اردو دنیا، نومبر 2024
’قومی درسیات کا خاکہ برائے اسکولی تعلیم 2023‘ کے نکتے
1.6.1 میں واضح کیا گیا ہے کہ ’زبان کی تعلیم‘ کے تعلق سے ہندوستان کے کثیر لسانی
ورثے کو زبان کی تعلیم کے نصاب میں مناسب مقام دیا گیا ہے۔خاکے میں درج زبان کے
نصاب کا مقصد 15 سال کی عمر یعنی 10ویں جماعت تک کے طلبا کو تین زبانوں میں تعلیمی
استعمال کے لیے لسانی مہارت کا فروغ کرنا ہے۔ ان تین زبانوں میں کم از کم دو
ہندوستانی زبانیں ہوں گی جن میں کم از کم ایک ہندوستانی زبان کا مطالعہ ’ادب کی
سطح‘ پر کیا جائے گا۔زبان کی تعلیم کو تین زمروں R1،R2اورR3میں
درجہ بند کیا گیا ہے۔جہاں R1
سے مرادذریعہ تعلیم اور ابتدائی خواندگی کے حصول کے لیے استعمال کی جانے والی زبان
(طلباکے لیے سب سے زیادہ مانوس زبان، مادری زبان یا گھریلو زبان) ہے۔ R2زمرے
میں انگریزی سمیت دیگر زبان اور R3
میں R1 یا R2 کے علاوہ کسی بھی زبان کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح طلباR2اورR3کے
طور پر ہندوستانی آئین کی درج فہرست زبان ،کسی علاقائی زبان یا غیر ملکی زبان کا
انتخاب مطالعے کے لیے کر سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ
بارہویں جماعت تک کے تمام طلبا کے لیے کم از کم ایک ہندوستانی زبان کو ذریعہ
تعلیم کے طور پر پیش کیا جائے گا۔گیارہویں اور بارہویں جماعت میں، کم از کم دو
زبانوں کا مطالعہ کیا جائے گا، جن میں کم از کم ایک ہندوستانی زبان ہوگی۔ان تمام
زبانوں میں زبان کی تعلیم کا مقصد صرف زبان بولنا اور خواندگی نہیں ہے بلکہ طلبا میں
بحث و مباحثہ اور تحریری صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ادبی استعداد اور زبان کے تخلیقی
استعمال کی صلاحیتوں کا فروغ کرنا ہے۔ خاکے میں بیان کیا گیا ہے کہ زبان سیکھنا
ثقافت سیکھنا ہے۔ زبان کی تعلیم کا مقصد طلباکو ہندوستان کے لسانی ورثے اور ثقافت،
بشمول ہندوستان کے بھرپور تحریری اور زبانی ادب جیسے کہ کہانیاں، نظمیں، گانے،
مہاکاویہ، ڈرامے، فلمیں، اور بہت کچھ کے ساتھ شراکتی مشغولیت کے ذریعے منہمک کرنے
اور اس میں حصہ لینے کے قابل بنانا ہے۔
زبان کی
تعلیم کے خصوصی حوالے سے قومی درسیات کاخاکہ برائے اسکولی تعلیم2023 کے رہنما
خطوط: قومی درسیات کا خاکہ برائے اسکولی تعلیم 2023 کے حصہ2.6 میں ان امور پر توجہ
مرکوز کی گئی ہے جو اسکولوں میں زبان کی تعلیم کے لیے سب سے اہم ہیں۔ تدریس اور
اندازہ ٔ قدر کے طریقہ کار، اصول، اور طریقوں کے بارے میں اس دستاویز کے حصہ A، باب 3،3.3 اور3.4 میں خصوصی بحث کی گئی ہے۔ قومی درسیات کا خاکہ
برائے اسکولی تعلیم 2023 کے نکتے2.6.1میں تدریس ِ زبان کے حوالے سے رہنمائی فراہم
کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ، تمام بچوں میں زبانیں سیکھنے کی خداداد اور فطری
صلاحیت ہوتی ہے۔یہ جاننا ضروری ہے کہ اسکول کے تعلیمی تناظر میں طلبا کے ذریعے
زبان کو کس طرح بہترین طریقے سے سیکھا جاتا ہے؟ طلبا زبان کس طرح سیکھتے ہیں؟اسکولی
تعلیم کی مختلف سطحوں پرتدریس ِ زبان کی کون سی طرز رسائی بہتر ہے؟زبان کے اساتذہ
کا کیا کردار ہونا چاہیے؟ اس ضمن میں قومی درسیات کا خاکہ برائے اسکولی تعلیم
2023میں درج ذیل رہنما خطوط فراہم کیے گئے ہیں۔
.1 طلبااسکولوںمیں
ارادی عمل کے ذریعے زبان اچھی طرح سیکھتے ہیں: زبان کو باضابطہ اور بامقصد طریقے
سے براہ راست ہدایات اور ضروری اصولوں کے ذریعے سکھایا جانا چاہیے۔ ابتدائی زندگی
میںزبان کا حصول لاشعوری یا غیر ارادی ہوتا ہے، لیکن اسکولوں میں زبان کی آموزش ایک
شعوری عمل ہے۔اس لیے زبان کو پڑھنا اور لکھنا سکھا نا ایک فعال تدریسی عمل ہونا
چاہیے۔
.ii
خواندگی کے لیے متوازن نقطہ نظرسے طلبا بہتر سیکھتے ہیں: معنی سازی،خط رمز شناسی
(ڈی کوڈنگ) اور ہجے کے ذریعے پڑھنا سیکھنے سے طلبا رفتہ رفتہ آزاد قاری بن جاتے ہیں۔الفاظ
کی شناخت اور درستگی کے ساتھ زبان کی فہم اور اظہارِ خیال پر توجہ دے کر خواندگی میں
مہارت حاصل کی جا سکتی ہے۔
.iii ابتدائی تعلیم اور
خواندگی کے حصول کے بعد طلبا کو مستقل طور پر باقاعدہ مشق کی ضرورت ہوتی ہے: تعلیم
کے شروعاتی مراحل میں بولنا، پڑھنا اور لکھنا سیکھنا بہتر خواندگی کی اساس ہیں لیکن
یہ کافی نہیں ہے۔ کسی بھی زبان پر عبور حاصل کرنے کے لیے مستقل مشغولیت کے ذریعے
ذخیرہ الفاظ میں اضافہ کرنا اور سننے، بولنے، پڑھنے اور لکھنے کی مہارتوں کی منظم
مشق کرنا ضروری ہے۔
.iv طلبا مختلف قسم کے
ادب سے مسلسل ربط کے ذریعے اپنی زبان کی مجموعی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہیں: تعلیمی
سطح کے مطابق ادب کی مختلف اصناف کو متعارف کرانے سے مطالعے میں دلچسپی کا فروغ
ہوتا ہے۔یہ طلبا کو’ مطالعے کے لیے سیکھنے‘سے ’سیکھنے کے لیے مطالعہ‘ کے قابل بناتا
ہے۔ وسطانیہ (مڈل) مرحلے تک، طلبا اپنی زبان کی مہارتوں کا تجزیہ کرنے، ترکیب
کرنے، بیان کرنے، وضاحت کرنے اور ان کا اطلاق کرنے کی صلاحیت کے ساتھ ترقیاتی طور
پر تیار ہوتے ہیں۔ ثانوی مرحلے میں، طلبا سماجی واقعات اور تعاملات کی شناخت کرتے
ہیں، ان کے بارے میں سوچ سکتے ہیں اور آزادانہ ردعمل کا اظہار کر سکتے ہیں۔
زبان کی
تعلیم کے خصوصی حوالے سے قومی درسیات کاخاکہ برائے اسکولی تعلیم2023 کی حکمت عملیاں:
قومی تعلیمی پالیسی2020میں تعلیمی مراحل کو '5+3+3+4' میں تقسیم کیا گیا ہے۔پالیسی
کے مطابق باضابطہ تعلیم کا عمل 3سال کی عمر میں شروع ہوگا جسے ابتدائی بچپن کی
نگہداشت اور تعلیم کے زمرے میں شامل کیا گیا۔یہ تعلیم 5سال پر مشتمل ہے جو 3سال
سے8سال کی عمر کے بچوں کے لیے ہے۔ اس مرحلے کی تعلیم کو قبل اسکولی تعلیم یا بنیادی
(فائونڈیشنل)تعلیم سے منسوب کیا گیا ہے۔قبل اسکولی تعلیم مکمل ہونے کے بعد
3سالہ تعلیم کا دوسرا مرحلہ یعنی اسکولی
تعلیم کا پہلامرحلہ جسے پالیسی میں تیاری (پریپریٹری)مرحلہ کہا گیا ہے ،شروع ہوتا
ہے۔ اسکولی تعلیم کا دوسرا مرحلہ وسطانیہ (مڈل) اور تیسرا ثانوی مرحلے کے نام سے
منسوب کیا گیا ہے جو بتدریج 3اور 4 سال پر مشتمل ہے:
اسکولی تعلیم کے مختلف مراحل(تیاری، وسطانیہ ، ثانوی)پر زبان کی تدریس کے تعلق سے حکمت عملیوں کا بیان اس دستاویز کے حصہ C نکتہ 2.6.1 میں کیا گیا ہے۔اس کی تفصیلی وضاحت مندرجہ ذیل ہے؛
.1 تیاری (پریپریٹری) مرحلہ: اسکولی تعلیم کا یہ
پہلا مرحلہ ہے۔ اس میں 9سال سے 11سال کی عمر کے بچوں کو تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ یہ
درجہ 3سے درجہ 5تک کی تعلیم کا مرحلہ ہے۔اس مرحلے پر زبانR1اورR2کی
تدریس کے تعلق سے حکمت عملیوں کا بیان اس دستایز کے حصہ C نکتہ.1 2.6.1 میں کیا گیا ہے۔
.i زبان
دانی کی تعلیم: متنوع متن اورادبی اصناف کی سماعت سے طلبا کے ذخیرہ الفاظ میں
اضافہ ہوتا ہے، جس سے زبان بولنے میں مہارت پیدا ہوتی ہے۔ طلبا اپنی زبانی مہارتوں
اور صلاحیتوں میں اُس وقت اضافہ کرتے ہیں جب وہ باقاعدگی سے اپنے تجربات، جو وہ
سنتے یا پڑھتے ہیں کے بارے میں بات کرتے ہیں۔اسی طرح، خبریں (ریڈیو/ٹی وی)، فلمیں،
سیریل، سب ٹائٹل کے ساتھ تعلیمی چینل، اور آڈیو- ویڈیو مواد سننے/دیکھنے والے
طلبا کو اس بات کا فعال احساس دلاتا ہے کہ کیسے بولنا اور سننا ہے۔ ان آلات سے
طلبا جو کچھ سنتے ہیں اس کے ذریعے انہیں جواب دینا، بیان کرنا، وضاحت کرنا، خلاصہ
کرنا، بحث کرنا اور کردار ادا کرنا سکھایا جانا چاہیے۔
.ii سمجھ کر پڑھنے کی
صلاحیت پیدا کرنا: اس عمل میں الفاظ کے
معنی اخذ کرنے سے لے کر تخیل اور تجربات کو مربوط کرکے متن کے مکمل مفہوم کو
سمجھنے تک، مختلف مراحل شامل ہیں۔ سمجھ کر پڑھنے کے لیے ان تمام مراحل کو منظم طریقے
سے سکھایا جانا چاہیے۔ مختلف متون کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے اساتذہ کو
پڑھنے کی سرگرمیوں کو آسان بنانا چاہیے۔ اس سے طلبا پڑھنے کا لطف حاصل کریں گے
اور پڑھنے کی مختلف انواع کو تلاش کرتے رہیں گے۔ وقف شدہ لائبریری کے اوقات اس بات
کو یقینی بنائیں گے کہ طالب علم مختلف موضوعات پر مختلف کتابوں کے ساتھ مشغول رہیں۔
پڑھنے کی فہم پیدا کرنے کے لیے اونچی آواز میں پڑھنا، جو پڑھا گیا اس پر بحث
کرنا، روانی کے لیے بار بار پڑھنا، مشترکہ مطالعہ کرنا، ہدایتی مطالعہ کرنا، آزاد
مطالعہ کرنا ، مطالعے کو سابقہ معلومات سے مربوط کرنا، اور خلاصہ کرنا وغیرہ حکمت
عملیوں کا کمرہ جماعت میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
.iii تحریری مہارتوں کو
فروغ دینا: تحریری سرگرمیوں میں کسی بھی اہم اصلاح یا بہتری کے لیے کمرہ جماعت میں
مستقل، دانستہ اور منظم مشق کی ضرورت ہوتی ہے۔ تحریری سرگرمیاں جو کہ دیے گئے متن
کی نقل کرنے، سوالات کے جوابات کاپی پر لکھنے، اور جو کچھ یاد کیا گیا ہے اسے
دوبارہ پیش کرنے تک محدود ہیں۔مذکورہ سرگرمیاں تحریری مہارتوں کی حقیقی نشوونما میں
مدد نہیں کرتی ہیں،اس لیے اساتذہ کو چاہیے کہ سب سے پہلے با مقصد بولنے کے ذریعے
تحریر کو مؤثر طریقے سے سکھائیں اس کے بعد وہ طلبا کے سامنے تحریری اشکال اور طرز
کے مختلف نمونوں کو پیش کریں۔اساتذہ کو چاہیے کہ وہ طلبا کو اپنی رہنمائی میں
لکھنا سکھانے کے ساتھ ساتھ آزادانہ طور پر لکھنے کی جانب مائل کریں۔
.iv ذخیرہ الفاظ میں
اضافہ کرنا: نئے الفاظ سیکھنا اور ان کے استعمال کو دوسری زبان کی مہارتوں کے ساتھ
ضم کرنا ،روزانہ کی تدریس کا حصہ ہونا چاہیے۔طلبا کو لفظوں کے کھیلوں، لفظ سازی کی
سرگرمیوں، لغت کا وسیع پیمانے پر استعمال کرنا سکھا نا چاہیے۔ سیکھے گئے نئے الفاظ
کا استعمال تقریر اور تحریر میںکرنے کی ترغیب دینا چاہیے۔ طلباکتب خانے کی کتابوں
کے ساتھ مشغول ہو کر بھی اپنے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
.2 وسطانیہ(مڈل)
مرحلہ: اسکولی تعلیم کا یہ دوسرا مرحلہ ہے۔ اس میں 12سال سے14سال کی عمر کے بچوں
کو تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ یہ درجہ6سے درجہ8تک کی تعلیم کا مرحلہ ہے۔اس مرحلے پر
زبانR1اورR2کی
تدریس کے تعلق سے حکمت عملیوں کا بیان اس دستاویز کے حصہ C نکتے.2 2.6.1 میں کیا گیا ہے۔
.i تنقیدی
سماعت اور زبانی پیش کش کی مہارتیں سکھانا: وسطانیہ مرحلے کے طلبا تیاری مرحلہ کے
طلبا کی بہ نسبت زبان کو زیادہ رسمی طور پر استعمال کرنا سیکھتے ہیں، اس لیے اس
مرحلے پر زبان کی تدریس زبان کے عملی اور ادبی پہلو ؤں پر مرکوز ہونی چاہیے۔ سماعت
کی تنقیدی مہارتوں کی نشوونما، متنوع متن، سیاق و سباق، اور مختلف قسم کے ادب کی
سماعت سے ممکن ہے ۔اس سے طلبا کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہوتا ہے،بولنے، پڑھنے اور
لکھنے کی مہارتوں کا فروغ ہوتاہے۔سننے اور بولنے کی سرگرمیاں کمرہ جماعت میں ایک
ساتھ ہونی چاہئیں۔اس میں کچھ مخصوص سرگرمیوں جیسے؛ پینل مباحثے، گروہی مباحثے،
انٹرویو، اینکرنگ، عوامی تقاریر، فلموں، ڈراموں یا مختصر فلموں کے جائزے شامل ہو
سکتے ہیں۔
.ii
مطالعہ کی مہارتوں کو فروغ دینا:یہ وہ مرحلہ ہے جہاں 'سیکھنے کے لیے مطالعے 'پر
زور دیا جاتا ہے۔اس میں درج ذیل سرگرمیاں شامل کی جا سکتی ہیں؛
v درخواستوں،
خطوط، رپورٹ، دعوت نامے، ای میل، مضامین، پوسٹر اور سرکلر کے نمونوں کے ذریعے عملی
مطالعے کی مہارتیں سکھائی جا سکتی ہیں۔ سوال و جواب کے ذریعے طلبا معلم کی مدد سے
ان کے مقاصدکی شناخت اور تفہیم کر سکتے ہیں۔
v اس
مرحلے میں ادبی مطالعے کی مہارتوں کو فروغ دینے کے لیے، اساتذہ ادب سے متعلق مختلف
سرگرمیاں؛ مثلاً، ہفتے کے لیے ایک صنف، یا ہفتے کے لیے ایک خیالیے کا انتخاب کر
سکتے ہیں۔ ان سرگرمیوں میں، طلبا کو استعمال شدہ الفاظ کے اثرات بیان کرنا، بنیادی
ادبی آلات کی شناخت کرنا، اور متن پڑھنے کے اپنے مجموعی تجربات کا اشتراک کرنا
ضروری ہے۔
v تنقیدی
مطالعے کی مہارتوں کو فروغ دینے کے لیے، اساتذہ کو چاہیے کہ وہ طلبا کو افسانوی یا
غیر افسانوی متن کا آزادانہ مطالعہ کرنے کی حوصلہ افزائی کریںاور مصنف کے زاویۂ
نظر پر بات کرنے، سیاق و سباق کو سمجھنے، بنیادی مواد کی شناخت کرنے، اور ممکنہ
معنی کی تشریح کرنے کے لیے مواقع فراہم کریں۔
v اسکولوں
میں دلچسپ سرگرمیوں کے ذریعے طلبا میں مطالعے کے تئیں دلچسپی پیدا کرنا ضروری ہے۔ یہ
سرگرمیاں زبان کی تدریس کا باقاعدہ حصہ ہونی چاہئیں۔مثال کے طور پر، ’بُک آف دی
ڈے‘ (جہاں کسی منتخب کتاب سے اقتباسات کو کمرہ جماعت میں پڑھا جاتا ہے، طلبا کتاب
میں پلاٹ لائن، کرداروں اور موضوعات پر بحث کرتے ہیں)، ’آتھر آف دی ڈے‘ (جہاں
طلبا ایک ہی مصنف کی مختلف تصانیف کا مطالعہ کرتے ہیں اور ان کے انداز اور وسیع تر
خدشات پر تبادلہ خیال کرتے ہیں)، مقامی کتب خانے کا دورہ(جہاں طلبا کتابوں کی
فہرست سازی، کتاب کی تلاش، اور کتب خانے کی دیکھ بھال کے بارے میں معلومات حاصل
کرتے ہیں)، ادبی میلے کا اہتمام (جہاں کتابوں پر گفتگو، کتابوں کی نمائش، تخلیقی
تحریری مقابلے، زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے مصنفین کے بارے میں نمائش
ہوتی ہے)، جیسی سرگرمیوں کا انعقاد کیا جا سکتا ہے۔
.iii تحریری صلاحیتوں
کو فروغ دینے کے لیے سرگرمیاں:تحریری صلاحیتوں کی نشوونما کے لیے دستاویز میں درج
ذیل حکمت ِ عملیاں بیان کی گئی ہیں۔
v عملی
زبان لکھنے کی مہارتوں کا فروغ کرنے کے لیے طلبا کو مختلف قسم کی تحریریں بشمول
مضامین، رپورٹس، ای میلز، بلاگز، اور سوشل میڈیا تبصرے اور پوسٹس لکھنے کے مواقع
فراہم کرنا چاہیے۔طلبا کو آزادانہ طور پر سوچنے اور لکھنے کی ترغیب دینا اوراپنی
تحریر کی پروف ریڈنگ اور نظر ثانی کا موقع بھی فراہم کرنا چاہیے۔
v ادبی
زبان لکھنے کی مہارتوں کا فروغ کرنے کے لیے تجرباتی تحریر یعنی جہاں طلبا کو ان کے
اپنے تجربات اور ادبی کاموں کی تعریف یا تنقید کی بنیاد پر لکھنے کی ترغیب دی جاتی
ہے شامل ہونی چاہیے۔ یہاں تدریس میں اساتذہ کو نمونے فراہم کرنے، صفات اور حکمت
عملیوں کی وضاحت کرنے، طلبا کو آزادانہ طور پر لکھنے کی ترغیب دینے کے ساتھ ساتھ
اپنے کام کی پروف ریڈنگ اور نظر ثانی کرنا بھی شامل ہونا چاہیے۔ ادب کی تنقید کے لیے
طلبا کو، بعض اوقات اساتذہ کی مدد سے متن کو غور سے اور اکثر بار بار پڑھنے کی
ضرورت ہوتی ہے۔
.3 ثانوی
مرحلہ: اسکولی تعلیم کا یہ تیسرااور آخری مرحلہ ہے۔ اس میں 15سال سے 17سال کی عمر
تک کے بچوں کو تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ یہ درجہ9سے درجہ12تک کی تعلیم کا مرحلہ
ہے۔اس مرحلے پر زبانR1اورR2کی
تدریس کے تعلق سے حکمت عملیوں کا بیان اس دستاویز کے حصہ C نکتہ.3 2.6.1 میں کیا گیا ہے۔
.i زبانی
پیشکش: طلبا کو اپنے خیالات کو آزادانہ طور پر شیئر کرنے اور دوسروں کے نقطہ نظر
کو سننے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ انہیں سوالات بھی کرنے چاہئیں، اپنے خیالات پر
بحث کرنا چاہیے اور دوسروں کے خیالات کو مناسب جواز کے ساتھ قبول کرنا چاہیے۔ طلبا
کو توجہ مرکوز مکالمے اور گفتگو کی تعلیم دی جانی چاہیے۔بہتر وضاحت کے لیے ان کے
تصورات کو منظم کرنا، متعلقہ سوالات اٹھانے کا فن، ذہن سازی، اور بلند آواز میں
سوچنا، فعال شرکت، اور ادبی تعریف کی مہارت کی ضرورت ہے۔ اساتذہ کو رول پلے،بحث و
مباحثہ، گروہی مباحثہ، اوپن ہاؤس مکالمہ، اور انٹرویو جیسے طریقے استعمال کرنا چاہیے
تاکہ طلبا میں سوالات پوچھنے اور فوری جواب دینے کی مہارتوں کا فروغ ہو سکے۔ کلب
پر مبنی سرگرمیاں، اسمبلی کے اجتماعات، اور اسکول میں تقریبات کو ان طریقوں پر عمل
کرنے کے لیے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے اور اسے ایک الگ مشق کے
طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ اساتذہ کو یہ سکھانے کے طریقے بھی تلاش کرنے چاہئیں
کہ طلباکی سننے کی مہارت اور روزمرہ زندگی میں اس کا استعمال کرنے(تفصیلات پر توجہ
دینا، خلاصہ کرنا)پر کیسے کام کیا جائے ۔
.ii
پڑھنے کی مہارتوں کا فروغ : پڑھنے کی مہارتوں کے فروغ کے لیے دستاویز میں درج ذیل
حکمت ِ عملیاں بیان کی گئی ہیں۔
v ادبی
زبان کی مہارتوں کا فروغ کرنے کے لیے ثانوی مرحلے پر، طلبا کو کمرہ جماعت میں کسی
ادبی متن کا تنقیدی تجزیہ کرنے کے لیے گروہی سرگرمیوں جیسے؛ اسکول ادبی کلب، شاعری
گھر، اور افسانہ پڑھنے والے گروپس میں حصہ لینے کی ترغیب دی جانی چاہیے۔
v تنقیدی
مطالعے کی مہارتوں کا فروغ کرنے کے لیے اساتذہ کو چاہیے کہ وہ طلبا کو متنوع متن
پر مبنی سوالات پوچھ کر معنی اخذ کرنے کے قابل بنانے پر توجہ مرکوز کریں۔
v کثیر
ثقافتی تحریروں کو پڑھنے کی مشق کے لیے اساتذہ کو مختلف خطوں اور زبانوں سے متنوع
متن لانا چاہیے اور طلبا کو پڑھنے اور پھر ان پر خیالات کا اشتراک کرنے کی ترغیب دینا
چاہیے۔ دو مختلف مصنفین کے ادبی کاموں کا موازنہ جیسی سرگرمیاں؛ مصنف کی لفظیات،
ثقافتی پس منظر اور کام کے سیاق و سباق کے بارے میں پوچھ گچھ کرکے اور اس صنف میں
اسی طرح کے دیگر کاموں کے بارے میں بات کرکے مؤثر طریقے سے کی جاسکتی ہیں۔ پروجیکٹ،
ڈرامے، لوک موسیقی پرفارمنس اور پوسٹرز اہم طریقے ہیں جن کے ذریعے اس مرحلے میں
طلبا کو ایک مختلف دور کی تحریروں سے متعارف کرایا جا سکتا ہے۔ کثیر ثقافتی تحریریں
کتب خانوں میں دستیاب ہونی چاہئیں تاکہ طلبا فارغ وقت میں پڑھ سکیں۔
.iii لکھنے کی
مہارتوںکو فروغ دینا: لکھنے کی مہارتوں کے فروغ کے لیے دستاویز میں درج ذیل حکمت ِ
عملیاں بیان کی گئی ہیں۔
v عملی
زبان لکھنے کی مہارتوں کے فروغ کے لیے طلبا کو رپورٹس، مضامین، درخواستیں، ایڈیٹر
کو خطوط، اشتہارات اور نوٹس لکھنے کی مشق کرنے کا کافی موقع دیا جانا چاہیے۔
طلباکو رسائل، خبرنامے، اخبارات اور بلاگز لکھنے کی بھی ترغیب دی جانی چاہیے۔
اساتذہ کوچاہیے کہ وہ طلبا کو اچھی طرح سے منصوبہ بند اور اسکرپٹیڈ ویڈیوز بنانے،
تعلیمی یوٹیوب چینل اور پوڈکاسٹ کے لیے منصوبہ بندی کرنے کی ترغیب دیں، اور طلبا
کو ان ذرائع کے لیے صحیح قسم کا مواد چننے کے لیے رہنمائی فراہم کریں۔
v ادبی
زبان لکھنے کی مہارتوں کے فروغ کے لیے طلبا کو اس مرحلے میں آزاد اور تخلیقی تحریر
کی جانب رہنمائی کرنی چاہیے۔ انھیں ادب کا تجزیہ کرنے اور اسے تنہائی میں پڑھنے کے
بجائے اس کے تاریخی، سماجی اور اقتصادی پہلوؤں سے مربوط کرنے کی صلاحیتیں سکھائی
جائیں،تحریروں کا تنقیدی جائز ہ کرنے کے قابل بنایا جائے۔ اساتذہ کو اس بات کو یقینی
بنانا چاہیے کہ طلبا ادبی آلات (مثال کے طور پر، تشبیہات، استعارے،مبالغہ،طنز،
تضاد)کے ساتھ نظمیں، کہانیاں، یا ڈرامے لکھنے کی مشق کریں۔ طلبا جو پڑھتے ہیں اس
کے مصنف کی آواز اور اسلوب کی شناخت کرنا
سکھانا، اس سے اشارے لیتے ہوئے انہیں اپنی آواز تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔ اساتذہ
کو چاہیے کہ وہ طلبا کو اپنی تحریر وںکو بہتر بنانے میں مدد کرنے کے لیے مستقل باز
رسی فراہم کریں ۔ اس میں طلبا کی ادبی مہارتوں کی سطح، قواعد میں مہارت، اور تحریر
میں اسلوب کی درستگی سے متعلق بازرسی شامل ہے۔
کتابیات/حوالہ جات
l National Curriculum Framework (School
Education) 2023-NCERT, New Delhi.
l قومی
تعلیمی پالیسی 2020، وزارت برائے فروغ انسانی وسائل حکومت ہند، اردو ترجمہ ، شعبہ
نشر و اشاعت امارات شرعیہ پھلواری شریف ، بہار
l ریاض احمد ، تعلیم و تدریس کے عصری مباحث ،
مکتبہ جامعہ لمیٹڈ ، نئی دہلی،2022
l نجم
السحر، صابرہ سعید، تدریس اردو ، پریمئر پبلشنگ ہائوس ، حیدرآباد، 2006
l محی
الدین قادر ی زور ، تدریس اردو ، یونک بک میڈیا، سرینگر ، 2006
l بھارت
کا آئین، قومی کونسل برائے فروغِ زبان اردو ،نئی دہلی، 2010
Dr. Afaque Nadeem Khan
Department of Educational Studies,
Faculty of Education
Jamia Millia Islamia
New Delhi-110025
Mob.: 9981995549
akhan28@jmi.ac.in
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں