بیسویں صدی کا نصف آخر زبان کی تعلیم
و تدریس کے لیے نت نئے طریقہ کار اور تدابیر کے تعارف اور تشکیل کا زمانہ رہا ہے۔
ایک طرف جہاں زبان کی ساخت اور نوعیت، لسانی مباحث اور تصورات کو موضوعِ بحث بنایا
گیا وہیں زبان کی بنیادی مہارتوں کی آموزش و اکتساب کے طریقوں اور حکمت عملیوں پر
از سر نو غور و فکرکیا گیا۔ زبان کی بنیادی ساخت صوتیات و صرفیات اور نحویات و معنیات
کی تفہیم و تعبیر کے نئے دریچے منکشف ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی لسانی مہارتوں جیسے
سماعت، قرأت، گفتگو اور تحریر کی تدریسی تدابیر اور طریقہ کار کے بہتر فروغ پر زور
دیا گیا۔ ان مہارتوں کی تدریسی خامیوں کو دور کرنے کے لیے مختلف نظریات اور تصورات
پیش کیے گئے۔
زبان کی بنیادی چاروں مہارتیں جہاں
اپنی علاحدہ خصوصیات اورامتیازات رکھتی ہیں وہیں یہ چاروں آپس میں ایک دوسرے سے
منسلک بھی ہیں۔ کسی ایک مہارت کی خامی دوسری مہارت کی آموزش کو متاثر کر سکتی ہے۔
لہٰذا ان مہارتوں کی تدریس کے وقت استاد کو ان کی انفرادی خصوصیات کو بھی مد نظر
رکھنا چاہیے اور ان کے مشترکہ امتیازات کو بھی۔ لسانی مہارتوں کی تدریسی و آموزشی
خامیوں سے بچنے کے لیے مختلف طریقۂ کار اور حکمتِ عملیاں متعارف کی گئی ہیں۔
برطانوی ماہرِ نفسیات و تعلیم اَن لیسلی براؤن (Ann Lesley Brown) اورامریکی ماہر تعلیم انَّیمَرے سْلِوَن پلنسار (Annemarie Sullivan
Palincsar) نے زبان کے تدریسی عمل کو بہتر بنانے اور
زبان کی قرأت یعنی مطالعہ کی سمجھ کو مؤثر بنانے کے لیے ریسی پروکل تدریس کا نظریہ
پیش کیا۔ ریسی پروکل تدریس زبان کے تدریسی موادکی قرأت کی تفہیم کے لیے ایک باہمی
تدریسی حکمت عملی کے طور پر پیش کی گئی تھی جو ابتدا میں محض قرأت کی تفہیم کو
بہتر بنانے کے لیے اختیار کی جاتی تھی لیکن رفتہ رفتہ اسے زبان کی باقی مہارتوں کی
تدریس کے لیے بھی استعمال کیا جانے لگا۔کارٹر (Carter, 1997) نے ریسی پروکل تدریس کی تعریف مندرجہ ذیل الفاظ میں کی ہے:
’’باہمی تدریس قرأت کے عمل
کو ایک باہمی تعامل کے طور پر بیان کرتی ہے جس میں قارئین اپنے سابقہ تجربات کو
متحرک کرتے ہوئے متن کے ساتھ تعامل کرتے ہیں۔ قارئین سابقہ تجربات کو ایک چینل کے
طور پر استعمال کرتے ہوئے نئی معلومات، اہم خیالات اور دلائل سیکھتے ہیں۔ اس طرح
قارئین متن سے معنی اخذ کرتے ہیں اور سابقہ تجربات کی روشنی میں مصنف کی تجویز کردہ
باتوں کی تصدیق یا توسیع کرتے ہیں۔ اگر قارئین سابقہ تجربات کے استعمال سے متن کی
تحلیل اور اس کے معنی اخذ نہ کر پائیں تو مواد کی حیثیت ایک بے معنی اور صوتیاتی
ٹکڑوں کے سوا کچھ بھی نہیں رہے گی۔ باہمی تدریس تعمیراتی آموزش کا ایک ماڈل ہے جس
میں باہمی تعامل سے قرأت کی تفہیم کرائی جاتی ہے۔‘‘
کلنگنر اور واگن (Klingner and Vaughn, 1996) نے پلنسار اور براؤن
کے حوالے سے باہمی تدریس کی مندرجہ ذیل تعریف کی ہے:
’’باہمی تدریس کا ماڈل ان
طلبہ کی سمجھ بوجھ کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے جو الفاظ کو پڑھنے میں
تو ماہر ہیں لیکن متن کی تفہیم میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔‘‘
ہیکر اور ٹیننٹ (Hacker and Tenent, 2002) نے پلنسار اور براؤن کا حوالہ دیتے ہوئے باہمی تدریس کی وضاحت
اس طرح کی:
’’باہمی تدریس ایک تدریسی طریقہ
کار ہے جس میں طلبہ کی چھوٹی تعداد/ جماعت تفہیمی مانیٹرنگ تدابیر کی’معاون ہدایت‘
کی مدد سے اپنی قرأت کی فہم و ادراک کو بہتر بناتے ہیں۔‘‘
باہمی تدریس کے بنیادی مراحل
ریسی پروکل تدریس مندرجہ ذیل چار بنیادی
مراحل پر مشتمل ہے جس کی عمل آوری میں استاد ایک سہولت کار کے طور پر اور طلبہ ایک
متحرک کردار کے طور پر کام کرتے ہیں۔
پیش گوئی کرنا
استاد کو کمرۂ جماعت میں سبق کے
اعلان سے قبل مختلف طرح کے اشارات، سرخیوں یا تصاویر کا استعمال کرنا چاہیے تاکہ
طلبہ ان کے ذریعے سبق کے عنوان کا اندازہ لگا سکیں اور اپنی سابقہ معلومات کو
متحرک کر سکیں۔ اس سے طلبہ نہ صرف سبق کی جانب متوجہ ہو سکتے ہیں بلکہ ان میں سبق
کی آموزش کی تحریک بھی پیدا ہو سکتی ہے۔
سوالات کرنا
طلبہ متن کی قرأت کے بعد سوالات قائم
کرتے ہیں اور استاد سے جواب طلب کرتے ہیں تاکہ وہ متن سے کلیدی معلومات اخذ کر سکیں
اور اپنی قرأت کی تفہیم کو فروغ دے سکیں۔
وضاحت کرنا
طلبہ صوتی تجزیاتی مہارت کے ذریعے
مشکل الفاظ، جملے اورتصورات کی توضیح و تحلیل کرتے ہیں۔ وہ ذاتی اصلاح اور یقین کے
لیے متن کے سیاق و سباق کا سہارا بھی لے سکتے ہیں۔ اس منزل پر استاد ایک سہولت کار
کے طور پر طلبہ کومدد بہم پہنچاتے ہیں۔
تلخیص بیان کرنا
طلبہ متن کے کلیدی نکات، بنیادی
معلومات اور اہم خیالات و تصورات کا خلاصہ بیان کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ طلبہ متن کی
مجموعی ساخت اور ترتیب کا موازنہ اور تقابل بھی کرتے ہیں۔
درج بالا چاروں مراحل کی انجام دہی میں
طلبہ بنیادی رول ادا کرتے ہیں۔ اگر طلبہ دورانِ آموزش کسی قسم کی پریشانی سے
دوچار ہوتے ہیں تو استاد ان کی مدد کرے گا اور انھیں متحرک کر کے ذاتی اکتساب اور
آموزش پر آمادہ کرے گا۔ ایلن (Allen, 2003) نے
پلنسار اور براؤن کے حوالے سے باہمی تدریس کے عمل کے چار اہم نکات کی وضاحت کی ہے:
’’پہلا؛ حکمت عملیوں کا حصول
ایک مشترکہ عمل ہے جس کی ذمہ داری استاد اور طلبہ پر یکساں ہے۔ دوسرا؛ اگرچہ استاد
تدریس اور تدابیر کے ابتدائی تعارف میں بڑی ذمہ داری نبھاتا ہے البتہ وہ یہ ذمہ
داری بتدریج طلبہ کو منتقل کر دیتا ہے۔ تیسرا؛ تمام طلبہ سے بحث و مباحثہ میں شریک
ہونے کی توقع کی جاتی ہے۔ استاد معاون بیانات، اشارات اور مطالبات کی شکل میں تمام
طلبہ کو معاون ہدایات فراہم کر کے ان کی شرکت کو یقینی بناتا ہے۔ چوتھا؛ طلبہ کو
مسلسل یاد دلایا جاتا ہے کہ یہ تدابیر متن کی سمجھ بوجھ کو بہتر بنانے میں مدد
فراہم کریں گی۔ طلبہ متن سے معنی اخذ کرتے وقت محسوس کرنے لگتے ہیں کہ جامع اور
مؤثر قرأت کے لیے صرف الفاظ کو پڑھ لینا کافی نہیں ہے بلکہ ایسی مابعد وقوفی
حکمت عملیوں کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو تعمیراتی اور تجزیاتی سرگرمیوں کو سہولت
فراہم کریں۔‘‘
ریسی پروکل طریقہ کے ذریعے قرأت کی
تدریس
قرأت کی سطح
استاد کی سرگرمیاں
طلبہ کی سرگرمیاں
ماقبل قرأت
طلبہ کی سابقہ معلومات کو متحرک کرنا
تمہیدی گفتگو
مواد کا تعارف
طلبہ کو مواد سے متعلق تصاویر دکھانا
تصاویر کے متعلق چند سوالات دریافت کر
کے انھیں طلبہ کی سابقہ معلومات سے منسلک کرنا
ریسی پروکل تدریس اور اس کے مقاصد کا
تعارف
مواد کو بغور سننا
تصاویر کی طرف دھیان دینا
تصاویر سے متعلق سوالات کا جواب دینا
استاد کے ذریعے ریسی پروکل تدریسی
حکمت عملی کے مقاصد کی وضاحت دھیان سے سننا
پیش گوئی مرحلہ
مواد/مضمون کو طلبہ کے درمیان تقسیم
کرنا
ریسی پروکل تدریس کے ورک شیٹ کوطلبہ میں
تقسیم کرنا
طلبہ کو ہدایت دینا کہ وہ سبق سے
متعلق مواد یا تصاویر دیکھ کر عنوان کا پتا لگائیں /اندازہ کریں
طلبہ سے اپنے قیاس کو ورک شیٹ پر
لکھنے کے لیے کہنا
متن اور ریسی پروکل ورک شیٹ کا مشاہدہ
کرنا
موادِ مضمون اور تصاویر کو دیکھ کر
عنوان کا اندازہ لگانا
اپنے قیاس کو ریسی پروکل ورک شیٹ پر
لکھنا
سوالات کا مرحلہ
طلبہ کو جواب مطلوب سوالات کو لکھنے کی
ہدایت دینا
طلبہ کو سوالات قائم کرنے کا موقع دینا
طلبہ سے اپنے سوالات ورک شیٹ پر لکھنے
کے لیے کہنا
جواب مطلوب سوالات کی فہرست تیار کرنا
ورک شیٹ پر سوالات لکھنا
دورانِ قرأت
توضیحی مرحلہ
طلبہ کو سوالات کے جوابات کے لیے متن
کوگہرائی سے پڑھنے کی ہدایت دینا
طلبہ سے مشکل الفاظ کے معانی کے لیے
لغت دیکھنے کی تاکید کرنا
طلبہ سے متن کی قرأت پر مبنی سوالات
کی وضاحت کرنے اور انھیں ورک شیٹ پر لکھنے کے لیے کہنا
طلبہ سے مشکل الفاظ اور جملے کے معانی
ورک شیٹ پر لکھنے کے لیے کہنا
متن کو خاموشی کے ساتھ پڑھنا
متن پر مبنی سوالات کے جوابات تلاش
کرنا
مشکل الفاظ کے معانی لغت میں تلاش
کرنا
ریسی پروکل ورک شیٹ پر مشکل الفاظ و
جملے کے معانی اور سوالات کے جوابات لکھنا
مابعد قرأت
تلخیصی مرحلہ
طلبہ سے اپنے سوالات کی وضاحت کرنے کے
لیے کہنا
طلبہ سے اپنے الفاظ میں متن کی تشریح
کرنے کے لیے کہنا
طلبہ سے اپنی تلخیص ورک شیٹ پر لکھنے
کے لیے کہنا
طلبہ سے اپنی تلخیص پیش کرنے کے لیے
کہنا
طلبہ سے اپنی سرگرمیاں جمع کرنے کے لیے
کہنا
اپنے سوالات کا تجزیہ کرنا
متن کا خلاصہ بیان کرنا
اپنی تلخیص کو ورک شیٹ پر لکھنا
کمرۂ جماعت کے سامنے اپنی تلخیص پیش
کرنا
استاد کے پاس اپنی سرگرمیاں جمع کرنا
باہمی تدریس کا کمرۂ جماعت میں اطلاق
ایک استاد زبان کی مختلف مہارتوں کی
تعلیم و تدریس میں اس طریقۂ کار کو استعمال کر سکتا ہے اور اپنے تدریسی عمل کو
مؤثر بنا سکتا ہے۔
قرأت کی تفہیم : استاد مختصر کہانیوں،
نظموں یا مضامین کی تدریس کے لیے اس طریقۂ کار کو اختیار کر سکتا ہے۔ مثال کے طور
پر طلبہ کو مختلف گروپوں میں تقسیم کر کے ان سے باری باری کہانی پڑھوا سکتا ہے۔
طلبہ باری باری کہانی کے بنیادی خیالات کا قیاس لگا سکتے ہیں، سوالات قائم کر سکتے
ہیں، وضاحت کر سکتے ہیں اور کہانی کا خلاصہ پیش کر سکتے ہیں۔
سماعت کی تفہیم: استاد کہانی، نظم اور
تدریسی مواد پر مبنی آڈیو کلپس طلبہ کو سنا سکتا ہے اور ان سے باری باری اندازہ
لگانے، سوالات قائم کرنے،وضاحت کرنے اور خلاصہ بیان کرنے کے لیے کہہ سکتا ہے۔
گفتگو کی تفہیم: استاد طلبہ کو مختلف
گروپوں میں تقسیم کر کے ان سے بحث و مباحثہ کرا سکتا ہے۔ ہر گروپ کا ایک طالب علم
اپنے باقی ساتھی کی قیادت کر سکتا ہے، سوالات کر سکتا، وضاحت اور خلاصہ بیان کر
سکتا ہے۔ اس طرح طلبہ میں تعاملی مہارتوں کی نشو و نما بھی ممکن ہے اور طلبہ کی
قرأت کی ہچکچاہٹ بھی دور ہو سکتی ہے۔
ریسی پروکل تدریس کی خصوصیات
مؤثر آموزشی ماحول کا قیام: یہ تدریسی
طریقہ طلبہ کو آپسی تعامل، خود انعکاس، ذاتی تلاش و جستجو اور سعی و خطا کے مواقع
فراہم کر کے آموزش و اکتساب کو ممکن بنا سکتا ہے اور ان میں سبق کے تئیں دلچسپی
اور محرکہ پیدا کر سکتا ہے۔
اعلیٰ سطحی غور و فکر کی ترویج: یہ طریقہ
طلبہ میں اعلیٰ سطح کی سوچ، تجزیاتی مہارت، سوالات قائم کرنے کی صلاحیت اور وضاحت
کرنے کی استعداد کو فروغ دے سکتا ہے۔
اشتراکی صلاحیت کی نشو و نما: یہ طریقہ
طلبہ میں اجتماعی سرگرمی، باہمی تعاون اور آپسی بحث و مباحثہ کی مہارتوں کو پروان
چڑھتا ہے جو زبان کی آموزش و اکتساب میں کلیدی رول ادا کرتی ہیں۔
حوصلہ افزائی اور مشغولیت: ریسی پروکل
طریقۂ تدریس کی انفعالی فطرت طلبہ کو تدریس و آموزش میں زیادہ متحرک اور منہمک
رکھتی ہے اور آموزشی عمل میں کامیاب ہونے پر ان میں نئی تحریک پیدا کرتی ہے۔
ذخیرۂ الفاظ میں اضافہ: طلبہ وضاحت
کے مرحلے میں مشکل الفاظ کے معانی تلاش کرتے ہیں، ان کے ممکنہ معنی پر بحث کرتے ہیں
اور مترادفات یا متضاد الفاظ دریافت کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر دورانِ قرأت طلبہ
لفظ ’آشنا‘ سے روبرو ہوتے ہیں۔ اب وہ سیاق و سباق میں اس کے معنی تلاش کر سکتے ہیں،
اس پر گفتگو کر سکتے ہیں اور اس سے ملتے جلتے الفاظ جیسے ’واقف‘، ’باخبر‘،
’روشناس‘ پر غور و فکر کر سکتے ہیں۔یہ سرگرمیاں ان کے ذخیرۂ الفاظ میں اضافہ کے
ساتھ انھیں لفظ شناسی اور اخذِ معنی پر بھی آمادہ کرتی ہیں۔
قواعد کا شعور: طلبہ متن کی قرأت کے
دوران مشکل جملوں اور ان کی تراکیب کو نشان زد کرتے ہیں اور سوالات کا تجزیہ کر کے
یہ سمجھ جاتے ہیں کہ جملہ کی نوعیت کیا ہے۔اسی طرح طلبہ ان جملوں کو دوبارہ لکھ کر
ان کی متبادل صورتیں استعمال کرسکتے ہیں۔
ثقافتی سیاق و سباق کی تفہیم: زبان کی
تعلیم و تدریس اور آموزش و اکتساب میں ثقافتی سیاق و سباق کا بکثرت استعمال ہوتا
ہے جو بعض دفعہ طلبہ کے لیے دقت طلب ہو جاتے ہیں۔ وضاحت کا مرحلہ ان عناصر پر بحث
و مباحثہ کرنے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ مثلا، اگر کوئی متن کسی تہوار یا سماجی رسم
پر مشتمل ہو تو طلبہ کو اس کے سیاق و سباق اور اہمیت پر بحث کرنے کے مواقع دینے
چاہیے تاکہ زبان کی سمجھ کے ساتھ ثقافتی سیاق و سباق کی تفہیم بھی ہو جائے۔
تحریری مشق کی تربیت: اس تدریسی طریقہ میں طلبہ مشکل الفاظ و جملے، قیاس،
سوالات، وضاحت اور خلاصہ کو ورک شیٹ پر لکھتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی تحریری صلاحیت
بھی فروغ پاتی ہے۔ متن کی قرأت اور سوال و وضاحت کے بعد طلبہ کو اپنی زبان میں
خلاصہ لکھنے کی تاکید کی جاتی ہے جو فہم اور اظہار دونوں مہارتوں کو فروغ دیتا ہے۔
ریسی پروکل تدریس کے اطلاقی مسائل
اساتذہ کی تربیت: ریسی پروکل تدریسی
طریقہ کے مؤثر اطلاق کے لیے ضروری ہے کہ استاد اس طریقے کے مقاصد اور اس کے مراحل
سے اچھی طرح واقف ہو اور ہر ایک مرحلہ کو مؤثر ڈھنگ سے بروئے کار لانے کی مہارت
رکھتا ہو۔ استاد کو چاہیے کہ اس طریقہ کو اپنے تدریسی عمل میں شامل کرنے سے پہلے
اس کی بہتر تیاری کرے۔
مطابقت پذیری: زبان کی مختلف مہارتوں
کی تدریس میں کچھ تدابیر طلبہ کے لیے ابتداً مشکل ہوتی ہیں جیسے سوالات کرنا،
وضاحت کرنا اور خلاصہ بیان کرنا۔ لہٰذا استاد کو چاہیے کہ وہ ہر مراحل کو اچھی طرح
واضح کر دے اور طلبہ کو جہاں کہیں دقت پیش آتی ہو وہاں ان کی مدد کرے۔
وقت کی ترتیب: ریسی پروکل تدریسی طریقہ
میں وقت بہت اہم رول ادا کرتا ہے۔ اس لیے استاد کو وقت کے حساب سے مناسب مواد کا
انتخاب اور منصوبہ بندی پہلے کر لینا چاہیے۔
استاد کمرۂ جماعت میں کسی کہانی کا
اشارہ دے کر طلبہ سے اندازہ لگانے، سوالات کرنے، وضاحت کرنے اور تلخیص پیش کرنے کے
لیے کہتا ہے۔ طلبہ متن کی قرأت سے پہلے مضمون کے مواد کا اندازہ لگاتے ہیں اور
دورانِ قرأت غور و فکر کرتے ہیں تاکہ وہ پلاٹ یا کرداروں کے متعلق سوالات کر سکے،
الفاظ کی وضاحت کر سکے اور خلاصہ بیان کر سکے۔ اس طرح طلبہ ایک دوسرے کے باہمی
تعاون اور اشتراک سے زبان کی آموزش کرتے ہیں۔
ریسی پروکل تدریس کو مؤثر بنانے کی
اضافی حکمت عملیاں
اسکاف فولڈنگ (حمایتی تعاون): استاد ریسی
پروکل تدریس کے مؤثر اور نتیجہ خیز استعمال کے لیے ہر ایک مرحلہ کا ابتدائی خاکہ
پیش کر سکتا ہے تاکہ طلبہ خود سے ان مراحل کے استعمال کے قابل ہو سکیں۔ مثلاً
استاد سبق سے متعلق مواد یا تصاویر دکھا کر سوالات جیسے کیا ہو سکتاہے؟ کیوں، کیا
ہوگا کی مثالیں دے سکتا ہے تاکہ طلبہ کو تنقیدی انداز میں سوچنے اور سوالات بنانے
میں مدد مل سکے۔
کردار کی تبدیلی: استاد طلبہ کو مختلف
جماعتوں میں تقسیم کر کے ہر جماعت سے باری باری سرگرمی کرا سکتا ہے۔ ہر جماعت سے ایک
طالب علم پیشن گوئی کرے گااور دوسرا سوالات کرے گا وغیرہ۔ کردار کی یہ تبدیلی ہر
طالب علم کو مختلف مراحل کی قیادت کرنے اور ان میں فعال شرکت کرنے کے مواقع فراہم
کرتی ہے۔
زبان کی تعلیم میں ریسی پروکل تدریس
کا کردار: ریسی پروکل تدریس ایک ایسا آموزشی ماحول فراہم کرتی ہے جو غیر فعال
اکتسابی فضاسے کہیں زیادہ مؤثر، نتیجہ خیز اور سرگرم ہوتا ہے۔ طلبہ پیش گوئی،
سوالات کی تشکیل، وضاحت اور خلاصہ کے اظہار پر دھیان دے کر مستحکم تجزیاتی اور
مواصلاتی صلاحیتیں حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ مہارتیں زبان کی آموزش اور تدریسی مقاصد
کے حصول میں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔ ریسی پروکل تدریس طلبہ میں نہ صرف فہم و
ادراک کی مہارت میں اضافہ کرتی ہے بلکہ ان میں خود آموزش، خود مختاری، تنقیدی سوچ
اور تعاون کی صلاحیتوں کو بھی فروغ دیتی ہے۔
Imtiyaz
Ahmad
Asst.
Professor, Dept of Techer Training &
Semi
Modern Education, Faculty of Education
Jamia
Millia Islamia
New
Delhi- 110025
Mob.:
9911752717
imtiyaz7262@gmail.com

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں