یوگا، جو انسانیت کی قدیم ترین خود
آگہی اور شفایابی کی روایات میں سے ایک ہے، ہزاروں برسوں سے جسمانی صحت، ذہنی
توازن اور روحانی بیداری کا ذریعہ رہا ہے۔ اس کی جڑیں قدیم ہندوستانی فلسفوں،
بشمول ویدک، بدھسٹ، اور جین تعلیمات، نیز طب یونانی کے اصولوں جیسے کہ ریاضت
(جسمانی نظم و مشق) اور تدبیر (انفرادی علاج) سے ملتی ہیں۔ یوگا جسم، ذہن اور روح
کے اتحاد پر زور دیتا ہے، جو صحت کو محض بیماری کی غیر موجودگی سے کہیں زیادہ، ایک
متحرک توازن اور خود اختیاری کی حالت سمجھتا ہے۔ آج، جب عالمی سطح پر دائمی بیماریاں،
جیسے ذیابیطس، بلند فشار خون، گٹھیا، دائمی درد اور ذہنی صحت کے مسائل، تیزی سے
بڑھ رہے ہیں، علاجی یوگا ایک ہمہ جہت، سائنسی طور پر توثیق شدہ، اور قابل رسائی
شفا یابی کے طریقے کے طور پر ابھرا ہے۔
علاجی یوگا کوئی محض جسمانی مشق نہیں،
بلکہ نرم حرکات، سانس کی منظم تکنیکوں (پرانایاما)، اور شعوری آگہی (مراقبہ اور
ہوشیاری) کا ایک مربوط نظام ہے، جو جسم و ذہن کے درمیان گہری ہم آہنگی پیدا کرتا
ہے۔ یہ قدیم یوگک حکمت کو جدید سائنسی علوم، جیسے نیورو پلاسٹیسٹی، ہارمونی توازن،
اور نفسیاتی فزیالوجی کے ساتھ جوڑتا ہے، جس سے دائمی بیماریوں کے نظم و نسق میں اس
کی اہمیت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اس مضمون میں علاجی یوگا کے اصول، اس کے سائنسی ثبوت،
دائمی بیماریوں میں اس کے فوائد، اور اس کے عملی اطلاقات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا جائے
گا، جو جدید تحقیقات اور قدیم روایات کے امتزاج سے مزید تقویت یافتہ ہے۔
علاجی یوگا: ایک ہمہ جہت اور سائنسی
بنیادوں پر قائم نظام
علاجی یوگا روایتی یوگا کی ایک نرم
شکل سے کہیں زیادہ ہے؛ یہ ایک شعوری طور پر تیار کردہ، تحقیق پر مبنی، اور انفرادی
ضروریات کے مطابق ڈھالا گیا طریقہ ہے، جو شفا یابی اور صحت کے نظم و نسق پر مرکوز
ہے۔ جہاں روایتی یوگا کا بنیادی مقصد اکثر روحانی بیداری یا جسمانی فٹنس ہوتا ہے،
وہیں علاجی یوگا فوری طور پر جسمانی، نفسیاتی، اور جذباتی استحکام کو فروغ دینے پر
زور دیتا ہے۔ یہ نظام قدیم یوگک فلسفوں، جیسے کہ پتنجلی کے یوگ سوتر میں بیان کردہ
آشتانگ یوگا (جس میں یم، نیام، آسن، پرانایاما، اور دھیان شامل ہیں)، اور جدید
سائنسی اصولوں، جیسے کہ نیورو اینڈوکرائن توازن، سوزش کے ردعمل کی کمی، اور دماغی
لچک (neuroplasticity)، کو یکجا کرتا ہے۔
علاجی یوگا کی تاثیر کو متعدد سائنسی
مطالعات نے تسلیم کیا ہے، جن میں گٹھیا، ذیابیطس، بلند فشار خون، دائمی درد، اور
ذہنی صحت کے امراض جیسے ڈپریشن اور اینگزائٹی کے نظم و نسق میں اس کے مثبت اثرات
شامل ہیں۔ مثال کے طور پر، جرنل آف ریمیٹولوجی (2023) میں شائع ایک میٹا تجزیہ نے
ثابت کیا کہ علاجی یوگا گٹھیا کے مریضوں میں درد کی شدت کو 30-40% تک کم کر سکتا
ہے، جبکہ امریکن جرنل آف سائیکائٹری (2024) نے اسے ڈپریشن کے علاج میں ایک مؤثر
معاون تھراپی قرار دیا۔ یہ نتائج یوگا کی لازوال حکمت اور جدید سائنسی تصدیق کے
درمیان ایک پل کی مانند ہیں، جو اسے ایک ہمہ جہت شفا یابی کا نظام بناتے ہیں۔
دائمی بیماریوں کے نظم و نسق میں عالمی
اہمیت
دائمی بیماریاں، جیسے کہ قلبی امراض،
ذیابیطس، اور کینسر، عالمی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ عالمی ادارہ صحت
(WHO) کے مطابق، دائمی بیماریاں سالانہ 41 ملین اموات کا
سبب بنتی ہیں، جو عالمی اموات کا 74% ہیں۔ روایتی طب، اگرچہ علامات کے علاج میں
مؤثر ہے، لیکن اکثر پائیدار حل یا مضر اثرات سے پاک نظم و نسق فراہم کرنے میں
ناکام رہتی ہے۔ اس خلا نے متبادل اور تکمیلی علاج، بالخصوص علاجی یوگا، کی مانگ کو
بڑھایا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (NIH) اور
WHO جیسے اداروں نے یوگا کو دائمی بیماریوں کے لیے ایک
معاون تھراپی کے طور پر تسلیم کیا ہے، جو نہ صرف معیارِ زندگی کو بہتر بناتا ہے
بلکہ ادویات پر انحصار کو کم کرتا ہے اور مریضوں کو اپنی صحت یابی کے عمل میں فعال
کردار ادا کرنے کی صلاحیت دیتا ہے۔
یہ رجحان قدیم یوگک اور طب یونانی کے
تصورات کی عکاسی کرتا ہے، جہاں صحت کو محض بیماری کی عدم موجودگی کے بجائے جسم،
ذہن، اور ماحول کے درمیان ایک متحرک توازن کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ علاجی یوگا اس
توازن کو بحال کرنے کے لیے ایک قابل عمل، کم لاگت، اور عالمی طور پر قابل اطلاق ذریعہ
پیش کرتا ہے۔
نرم حرکات، سانس کی مشق، اور شعوری
آگہی کا امتزاج
علاجی یوگا تین بنیادی ستونوں پر قائم
ہے: نرم حرکات، سانس کی منظم مشقیں (پرانایاما)، اور شعوری آگہی (مراقبہ اور ہوشیاری)۔
یہ عناصر مل کر ایک طاقتور شفا یابی کا مثلث تشکیل دیتے ہیں، جو جسم و ذہن کے درمیان
گہری ہم آہنگی پیدا کرتا ہے۔
.1 نرم حرکات: یہ حرکات جوڑوں، عضلات، اور بافتوں کو بغیر دباؤ
کے فعال اور غذائیت یافتہ رکھتی ہیں۔ یہ کم اثر والی مشقیں، جیسے کہ سوکھشما یوگا یا
کرسی پر مبنی آسن، خاص طور پر محدود حرکات رکھنے والوں کے لیے ڈیزائن کی جاتی ہیں۔
یہ حرکات خون کے بہاؤ، لمفی نکاسی، اور اعصابی و عضلاتی انضمام کو فروغ دیتی ہیں،
جو دائمی بیماریوں کے نظم و نسق میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
.2 سانس کی مشقیں (پرانا یاما):
سانس کو یوگک روایات میں زندگی کی توانائی (پرانا) سمجھا جاتا ہے۔ پرانایاما
تکنیکیں، جیسے کہ ڈایافرامی سانس لینا، انولیما ولوما (متبادل نتھنوں سے سانس)،
اور بھرامری (ہمنگ بی سانس)، خودکار اعصابی نظام کو متوازن کرتی ہیں، تناؤ کے
ہارمونز (کورٹیسول) کو کم کرتی ہیں، اور پیراسیمپیتھیٹک اعصابی نظام (آرام اور
ہضم کا نظام) کو متحرک کرتی ہیں۔ یہ تکنیکیں قلبی صحت، آکسیجن کی سطح، اور جذباتی
استحکام کو بہتر بناتی ہیں۔
.3 شعوری آگہی (مراقبہ اور ہوشیاری): مراقبہ اور ہوشیاری فرد کو
اپنی داخلی حالت سے گہرا تعلق استوار کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ یہ مشقیں ذہنی انتشار
کو کم کرتی ہیں، جذباتی لچک کو فروغ دیتی ہیں، اور نیورو کیمیکل توازن (جیسے سیروٹونن
اور گابا کی سطح میں اضافہ) کو بہتر بناتی ہیں۔ ہوشیاری کی تکنیکیں جیسے کہ باڈی
اسکین یا رہنمائی یافتہ دھیان، دائمی درد اور ذہنی صحت کے مسائل کے نظم و نسق میں
خاص طور پر مؤثر ہیں۔
یہ امتزاج طب یونانی کے اصول علاج
بالریاضت سے مماثلت رکھتا ہے، جو جسم کی داخلی قوتوں کو نظم و ضبط اور اعتدال کے
ذریعے شفا یابی کے لیے استعمال کرنے پر زور دیتا ہے۔ علاجی یوگا اسی طرح جسم کی
فطری شفا یابی کی صلاحیت کو بیدار کرتا ہے، جو جدید نیوروسائنس اور فزیالوجی کے
مطابق دماغ-جسم کے رابطے کو تقویت دیتا ہے۔
علاجی یوگا کیا ہے؟
علاجی یوگا یوگک اصولوں اور تکنیکوں
کا ایک خاص طور پر ڈھالا گیا اطلاق ہے، جو صحت کے مخصوص مسائل کی شفا یابی اور نظم
و نسق کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ یہ ایک انفرادی، ہمدرد، اور صبر پر مبنی طریقہ ہے،
جو فرد کی جسمانی حدود، نفسیاتی ضروریات، اور طرزِ زندگی کو مدنظر رکھتا ہے۔ اس کا
مقصد پیچیدہ آسنوں میں مہارت حاصل کرنا نہیں، بلکہ ایک قابل رسائی، پائیدار، اور
مؤثر شفا یابی کا عمل تخلیق کرنا ہے۔
علاجی یوگا میں شامل ہیں:
آسان آسن: جو خاص حالتوں کے لیے ترمیم
شدہ ہوتے ہیں، جیسے کہ گٹھیا کے مریضوں کے لیے جوڑوں کے تحفظ والے آسن۔
- سانس کی مشقیں: جو تناؤ کے ردعمل کو کم کرتی ہیں اور توانائی کی سطح کو متوازن کرتی ہیں۔
- آرام دہ تکنیکیں: جیسے کہ یوگ ندرا یا پروگریسیو مسل ریلیکسیشن، جو گہری بحالی کو فروغ دیتی ہیں۔
- رہنمائی یافتہ مراقبہ: جو ذہنی وضاحت اور جذباتی استحکام کو بڑھاتا ہے۔
- طرزِ زندگی کی تعلیم: جو غذا، نیند، اور روزمرہ کی عادات کو بہتر بنانے پر زور دیتی ہے، جو طب یونانی کے تدبیری اصولوں سے ہم آہنگ ہے۔
علاجی یوگا کے اصول ہمدردی، موافقت،
اور خود اختیاری پر مبنی ہیں، جو اسے ایک عالمگیر اور شامل نظام بناتے ہیں۔
انفرادی اور قابل رسائی مشقوں پر توجہ
علاجی یوگا عام فٹنس کلاسوں سے مختلف
ہے، کیونکہ یہ انفرادی صحت کی حالتوں، حرکات کی حدود، درد کی سطح، اور ذاتی اہداف
کے تفصیلی جائزے پر مبنی ہوتا ہے۔ اس کی مشقیں سہارا دینے والے اوزار، جیسے کہ بولسٹرز،
بلاکس، یا کرسیوں، کے استعمال سے قابل رسائی بنائی جاتی ہیں، تاکہ ہر فرد، چاہے وہ
شدید جسمانی حدود رکھتا ہو، محفوظ اور فائدہ مند طریقے سے حصہ لے سکے۔ مثال کے طور
پر، ایک ویل چیئر پر منحصر شخص کے لیے کرسی پر مبنی یوگا پروگرام تیار کیا جا سکتا
ہے، جو اس کی مخصوص ضروریات کے مطابق ہو۔
یہ انفرادی نقطہ نظر طب یونانی کے
تصور ’مزاج‘ سے گہری مماثلت رکھتا ہے، جہاں علاج کو مریض کی منفرد جسمانی اور نفسیاتی
خصوصیات کے مطابق ڈھالا جاتا ہے۔ علاجی یوگا اسی طرح ہر فرد کے لیے ایک منفرد شفا یابی
کا راستہ تخلیق کرتا ہے۔
روایتی یوگا سے تفاوت
روایتی یوگا، جیسا کہ آج کل بہت سے
اسٹوڈیوز میں سکھایا جاتا ہے، اکثر جسمانی فٹنس، لچک، یا روحانی ترقی پر مرکوز
ہوتا ہے۔ اس کی کلاسیں تیز رفتار، مسابقتی، یا جسمانی طور پر سخت ہو سکتی ہیں، جو
دائمی بیماریوں کے شکار افراد کے لیے غیر موزوں ہوتی ہیں۔ اس کے برعکس، علاجی یوگا
شفا یابی کو اولین ترجیح دیتا ہے۔ اس کی مشقیں دھیمی، باشعور، اور طبی حالتوں کے
مطابق ترمیم شدہ ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر، بلند فشار خون کے مریضوں کے لیے ایسی
سانس کی مشقیں تجویز کی جاتی ہیں جو پیراسیمپیتھیٹک نظام کو متحرک کریں، جبکہ گٹھیا
کے مریضوں کے لیے ایسی حرکات جو جوڑوں پر دباؤ نہ ڈالیں۔
علاجی یوگا ’اہنسا‘ (غیر تشدد) کے یوگک
اصول پر عمل کرتا ہے، جس کے تحت جسم پر غیر ضروری دباؤ ڈالنے سے گریز کیا جاتا
ہے۔ یہ نقطہ نظر اسے روایتی یوگا سے منفرد بناتا ہے اور اسے ایک محفوظ، شامل، اور
شفا بخش عمل کے طور پر پیش کرتا ہے۔
دائمی بیماریوں میں علاجی یوگا کے
فوائد
علاجی یوگا دائمی بیماریوں کے نظم و
نسق میں متعدد جسمانی، نفسیاتی، اور جذباتی فوائد پیش کرتا ہے۔ ذیل میں چند اہم
حالات اور ان کے لیے علاجی یوگا کے اثرات کا جائزہ دیا گیا ہے، جو جدید تحقیقات سے
تقویت یافتہ ہیں۔
.1 گٹھیا (Arthritis):گٹھیا
جوڑوں کی سوزش، اکڑن، اور درد کا سبب بنتا ہے، جو معیارِ زندگی کو شدید متاثر کرتا
ہے۔ علاجی یوگا اس کے نظم و نسق میں مندرجہ ذیل طریقوں سے مدد دیتا ہے:
جوڑوں کی حرکت پذیری: نرم کھنچاؤ اور
حرکات، جیسے کہ سوپتا پادانگھوشتھاسن (ریکلائنڈ بگ ٹو پوز)، جوڑوں کو چکناہٹ فراہم
کرتی ہیں اور اکڑن کو کم کرتی ہیں۔
عضلاتی مضبوطی: گرد و نواح کے پٹھوں
کو مضبوط کرکے جوڑوں پر دباؤ کم کیا جاتا ہے، جیسے کہ تڑاسان (ماؤنٹین پوز) کی ترمیم
شدہ شکل۔
درد کا نظم: ہوشیاری کی تکنیکیں درد
کے احساس کو تبدیل کرتی ہیں، جبکہ آرام دہ مشقیں، جیسے کہ یوگ ندرا، تناؤ کو کم
کرتی ہیں۔
جرنل آف کلینیکل ریمیٹولوجی (2024) کی
ایک تحقیق کے مطابق، 12 ہفتوں تک علاجی یوگا کی باقاعدہ مشق کرنے والے گٹھیا کے مریضوں
میں درد کے اسکور میں 35% کمی اور معذوری کی سطح میں 20% بہتری دیکھی گئی۔ یہ
نتائج مریضوں کو خود نگہداشت کی حکمت عملیوں سے بااختیار بناتے ہیں، جس سے غیر سٹیرائیڈل
اینٹی انفلیمیٹری ادویات (NSAIDs) پر
انحصار کم ہوتا ہے۔
.2 ذیابیطس: ذیابیطس، جو میٹابولک عدم توازن کی وجہ سے خون میں
شکر کی بلند سطح کا باعث بنتا ہے، علاجی یوگا کے جامع فریم ورک سے گہرا فائدہ
اٹھاتا ہے:
گلیسیمک کنٹرول: آسن جیسے کہ
داندھاسن (اسٹاف پوز) اور بھجن گاسان (سیٹڈ فورورڈ بینڈ) لبلبے کو متحرک کرتے ہیں
اور انسولین حساسیت کو بہتر بناتے ہیں۔
تناؤ میں کمی: سانس کی مشقیں اور
مراقبہ کورٹیسول کی سطح کو کم کرتے ہیں، جو خون میں شکر کے توازن کو مستحکم کرتا
ہے۔
وزن کا نظم: نرم حرکات میٹابولزم کو
بہتر بناتی ہیں اور وزن کے انتظام میں مدد دیتی ہیں، جو ٹائپ 2 ذیابیطس کے لیے اہم
ہے۔
ایک 2023 کی تحقیق، جو ڈایابیٹس کیئر
جرنل میں شائع ہوئی، نے ثابت کیا کہ علاجی یوگا کرنے والے افراد میں
HbA1c کی سطح میں 0.8-12% کمی ہوئی، جو دوائیوں کے
مقابلے میں ایک نمایاں بہتری ہے۔ یہ نتائج قدیم یوگک مشقوں کی جدید میٹابولک علاج
کے ساتھ ہم آہنگی کو ظاہر کرتے ہیں۔
.3 بلند فشار خون (Hypertension): بلند
فشار خون، جو قلبی امراض کا ایک بڑا خطرہ ہے، علاجی یوگا کے ذریعے مؤثر طریقے سے
منظم کیا جا سکتا ہے:
آرام دہ تکنیکیں: پروگریسیو مسل ریلیکسیشن
اور رہنمائی یافتہ مراقبہ خون کے دباؤ کو کم کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک 10
منٹ کی شاواسان (کارپس پوز) سیشن سسٹولک بلڈ پریشر کو 5-10mmHgتک کم کر سکتا ہے۔
سانس کا نظم: انولیما ولوما اور
بھرامری پرانایاما باروریفلیکس حساسیت کو بہتر بناتے ہیں اور رگوں کی مزاحمت کو کم
کرتے ہیں۔
قلبی صحت: نرم حرکات، جیسے کہ ترمیم
شدہ سوریہ نمسکار، دل کی دھڑکن کے تغیر (HRV) کو بہتر
بناتی ہیں۔
جرنل آف ہائپرٹینشن (2024) کی ایک
تحقیق نے ثابت کیا کہ 8 ہفتوں تک علاجی یوگا کی مشق کرنے والوں میں سسٹولک بلڈ پریشر
میں اوسطاً 12 mmHg اور ڈائیسٹولک
پریشر میں 8 mmHg کمی ہوئی۔ یہ اثرات یوگک فلسفے کے
اس اصول کی تصدیق کرتے ہیں کہ سانس جسم اور ذہن کے درمیان ایک پل ہے۔
.4 دائمی درد: دائمی درد، چاہے وہ فائبرو مائیلجیا، کمر درد، یا
مائگرین کی شکل میں ہو، جسمانی اور جذباتی صحت کو متاثر کرتا ہے۔ علاجی یوگا اسے
درج ذیل طریقوں سے حل کرتا ہے:
درد کے احساس کا نظم: ہوشیاری کی تکنیکیں،
جیسے کہ باڈی اسکین، دماغ کے درد سے متعلق مراکز (جیسے انسولا اور ایمیگڈالا) کی
سرگرمی کو کم کرتی ہیں۔
جسمانی اصلاح: آسن جیسے کہ بلاسان
(چائلڈ پوز) یا سوپتا بادھا کوناسان (ریکلائنڈ باؤنڈ اینگل پوز) تناؤ کے نمونوں
کو درست کرتے ہیں اور معاون پٹھوں کو مضبوط کرتے ہیں۔
نفسیاتی فوائد: مراقبہ موڈ کو بہتر
بناتا ہے اور درد سے متعلق بے چینی کو کم کرتا ہے۔
ایک 2023 کی تحقیق، جو پین مینجمنٹ
جرنل میں شائع ہوئی، نے ثابت کیا کہ علاجی یوگا دائمی کمر درد کے مریضوں میں درد کی
شدت کو 40% تک کم کرتا ہے اور فعالیت کے اسکورز میں 25% بہتری لاتا ہے۔ یہ نتائج غیر
دوائی علاج کے طور پر یوگا کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
.5 ذہنی صحت کے مسائل: ذہنی صحت، جو جسمانی بہبود سے گہرائی سے جڑی
ہے، علاجی یوگا کے ذریعے نمایاں طور پر بہتر ہوتی ہے:
بے چینی اور ڈپریشن: سانس کی مشقیں
اور مراقبہ پیراسیمپیتھیٹک نظام کو متحرک کرتے ہیں، جو تناؤ کے ردعمل کو کم کرتا
ہے۔ مثال کے طور پر، بھرامری پرانایاما واگس اعصاب کی سرگرمی کو بڑھاتا ہے، جو
آرام کی حالت کو فروغ دیتا ہے۔
جذباتی نظم: ہوشیاری کی مشقیں افراد
کو اپنے جذبات کو بغیر ردعمل کے مشاہدہ کرنے کی صلاحیت دیتی ہیں، جو پی ٹی ایس ڈی
اور منشیات کی لت سے صحت یابی میں مددگار ہے۔
ادراکی لچک: مراقبہ دماغ کے پریفرنٹل
کورٹیکس میں سرمئی مادے کی مقدار کو بڑھاتا ہے، جو فیصلہ سازی اور جذباتی توازن کو
بہتر بناتا ہے۔
ایک 2024 کی میٹا تجزیہ، جو فرنٹیئرز
ان سائیکائٹری میں شائع ہوئی، نے ثابت کیا کہ علاجی یوگا ڈپریشن کے شکار افراد میں
علامات کو 50% تک کم کرتا ہے اور اینگزائٹی کے اسکورز میں 40% بہتری لاتا ہے۔ یہ
نتائج یوگک اور یونانی روایات کے اس اصول کی تصدیق کرتے ہیں کہ ذہن اور جسم ایک
دوسرے سے الگ نہیں ہیں۔
علاجی یوگا کے سائنسی پہلو
علاجی یوگا کی تاثیر اب ایک وسیع تحقیقی
مواد سے ثابت ہوتی ہے، جو اس کے فزیولوجیکل، نفسیاتی، اور اعصابی اثرات کو اجاگر
کرتا ہے۔ اہم نتائج میں شامل ہیں:
فزیولوجیکل فوائد: یوگا دل کی دھڑکن
کے تغیر (HRV) کو بہتر بناتا ہے، سوزش کے نشانات
(جیسے CRP اور
IL-6) کو کم کرتا ہے، اور قوت مدافعت کے نظام کو مضبوط
کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، ایک 2023 کی تحقیق نے ثابت کیا کہ یوگا ٹی سیل کی سرگرمی
کو 20% تک بڑھاتا ہے، جو انفیکشن کے خلاف مزاحمت کو بہتر بناتا ہے۔
نفسیاتی فوائد: یوگا کورٹیسول کی سطح
کو 25-30% تک کم کرتا ہے، موڈ کو بہتر بناتا ہے، اور ادراکی کارکردگی (جیسے توجہ
اور یادداشت) کو بڑھاتا ہے۔
اعصابی اثرات: یوگا دماغ کے ایمیگڈالا
اور ہپوکیمپس جیسے حصوں میں سرمئی مادے کی مقدار کو بڑھاتا ہے، جو جذباتی نظم اور یادداشت
سے وابستہ ہیں۔ نیورو امیجنگ مطالعات (2024) سے پتہ چلتا ہے کہ 8 ہفتوں کی یوگا
مشق دماغ کے ڈیفالٹ موڈ نیٹ ورک (DMN) کی سرگرمی
کو متوازن کرتی ہے، جو ذہنی صحت کے لیے اہم ہے۔
علاجی یوگا کا بنیادی میکانزم اس کے
سمپیتھیٹک اعصابی نظام (لڑائی یا پرواز) کو پرسکون کرنے اور پیراسیمپیتھیٹک نظام
(آرام اور ہضم) کو متحرک کرنے کی صلاحیت میں مضمر ہے۔ یہ عمل جسم میں ایک شفا یابی
کی حالت پیدا کرتا ہے، جو دائمی بیماریوں کے بنیادی عوامل، جیسے کہ سوزش اور
تناؤ، کو حل کرتا ہے۔
علاجی یوگا کے اہم اجزا
.1 نرم حرکات:نرم حرکات علاجی یوگا کا بنیادی ستون ہیں۔ یہ حرکات:
- کم اثر والی اور احتیاط سے ترتیب دی گئی ہوتی ہیں، تاکہ چوٹ یا دباؤ سے بچا جا سکے۔
- سیدھ بندی، حرکت کی فنکشنل حد، اور پٹھوں کے توازن پر مرکوز ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر، ترمیم شدہ اتراسان (فورورڈ فولڈ) کمر کے نچلے حصے کی لچک کو بہتر بناتا ہے۔
- محدود حرکت والوں کے لیے سہارا دینے والے اوزار یا کرسی پر مبنی متبادل استعمال کیے جاتے ہیں، جیسے کہ کرسی پر بیٹھ کر کیا جانے والا ورکشاسان (ٹری پوز)۔
یہ حرکات خون کے بہاؤ، لمفی نکاسی،
اور اعصابی و عضلاتی انضمام کو فروغ دیتی ہیں، جو شفا یابی اور توانائی کے لیے
ضروری ہیں۔
.2 سانس کی مشقیں: سانس کو یوگا اور طب یونانی دونوں میں زندگی کی
توانائی سمجھا جاتا ہے۔ علاجی یوگا میں سانس کی مشقیں، جیسے کہ:
- ڈایافرامی سانس: آکسیجن کی سطح کو بہتر بناتی ہے اور ذہن کو پرسکون کرتی ہے۔
- انولیما ولوما: اعصابی نظام کے دونوں حصوں (سمپیتھیٹک اور پیراسیمپیتھیٹک) کو متوازن کرتی ہے۔
- بھرامری: واگس اعصاب کو متحرک کرتی ہے، جو آرام کی حالت کو فروغ دیتی ہے۔
یہ تکنیکیں تھکن کو کم کرتی ہیں،
توانائی کی سطح کو بڑھاتی ہیں، اور جذباتی توازن کو بحال کرتی ہیں۔ ایک 2024 کی
تحقیق نے ثابت کیا کہ 6 ہفتوں تک روزانہ 10 منٹ پرانایاما کرنے سے کورٹیسول کی سطح
20% کم ہوتی ہے۔
.3 مراقبہ اور ہوشیاری: مراقبہ اور ہوشیاری علاجی یوگا کی روح ہیں۔
یہ مشقیں:
- موجودہ لمحے کی آگاہی کو بڑھاتی ہیں، ذہنی انتشار اور بے چینی کو کم کرتی ہیں۔
- جذباتی بہبود کو فروغ دیتی ہیں، شکرگزاری، خود ہمدردی، اور لچک کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔
- نیورو کیمیکل توازن کو بہتر بناتی ہیں، جیسے کہ سیروٹونن اور گابا کی سطح میں اضافہ۔
ایک 2023 کی تحقیق، جو جرنل آف نیوروسائنس
میں شائع ہوئی، نے ثابت کیا کہ ہوشیاری کی مشقیں دماغ کے ایمیگڈالا کی سرگرمی کو
30% تک کم کرتی ہیں، جو تناؤ اور بے چینی کے ردعمل کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ اثرات
دائمی بیماریوں کے نظم و نسق میں مراقبہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
عملی اطلاقات
علاجی یوگا کی شروعات: علاجی یوگا
شروع کرنے کے لیے ایک رہنمائی یافتہ اور تعاون پر مبنی نقطہ نظر ضروری ہے:
- طبی مشاورت: صحت کے ماہرین سے مشورہ کریں تاکہ یوگا آپ کی حالت کے لیے محفوظ اور موزوں ہو۔
- مستند انسٹرکٹرز: سند یافتہ علاجی یوگا انسٹرکٹرز کی تلاش کریں، جو اناٹومی، پیتھالوجی، اور موافقت پذیر تکنیکوں میں مہارت رکھتے ہوں۔ انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف یوگا تھراپسٹس (IAYT) سے تصدیق شدہ انسٹرکٹرز ترجیح دیں۔
- ذاتی پروگرام: اپنی صلاحیتوں، اہداف، اور حدود کے مطابق ذاتی نوعیت کا منصوبہ تیار کریں۔ مثال کے طور پر، ایک گٹھیا کے مریض کے لیے جوڑوں کے تحفظ والے آسن اور آرام دہ تکنیکیں شامل کی جا سکتی ہیں۔
روزمرہ زندگی میں انضمام
علاجی یوگا کو روزمرہ کی زندگی میں
شامل کرنا آسان اور مؤثر ہو سکتا ہے:
- مختصر سیشنز: صبح یا شام کے معمولات میں 10-20 منٹ کے سیشن شامل کریں۔ مثال کے طور پر، صبح 5 منٹ ڈایافرامی سانس اور 10 منٹ نرم کھنچاؤ توانائی کی سطح کو بڑھاتے ہیں۔
- آن لائن وسائل: یوٹیوب یا ایپس جیسے کہ Insight Timer پر رہنمائی یافتہ علاجی یوگا سیشنز استعمال کریں، جو مخصوص حالتوں کے لیے تیار کیے گئے ہوں۔
- تکمیلی علاج: یوگا کو فزیوتھراپی، سائیکوتھراپی، یا ادویات کے ساتھ ملائیں تاکہ ایک جامع علاج کا پروگرام بنایا جا سکے۔
چیلنجز اور احتیاطات
علاجی یوگا کے باوجود چند چیلنجز ہیں
جن پر توجہ ضروری ہے:
- رسائی: بزرگوں، معذور افراد، اور محروم طبقات کے لیے یوگا پروگراموں کو مزید قابل رسائی بنانے کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر، کمیونٹی سینٹرز میں مفت یا کم لاگت سیشنز کا اہتمام کیا جا سکتا ہے۔
- غلط فہمیاں: یوگا کو صرف ایک جسمانی یا مذہبی مشق سمجھنے کی غلط فہمیوں کو تعلیم کے ذریعے دور کیا جائے۔ اس کے سائنسی اور عالمگیر فوائد پر زور دیں۔
- انسٹرکٹرز کی تربیت: علاجی یوگا انسٹرکٹرز کے لیے سخت معیارات اور طبی علم کی ضرورت ہے، تاکہ مشقیں محفوظ اور مؤثر ہوں۔
ثقافتی سالمیت، سائنسی سنجیدگی، اور
ہمدردانہ خدمت کو یقینی بنانا علاجی یوگا کو جدید صحت کی دیکھ بھال میں ایک معتبر
مقام دلائے گا۔
اختتامیہ
علاجی یوگا، جو قدیم یوگک حکمت اور طب
یونانی کے اصولوں میں جڑیں رکھتا ہے، جدید سائنسی تحقیقات سے توثیق یافتہ ایک ہمہ
جہت شفا یابی کا نظام ہے۔ یہ جسم، سانس، اور ذہن کو یکجا کرکے نہ صرف دائمی بیماریوں
کی علامات کو کم کرتا ہے، بلکہ ان کے بنیادی عدم توازن کو بھی حل کرتا ہے۔ گٹھیا،
ذیابیطس، بلند فشار خون، دائمی درد، اور ذہنی صحت کے مسائل کے نظم و نسق میں اس کی
ثابت شدہ تاثیر اسے ایک عالمگیر اور قابل رسائی علاج بناتی ہے۔
ایک ایسی دنیا میں، جہاں بیماری،
تناؤ، اور بے ربطی بڑھ رہی ہے، علاجی یوگا امید، صحت، اور ہم آہنگی کی روشنی پیش
کرتا ہے۔ یہ ہر فرد کو اپنی شفا یابی کے سفر میں ایک فعال شراکت دار بننے کی دعوت
دیتا ہے۔ اگر آپ دائمی صحت کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں، تو کسی مستند علاجی یوگا
انسٹرکٹر کی رہنمائی میں اس مشق کو اپنانے پر غور کریں۔ صحت، سکون، اور خود آگہی
کا سفر ایک گہری، باشعور سانس سے شروع ہوتا ہے۔ <This message was edited>
Nazish Ehtesham Azmi
Abul Fazal Enclave
Jamia Nagar, Okhla
New Delhi- 110025
Mob.: 9891651477
islahihealthcarefoundation@gmail.com

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں