اردو دنیا، مئی 2025
درس و تدریس میں مادری زبان کی اہمیت ایک ایسا موضوع ہے
جس پر دنیا بھر میں متعدد تحقیقات، تجربات اور پالیسی سازوں کی توجہ مرکوز رہی ہے۔
زبان کسی بھی معاشرتی نظام کی بنیاد ہوتی ہے اور اسی کے ذریعے علم کا تبادلہ اور
تعلیم کا عمل ممکن ہوتا ہے۔ بچے کی ابتدائی تعلیم میں مادری زبان کا استعمال ان کی
ترقی کے لیے ایک لازمی عنصر ہے، کیونکہ یہ بچے کے ذہنی، جذباتی اور سماجی نشو و
نما میں گہرا اثر ڈالتا ہے۔ مادری زبان وہ زبان ہوتی ہے جو بچہ اپنے گھر اور ماحول
میں سب سے پہلے سیکھتا ہے اور یہ زبان اس کے لیے نہ صرف بات چیت کا ذریعہ ہوتی ہے
بلکہ اس کی شناخت اور ثقافت کا حصہ بھی ہوتی ہے۔ مادری زبان میں تعلیم دینے کے
فوائد بے شمار ہیں، جو نہ صرف تعلیمی معیار کو بہتر بناتے ہیں بلکہ بچوں کی ذاتی
شناخت، ثقافتی تعلقات اور ذہنی صلاحیتوں کو بھی مضبوط کرتے ہیں۔ ماہرین تعلیم اور
نفسیات کے مطابق، زبان انسان کے ذہن کی ساخت کو متاثر کرتی ہے اور مادری زبان میں
تعلیم حاصل کرنے والے بچے بہتر طریقے سے خیالات کو سمجھنے اور ان کا اظہار کرنے کی
صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ، مادری زبان کے ذریعے بچے اپنے جذبات اور خیالات کو
زیادہ بہتر انداز میں بیان کر سکتے ہیں، جس سے ان کی خود اعتمادی اور ذہنی سکون میں
اضافہ ہوتا ہے۔ یونیسکو کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’ ابتدائی عمر میں مادری
زبان میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی تعلیمی کار کردگی بہتر ہوتی ہے اور وہ زیادہ
خود اعتمادی کے ساتھ سیکھنے کے عمل میں شامل ہوتے ہیں‘‘ (یونیسکو، 2003)۔
مختلف تجربات سے یہ ثابت
ہوا ہے کہ مادری زبان میں تعلیم بچوں کی ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے اور ان
کے سیکھنے کی استعداد کو بڑھاتی ہے۔ بچے جب اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرتے ہیں
تو انھیں اپنے خیالات کو بہتر طور پر سمجھنے اور پیچیدہ تصورات کو آسانی سے سیکھنے
میں مدد ملتی ہے۔ تعلیمی ماہرین کے مطابق، مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنا بچوں کو
ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے جو بعد میں دوسری زبانوں اور پیچیدہ موضوعات کے لیے
ایک بہترین راستہ بناتی ہے۔ اس کے علاوہ، مادری زبان میں تعلیم دینے سے بچے اپنے
ماحول اور کمیونٹی کے ساتھ مضبوط تعلق قائم کرتے ہیں، جس سے ان کی ثقافتی شناخت
مضبوط ہوتی ہے۔ یہ عمل بچوں کی خود اعتمادی اور ذہنی سکون میں اضافہ کرتا ہے، جو
کہ تعلیمی کامیابی کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ہندوستان میں قومی تعلیمی پالیسی 2020
نے بھی ابتدائی تعلیم میں مادری زبان کو فروغ دینے کی تجویز دی ہے تاکہ بچے بغیر
کسی رکاوٹ کے اپنے تعلیمی سفر کا آغاز کر سکیں۔ اس پالیسی کے تحت یہ تجویز کی گئی
ہے کہ تعلیمی ادارے بچوں کو ان کی مادری زبان میں تعلیم فراہم کریں تاکہ وہ اپنے خیالات
کو بہتر طریقے سے سمجھ سکیں اور ان کے سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو سکے۔ یہ تجویز
اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ مادری زبان میں تعلیم نہ صرف بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو
بہتر بناتی ہے بلکہ ان کی ثقافت اور معاشرتی تعلقات کو بھی مضبوط کرتی ہے۔ اس کے
علاوہ، مادری زبان میں تدریس کا اثر نہ صرف تعلیمی میدان میں ہوتا ہے بلکہ یہ بچے
کی ذاتی شناخت اور سماجی تعلقات پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ جب بچے اپنی مادری زبان
میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، تو وہ اپنے خاندان، کمیونٹی اور ثقافت کے ساتھ ایک گہرا
رشتہ قائم کرتے ہیں، جس سے ان کی سماجی زندگی میں بہتری آتی ہے۔ اس سے بچوں میں ثقافتی
روایات اور اقدار کا شعور پیدا ہوتا ہے، جو کہ ان کے جذباتی اور سماجی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔
تاریخی اور نظریاتی پس منظر
درس و تدریس میں زبان کے
استعمال کا تعلق انتہائی قدیم اور تاریخ کے کئی ادوار سے ہے، جہاں مختلف تہذیبوں
اور معاشروں میں مادری زبان کو علم اور فہم کی ترسیل کا سب سے اہم ذریعہ سمجھا گیا
ہے۔ انسانی تاریخ کے ابتدائی ادوار میں تعلیم کا مقصد صرف معلومات کی ترسیل نہ تھا
بلکہ یہ ایک ایسا عمل تھا جس کے ذریعے انسان اپنی ذہنی، سماجی اور ثقافتی ترقی کو
بہتر بناتا تھا۔ مختلف تہذیبوں میں یہ تسلیم کیا گیا کہ بچوں کی ابتدائی تعلیم
مادری زبان میں دینے سے ان کے سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ دنیا کے مختلف
حصوں میں یہ حقیقت تسلیم کی گئی ہے کہ جب بچوں کو مادری زبان میں تعلیم دی جاتی ہے
تو وہ بہتر طریقے سے سیکھتے ہیں، اس کے علاوہ، ان کی ذہنی و تعلیمی ترقی میں بھی
نمایاں بہتری آتی ہے۔ مثال کے طور پر، افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا کے کئی ممالک
میں مادری زبان کی بنیاد پر تعلیمی منصوبے کامیابی سے چلائے جا رہے ہیں۔ نائیجیریا
میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ بچے جو اپنی مادری زبان میں تعلیم
حاصل کرتے ہیں، ان کی تعلیمی کارکردگی ان بچوں کے مقابلے میں بہت بہتر ہوتی ہے جو
غیر مادری زبان میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اسی طرح، فلپائن اور لاؤس جیسے ممالک میں
بھی ابتدائی تعلیم مادری زبان میں دینے سے بچوں کی سیکھنے کی صلاحیتوں میں اضافہ
ہوا ہے۔
مادری زبان کے کردار کو سمجھنے کے لیے مختلف تعلیمی
ماہرین نے کئی نظریات پیش کیے ہیں، جن میں لیو ویگوٹسکی جیم کمنز اور جین پیاجے کے نظریات کو خاص اہمیت
حاصل ہے۔ ان ماہرین کے نظریات کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ مادری زبان کا
استعمال بچوں کی ذہنی اور سماجی ترقی میں ایک اہم عنصر ہے:
.1 لیو
ویگوٹسکی کا نظریہ سماجی ترقی
لیو ویگوٹسکی نے زبان اور تعلیم کے درمیان تعلق پر گہری
تحقیق کی اور اس بات پر زور دیا کہ زبان انسان کی ذہنی نشو و نما میں بنیادی کردار
ادا کرتی ہے۔ ویگوٹسکی کا ماننا تھا کہ انسان اپنی سوچوں کو زبان کے ذریعے ہی ترتیب
دیتا ہے اور اسی زبان کے ذریعے وہ اپنے خیالات کو جلا دیتا ہے۔ ان کے مطابق، زبان
اور سماجی روابط کا تعلق اتنا گہرا ہے کہ مادری زبان میں تعلیم دینے سے بچوں کی
سوچنے کی صلاحیتیں بہتر ہو جاتی ہیں۔ویگوٹسکی کے نظریہ ’زون آف پروگزیمل ڈیولپمنٹ‘ (Zone of
Proximal Development) کے مطابق، مادری زبان
بچوں کو زیادہ مواقع فراہم کرتی ہے تاکہ وہ پیچیدہ خیالات کو آسانی سے سمجھ سکیں۔
ان کے مطابق، مادری زبان بچوں کے سیکھنے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے اور انہیں اپنے
ماحول کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہے، جس سے ان کی تعلیمی کارکردگی میں بھی
بہتری آتی ہے۔ اس بات کو ثابت کرنے کے لیے ویگوٹسکی نے اپنی تحقیق میں یہ دکھایا
کہ بچوں کو جب مادری زبان میں سکھایا جاتا ہے تو وہ اپنے ساتھیوں اور استاد سے
بہتر طریقے سے بات چیت کرتے ہیں، جس سے ان کے سیکھنے کے عمل میں تیزی آتی ہے۔
.2 جم
کمنز اور تھریشولڈ تھیوری
جم کمنز نے مادری زبان کے بارے میں اپنی ’تھریشولڈ تھیوری‘
میں کہا کہ جب بچے اپنی مادری زبان میں ماہر ہوتے ہیں، تو وہ دوسری زبان میں کامیابی
حاصل کرنے کے امکانات بڑھا لیتے ہیں۔ کمنز کے مطابق، مادری زبان بچوں کی ذہنی صلاحیتوں
کو بیدار کرتی ہے اور ان کی تعلیمی کارکردگی میں بہتری لاتی ہے۔
.3 جین
پیاجے کا نظریہ ذہنی ترقی
جین پیاجے، جو کہ ایک سوئس ماہرِ نفسیات اور ذہنی ارتقا
کے ماہر تھے، نے سیکھنے کے عمل اور ذہنی ترقی پر گہری تحقیق کی۔ پیاجے کے نظریہ
ذہنی ارتقا کے مطابق، بچے اپنی دنیا کو اپنی مادری زبان میں زیادہ بہتر طریقے سے
سمجھ سکتے ہیں کیونکہ وہ اپنی زبان میں ان تمام تجربات کو محسوس کرتے ہیں جو وہ
اپنے ماحول سے حاصل کرتے ہیں۔ پیاجے کے مطابق، ابتدائی عمر میں مادری زبان میں تعلیم
بچوں کی ''Concrete Operational Stage'' میں
سوچنے کی صلاحیتوں کو بڑھا سکتی ہے، کیونکہ اس مرحلے میں بچے مادی اور ٹھوس حقائق
کو بہتر طور پر سمجھتے ہیں۔ پیاجے کے مطابق، مادری زبان میں تعلیم دینے سے بچے نہ
صرف اپنے خیالات کو بہتر طریقے سے سمجھ سکتے ہیں بلکہ پیچیدہ خیالات کو بھی آسانی
سے اپنے ذہن میں ترتیب دے سکتے ہیں۔ جب بچے اپنی مادری زبان میں سیکھتے ہیں، تو ان
کے ذہن میں پہلے سے موجود خیالات اور تصورات کو بہتر طریقے سے ترتیب دیا جا سکتا
ہے، جس سے ان کی سیکھنے کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ اس بات سے یہ ثابت
ہوتا ہے کہ مادری زبان میں تعلیم بچوں کی ذہنی سطح پر انتہائی مثبت اثرات مرتب کرتی
ہے اور انہیں بہتر طریقے سے سوچنے اور سیکھنے میں مدد دیتی ہے۔
جیم کمنز، ویگوٹسکی اور پیاجے کے نظریات اس بات کی
وضاحت کرتے ہیں کہ زبان اور سیکھنے کے عمل کا آپس میں گہرا تعلق ہے اور مادری
زبان کے ذریعے بچوں کی تعلیمی صلاحیتوں کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ ان نظریات اور
تجربات کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ابتدائی تعلیم میں مادری زبان کا استعمال
نہ صرف بچوں کے سیکھنے کے عمل کو تیز کرتا ہے بلکہ اس میں مؤثر بھی بنا دیتا ہے۔
جب بچوں کو ان کی مادری زبان میں تعلیم دی جاتی ہے تو وہ اپنی ثقافت اور شناخت سے
جڑے رہتے ہیں اور اسی زبان کے ذریعے وہ اپنی سوچ کو بہتر طریقے سے ظاہر کر سکتے ہیں۔
یہ عمل نہ صرف ان کی ذہنی نشو و نما میں مددگار ثابت ہوتا ہے بلکہ ان کی سماجی اور
ثقافتی ترقی کو بھی فروغ دیتا ہے۔
مادری زبان میں درس و تدریس کے فوائد
درس و تدریس میں مادری زبان کا استعمال نہ صرف بچوں کی
ذہنی اور تعلیمی ترقی کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ ان کی نفسیاتی، سماجی، اور ثقافتی
نشو و نما پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ مادری زبان وہ ذریعہ ہے جس کے ذریعے
بچے اپنے خیالات کو بہتر طور پر سمجھتے ہیں اور اس میں اظہار کرتے ہیں۔ اس کے
استعمال سے نہ صرف بچوں کی تعلیمی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ ان کی شخصیت
اور معاشرتی تعلقات میں بھی بہتری آتی ہے۔
.1 ذہنی
نشو و نما: مادری زبان میں تعلیم بچے کی ذہنی نشو و نما میں بنیادی کردار ادا کرتی
ہے۔ جب بچے اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرتے ہیں تو ان کے لیے معلومات کو
سمجھنا، تجزیہ کرنا اور نئے خیالات کو اپنی زبان میں بیان کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
اس سے ان کی سوچنے کی صلاحیت، تنقیدی تجزیہ، اور یادداشت میں بہتری آتی ہے۔ ماہر
تعلیم جم کمنز(1979) نے اس بات کو اجاگر کیا کہ مادری زبان میں تعلیم بچے کے ذہنی
ارتقاء کے لیے نہایت ضروری ہے۔ کمنز کے مطابق، مادری زبان میں ابتدائی تعلیم حاصل
کرنے والے بچے علمی لحاظ سے زیادہ مضبوط اور پائیدار بنیاد رکھتے ہیں، جس کی بدولت
وہ نئی معلومات کو بہتر طریقے سے جذب کرتے ہیں۔ ان کی ذہنی صلاحیتوں میں تیزی سے
ترقی ہوتی ہے اور وہ مختلف مسائل کو بہتر طریقے سے حل کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ اس
طرح، مادری زبان میں تعلیم بچوں کی ذہنی نشو و نما کو تیز کرتی ہے اور ان کے سیکھنے
کی صلاحیتوں کو بہتر بناتی ہے۔
.2 تعلیمی
کارکردگی: مختلف تحقیقی مطالعے اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ مادری زبان میں تعلیم
حاصل کرنے والے بچے دیگر زبانوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کے مقابلے میں زیادہ
بہتر تعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ یونیسکو کی ایک رپورٹ کے مطابق، مادری
زبان میں تعلیم دینے سے بچوں کے علمی نتائج میں نمایاں بہتری آتی ہے اور وہ تعلیمی
عمل میں زیادہ اعتماد کے ساتھ شریک ہوتے ہیں (یونیسکو، 2003)۔
یونیسکو کی تحقیق میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ مادری
زبان میں تعلیم حاصل کرنے والے بچے امتحانات میں بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں کیونکہ
ان کے لیے معلومات کا تجزیہ اور سیکھنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔ ابتدائی تعلیم میں
مادری زبان کے استعمال سے بچوں کی سیکھنے کی استعداد بڑھ جاتی ہے اور وہ زیادہ کامیابی
حاصل کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، مادری زبان میں تعلیم بچوں کو اپنے خیالات کا بہتر
اظہار کرنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے، جس سے ان کی تعلیمی کامیابی مزید مستحکم ہوتی
ہے۔
.3 نفسیاتی
اور جذباتی فوائد: مادری زبان میں تعلیم بچوں کی نفسیاتی اور جذباتی حالت پر بھی
مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔ جب بچے اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، تو انہیں
خود اعتمادی اور تحفظ کا احساس ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنی زبان میں اپنے جذبات، خیالات
اور احساسات کو بہتر طریقے سے بیان کر سکتے ہیں۔ یہ خود اعتمادی ان کے تعلیمی عمل
میں شامل ہونے اور دیگر سماجی سرگرمیوں میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے۔تحقیقات
سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے والے بچے اپنی تعلیمی
زندگی اور روزمرہ کی سرگرمیوں میں زیادہ خوش اور مطمئن رہتے ہیں۔ انھیں اپنی زبان،
ثقافت، اور روایات سے جڑا ہوا محسوس ہوتا ہے، جس سے ان کی جذباتی سکونت میں اضافہ
ہوتا ہے۔ مادری زبان میں تعلیم بچوں کے اندر جذباتی تحفظ پیدا کرتی ہے، جو کہ ان کی
نفسیاتی ترقی کے لیے بے حد ضروری ہے۔ اس کے نتیجے میں، بچوں کی ذہنی حالت مضبوط
ہوتی ہے اور وہ تعلیمی سرگرمیوں میں زیادہ دلچسپی اور اعتماد کے ساتھ حصہ لیتے ہیں۔
.4 سماجی
اور ثقافتی شناخت: مادری زبان میں تعلیم بچوں کی سماجی اور ثقافتی شناخت کو مستحکم
کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ مادری زبان کے ذریعے بچے اپنی ثقافت، روایات،
اور اخلاقی اقدار سے جڑے رہتے ہیں، جو ان کی شخصیت کی بنیاد بناتی ہیں۔ جب بچے اپنی
مادری زبان میں تعلیم حاصل کرتے ہیں تو وہ اپنے ماحول، خاندان، اور سماج سے زیادہ
گہری وابستگی محسوس کرتے ہیں، جس سے ان کا سماجی اعتماد اور ثقافتی شناخت مضبوط
ہوتی ہے۔مادری زبان میں تعلیم نہ صرف بچوں کی ثقافتی شناخت کو برقرار رکھنے میں
مدد دیتی ہے بلکہ اس کے ذریعے بین النسلی روابط میں بھی بہتری آتی ہے۔ مختلف
نسلوں اور ثقافتوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے، اور یہ عمل معاشرتی ہم آہنگی
اور یکجہتی کو فروغ دیتا ہے۔ مادری زبان کے ذریعے بچوں کو اپنے ثقافتی ورثے کو
محفوظ رکھنے کا موقع ملتا ہے، جو کہ ان کی ذاتی اور سماجی نشو و نما کے لیے انتہائی
اہم ہے۔
کامیاب نفاذ کی مثالیں
حالیہ دہائیوں میں، بہت سے ممالک نے اس بات کا گہرائی
سے ادراک کیا ہے کہ مادری زبان پر مبنی تعلیم بچوں کی تعلیمی ترقی اور عمومی فلاح
و بہبود پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جب بچوں کو اپنی مادری
زبان میں تعلیم دی جاتی ہے، تو وہ تیز تر سیکھتے ہیں، معلومات کو بہتر طریقے سے یاد
رکھتے ہیں، اور ذہنی و سماجی صلاحیتوں میں مضبوطی حاصل کرتے ہیں۔ فلپائن، فن لینڈ،
جنوبی افریقہ، کینیا، نیوزی لینڈ، ایتھوپیا اور سوئیڈن جیسے ممالک نے دنیا بھر میں
یہ ثابت کیا ہے کہ جب مادری زبان میں تعلیم کو ترجیح دی جاتی ہے، تو تعلیمی کامیابیاں
حاصل کی جا سکتی ہیں۔ ان ممالک نے ایسی پالیسیوں کو اپنایا ہے جن میں بچوں کو ان کی
پہلی زبان میں تعلیم دینے کو اہمیت دی گئی ہے۔
(1) فلپائن
نے 2009 میں مادری زبان پر مبنی کثیر لسانی تعلیم
(, MTB-MLE based Multilingual Education Mother Tongue-,) پروگرام
متعارف کرایا، جو ایک جدید اقدام تھا جس کا مقصد فلپائنی بچوں کی مادری زبانوں کو
ابتدائی تعلیم میں تدریس کا ذریعہ بنانا تھا۔ اس پالیسی سے پہلے، زیادہ تر فلپائنی
طلباء کو انگریزی یا فلپائنی زبان میں پڑھایا جاتا تھا، جو ان کی مقامی بولیوں سے
مختلف تھیں اور اس سے سیکھنے میں مشکلات پیش آتی تھیں۔
MTB-MLE کے تحت، ابتدائی تعلیم میں بچوں کو ان کی
مادری زبان میں تدریس دی جاتی ہے، خاص طور پر کنڈرگارٹن سے تیسری جماعت تک، اس کے
بعد دیگر زبانوں جیسے فلپائنی اور انگریزی کو بتدریج متعارف کرایا جاتا ہے۔ اس
ماڈل کی کامیابی کو بڑھتی ہوئی خواندگی کی شرح، بہترفہمی کی سطح، اور خاص طور پر دیہی
اور مقامی کمیونٹیز میں تعلیمی کارکردگی میں بہتری سے ظاہر کیا گیا ہے۔ اس پالیسی
نے نہ صرف تعلیمی نتائج کو بہتر بنایا ہے بلکہ مقامی زبانوں اور ثقافتوں میں فخر
کو بھی فروغ دیا ہے، جو عموماً قومی نصاب میں نظرانداز کی جاتی ہیں۔
(2) فن
لینڈ کو دنیا کے بہترین تعلیمی نظاموں میں سے ایک کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ فن
لینڈ کی تعلیمی کامیابی کے پیچھے ایک بڑی وجہ مادری زبان کی تعلیم پر مضبوط زور
ہے، خاص طور پر ابتدائی مراحل میں۔ فن لینڈ کے بچے اپنی ابتدائی تعلیم اپنی مادری
زبان فنش، میں حاصل کرتے ہیں اور پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کے دوران یہ زبان جاری
رکھی جاتی ہے۔ فن لینڈ کا تعلیمی نظام دو لسانیت پر بہت زور دیتا ہے، جس میں بچوں
کو سوئیڈش (جو فن لینڈ کی دوسری سرکاری زبان ہے) اور انگریزی جیسی دوسری زبانوں کو
ابتدائی عمر سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ یہ کثیر لسانی طریقہ بچوں کی مادری زبان
سے متصادم نہیں ہوتا، بلکہ اسے ایک متوازن تعلیمی فریم ورک کے تحت مزید تقویت ملتی
ہے۔ فن لینڈ کی کامیابی اس کے جامع اور شامل تعلیمی ماڈل میں ہے، جو تمام طلبا کو،
چاہے ان کی لسانی یا ثقافتی پس منظر کچھ بھی ہو، یکساں مواقع فراہم کرتا ہے۔فن لینڈ
کے تعلیمی نظام کی مادری زبان کو برقرار رکھنے اور غیر ملکی زبانوں کو شامل کرنے
کے عزم کی بدولت فن لینڈ نے مسلسل عالمی تعلیمی درجہ بندی میں اول پوزیشن حاصل کی
ہے، خصوصاً خواندگی اور مسئلہ حل کرنے کی مہارتوں میں۔
(3) جنوبی
افریقہ، جو اپنی ثقافتی اور لسانی تنوع کے لیے مشہور ہے، نے اپنے اسکولوں میں مادری
زبان کی تعلیم کو شامل کرنے میں اہم پیش رفت کی ہے۔ اس ملک میں گیارہ سرکاری زبانیں
ہیں، اور حکومت نے مادری زبان کی تدریس کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس بات کا عہد
کیا ہے کہ تعلیمی کامیابی، سماجی ہم آہنگی اور ثقافتی شناخت کو فروغ دینے کے لیے یہ
ضروری ہے۔ جنوبی افریقہ کی زبان تعلیم پالیسی
(LiEP) میں ابتدائی جماعتوں میں طلباء کی مادری
زبانوں کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے، جو انہیں بنیادی تصورات کو بہتر طریقے
سے سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔ پالیسی یہ بھی اجازت دیتی ہے کہ بعد کی جماعتوں میں
انگریزی اور افریقیسی جیسے اضافی زبانوں کو آہستہ آہستہ متعارف کرایا جائے۔
(4) کینیا،
جو کہ 40 سے زائد مقامی زبانوں کا گھر ہے، نے بھی مادری زبان کی تعلیم کے ذریعے
اہم پیش رفت کی ہے۔ 2003 سے، کینیائی حکومت نے مادری زبان کی تدریس کو نصاب میں
شامل کیا ہے، جو ابتدائی بچپن کی تعلیم سے لے کر پرائمری اسکول تک ہے۔ یہ پالیسی
بچوں کو ان کی پہلی زبان میں سیکھنے کی ترغیب دیتی ہے، اور اس کے بعد انگریزی اور
سوہلی زبانوں کا تدریجاً تعارف کرایا جاتا ہے۔کینیا میں مادری زبان کی تعلیم کو
اپنانا خواندگی کی شرح میں بہتری لانے میں کامیاب رہا ہے، خصوصاً دیہی اور پسماندہ
کمیونٹیز میں۔ یہ طریقہ تعلیم اور بچوں کی روزمرہ زندگی کے تجربات کے درمیان پل کا
کام کرتا ہے، جس سے نئے تصورات کو بہتر طور پر سمجھا اور یاد رکھا جاتا ہے۔مزید یہ
کہ کینیا کی مادری زبان کی تعلیم کی پالیسی نے متعدد مقامی زبانوں کو زندہ رکھنے
اور ان کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے، جو عموماً نوآبادیاتی زبانوں کے حق میں
نظرانداز کی جاتی ہیں۔
(5) نیوزی
لینڈ ایک ایسا مثالی ملک ہے جہاں مادری زبان کی تعلیم ثقافتی احیاء اور تعلیمی کامیابی
کا محرک بن سکتی ہے۔ ماؤری زبان امیگریشن پروگرام، جسے کورا کاپاپا ماؤری کے نام
سے جانا جاتا ہے، 1980 کی دہائی میں شروع کیا گیا تھا تاکہ ماؤری زبان کو محفوظ کیا
جا سکے اور اسے اسکولوں میں فروغ دیا جا سکے۔ اس پروگرام نے ابتدائی عمر کے بچوں میں
زبان و ثقافت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سالوں کے دوران، ماؤری زبان
میں تعلیم حاصل کرنے والے اسکولوں نے تعلیمی کارکردگی میں اضافہ اور ماؤری طلباء میں
ثقافتی شناخت کو مضبوط کرنے کے مثبت نتائج دکھائے ہیں۔ ماؤری زبان کی تعلیم کا یہ
اقدام نہ صرف ماؤری بچوں کے لیے فائدہ مند رہا ہے بلکہ نیوزی لینڈ کے وسیع تر تعلیمی
نظام کو بھی لسانی تنوع اور شمولیت کے ذریعے مزید مالامال کیا ہے۔
(6) ایتھوپیا
نے بھی اپنی متنوع نسلی گروپوں کے لیے مادری زبان کی تعلیم کی ایک مضبوط پالیسی
اپنائی ہے۔ 1994 میں، ایتھوپیا نے زبان تعلیم کی پالیسی متعارف کرائی، جس کا مقصد
ابتدائی آٹھ سالوں میں بچوں کو ان کی مادری زبان میں تعلیم دینا تھا۔ یہ پالیسی
اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ مختلف لسانی پس منظر رکھنے والے بچوں کو ایسی زبان میں
تعلیم حاصل ہو جو وہ سمجھیں، تاکہ مساوات کو فروغ ملے اور تعلیمی نتائج میں بہتری
آئے۔ مادری زبان کی پالیسی نے ایتھوپیا میں ڈراپ آؤٹ کی شرح کو کم کیا ہے اور
خاص طور پر دیہی علاقوں میں خواندگی کی شرح میں اضافہ کیا ہے۔ یہ طریقہ بچوں کو
تعلیمی عمل میں زیادہ شامل ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے اور ان کی تعلیمی کارکردگی
کو بہتر بناتا ہے۔
(7) سوئیڈن
کا تعلیمی نظام ان بچوں کے لیے مادری زبان کی تدریس فراہم کرتا ہے جو سویڈش کے
علاوہ کوئی اور زبان بولتے ہیں۔ حکومت غیر ملکی طلبا کے لیے خصوصی مادری زبان کی
تعلیم فراہم کرتی ہے، جس سے وہ سویڈش سیکھنے کے ساتھ ساتھ اپنی مادری زبان میں بھی
تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔ اس نظام نے غیر ملکی طلباء کو سویڈش تعلیمی نظام میں ضم
کرنے میں مدد فراہم کی ہے، بغیر ان کی لسانی اور ثقافتی ورثے کو کھوئے۔اس طریقے کی
کامیابی اس بات سے ظاہر ہوتی ہے کہ غیر ملکی طلباء میں تعلیمی کامیابی کی شرح بہت
زیادہ ہے، جو دونوں مادری زبان اور سویڈش میں مہارت حاصل کرتے ہیں، جو سماجی
انضمام اور تعلیمی کامیابی کے لیے ضروری ہے۔
فلپائن، فن لینڈ، جنوبی افریقہ، کینیا، نیوزی لینڈ، ایتھوپیا
اور سوئیڈن جیسے ممالک کی کامیاب کہانیاں یہ ثابت کرتی ہیں کہ مادری زبان میں تعلیم
صرف لسانی ترجیح کا معاملہ نہیں بلکہ تعلیمی کامیابی اور سماجی انضمام کے لیے ایک
طاقتور آلہ ہے۔ مادری زبان کی تعلیم کی پالیسیوں کو اپنانے سے ان ممالک نے نہ صرف
خواندگی کی شرح اور تعلیمی کارکردگی کو بہتر بنایا ہے بلکہ ثقافتی شناخت کو محفوظ
رکھنے، سماجی شمولیت کو فروغ دینے اور تمام بچوں کے لیے یکساں مواقع فراہم کرنے میں
بھی مدد کی ہے۔ایک عالمی سطح پر، جہاں دنیا تیزی سے عالمی سطح پر جڑ رہی ہے، مادری
زبان کی تعلیم کی اہمیت کو تسلیم کرنا تعلیمی نظام کو مزید مساوات، شمولیت اور کامیابی
کی طرف لے جانے کے لیے ضروری ہے۔ دوسرے ممالک کو ان مثالوں سے سیکھنا چاہیے اور یہ
سوچنا چاہیے کہ کیسے ایسی پالیسیوں کو اپنانا تمام بچوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتا
ہے، آخرکار یہ ایک زیادہ شمولیتی اور مؤثر عالمی تعلیمی نظام کی طرف قدم اٹھا
سکتا ہے۔
مجموعی طور پر، یہ کہا جا سکتا ہے کہ مادری زبان میں
تدریس ایک نہایت اہم قدم ہے جو بچوں کی ذہنی، جذباتی، اور سماجی ترقی کے لیے ضروری
ہے۔ یہ نہ صرف بچوں کی تعلیمی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے بلکہ ان کی ثقافتی شناخت
اور معاشرتی تعلقات کو بھی مضبوط کرتی ہے۔ لہٰذا، یہ ضروری ہے کہ تعلیمی ادارے اور
حکومتیں مادری زبان میں تعلیم کو فروغ دیں اور اس کی اہمیت کو تسلیم کریں، تاکہ
تمام بچے ایک برابری کی بنیاد پر تعلیمی میدان میں آگے بڑھ سکیں۔تعلیم میں مادری
زبان کا کردار بچوں کی علمی، سماجی، اور جذباتی ترقی کے لیے نہایت اہم ہے۔ مختلف
تحقیقی مطالعے اس بات کی توثیق کرتے ہیں کہ مادری زبان میں تعلیم سے بچوں کی سیکھنے
کا تجربہ اورتعلیمی کارکردگی میں بہتری آتی ہے۔ مادری زبان کی بنیاد پر ابتدائی
تعلیم بچوں کو ایک ایسا تعلیمی ماحول فراہم کرتی ہے جس میں وہ خود کو بہتر طورپر
سمجھ سکتے ہیں اور اپنے کلچر اور شناخت کے قریب رہتے ہیں۔ اس لیے تعلیمی پالیسیوں
میں مادری زبان پرمبنی تعلیم کے فروغ کے لیے اقدامات کرنا نہایت ضروری ہے تا کہ ایک
معیاری اور مساوی تعلیمی نظام کو یقینی بنایا جا سکے۔
حوالہ جات
1 رجسٹرار،مولانا
آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد، تعلیم کی فلسفیانہ بنیادیں، کورس بیچلر آف
ایجوکیشن ،سمسٹر اول، سن اشاعت 2017، حیدرآباد
2 رجسٹرار،مولانا
آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد، اکتساب اور تدریس،کورس بیچلر آف ایجوکیشن
سمسٹر دوم، سن اشاعت، 2022، حیدرآباد
3 یونیسکو،
عالمی تعلیم مانیٹرنگ رپورٹ (2021)، گلوبل ایجوکیشن مانیٹرنگ رپورٹ''
https://en.unesco.org/gem-report/
4 یونیسکو،
''اگر آپ سمجھ نہیں سکتے تو آپ کیسے سیکھ سکتے ہیں؟ (2018 ) تعلیمی نظام میں زبان کی اہمیت پر مبنی رپورٹ
https://unesdoc.unesco.org/ark:/4
8223/pf0000261895
4 یونیسف،
''زبان کی پالیسی اور عملی اقدامات کے بچوں کی تعلیم پر اثرات'' (2016)زبان کے تعلیمی
اثرات پر تحقیق
https://www.unicef.org/documents/impact-lang
uage-policy-and-practice-children-learning
5 ورلڈ
بینک، ''تعلیمی غربت: ایک عالمی چیلنج کی جھلک'' (2019)تعلیم میں زبان اور خواندگی کی اہمیت
پر رپورٹ
https://www.worldbank.org/en/publicat
ion/learning-poverty
6 عالمی
شراکت برائے تعلیم، ’مادری زبان میں تعلیم
کی اہمیت‘ (2011) تعلیم میں مادری زبان کے
کردار پر رپورٹ
https://www.globalpartnership.org/
8 ہارون
ایوب، اردو کی درس و تدریس کے مسائل، بھوپال بک ہاؤس، بھوپال،1983
Dr.
Aiyaz Ahmad Khan
Assistant
Professor, Dept of Education
AMU
Centre Murshibad
Jangipur
Barrage (Ahiran)-742149 (WB)
Mob.:
8348564789
aakhan_co@myamu.ac.in
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں