21/10/24

دفتری اشاریہ سازی، ماخذ: دفتری انتظامیہ، مصنف: بشمبھر سہائے، محمد سعید

 اردو دنیا، ستمبر 2024

ہر دفتر میں روزانہ طرح طرح کے خطوط آتے ہیں اور بہت سے خطوط دفتر سے باہر بھیجے جاتے ہیں۔ بہت سے خط اور دستاویزات ایسے ہوتے ہیں جن کو مستقبل میں حوالوں کے لیے محفوظ رکھنا لازمی ہے۔ محوظ رکھے گئے خطوط کو وقت پر آسانی سے نکالنے کے لیے اشاریہ سازی کی ضرورت ہوتی ہے۔

اشاریہ وہ فہرست یا جدول ہے جس میں کسی مضمون کے متن کا تذکرہ ہوتا ہے یا الفاظ کا مجموعہ حروف تہجی کے مطابق تیار کیا جاتا ہے۔  آج کل اشاریہ تیار کرنے کے لیے مندرجہ ذیل طریقے کام میں لائے جاتے ہیں:

1        سادہ اشاریہ

2        اشاریہ بہ لحاظ حروف علت

3        صفحاتی اشاریہ

4        کارڈ یا برگہ اشاریہ

5        نظر آنے والا نمایاں اشاریہ

سادہ اشاریہ سازی

اس کو خطوط کی فہرست بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کاا ستعمال زیادہ تر خطوط کی یادداشت کے لیے ہوتا ہے۔ خطوط کی نقل لینے والی کتاب کے شروع میں کچھ صفحات سادہ چھوڑ دیے جاتے ہیں، ہر کاغذ پر حروف تہجی کا ایک حرف لکھا ہوتا ہے۔ یہ سب کاغذ اس طرح کٹے ہوتے ہیں کہ کتاب کھولتے ہی حروف تہجی کے سارے حروف اوپر دکھائی دیتے ہیں۔

ہر کاغذ پر ان بیوپاریوں کے نام لکھے ہوتے ہیں جن کے نام اس کاغذ پر لکھے گئے حروف سے شروع ہوتے ہیں جیسے امرناتھ، اکبر خاں، انور حسین آغائی، اروندر سنگھ، اشوک گلیڈون اشونی ماتھر وغیرہ کے نام الف سے شروع ہوتے ہیں۔ یہ سب نام اس کتاب کے اس صفحے پر درج ہوں گے جس کے دائیں طرف الف، کا حرف چھپا ہوگا۔ نام کے آگے اس صفحے کا نمبر بھی جس پر اس نام کے بیوپاری کو بھیجے گئے خط کی نقل لکھی ہوگی۔نیچے الف، کے صفحے کا نمونہ دیا جاتا ہے:

اشاریہ بہ لحاظِ حروف علت

اشاریہ کا یہ طریقہ مندرجہ بالا طریقے ہی کی ترقی یافتہ شکل میں ہے جس میں حروف تہجی کے ایک حرف کے لیے دیے گئے صفحے کو اس حرف کے آگے آنے والے حروف علت یا اعراب یعنی زبر زیر پیش کے مطابق مزید تقسیم کردیاجاتا ہے۔ جب دفتر بہت بڑا ہوتا ہے اور خط و کتابت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ ایک صفحے پر ہی ایک ہی حروف سے شروع ہونے والے پتوں کی زیادتی ہوتی ہے جس سے کسی پتے کو ڈھونڈھنا بھی مشکل ہوجاتا ہے تو ایک صفحے کے ناموں کو حروف علت کے مطابق تقسیم کردیا جاتا ہے جس سے پتہ ڈھونڈھنے میں اور آسانی ہوجاتی ہے۔ اس کا نمونہ دیا جاتا ہے:

اس ضمن میں دھیان رکھنے کے لائق باتیں

1        اشاریے میں نام کے شروع میں عزت دکھانے والے القاب و آداب (جیسے شری، جناب وغیرہ) اور آخر میں ڈگریاں وغیرہ کا اندراج نہیں ہوتا۔

2        سادہ اشاریے میں نام کے سب سے پہلے حرف اور اشاریہ بہ لحاظ حروفِ علت میں نام کے سب سے پہلے حرف اور اس پر اعراب کی بنیاد پر اس نام کو صفحے پر مندرج کیا جاتا ہے۔

3        عیسائیوں کے نام کے آخری جزو کے پہلے حرف کے مطابق اندراج کیا جاتا ہے جیسے ہیریسن داس کے نام کو ’د‘ والے ’دَ‘ حصے پر لکھا جائے گا۔

صفحاتی یا حوالہ جاتی یا چلیپائی اشاریہ

جب کسی شخص کے خط کو دیکھنے کی ضرورت پڑتی ہے تو شروع میں دی گئی فہرست کے ذریعے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ اس شخص کو بھیجے گئے خط کی نقل ’نقل والی کتاب‘ کے کون سے صفحے پر ہے۔ صفحے کا پتہ لگ جانے پر اس صفحے کوکھول کر خط پڑھ لیا جاتا ہے۔ ہوسکتا ہے اس خط کو دیکھنے سے مسئلہ حل نہ ہو۔ ایسی حالت میں اس شخص کو بھیجے گئے کسی دوسرے خط کی نقل کو بھی دیکھنا پڑے۔ دوسرے خط کی نقل کو دیکھنے کے لیے پھر سے فہرست یا اشاریے کو دیکھنا پڑے گا۔ بار بار فہرست دیکھنے کی دقت کو دور کرنے کے لیے ایک اور ڈھنگ نکال لیا گیا ہے جسے ’صفحاتی اشاریہ‘ کہتے ہیں۔ انگریزی میں اس کو (Gross Reference) کہتے ہیں۔ اس طرح کی فہرست یا اشاریے کی مدد سے کسی بھی خط کی نقل کو پڑھتے پڑھتے یہ آسانی سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ اس شخص کو اس سے پہلے اور اس کے بعد بھیجے گئے خطوط کی نقلیں کون کون سے صفحوں پر ہیں۔ اس اشاریے کے ذریعے خطوں کو دیکھنے میں بڑی آسانی رہتی ہے اور دوسرے خطوں کو دیکھنے کا وقت بچ جاتا ہے۔ یہ اشاریہ دوسری اشاریہ فہرستوں کے معاون کی شکل میں استعمال میں آتا ہے۔

اس اشاریے کا اندراج کسر کی شکل میں ہوتا ہے۔ کسر کے اوپر والے عدد سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس شخص کو اس سے پہلے بھیجے گئے خط کی نقل اس نمبر کے صفحے پر ہے۔ اسی طرح کسر کے نیچے والے عدد سے اس خط کے بعد میں بھیجے گئے خط کی نقل والے صفحے کا پتہ چلتا ہے۔ اس طریقے سے ایک خط کو دیکھنے سے تین صفحوں کے نمبر معلوم ہوجاتے ہیں۔ ایسا نشان اکثر کسی رنگین یعنی لال یا نیلی پنسل سے لکھا جاتا ہے۔

گزشتہ صفحے میں دیے گئے اشاریہ نمونے کے مطابق بلاقی شاہ کراماتی کو پانچ خط لکھے گئے ہیں۔ جن میں پہلے کی نقل صفحہ 13 پر، دوسرے کی صفحہ 19پر، تیسرے کی صفحہ 31پر، چوتھے کی صفحہ 52پر، اور پانچویں کی صفحہ 95 پرہے۔ اس کا صفحاتی اشاریہ یا اشاریہ چلیپائی اس طرح ہوگا:

اس نمونے میں صفحہ 13 پر 5/19 کا مطلب یہ ہے کہ اس خط سے پہلے کوئی خط نہیں لکھا گیا۔ اس خط کے بعد خط لکھا گیا تھا جس کی نقل صفحہ 19 پر ہے۔ علی ہذا القیاس۔ صفحہ نمبر 95 پر 52 کا مطلب ہے کہ اس سے پہلے جو خط لکھا گیا تھا اس کی نقل صفحہ 52پر ہے لیکن اس خط جس کی نقل صفحہ 95 پر ہے، کے بعد بلاقی شاہ کراماتی کو کوئی خط نہیں بھیجا گیا ہے۔

کارڈ یا برگہ اشاریہ

اس طریقے کے مطابق بیوپاریوں کے نام کے کارڈ درازوں میں رکھے جاتے ہیں۔ کارڈوں کی درجہ بندی یا ترتیب حروف تہجی کے مطابق کی جاتی ہے۔ ہر بیوپاری کا ایک کارڈ ہوتا ہے جس پر اس کا مختصر حال لکھا ہوتا ہے۔ جگہ جگہ حرو ف تہجی کے ہر حرف کے لیے اشارے لگا دیے جاتے ہیں۔ سارے کارڈ دراز میں لوہے کے تار سے بندھے رہتے ہیں، تاکہ کوئی کھونہ جائے۔ اگر کسی کام کے لیے اس میں سے کارڈ نکالا جاتا ہے تو اس کی جگہ پر غیرحاضری کا کارڈ لگا دیا جاتا ہے۔

کارڈ اشاریہ کی آسانیاں

نئے بیوپاریوں کے کارڈ دراز میں اپنی سہولت کے مطابق بڑھائے جاسکتے ہیں۔

ایسے بیوپاریوں کے کارڈ بآسانی ہٹائے جاسکتے ہیں جن سے آئندہ خط و کتابت کی امید نہ ہو اور اس کی جگہ پر نئے کارڈ لگائے جاسکتے  ہیں۔

بیوپاریو ں کو مختلف معلومات کے لیے الگ الگ کتابیں بنانے کی ضرورت نہیں پڑتی کیونکہ ہر طرح کی معلوماتی کارڈ پر لکھی جاسکتی ہے۔

پرانے کارڈوں کے ساتھ نئے کارڈ بڑھاتے وقت جگہ کے بدلنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

 

دوسرے اشاریاتی نظام کے مقابلے میں یہ اشاریہ آسان ا ور سستاہے۔

اشاریاتی کارڈوں کی مدد سے کسی بھی شخص کا کارڈ آسانی سے نکالا جاسکتا ہے۔ 

تصویر 1

کارڈ یا برگہ اشاریہ کی خامیاں

اس نظام میں کچھ خامیاں بھی ہیں۔ ان کی سب سے بڑی خامی تو یہ ہے کہ ایک بار میں صرف ایک ہی کارڈ دیکھا جاسکتا ہے۔ اس لیے کسی خاص بیوپاری کا کارڈ دیکھنے کے لیے بہت سے کارڈوں کو اِدھر اُدھر الٹنا پڑتا ہے جس میں وقت بھی بہت لگتا ہے۔ دوسری خامی یہ ہے کہ اگر کبھی کوئی کارڈ بھولے سے غلط رکھ دیا جائے تو اس کو ڈھونڈ کر نکالنا مشکل ہے۔

نمایاں اشاریہ

جیسا کہ ابھی بتایا جاچکا ہے کہ کارڈ یا برگہ اشاریے میں سب سے بڑا عیب یہ ہے کہ ایک بار میں صرف ایک ہی کارڈ دیکھا جاسکتا ہے۔ اس طریقے میں یہ عیب دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے کیونکہ اس اشاریاتی نظام میں ایک ساتھ بہت سے کارڈ دیکھے جاسکتے ہیں۔ اس طریقے میں کارڈوں کو اس طرح لگایاجاتا ہے کہ ہر ایک کارڈ پر لکھا ہوا نام اور پتہ کھلا رہے۔ کارڈ ایک دوسرے کے اوپر نیچے لگے رہتے ہیں۔ اس لیے ایک ساتھ کئی کارڈ دیکھے جاسکتے ہیں، اس کام کے لیے لوہے کی ایسی تختی کا استعمال کیا جاتا ہے جس میں اِدھر اُدھر کے دونوں کناروں پر کارڈوں کو پھنسانے کے  لیے دھات کے کھانچے بنے ہوتے ہیں اور کھانچے اس طرح لگائے جاتے ہیں کہ یہ گھوم سکیں۔ تختی کو گھمانے سے کچھ ہی لمحات میں سارے کارڈ دیکھے جاسکتے ہیں۔ اشاریاتی نظام میں اشاریاتی کارڈوں کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ 

تصویر 2

ماخذ: دفتری انتظامیہ، مصنف:  بشمبھر سہائے، محمد سعید، سنہ اشاعت: دوسرا ایڈیشن 2010، ناشر: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تازہ اشاعت

اردو کے تین جگر، مضمون نگار: مختار ٹونکی

  اردو دنیا، دسمبر 2024 راقم التحریر کے زیرمطالعہ جگر تخلص والے تین نامور شعرا رہے ہیں اور تینوں ہی اپنی فکر رسا اور طرز ادا کے اعتبار سے من...