہ
6-2 میں دکھایا گیا ہے۔ نوری عصب O, (Optic nerve) سے
عصبی ریشے (Nerve fibers) شاخوں
کی شکل میں پھیلتے ہیں اور چھوٹے چھوٹے اجساد چھڑوں اور مخروطوں (Rods and cones) میں ختم ہوتے ہیں۔ ایک نیلے
رنگ کا رقیق (A bluiash liqued) مرئی
بینجنی (Visual Purple) کہلاتا
ہے۔ ان چھڑوں اور مخروطوں میں گردش کرتا رہتا ہے۔ یہ سب مل کر نوری شبیہ کو قبول
کرتے ہیں اور نوری عصب (Optic nerve) کے
ذریعہ اسے دماغ تک پہنچاتے ہیں (Transmit) ریٹینا
میں Y پر
تھوڑا سا اُتار (Depression) ہے
جو پیلا نقطہ یا میکیولا (Yellow spot or mecula) کہلاتا
ہے۔ اس کے مرکز پر ایک چھوٹا سا حصہ (Region) جو
فود یا سینٹریلس (Foved Centralis) کہلاتا
ہے واقع ہے۔ اس کا قطر 0.25 ملی میٹر ہوتا ہے اور اس میں صرف مخروط ہوتے ہیں۔
خاکہ 6-2 : انسانی ریٹینا کا عرض تراس (500x) روشنی بائیں سمت سے وقوع
ہے
ریٹینا کے دوسرے حصوں کے مقابلے میں فودیا پر بینائی (Vision) بہت زیادہ تیز (Acute) ہوتی ہے اور آنکھ کو
کنٹرول کرنے والی رگیں (Muscles) ہمیشہ
آنکھ کے ڈھیلے (Eyeball) کو
اس وقت تک گھماتی رہتی ہیں جب تک کہ اس شے کی شبیہ فودیا پرنہ گرے جس کی طرف ہماری
توجہ مرکوز ہے۔ ریٹینا کا بیرونی حصہ وسعت نگاہ
(Feild of view) کی صرف ایک عام تصویر (General picture) دینے میں مدد کرتا
ہے۔ فود یا اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ دو قریبی نقطوں جیسے ایک کولن (Colon) میں بندیاں (Dots) (:)) کو
بین طور سے (Distinctly) فوکس
کرنے کے لیے آنکھ کی حرکت (Motion) ضروری
ہوتی ہے۔
اس نقطے پر جہاں نوری عصب
(Optic nerve) آنکھ میں داخل ہوتے ہیں کوئی چھڑیاں مخروط
نہیں ہوتے ہیں اور اس نقطے پر بنی شبیہ نہیں دیکھی جاسکتی ہے۔ اس حصے (Region) کو اندھا نقطہ (Blind spot) کہتے ہیں۔ اگر ہم بائیں
آنکھ بند کرکے داہنی آنکھ سے خاکہ 6-3 میں صلیب
(Cross) کو دیکھیں تو اندھے نقطے کی (Square) نظر سے غائب ہوجاتا ہے۔
اس سے کم فاصلے پر مربع پھر دکھائی دیتا ہے جب کہ دائرہ
(Circle) غائب ہوجاتا ہے۔ اس سے کم فاصلے پر دائرہ
پھر دکھائی دیتا ہے۔
کرسٹلی لینس (Crystalline lens) کے
سامنے آئرس (Iris) ہوتی
ہے جس کے مرکز پر ایک (Opening) ہے
جو آنکھ کی پتلی (pupil) کہلاتا
ہے۔ پتلی کا کام آنکھ میں داخل ہونے والی روشنی کی مقدار کو کم و بیش کرنا (Regulate) ہے۔ اگر میدان کی چمک (Brightness1 of field) کم
ہے تو پتلی خود بخود (Sutomatically) پھیل
جاتی ہے۔ (dilates)اور
اگر چمک بڑھائی جاتی ہے تو پتلی چھوٹی ہوجاتی ہے
(Contracts)۔ یہ طریق عمل
(Process) مناسبت
(Adaptation) کہلاتا ہے۔ خاکہ 6-4 میں دکھایا گیا ہے کہ
میدان چمک (Field brightness) کے
ساتھ ایک معیاری (Normal) پتلی
کا سائز (Size) کس
طرح بدلتا ہے۔ دیکھیے کہ پتلی کے قطر کی وسعت
(Range) تقریباً چار گنی (لہٰذا رقبے میں وسعت تقریباً
سولہ گنا ہے) ہے جب کہ چمک کی وسعت 10:-2 سے 103 کینڈل فی مربع میٹر (102to103candles.m2) ہے جو کہ 100,000 گنا ہے۔ آنکھ میں داخل ہونے والی
روشنی میں جو بے انتہا تغیر ہوتا ہے اس کی ضرورت سے بہت کم تلافی پتلی کے سائز میں
تبدیلی سے ہوتی ہے اور ریٹینا کی استقبالی میکانیت
(Receptive mechanism) خود کو روشنی کی مقداار
کے بڑے فرقوں (Large diffferences) کی
مطابقت کرلیتی ہے۔
میدانی چمک (کینڈل فی مربع میٹر)
خاکہ 6-4: پتلی کا قطر میدان کی چمک کے فنکشن کے طور پر
ایک شے کو صاف طو رسے
(Distinctly) دیکھنے کے لیے ریٹینا پر اس کی ایک واضح شبیہ (sharp image) بننی چاہیے۔ اگر آنکھ کے
سب عناصر (Elemelts) سختی
سے (Rigidly) اپنے
مقام پر متعین (Tixed) ہوتے
تو صرف ایک معروض فاصلہ (Object distances) کے لیے ہی ریٹینا
پر واقع شیہہ (Sharp image) بنتی
جب کہ حقیقت میں ایک معیاری کسی بھی فاصلہ پر رکھے (آنکھ سے لامتناہی دوری سے لے
کر 10 انچ دوری تک) ایک شے کو واضح طریقے سے فوکس کرسکتی ہے۔ یہ کرسٹلی لینس اور
حلقہ دار رگوں (Ciliary muscle) (جس
سے یہ ملحق (Attached) ہے) کے ذریعے ممکن ہوتا ہے، سکون کی حالت
میں ایک معیاری آنکھ لامتناہی فاصلے پر رکھی شے پر فوکس ہوتی ہے یعنی دوسرا فوکل
نقطہ ریٹینا پر ہوتا ہے۔ جب ہم کسی ایک شے کو دیکھنا چاہتے ہیں جو بہت زیادہ فاصلے
پر نہیں ہے تو حلقہ دار رگیں کچھ تناؤ میں ہوجاتی ہیں اور کرسٹلی لینس مقابلتاً زیادہ
کروی شکل اختیار کرتا ہے۔ یہ طریق موافقت
(Occommodation) کہلاتا ہے۔
وسعت کی انتہائی سرے
(Extremes of the range) جہاں تک صاف بینائی (Distinct vision) ممکن ہے آنکھ کا
دور نقطہ (Far point) اور
قریب نقطہ (Near point) کہلاتے
ہیں۔ ایک معیاری آنکھ کے لیے دور نقطہ لامتناہی فاصلے پر ہوتا ہے۔ قریب نقطے کا
مقام اس بات پر منحصر ہے کہ موافقت (Acoommodation) میں
کرٹسلی لینس کی خمی کس حد تک بڑھائی جاسکتی ہے عمر کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ مواقت کی
وسعت گھٹتی ہے...... کیونکہ کرٹسلی لینس کی لچک
(Flexibility) کم ہوجاتی ہے۔ اس سبب سے بڑھاپے کے ساتھ
ساتھ قریبی نقطے پیچھے ہٹتا جاتا ہے۔ عمر کے ساتھ قریبی نقطہ کا اس طرح پیچھے ہٹتا (Recession) پریس بائی اوپیا (Presbyopia) کہلاتا ہے اور اس کو بینائی
کا نقص (Defect of vision) نہیں
سمجھنا چاہیے کیونکہ یہ سب معیاری آنکھوں میں تقریباً یکساں در سے بڑھتا ہے۔
مختلف عمروں پر قریبی نقطے کا قریبی مقام ذیل میں دیا جاتا ہے۔
6-2
بینائی کے نقائص
(Defects of Vision): بینائی کے کئی عام نقائص ایسے ہیں جو آنکھ (جسے ایک نوری
نظام مانا جاسکتا ہے) مختلف حصوں میں غلط نسبتوں
(Incorrect relation) کے سبب پیدا ہوتے ہیں،
سکون کی حالت میں ایک معیاری آنکھ لامتناہی دوری پر واقع ایک شے کی شبیہ ریٹینا
پر بناتی ہے تو آنکھ غیرناقص (Emmetropic) کہلاتی
ہے۔ اگر آنکھ کا دور نقطہ (Far point) لامتناہی
فاصلے پر نہیں ہے تو آنکھ ناقص (Ametropic) کہلاتی
ہے۔ ناقص نگاہ کی دو نہایت سرل شکلیں مائی اوپیا
(Myopia) (پاس کی نظر) اور ہائی پروپیا (Hyperopia) (دور کی نظر) کہلاتی ہیں یہ
خاکہ (b) 605 اور (c) میں دکھایا گیا ہے۔
خاکہ 6-5
مائی اوپک آنکھ
(Myopic eye,) میں آنکھ کا ڈھیلا
(Eyeball) کو رینا
(Cornea) کی خمی کی ریڈیس کے مقابلے میں بہت لمبا
ہوجاتا ہے اور لامتناہی دوری کے معروض سے آنے والی کرنیں ریٹینا کے سامنے فوکس
ہوتی ہیں۔ اس حالت میں بعید ترین (Most distant) معروض
جس کی شبیہ ریٹینا پر بنے گی لامتناہی فاصلے کے مقابلے زیادہ قریب ہوگا یعنی دور
نقطہ لامتناہی فاصلہ کے مقابلے زیادہ قریب ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر موافقت (Accommodation) معیاری ہے تو معیاری نگاہ (Normal vision) کے قریبی نقطے کے مقابلے
مائی اوپک آنکھ کا قریبی نقطہ، آنکھ کے اور بھی زیادہ قریب ہوتا ہے۔
ہائی پروپک آنکھ میں، آنکھ کا ڈھیلا (Eyeball) چھوٹا ہوجاتا ہے
اورلامتناہی دوری کی شے کی شبیہ ریٹینا کے پیچھے بنتی ہے۔ ان متوازی کرنوں کو
موافقت کے ذریعے ریٹینا پر مرکوز کیا جاسکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ اگر موافقت کی وسعت معیاری
ہے تو غیرناقص نگاہ (Emmetropic eye) کے
مقابلے میں قریبی نقطہ زیادہ دور ہوگا۔ یہ نقائص کچھ مختلف ڈھنگ سے بیان کیے
جاسکتے ہیں۔ کرنوں کے ایک متوازی گچھے کی شبیہ ریٹینا پر بنانے کے لیے مائی اوپک
آنکھ ضرورت سے زیادہ اور ہائی پروپک آنکھ ضرورت سے کم مرکوزیت پیدا کرتی ہے۔
ایسٹگمیٹزم (Astigmatism) اس
نقص کو منسوب کرتا ہے جس میں کورینا کی سطح کروی نہیں ہوتی بلکہ ایک سطح دوسری کے
مقابلے زیادہ خمدار ہوجاتی ہیں (اس کو اسی نام کے
لینس کے فتور کے ساتھ مخلوط (Curved) نہیں
کرنا چاہیے جس کا اطلاق تب ہوتا ہے جب کروی سطحیں رکھنے والے لینس کی محور سے بڑے
زاویے بنانے والی کرنیں لینس سے گزرتی ہیں)
مثلاً ایسٹگمیٹزم کے سبب آنکھ سے ایک کھڑکی کی افقی (Horizontal) اور عمودی (Vertical) چھڑوں کو ساتھ ساتھ صاف
طور سے فوکس نہیں کیا جاسکتا۔
ماخذ: نوریات، مصنف: ایف ڈبلوسٹیرس، مترجم: آرکے رستوگی،
دوسرا ایڈیشن: 2004، ناشر: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں